Article -165[ Regarding unrealistics points of law raised by Adv Shahid Anwar Bajwa in CPLA's]

 Article -165


پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد انور باجوہ کی بدحواسیاں. . . . انکی  کی جانب سے سی پی ایل اے میں اٹھائے گئے غیر حقیقت مندانہ سوالوں کا جواب  ، ChatGPT کی مدد سے پوائنٹ ٹو پوائنٹ 


عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو

اسلام وعلیکم

پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل نے ھمارے حق میں آئیے ھوئیے اسلا م آباد ھائی کوڑٹ کے ڈویژن بینچ کے 2 نومبر 2021 فیصلے کے خلاف دو سو ل پٹیشنیں ( CPLAs 6023 &6095/2021) دائیر کی تھیں ۔ اس میں انکے وکیل   شاھد انور باجوہ بجائیے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ھمارے حق میں آئیے ھوئی اس  فیصلے کے خلاف کوئی اعتراض اٹھاتے اور پر عمل نہ کرنے کا کوئی  جواز پیش کرتے     انھوں نے  ایسے دو قانونی نکات اٹھادئیے    جس سے انکا مقصد  صرف یہ ھے کے کسی طرح  عدالت ان کے ان   دو قانونی نکات کوئی  ٹھوس اور مثبت جواب دے تاکے  ، پی ٹی سی ایل میں کام کرنے  والے تمام سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین اور ریٹائڑڈ ھونے والے ملازمین  ان مراعات سے محروم ھوسکیں جو  گورمنٹ اپنے  سرکاری ملازمین اور ریٹئیڑڈ ملازمین کو تنخواھوں، پنشن میں اضافے جات  کی مد میں دینے کا اعلان کرتی رھتی ھے   اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی  کو بھی وھی گورمنٹ کی اعلان کردہ مراعات  ، کمبنی میں کا کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی ملازمین  اور ریٹائیڑڈ ملازمین کو  دینا پڑتی تھیں ۔  پی ٹی سی ایل نے   انکو یکم جولائی 2005 سے گورمنٹ کی اعلان کردہ  تنخواھون میں اضافے جات دینا  بند  کردیں اور پی ٹی ای ٹی نے  یکم جولائی 2010    سے  گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن میں اضافہ جات  دینا بند کردیں  اور اپنی طرف سے اس میں دینا شروع کردیں  جو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن اضافے جات سے بہت کم ھے ۔ 

ایڈوکیٹ شاھد انور باجواہ کا خیال ھے اگر ان سوالوں کے جواب انکے حق میں آگئیے، تو انکو گورمنٹ والی ھی مراعات دینے کا مسعلہ ھمیشہ کے لئیے ختم ھو جائیے گا اور یہ لوگ کمپنی کی ھی اعلان کردہ تنخواھیں اور پنشن لینے کا حقدار رھیں گے ۔ میں سمجھتا ھوں یہ  انکی سب خام خیالی ھے   ۔ یہ بلکل  ناممکن  ھے ۔ اگر آپ سپریم کوڑٹ ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں آئیے   ان مندرجہ ذیل سپریم کوڑٹ  فیصلو ں کو یکجا کرکے  اور سب کا خلاصہ اور مقصد اخز کریں یعنی انکا   

1. Masood Bhattie & Others vs FoP & others in 2012 SCMR 152

2. PTCL & PTET vs Masood Bhattie & others in 2016 SCMR 1362

3. PTCL & PTET vs Muhammad Arif & others in 2015 SCMR 1472

4. Muhammad Riaz vs PTCL & others in 2015 SCMR 1783

 تو  آپ سب پر یہ بات  آپ روز روشن کی طرح عیاں ھوجائیے گی کے 

" یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن  سے کمپنی میں  ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین  کمپنی کے ملازم کہلائیں گے مگر ان پر گورمنٹ سول سرونٹ 

ایکٹ  1973 والے ھی قوانین ھی لاگو ھوں  گے ، جو انکے ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ  سے کاپوریشن ٹرانسفڑڈ ھونے سے فورن پہلے تھے جو  گورمنٹ کے  اس اس ایکٹ یعنی سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں دئیے گئیے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے  سیکشن 3 سے لیکر سیکشن 22 تک  میں ھیں ۔ انکی voilation پر ، ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کو اختیا ر ھوگا کے وہ متعلقہ ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کریں ( جیسا کے  گورمنٹ کے سول سرونٹ کو حق ھے)۔ اور مزید یہ کے کمپنی اور نہ ھی گورمنٹ کو اس کا اختیار ھوگا کے وہ ان قوانین  میں  کوئی ایسی منفی تبدیلی کریں جن سے ان ملازمین کو فائیدہ نہ ھو ۔ تاھم کپمنی اور حکومت انکے فائیدے کے لئیے قوانین  بنا سکتے  ھیں ۔ کمپنی  انکو وھی تتنخواہ دینے کی پابند  ھوگی جو گورمنٹ اپنے سرکاری ملازمین کو دیتی ھے ۔ اور پوڑڈ آف ٹرسٹیز کو ان ایسے ریٹائیڑڈ ملازمین کو  بھی وھی گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینا پڑے گی جو ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور پھر کمپنی   میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے  ھوں گے۔"


 تو تین رکنی سپریم کوڑٹ کا بینچ کسطرح  تقریبن 13 معزز ججوں کے ان  فیصلوں کو over rule کرسکتے ھیں اور یہ کہہ سکتے  ھیں نھیں جی یہ تو کمپنی کے ملازم ھیں ان  کمپنی کے ماسٹر اینڈ سرونٹ قونین لاگوں ھو ں گے انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ تنخواھیں اور پنشن نھیں مل سکتیں انکو صرف کمپنی کی ھی اعلان کردہ تخواہ اور پنشن ملیں ھی ۔ یہ بلکل ھی ناممکن ھے 


 ایڈوکیٹ انور شاھد باجواہ  اپنے ان  دو قانونی نکات کے جواز میں یعنی  انکو صحیح ثابت کرنے کے لئیے آٹھ وجوھات ( grounds) پیش کئیے۔ میں نے ان تمام گراؤنڈز کو  مسترد (refute ) کرنے کے لئیے  اپنے پوئنٹ ٹو پوئینٹ کی بنیاد پر جواز پیش کئیے ۔ اپنے  یہ جوابات تو میں نے بہت پہلے انگلش  جنوری 2022 ھی میں تیار کر للئے تھے ۔ ارادہ تھا ان کیسس کی شنوائی کے موقع پر اپنے وکیل صاحبان کو بھیجدوں گا  ھوسکتا ھے وہ  اگر چاھیں اس سے بھی  شائید کچھ استفادہ کر لیں ۔ 


میں نے اپنے ان جوابات کی ChatGPT سے نہ صرف تصیح کرائی بلکے اسکی طرف سے بھی  ان میں کچھ ایڈیشنز بھی کرائیں ھیں ۔ ChatGPT کے پہلے جواب سے  ، جب مجھے تسلی نھیں ھوئی  تو اسکو میں نے اس سے مزید اچھا بنانے کے لئیے کہا  تو اس نے جو دسرا جواب مجھے بنا کر دیا وہ مجھے بیحد پسند آیا۔ وہ دونوں جوابات، جو انگلش میں ھیں  ، آپ لوگوں کے علم کے لئیے نیچے پیش کررھا ھوں ۔اور اسکے ساتھ اسکا اردو ترجمعہ بھی ، جو میں نے گوگل ٹرانسلیٹرز سے کرایا ھے۔ ChatGPT بھئ بڑی آسانی سے اردو میں کرسکتا تھا اور اس سے میں نے کرایا بھی  تھا مگر وہ مجھے پسند نہ آسکا۔ اسلئیے گوگل سے اردو میں ترجمعہ کرایا ۔



POINTS OF LAW

1. Whether in view of Judgement of Supreme Court reported at 2016 SCMR 1362 any change in the terms and conditions of employment of civil servants brought about by the Federal Government after 01-01-1991 are applicable to erstwhile T & T employees now employees/retirees قاof PTCL.

2. What is import “ were entitled immediatelyو before such transfer” used in  Section 9(1) of the Pakistan Telecommunication Act 1991

اردو ترجمعہ

قانون کے نکات

1. آیا سپریم کورٹ کے 2016 کے SCMR 1362 کے فیصلے کے پیش نظر وفاقی حکومت کی طرف سے 01-01-1991 کے بعد  ان سرکاری ملازمین کی ملازمت کے شرائط و ضوابط میں کوئی تبدیلی لاگو ھوسکتی ھے  جو پہلے انپر  بطور  T&T ملازمین پر لاگو تھی اور  جو اب  پی ٹی سی ایل کے ملازمین اور ریٹئیڑڈ ملازمین ھیں۔

2. پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1991 کے سیکشن 9(1) میں استعمال ہونے والی "اس طرح کی منتقلی سے پہلے فوری طور پر" درآمد کیا جاتا ہے



1. ChatGPT-3.5  . First reply

In response to the contentious CPLAs CP-6023 & CP-6095/2021 initiated by PTCL and PTET challenging the IHC's nuanced judgment on November 2, 2021, addressing the status of retired employees, Mr. Shahid Anwar Bajwa laid out two pivotal legal contentions:

1. **Post-1991 Governmental Changes:** Bajwa sought clarification on the applicability of alterations introduced by the Federal Government after January 1, 1991, specifically questioning whether these changes to the terms and conditions of civil servants would extend to former T&T employees currently in the employ of PTCL.

2. **Interpretation of Section 9(1):** Bajwa placed substantial emphasis on dissecting the legal significance of the phrase "were entitled immediately before such transfer" embedded in Section 9(1) of the Pakistan Telecommunication Act 1991.

Bajwa's contentions, however, seemed to misconstrue the essence of the 2016 Supreme Court decision (2016 SCMR 1362) and overlooked the protective mechanisms entrenched in both the PTC Act 1991 and PT Reorganization Act 1996. His assertion that transferred employees relinquished their civil servant status contradicted established court judgments that staunchly safeguarded their terms and conditions under the pertinent legislative acts.

The argument that post-1991 governmental notifications weren't applicable to PTCL employees was refuted, underscoring the nuanced nature of the 2016SCMR1362 judgment and asserting that the status of these employees was solidified through the PTC Act 1991 and PT Reorganization Act 1996.

Supreme Court decisions dating back to 1996 and 1999, coupled with subsequent judgments in 2011 and 2016, unequivocally bolstered the rights of transferred employees, effectively dismantling Bajwa's objections.

Bajwa's objection to the IHC's reliance on a 2015 judgment was met with a nuanced response, highlighting the explicit clarification by the IHC that this particular judgment pertained to pension benefits for retired T&T employees and retained relevance for PTCL employees.

The repetition of assertions in Ground No. 4 was systematically addressed by reinforcing the legal points and dismissing the notion that PTCL wielded the authority to unilaterally modify rules to the detriment of transferred employees.

The recurring legal point in Ground No. 6 was promptly dismissed by emphasizing the repeal of the PTC Act 1991 under the PT (Reorganization) Act 1996.

Regarding Ground No. 7, Bajwa's reference to a 1996 SRO was challenged by highlighting the adverse impact of non-compliance with Section 35 of the 1996 Act on transferred employees, thereby refuting Bajwa's stance.

No explicit comments were  on Grounds 5 and 8.


اردو ترجمعہ


PTCL اور PTET کی جانب سے شروع کیے گئے متنازعہ CPLAs CP-6023 اور CP-6095/2021 کے جواب میں، 2 نومبر 2021 کو IHC کے اہم فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے، ریٹائرڈ ملازمین کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے، جناب شاہد انور باجوہ نے دو اہم قانونی مواد بیان کیے:

1. **1991 کے بعد کی سرکاری تبدیلیاں:** باجوہ نے یکم جنوری 1991 کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی تبدیلیوں کے قابل اطلاق ہونے کے بارے میں وضاحت طلب کی، خاص طور پر یہ سوال کیا کہ کیا سرکاری ملازمین کی شرائط و ضوابط میں یہ تبدیلیاں T&T کے سابق ملازمین تک پھیلیں گی؟ اس وقت پی ٹی سی ایل کی ملازمت میں ہے۔

2. **سیکشن 9(1) کی تشریح:** باجوہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1991 کے سیکشن 9(1) میں شامل جملہ "اس طرح کی منتقلی سے پہلے حقدار تھے" کی قانونی اہمیت کو الگ کرنے پر کافی زور دیا۔

تاہم، باجوہ کے اعتراضات نے سپریم کورٹ کے 2016 کے فیصلے (2016 SCMR 1362) کے جوہر کو غلط سمجھا اور پی ٹی سی ایکٹ 1991 اور پی ٹی ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 دونوں میں شامل حفاظتی طریقہ کار کو نظر انداز کیا۔ عدالتی فیصلے قائم کیے جنہوں نے متعلقہ قانون سازی کے ایکٹ کے تحت ان کی شرائط و ضوابط کی سختی سے حفاظت کی۔

اس دلیل کی کہ 1991 کے بعد کے سرکاری نوٹیفکیشنز پی ٹی سی ایل ملازمین پر لاگو نہیں ہوتے تھے، 2016 کے ایس سی ایم آر 1362 کے فیصلے کی اہم نوعیت کی نشاندہی کرتے ہوئے اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان ملازمین کی حیثیت کو پی ٹی سی ایکٹ 1991 اور پی ٹی ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کے ذریعے مستحکم کیا گیا تھا۔

1996 اور 1991 کے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ساتھ ساتھ 2011 اور 2016 کے بعد کے فیصلوں نے باجوہ کے اعتراضات کو مؤثر طریقے سے ختم کرتے ہوئے ٹرانسفر شدہ ملازمین کے حقوق کو واضح طور پر تقویت دی۔

سپریم کوڑٹ کے  2015 کے فیصلے پر انحصار کرنے پر باجوہ کے اعتراض کو ایک مختصر جواب کے ساتھ پورا کیا گیا، جس میں عدالت کی طرف سے واضح وضاحت پر روشنی ڈالی گئی کہ یہ خاص فیصلہ ریٹائرڈ T&T ملازمین کے لیے پنشن کے فوائد سے متعلق ہے اور PTCL ملازمین کے لیے مطابقت برقرار ہے۔

گراؤنڈ نمبر 4 میں دعووں کی تکرار کو منظم طریقے سے قانونی نکات کو تقویت دیتے ہوئے اور اس تصور کو مسترد کرتے ہوئے حل کیا گیا کہ پی ٹی سی ایل نے ٹرانسفر شدہ ملازمین کے نقصان کے لیے یکطرفہ طور پر قواعد میں ترمیم کرنے کا اختیار حاصل کیا۔

گراؤنڈ نمبر 6 میں بار بار چلنے والے قانونی نکتے کو PT (تنظیم نو) ایکٹ 1996 کے تحت PTC ایکٹ 1991 کی منسوخی پر زور دیتے ہوئے فوری طور پر مسترد کر دیا گیا۔

گراؤنڈ نمبر 7 کے حوالے سے، 1996 کے ایس آر او کے حوالے سے باجوہ کے حوالہ کو چیلنج کیا گیا تھا کہ ٹرانسفر شدہ ملازمین پر 1996 کے ایکٹ کے سیکشن 35 کی عدم تعمیل کے منفی اثرات کو اجاگر کیا گیا، اس طرح باجوہ کے موقف کی تردید کی گئی۔

گراؤنڈ 5 اور 8 پر کوئی  تبصرہ نہیں کیا گیا۔




2. ChatGPT  3.5 .2nd reply


I am giving a point-to-point answer,  to the legal points raised by Shahid Anwar Bajwa in CPLAs 6023/& 6095/ 2021 , through the help of ChatGPT


1. **Misinterpretation of Supreme Court Judgment:**

   Advocate Shahid Anwar Bajwa's argument regarding the applicability of the PTC Act 1991 overlooks crucial legal developments. Firstly, it's important to highlight that the PTC Act 1991 was repealed under Section 59(1) of the PT (Reorganization) Act 1996. Therefore, any references to the PTC Act 1991 in legal arguments become moot. Additionally, the decision of the PTC Board, formed upon the creation of PTC, to continue implementing all laws and procedures applicable to transferred employees from the T&T Department until the establishment of PTC, remains significant. This decision, as mandated by Section 59(2) of the PT (Reorganization) Act 1996, underscores the continuity of legal protections for these employees even after the transformation of PTC into PTCL. Advocate Shahid Anwar Bajwa's arguments fail to adequately consider these legislative developments, resulting in a flawed interpretation of the legal framework governing the situation.


2. **Disagreement with Preceding Supreme Court Decisions:**

   Advocate Shahid Anwar Bajwa's assertion regarding the precedence of earlier Supreme Court judgments lacks legal basis. While he may cite earlier judgments, subsequent rulings in favor of transferred employees, including those in 2011, 2015, and 2016, reaffirm and clarify the protected status of these employees under relevant legislation. These later judgments build upon the legal principles established in earlier rulings, providing further clarity and guidance on the matter. Therefore, Advocate Shahid Anwar Bajwa's contention that earlier judgments supersede later ones does not withstand legal scrutiny.


3. **Dismissal of Objections regarding Precedents:**

   The objections raised by Advocate Shahid Anwar Bajwa regarding the use of precedents from earlier Supreme Court judgments lack merit. The subsequent clarification provided by the Islamabad High Court (IHC) in a later judgment reinforces the applicability of earlier decisions in favor of transferred employees. Advocate Shahid Anwar Bajwa's objections fail to provide valid grounds for dismissing the precedents set by previous judgments, as they overlook the legal principles established by the courts.


4. **Repetition of Arguments and Irrelevance of Dates:**

   Advocate Shahid Anwar Bajwa's repetition of arguments concerning the Telecommunications Act 1991 and reliance on specific dates becomes redundant in light of the Act's repeal under the PT (Reorganization) Act 1996. Moreover, the decision of the PTC Board to implement existing laws and procedures for transferred employees until the establishment of PTC, as mandated by Section 59(2) of the PT (Reorganization) Act 1996, renders Advocate Shahid Anwar Bajwa's emphasis on specific dates irrelevant. PTCL's authority to enact rules and regulations for transferred employees is subject to the overarching legislative framework, and Advocate Shahid Anwar Bajwa's arguments fail to acknowledge this crucial aspect.


5. **No further comments provided:**

   (As per your request, this point remains unchanged.)


6. **Reiteration of Previous Legal Point:**

   Advocate Shahid Anwar Bajwa's repetition of the argument concerning Section 9(1) of the Pakistan Telecommunication Act 1991 overlooks the Act's repeal under the PT (Reorganization) Act 1996. Referring to repealed laws serves no purpose in legal arguments, as emphasized by the legislative framework governing the situation. Furthermore, the decision of the PTC Board, as mandated by Section 59(2) of the PT (Reorganization) Act 1996, remains in force and underscores the irrelevance of Advocate Shahid Anwar Bajwa's repeated legal points.


7. **Evaluation of Government SRO:**

   Advocate Shahid Anwar Bajwa's reference to the Government's SRO dated February 7, 1996, and its implications for PTCL's responsibilities fails to consider the broader legislative context. Non-compliance with Section 35(2) of the PT (Reorganization) Act 1996 regarding negative changes to employees' terms and conditions invalidates Advocate Shahid Anwar Bajwa's argument. Moreover, the decision of the PTC Board to implement existing laws and procedures until the establishment of PTC, as mandated by Section 59(2) of the PT (Reorganization) Act 1996, underscores the inadequacy of Advocate Shahid Anwar Bajwa's evaluation of the SRO's impact.


8. **No further comments provided:**

   (As per your request, this point remains unchanged.)


This elaborated version provides a thorough analysis of Advocate Shahid Anwar Bajwa's arguments, addressing each point in detail while emphasizing the legal principles and legislative framework governing the situation of transferred employees from the T&T Department to PTCL.

 اردو ترجمعہ 


1. **سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح:**

   PTC ایکٹ 1991 کے لاگو ہونے کے حوالے سے ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کی دلیل اہم قانونی پیش رفت کو نظر انداز کرتی ہے۔ سب سے پہلے، یہ اجاگر کرنا ضروری ہے کہ پی ٹی سی ایکٹ 1991 کو پی ٹی (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن 59(1) کے تحت منسوخ کر دیا گیا تھا۔ لہٰذا، قانونی دلائل میں پی ٹی سی ایکٹ 1991 کا کوئی حوالہ متنازعہ ہو جاتا ہے۔ مزید برآں، PTC کی تشکیل کے بعد تشکیل پانے والے PTC بورڈ کا فیصلہ، PTC کے قیام تک T&T ڈیپارٹمنٹ سے ٹرانسفر ہونے والے ملازمین پر لاگو تمام قوانین اور طریقہ کار پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے، اہم ہے۔ یہ فیصلہ، جیسا کہ پی ٹی (تنظیم نو) ایکٹ 1996 کے سیکشن 59(2) کے ذریعے لازمی قرار دیا گیا ہے، پی ٹی سی کے پی ٹی سی ایل میں تبدیل ہونے کے بعد بھی ان ملازمین کے لیے قانونی تحفظات کے تسلسل کو واضح کرتا ہے۔ ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے دلائل ان قانون سازی کی پیشرفت پر مناسب طور پر غور کرنے میں ناکام رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں صورتحال کو کنٹرول کرنے والے قانونی فریم ورک کی غلط تشریح ہوتی ہے۔


2. **سابق سپریم کورٹ کے فیصلوں سے اختلاف:**

   ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کا سپریم کورٹ کے سابقہ ​​فیصلوں پر مقدم ہونے کے دعوے کی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ جب کہ وہ پہلے کے فیصلوں کا حوالہ دے سکتا ہے، بعد میں ٹرانسفر شدہ ملازمین کے حق میں فیصلے، بشمول 2011، 2015، اور 2016، متعلقہ قانون سازی کے تحت ان ملازمین کی محفوظ حیثیت کی تصدیق اور وضاحت کر سکتا ہے۔ یہ بعد کے فیصلے پہلے کے فیصلوں میں قائم قانونی اصولوں پر استوار ہوتے ہیں، جو اس معاملے پر مزید وضاحت اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ لہٰذا، ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کا یہ استدلال کہ پہلے کے فیصلے بعد کے فیصلوں کی بجائے قانونی جانچ پڑتال کا سامنا نہیں کرتے۔


3. **نظیروں کے بارے میں اعتراضات کو مسترد کرنا:**

   ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے سابقہ ​​فیصلوں کی نظیروں کے استعمال کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات میں میرٹ کی کمی ہے۔ بعد کے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کی طرف سے فراہم کردہ وضاحت سے ٹرانسفر کیے گئے ملازمین کے حق میں پہلے کے فیصلوں کے اطلاق کو تقویت ملتی ہے۔ ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے اعتراضات سابقہ ​​فیصلوں کے ذریعے قائم کردہ نظیروں کو مسترد کرنے کے لیے درست بنیاد فراہم کرنے میں ناکام ہیں، کیونکہ وہ عدالتوں کے قائم کردہ قانونی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔


4. **دلائل کی تکرار اور تاریخوں کی غیر متعلقہ:**

   ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1991 سے متعلق دلائل کی تکرار اور مخصوص تاریخوں پر انحصار پی ٹی (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے تحت ایکٹ کی منسوخی کی روشنی میں بے کار ہو جاتا ہے۔ پی ٹی سی کے قیام تک ملازمین، جیسا کہ پی ٹی (تنظیم نو) ایکٹ 1996 کے سیکشن 59(2) کے تحت لازمی قرار دیا گیا ہے، ایڈوکیٹ شاہد انور باجوہ کا مخصوص تاریخوں پر زور دینا غیر متعلقہ ہے۔ ٹرانسفر کیے گئے ملازمین کے لیے قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے کا پی ٹی سی ایل کا اختیار بہت زیادہ قانون سازی کے فریم ورک کے تابع ہے، اور ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے دلائل اس اہم پہلو کو تسلیم کرنے میں ناکام ہیں۔


5. **مزید کوئی تبصرہ فراہم نہیں کیا گیا:**

   (آپ کی درخواست کے مطابق، یہ نقطہ بدستور برقرار ہے۔)


6. **پچھلے قانونی نکتے کا اعادہ:**

   ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1991 کے سیکشن 9(1) سے متعلق دلائل کا اعادہ پی ٹی (تنظیم نو) ایکٹ 1996 کے تحت ایکٹ کی منسوخی کو نظر انداز کرتا ہے۔ منسوخ شدہ قوانین کا حوالہ دینا قانونی دلائل میں کوئی مقصد نہیں رکھتا، جیسا کہ اس بات پر زور دیا گیا ہے صورتحال کو کنٹرول کرنا۔ مزید برآں، پی ٹی سی بورڈ کا فیصلہ، جیسا کہ پی ٹی (تنظیم نو) ایکٹ 1996 کے سیکشن 59(2) کے تحت لازمی ہے، نافذ العمل ہے اور ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے بار بار قانونی نکات کی غیر متعلقہ ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔


7. **سرکاری SRO کی تشخیص:**

   ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کا حکومت کے ایس آر او مورخہ 7 فروری 1996 کا حوالہ، اور پی ٹی سی ایل کی ذمہ داریوں پر اس کے اثرات وسیع تر قانون سازی کے تناظر میں غور کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ملازمین کے شرائط و ضوابط میں منفی تبدیلیوں کے حوالے سے پی ٹی (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن 35(2) کی عدم تعمیل ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کی دلیل کو باطل کرتی ہے۔ مزید برآں، پی ٹی سی بورڈ کا پی ٹی سی کے قیام تک موجودہ قوانین اور طریقہ کار کو نافذ کرنے کا فیصلہ، جیسا کہ پی ٹی (تنظیم نو) ایکٹ 1996 کے سیکشن 59(2) کے تحت لازمی قرار دیا گیا ہے، ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے ایس آر او کے اثرات کی تشخیص کی ناکافی ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔ .


8. **مزید کوئی تبصرہ فراہم نہیں کیا گیا:**

   (آپ کی درخواست کے مطابق، یہ نقطہ بدستور برقرار ہے۔)


یہ تفصیلی ورژن ایڈووکیٹ شاہد انور باجوہ کے دلائل کا مکمل تجزیہ فراہم کرتا ہے، جس میں ہر ایک نکتے کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور قانونی اصولوں اور قانون سازی کے فریم ورک پر زور دیا گیا ہے جو ٹی اینڈ ٹی ڈیپارٹمنٹ سے پی ٹی سی ایل میں منتقل ہونے والے ملازمین کی صورتحال کو کنٹرول کرتا ہے۔


میں نے ChatGPT کا بنایا ھوا یہ دوسرا جواب اپنے وکیل صاحبان کو بھیج تو دیا ھے اب انکی مرضی اس سے بھی استفادہ کرتے ھیں یا نھیں 

واسلام

 محمد طارق اظہر

ریٹائڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹ سی ایل

راولپنڈی

مارچ 17 ، 2024


Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]