Article-167[Regarding NBP retired eemplyees case in SCP]

 Article-167

ریٹائیڑڈ ملازمین نیشنل بنک نظر ثانی کیس

 

بدھ 20 مارچ 2024 کو سپریم کوڑٹ کے تین  فاضل بینچ  جو مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ ،مسٹر جسٹس محمد علی مظہر اور مسٹر جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تھا اس نے بینک کی  طرف سے  چھ برس سے پڑی  ھوئں نظر ثانی درخواستیں خارج کردیں  اور ساتھ ھی   11500 نیشنل بنک کے ریٹئیڑڈ ملازمین کو 60 ارب کی رقم بقایا جات کی مد میں انکو ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دیا۔ ان کی اس بابت  معروف وکیل سلمان اکرم راجہ کی مطیع اللہ جان سے گفتگو کا ویڈیو کلپ ( واٹس ایپس فرینڈز کو یہ کلپ پہلے ھی بھجوا چکا ھوں)  زیر پیش ھے جبکے اس کا یوٹیوب لنک یہ ھے 

https://youtu.be/EhZA_d1igmY?si=YQLGHFmiLu4dAEqq

اس کیس  تقریبن  مشاھبت بلکل  پی ٹی سی ایل پنشبر کیسس کی طرح  ھی ھے جس میں نیشنل بنک کے بوڑڈ آف ڈائیریکٹرز نے اپنے تئیں نیشنل بنک  پنشن  ملازمین کی رٹائیرمنٹ پر گورمنٹ کے منظور کردہ پنشن کیکولیشن ریٹ می 70% سے  کمی 33%  کردی تھی جسکے کرنے کے وہ مجاز نھیں تھے۔ جسطرح ھمارے بوڑڈ آف ٹرسٹیز پی ٹی سی ایل ریٹایڑڈ ملازمین کی ماھوار پنشن میں کسی بھی کمی بیشی کا اختیار نھیں رکھتے تھے جو گورمنٹ اپنے سرکاری ریٹئیڑڈ ملازمین کو  دے رھی ھے اور  اسی  پنشن لینے کا  حق پی ٹی سی ایل کے ان ریٹائیڑڈ ملازمین کو تھا جو کبھی سابقہ گورمنٹ کے ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ کے ملازم تھے۔


اس کیس کی بریف ھسٹری یہ ھے کے نیشنل بنک  ، جسکا قیام 1949 میں  پاکستان نیشنل بنک آڑڈیننس نمبر XIX  آف 1949 کے تحت آیا تھا اسکے انڈر  تمام ریٹائیڑڈ آفیشئیلس اور آفیسران فیڈرل گورمنٹ کے سرکاری قوانین ( statuoary rules)   1973 کے  تحت ھی کام کررھے تھے۔ نیشنل بنک آف پاکستان کے تمام قوانین فیڈرل گورمنٹ نے بنائیے تھے۔ اسکے بوڑڈ آف ڈائیرئکٹرز کو کسی قسم کا یہ اختیار نھیں تھا کے وہ  بغیر فیڈرل گورمنٹ کی منظوری ( approvel) سے کوئی بھی قوانین بنائیے ۔ ان ریٹائیڑڈ ملازمین کی سروس کے دوران 1977 میں  فیڈرل گورمنٹ آف پاکستان نے ایک سرکلر بتاریخ 26  دسمبر  1977 جاری کیا جسکی کلاز (b)4 کے تحت انکی پنشن انکی تیس سال  کی کوالیفائیڈ سروس کی بنیاد پر 70% ریٹ کے حساب سے انکی اوسط تنخواہ (average emoluments) پر کیلکولیٹ کی جانا تھی [ جسطرح  گورمنٹ سول سرونٹ کی فیڈرل پنشن رولز کے تحت ھوتی تھی ۔ جو ابھی نئی یکم جولائی 2023 سے آئیندہ ریٹئائیڑڈ ھونے والے سرکاری ملازمین  کے لئیے نافظ کر دی  گئی ھے اب وہ پرانا فارمولا تبدیل ھو چکا ھے]. تو ان ریٹائیڑڈ ملازمین نے اسکو آپٹ کرلئیا۔ اسی سرکلر کے پیرا 10 میں یہ بتادیا گیا تھا کے  جب بھی گورمنٹ اپنے ریٹئڑڈ ملازمین کے  پنشن ریٹ یا پنشن اسکیلز یا گریجویٹی میں کسی قسم کی تبدیلی کرتی ھے تو اسکا اطلاق  لازمن بنک کے ان ملازمین پر بھی ھوگا۔ لیکن سال 1999 میں بنک انتظامیہ نے اپنے تئیں سے بمطابق  بنک سرکلر بتاریخ 16 جون 1966 , پنشن 70% سے 33% کم (reduced) کردی ۔ اور  یہ عدالتوں  میں NBP کے ریٹائڑڈ ملازمین نے میں چیلنج   کردی،۔ انکی main plea یہ تھی کے نیشنل بنک کی انتظامیہ کو اپنیے تعئیں بغیر فیڈرل گورمنٹ کی منظوری کے پنشن ریٹ 70% سے 33 % تک   کمی کا بلکل اختیار نھیں تھا ۔ انکا یہ سارا عمل غیر قانونی تھا۔

 2011  مں نیشنل بنک رٹئیڑڈ ملازمین کی پشاور ھائی کوڑٹ میں نیشنل بنک کے خلاف دائیر کردہ پٹیشن ، جون 2014 میں  پشاور ھائی کوڑٹ نے ڈسمس کردیں جنکو سپریم کوڑٹ میں چیلنج کردیا گیا اور وہ وھاں  پینڈنگ ھوگئیں۔  لاھور ھائی کوڑٹ  میں  نیشنل بنک رٹئیڑڈ ملازمین کی دائیر کردہ اپیلیں نومبر 2015 منظور کرلی گئیں  اور پٹیشنرز کو گورمنٹ کے منظور کردہ ریٹ یعنی 70% کے مطابق پنشن ادا کرنے کا کا حکم دے دیا گیا جسکے خلاف نیشنل بنک نے ، لاھور ھائی کوڑٹ میں جنوری 2016  میں انٹرا کوڑٹ  اپیلیں دائیر کردیں جو سب کی سب جنوری 2017 خارج کردیں گئیں اور سنگل بینچ جج  لاھور ھائی کوڑٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ جسکے خلاف نیشنل بنک نے سپریم کوڑٹ  میں اپیلیں کردیں ۔ سپریم کوڑٹ نے  ان لاھور ھائی کوڑٹ فیصلوں کے خلاف نیشنل بنک کی اپیلوں  کے ساتھ ، پہلے سے پڑی  ھوئی پشاور ھائی کوڑٹ کے فیصلوں کے خلاف یشنل بنک ریٹائیڑڈ ملازمین کی اپیلیں بھی کلب کردیں اور انکی ھئیرنگ جلد ھی  شروع کردی۔جون 2017 میں جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ  نے جس کے دو باقی ممبر جسٹس مقبول باقر اور جسٹس اعجازلحسن تھے،  22 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے کے خلاف نیشنل بنک کی درخواست کو خارج کردی اسے جسٹس اعجاز افضل نے تحریر کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے  اسی بینچ نے NBP کے حق میں پشاور ہائی کورٹ (PHC) کے فیصلے کو  کالعدم قرار دے دیا۔ اور سنگل بینچ لاھور ھائی کوڑٹ کا NBP ریٹئیڑڈ ملازمین پٹیشنرز کے حق میں آنے والا فیصلہ بر قرار رکھا

 جس میں اسنے NBP کی اپیلیں مسترد کرتے ھوئیے %70 کے ریٹ  کے حساب سے پنشن واجبات کی ادئیگی کا حکم دیا تھا۔ NBP نے اسکے خلاف رویو اپیل  سپریم کوڑٹ میں دائیر کردیں  جسکا فیصلہ آج چھ سال کے بعد بدھ 20 مارچ کو آیا ، جسکے متعلق شروع میں بتا چکا ھوں۔ 

ایک اھم بات آپ لوگوں کو بتانا چاھتا کے سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ میں جو 2017  میں جو  کا NBP ریٹئیڑڈ ملازمین پٹیشنرز کے حق میں فیصلہ دیا تھا اس میں انھوں نے  اپنے فیصلے سب سے پہلے ، 12 جون 2015 کو پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں آئیے ھوئیے  اس 

تین رکنی بینچ فیصلے کا ریفرنس بھی دیا تھا  یعنی          

Pakistan Telecommunication Employees Trust (PTET) through M. D., Islamabad and others. Vs. Muhammad Arif and others جو 2015SCMR1472 میں درج ھے۔ 


آپ لوگوں کی علم کے لئیے وہ relevent para نیچے پیسٹ کررھا ھوں  


"Even otherwise, the principle of laches cannot be over emphasized when pension is a recurring right as has been held in the cases of Pakistan Telecommunication Employees Trust (PTET) through M. D., Islamabad and others. Vs. Muhammad Arif and others, Secretary, Government of Punjab, Finance Department and 269 others. Vs. M. Ismail Tayer and 269 others, Constitution Petition No. 127 of 2012, decided on 11.04.2013 regarding Pensionary Benefits of the Judges of Superior Court, Pakistan Muslim League (N) through Khawaja Muhammad Asif, M.N.A. and others. Vs. Federation of Pakistan through Secretary Ministry of Interior and others, Pakistan Tobacco Company Ltd. and another. Vs. Federation of Pakistan through Secretary, Ministry of Commerce, Islamabad and 3 others, Civil Aviation Authority, Islamabad and others. Vs. Union of Civil Aviation Employees and another, Shahid Pervaiz. Vs. Ejaz Ahmad and others, etc., Muhammad Mubeen-us- Salam and others. Vs. Federation of Pakistan through Secretary Ministry of Defence and others and I. A. Sharwani and others. Vs. Government of Pakistan through Secretary Finance Division, Islamabad and others (supra). "


دعا کریں سپریم کوڑٹ بھی اسی طرح کا فیصلہ پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں بھی  فیصلہ کرے  ، جنکی اپیلیں گزشتہ چار سلوں سے سپریم کوڑٹ میں پینڈنگ پڑی ھیں ، اور انکو بھی ایک ماہ کے اندر گورمنٹ کی منظور کردہ اور اعلان کردہ پنشن کے واجبات ادا کرنے کا حکم دے  آمین ۔ ثمی آمین 

واسلام

محمد طارق اظھر

ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

جمعرات 21 مارچ 2024

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]