Article -166[ Regarding VSS opties retired PTCL pensioners cases in SC under C P C 12(2)]

 Article-166 

 

Not:- Attention VSS Opties Rtired PTCL  Petitioners


عنوان:  پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی اسلام آباد ھائی کوڑٹ اور پشاور ھائی کوڑٹ  میں  CPC 12(2) کے تحت دائیر کردہ اپیلوں کے اخراج کے خلاف سپریم کوڑٹ میں دائیر کردہ اپیلوں کا معاملہ 


عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو 

اسلام  و علیکم

جیسا کے آپ لوگوں کے علم میں آگیا ھوگا کے خدا خدا کرکے سپریم کوڑٹ میں پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی طرف سے پی ٹی سی ایل نارملی ریٹئیڑڈ اور وی ایس ایس آپٹییز پنشنرز پٹیشنروں  اور  پی ٹی سی ایل نارملی ریٹئیڑڈ اور وی ایس ایس آپٹییز پنشنرز پٹیشنروں کی  پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی   کے خلاف  کیسس کی سماعتیں،    بروز منگل 18 مارچ 2024 کو بینچ نمبر 4 کے سامنے مقرر کی گئی ھیں  ۔ میں اس بارے میں تفصیلن کاز لسٹ کے ساتھ  فیس بک اور واٹس ایپس پر ، 15 مارچ 2024 کو آگاہ کر چکا ھوں. 

 کے  167کلبڈ کیسس ھیں جسکا ریفرنس CA -1471/2019 ie PTCL Islamabad vs Fazli Malick  سے شروع ھوتا ھے


مجھ سے   وی ایس ایس آپٹیز  ریٹائڑڈ دوست  اکثر  یہ تین سوال  پوچھتے تھے کے

1.   یہ   سی پی سی کی سیکشن (۲) ۱۲ کیا قانون ھے . جسکے تحت   پی ٹی سی اور پی ٹی ای ٹی نے ، اسلام آباد ھائی کوڑٹ  اور پشاور ھائی کوڑٹ میں ان وی ایس ایس آپٹیز ریٹائیڑڈ  پی ٹی سی ایل ملازمین ریسپونڈنٹس کے خلاف رٹس داخل کیں جہاں سے انھوں  نے  ریلیف حاصل کئیے تھے۔ لیکن  ان  ھائی کوڑٹوں   نے پی ٹی سی اور پی ٹی ای ٹی کی یہ تمام اپیلیں خارج کردیں ۔ اور اسکے خلاف  انھوں نے   سپریم کوڑٹ میں 2019 اپیلیں داخل کردی تھیں 

2. ایسی وہ اپیلیں ، ھائی کوڑٹس میں وکلاء نے کیوں پینڈنگ کرا رکھی ھیں  جو اور دیگر ایسے وی ایس ایس آپٹیز ریٹئیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین نے       12 جون 2015 کو سپریم کوڑٹ کے فیصلے کے مطابق  ریلیف حاصل کرنے کے لئیے دائیر کر رکھی ھیں۔

3. کیا واقعی  ، جو ٹرانسفڑڈ ایمپلائیز  گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے قوانین کے تحت ، پی ٹی سی ایل میں کام کررھے تھے وہ انکے  وی ایس ایس لینے کے بعد  وہ کمپنی کے ملازم بن گئیے ھیں اور  انکا ھائی کوڑٹوں سے رجوع کرنے کا  وہ حق ختم ھوگیا ھے جو ایک  گورمنٹ کے سول سرونٹ کو ھوتا ۔

    آپلوگوں کو ان سب کا جواب میرے اس    آڑٹیکل میں مل جائیے گا  ۔ اسلئے  لوگوں سے درخواست ھے میرے اس آڑٹیکل کو آپ لوگ غور سے پڑھیں اور سمجھیں ۔

شکریہ

(طارق)


میں اپنے اس آڑٹیکل کا آغاز ، آپ لوگوں کے لئیے اس پیشینگوئی کے ساتھ کرنا چاھتا ھوں    کے سپریم کوڑٹ یہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی طرف سے دائیر کردہ ایسی ساری اپیلیں ، جو انھوں نے CPC 12(2) کے تحت دائیر کردیں ھیں وہ لازمن خارج کردے گی  انشاللہ۔ اور  پھر ان اپیلوں کے خارج ھونے کی وجہ سے ، ایسے ھی دوسرے وی ایس آپٹیز  پی ٹی سی ایل پنشنرز کی  ھائی کوڑٹوں میں  پڑی  پٹیشنیوں پر بھی فیصلہ  بھی  انکے حق میں ھی آجائیے گا انشاللہ ۔

یقینن آپ یہ سوچتے ھوں گے کے میرے اس پر اعتماد ھونے  کی وجہ کیا ھے کے  سپریم کوڑٹ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی یہ اپیلیں لازمن خارج ھو جائیں گی۔ اسکی وجہ ایسے پی ٹی سی ایل کام کرنے والے  ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں دئیے گئیے سپریم کوڑٹ کے یہ  فیصلے ھیں  جو انکے  حق میں دئیے گئیے ھیں       

1. Masood Bhattie & Others vs FoP & others in 2012 SCMR 152

2. PTCL & PTET vs Masood Bhattie & others in 2016 SCMR 1362

3. PTCL & PTET vs Muhammad Arif & others in 2015 SCMR 1472

4. Muhammad Riaz vs PTCL & others in 2015 SCMR 1783

  اب اگر انکے حق میں ان تمام فیصلوں کا نچوڑ نکالیں تویقینن  آپ اس نتیجے پر پہنچ جائیں کے ان سب سب سپریم کوڑٹ کے فیصلے کا لب لباب یہ  مندرجہ زیل ھے کہ:

" یکم جنوری 1996 کو  کمپنی میں  ٹرانسفڑڈ ھونے والے   کارپوریشن کے ملازمین ،  کمپنی کے ملازمین کہلائیں گے لیکن انکا سٹیٹس سول سرونٹ والا تو نھیں ھوگا  بلکے  ان پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ  1973  کے تحت بنائیے ھوئیے ان ھی  سرکاری قوانین ( Statuoary Rules) کا   اطلاق ھوگا  جو انپر کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ سے فورن پہلے ٹی اینڈ ٹی  میں  تھا ۔جو اس  گورمنٹ سول سرونٹ  ایکٹ 1973 میں دئیے گئیے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے  سیکشن 3 سے لیکر سیکشن 22 تک  میں دئیے گئیے ھیں ۔ انکی voilation پرایسے ملازمین کو اختیا ر ھوگا کے وہ صرف متعلقہ ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کریں ۔ اور مزید یہ کے کمپنی اور نہ ھی گورمنٹ کو اس کا اختیار ھوگا کے وہ ان قوانین  میں  کوئی ایسی منفی تبدیلی کریں ، جن سے ان ملازمین کو فائیدہ نہ ھو ۔ تاھم کپمنی اور حکومت انکے فائیدے کے لئیے قوانین  بنا سکتے  ھیں ۔ کمپنی  انکو وھی تتنخواہ اور مراعات دینے کی پابند  ھوگی جو گورمنٹ اپنے سرکاری ملازمین کو دیتی ھے ۔ اور بوڑڈ آف ٹرسٹیز   ایسے ریٹائیڑڈ ملازمین کو ، گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کا پابند ھوگا  جو ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور پھر کمپنی   میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے  ھوں گے۔"

آپ نے نوٹ کیا ھوگا کے ان سپریم کوڑٹ کے فیصلوں میں کہیں  بھی نھیں کہا گیا اگر یہ ملازمین کمپنی  کی طرف سے کوئی وی ایس ایس کی سکیم قبول کرکے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھو ں گے تو ان پر یہ گورمنٹ کے سرکاری قوانین استعمال نھیں  ھوں گے۔ اور وہ کمپنی کے ملازمین بن جائیں گے۔ یہ دلیل  ، کے جن لوگوں نے وی ایس ایس آپٹ کیا وہ کمپنی کے ملازم بن گئیے ھیں اور انکا حق  ھائی کوڑٹوں سے رجوع کرنا ختم ھو گیا ھے ، پتہ نھیں کس بنیاد  پر PTCL اور  PTET کے  وکیل  خالد انور نے  انکی  ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے خلاف رویو پٹیشن کی سماعت کے دوران 17 مئی 2017 کو دیا تھا۔ 

مسعود بھٹی سابق ڈائیریکٹر پی ٹی سی ایل ، جو 2008 کے وی ایس ایس لیکر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے، انکو تو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے کمپنی کا ملازم ھونا تو ڈکلئیر  ھی نھیں کیا تھا۔ [ یہ پورا معاملہ یہ تھا کے سندھ ھائی کوڑٹ کے دو رکنی بینچ  جو جسٹس گلزار احمد (سابق چیف جسٹس پاکستان)  اور جسٹس انور شاھد باجواہ (  PTCL اور PTET کے موجودہ وکیل )  پر مشتمل تھا ، اسنے نے 3 جون 2010 کو تقریبن  350 سے زیادہ پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین اور  نارملی ریٹائیڑڈ ملازمین  اور وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑڈ ملازمین کی  رٹ پٹیشنیں،  صرف اسوجہ سے سنے بغیر اس ٹیکنیکل بنیاد پر مسترد کردیں تھیں کے   چونکے PTCL میں انکی  employent گورمنٹ کے سرکاری قانون ( Statuory Rules) کے تابع نھیں ھے اسلئیے انکو ھائی کوڑٹ سے رجوع کرنے کا اختیار ھی نھیں ۔ یہ فیصلہ جسٹس انور شاھد باجواہ ( موجودہ PTET اور PTCL کے وکیل) نے تحریر کیا تھا ۔ جسکو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ  نے مسعود بھٹی ,  سید محمد دل آویز اور نصیر الدین غوری اپیلنٹس کی اپیلیں منظور کرتے ھوئیے  ، جو انھوں نے سندھ ھائی کوڑٹ کے 3 جون 2010 کے فاصلے کے خلاف کی تھیں ، 7 اکتوبر 2011 کو   خارج کر دیا  اور   یکم جنوری 1996 کو  کاپوریشن سے کپمنی   میں ٹرانسفڑڈ ھونے والے تمام ملازمین ،    جس میں سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین  بھی تھے ، ان سبکو کمپنی کا ملازم ڈکلئیڑڈ کرتے ھوئیے   یہ  اپنے فیصلے واضح کردیا کے کمپنی میں یہ انکی  employent گورمنٹ کے سرکاری قانون ( Statuory Rules) کے تابع ھوگی   یعنی انپر کمپنی کے ماسٹر اینڈ سرونٹ والے قوانین کا اطلاق  نھییں  ھوگا  اور ساتھ یہ بھی واضح کردیا نہ تو PTCL  اور نہ حکومت کو اختیار ھوگا کے وہ ان قوانین میں کوئی ایسی تبدیلی کریں جن سے انکو فائدہ نہ ھو ۔ کمپنی کے  قوانین صرف ان ملازمین پر  لاگو ھوں گا جنھون یکم جنوری 1996 کے بعد کمپنی میں شمولیت اختیار کی ھوگی  اور  انھوں نے اپنے اس فیصلے میں اپیلنٹ مسعود بھٹی ، جو وی ایس ایس آپٹیز ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے   کے لئیے حکم دیا  کے اپیلنٹ مسعود بھٹی یہ  سمجھیں کے انکی  سندھ ھائی کوڑٹ میں  دائیر کردہ  آئینی پٹیشن نمبر D-590/2009  ابھی تک سندھ ھائی کوڑٹ میں پڑی ھوئی ھے اور وھاں سے ابھی فیصلہ ھونا ھے ۔پہلے وھاں سے فیصلہ کرائیں  اور اسکے بعد سپریم کوڑٹ سے رجوع کرنا چاھیں تو کریں ۔ یہ رپوڑٹڈ فیصلہ ھے جو  2012SCMR152 میں درج ھے .تین رکنی بینچ کے اس فیصلے کی , پانچ رکنی سپریم کوڑٹ  کے بینچ نے 16 فروری 2016 کو توثیق بھی کردی اور  انکی رویو پٹیشن خارج کردی ، جو PTCL  نے 7 اکتوبر 2011 تین رکنی سپریم کوڑٹ کے فیصلے کے خلاف نومبر 2011 میں دائر کی تھی ۔ یہ فیصلہ بھی رپوڑٹڈ ھے جو 2016SCMR1362 میں درج ھے ۔ 

  تین رکنی بینچ ،جسکے سربراہ جسٹس گلزار صاحب تھے PTCL اور PTETکی وہ تمام اپیلیں  اسی مسعود بھٹی کیس  کی ھی بنیاد  2012SCMR152 پر   12 جون 2015  کو خارج کردیں   جو انھوں نے پشاور ھائی کوڑٹ اور اسلام آباد ھائی کوڑٹوں کے ان فیصلوں کے خلاف  دائیر کی تھیں جس میں ان عدالتوں  ان تمام پٹیشنروں کو جس  میں ایسے پٹیشنرز بھی شامل تھے  جنھوں نے ریٹائیرمنٹ  وی ایس  آپٹ کرکے  لئیا تھا . 

12 جون 2015 کا یہ فیصلہ جسٹس گلزار  نے تحریر کیا تھا جس میں انھوں نے یہ واضح بھی کردیا تھا جو ریسپونڈنٹس ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر  ریٹائیڑڈ ھوئیے ھیں،  انسبکو ، بوڑڈ آف ٹرسٹیز گورمنٹ کی  اپنے ریٹائڑڈ سرکاری ملازمین کو اعلان کردہ پنشن ، دینے کا پابند ھے  ۔ اس فیصلے میں انھوں نے یہ کہیں نھیں  تحریر کیا مگر وہ حقدار نھیں ھیں جو وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں کیونکے وہ وی ایس آپٹ کرکے کمپنی کے ملازم بن چکے ھیں۔ یاد رھے ان ریسپونڈنٹس  میں وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑڈ ھونے والوں میں صادق علی و دیگران، فاضل ملک و دیگران، مسمات بخت پری و دیگران تھیں۔ ان میں صادق علی ودیگران نے پشاور ھائی کوڑٹ میں رٹ پٹیشن نمبر WP-762/2012  دائیر کرکے اپنے حق میں گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز سے لینے کے احکامات حاصل کرلئیے اور باقیوں نے اسلام آباد ھائ کوڑٹ سے۔

انکو کمپنی کے ملازمین ڈکلئر کرنے کا مسعلہ PTET اور PTCL کے وکیل خالد  نے اپنے تئیں یوں اٹھایا کے وہ چاھتے تھے کم ازکم کمپنی میں کا م کرنے وہ ٹرانسفڑڈ ملازمین جو وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھیں انکو تو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن نہ ملے انھوں نے جواز پیش کیا  کے جن  ملازمین  نے وی ایس ایس آپٹ  کرکے ریٹائیرمنٹ  لی وہ تو  کمپنی کے  ریٹائیڑملازم بن گئیے ملازم بن گئیے ( جو صحیح نھیں تھا اسکے بابت اوپر بتا چکا ھوں )  اور ان پر گورمنٹ کے سرکاری قوانین کا اطلاق ختم ھوگیا تھا جسکے تحت انکا ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کرنے کا حق بھی ختم ھوگیا  ۔ تو کیوں انھوں نے یہ بات ھائی کوڑٹوں چھپائی اور ان سے ریلیف حاصل کرلئیے ۔ انکے خلاف تو انھی ھائی کوڑٹوں  میں C.P.C کے سیکشن (2)12 کے تحت فوجداری کاروائی ھونی چاھئیے [ نوٹ :- C.P.C کے سیکشن (2)12   کا مطلب  سمجھ لیں جو یہ کہتی  ھے اگر کوئی کسی عدالت سے  فراڈ  کے زریعے کوئی مراعات حصہ کرلے جبکے وہ کیس عدالت کے دائیرے اختیار میں آتا ھی نہ ھو  تو اس  کے اس عمل کو اسی عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ھے تاکے عدالت اپنا حکم واپس لے اور اسکو سزا دے ]. تو جسٹس گلزار نے ایک بہت بڑی غلطی کردی انھوں نے پتہ نہیں کیوں ایڈوکیٹ خالد انور کے اس دلیل کو قبول کرتے ھوئے اور انکی رویو پٹیشن مسترد کرتے ھوئیے انکو یہ مشورہ بھی دے ڈالا کے اگر وہ یہ سمجھتے ھیں کے ریسپوںڈنٹس ، وی ایس آپٹ کرکے کمپنی کے ملازم بن گئیے تھے اور ان پر سرکاری قوانین کا اطلاق  ختم ھوگیا تھا اور وہ ھائی کوڑٹوں میں  آئینی پٹیشنس دائیر کرکے   ریلیف بھی  نھیں حاصل کرسکتے تھے۔ مگر انھوں نے ھائی کوڑٹوں سے یہ جھوٹ بول کر مراعات حاصل کرلیں، تو انکو ( ایڈو کیٹ خالد انور ) چاھئیے کے وہ انھی کوڑٹوں میں  C.P.C کے سیکشن (2)12   کے تحت انکے خلاف مقدمہ کردیں۔ تو ایڈو کیٹ خالد انور  نے جسٹس گلزار کے اس مشورے کی بنا پر ایسے تمام ریسپوڈنٹس کے خلاف پشاور ھائی کوڑٹ اور اسلاام آباد ھائی کوڑٹ میں ،  PTET اور PTCL کی طرف سے اپیلیں دائیر کردیں اور اپنے احکامات اور انکو سزا دینے کے لئیے کہا۔  پشاور ھائی کوڑٹ اور اسلاام آباد ھائی کوڑٹ دونوں نے انکی یہ تمام اپیلیں ڈسمس کردیں نومبر 2019 میں ۔ PTET اور PTCL نے ھائی کوڑٹوں کے ان فیصلوں کےخلاف ، C.P.C کے سیکشن (2)12 کے تحت سول اپیلیں دسمبر 2019 میں دائیر کردیں .  جو آج تک پینڈنگ ھیں ۔اب انکی   کل سماعت  انشاللہ  19 مارچ 2024 بروز بدھ کو بینچ نمبر 4 میں ھوگی

 PTET اور PTCL  سے ریلیٹڈ کل اپیلیں 167  ھیں ۔میں نے نوٹ کیا کے کل اسطرح کی C.P.C کے سیکشن (2)12  تحت دائیر کردہ چھ اپیلیں  ، یعنی  C.A 1471/ 2019 سے لیکرC.A 1476/2019 تک ، جو پہلے شروع میں   بدھ 19 مارچ والے  کاز لسٹ پر  سیریل نمبر 4  پر بینچ نمر 4 کے سامنے لگیں ھیں۔ انشاللہ یہ ضرور ڈسمس ھوں گیں  ، جیسا کے میں اسکے ڈسمس ھونے کے وجوھات بیان کر چکا ھوں

 واسلام

محمد طارق اظہر

ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

مورخہ۔ 18 مارچ 2024












Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]