Article-69[Writ Petition 4588/2018 in IHC]


                       

                                 Muhammad Tariq Azhar & 31 others

                                                                      Vs 

                                     Fedration of Pakistan & 4 others


 عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو

 اسلام و علیکم

  اس سے پہلے میں نے اپنےاور ۳۱  ساتھیوں پی ٹی سی ایل پنشنروں کی جانب سے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کی میں داخل کی گئ ھوئی اوپر لکھی گئی ھوئی رٹ پٹیش کا زکر کیا تھا اور یہ بتایا تھا کے آج مورخہ ۳ دسمبر  ۲۰۱۸ کو عدالت عالیہ نے ھماری یہ رٹ پٹیشن سننے کے لئے قبول کرلی اور متعلقہ ریسپونڈڈنٹس کو نوٹسس جاری کردئیے ھیں کے وہ دو ھفتوں میں اسکا جواب  داخل کرائیں. اس حکم کی اڑڈڑ شیٹ کی ۵ دسمبر ۲۰۱۸ کو جاری کردہ کاپی آپلوگوں کی آگاھی کے لئیے  پیسٹ کررھاھوں۔ یہ رٹ پٹیشن سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کو تمام  پی ٹی سی ایل نان پٹیشنرس پنشنروں پر  سپریم کوڑٹ کے مروجہ  اس قانون  اور اصول کے مطابق عمل کرنے بارے میں ھے. جس پر پی ٹی ای ٹی والے  جان بوجھ کر عمل نہں کررھے ھیں اور توھین عدالت کے مرتکب ھو رھے ھیں۔ یہ قانون اور اصول عدالت عظمی نے اپنے  حمید اختر نیازی بنام سیکٹری اسٹیبلیشمنٹ جو 1996SCMR1185 میں واضح کیا تھا سپریم کوڑٹ  دو سابق چیف جسٹسس کے ممبر بینچ نے اپنے اس حکم میں لکھا تھا ، کے کسی ایک سرکاری ملازم کے حق میں آیا ھوا عدالت عظمی  یا فیڈرل سروس ٹریونل کا  فیصلہ جس نے مقدمہ کیا ھو اسکا اطلاق  ایسے سرکاری ملازمین  پر بھی ھوگا جو  مقدمہ  میں فریق نہیں بھی ھوں، بجائے اس سے کہا جائے کے وہ بھی مقدمہ کرے یا کسی اور فورم سے رجوع کرے . سپریم کوڑٹ کے اسی اصول اور قانون کو مزید  سپریم کوڑٹ کے تین رکنی معزز ممبر ججز کے  نے   authenticate کیا  اور انیتا تراب علی کیس PLD2013SC195 میں واضح کیا  کے عدالت عظمی  اس حکم کا  اطلاق   جو اس نے اس حمید اختر نیازی بنام سیکٹری اسٹیبلیشمنٹ کیس [1996SCMR1185] میں صادر فرمایا  تھا اسکا اطلاق  ھر خاص وعام پر ھوگا جو مقدمہ میں فریق نہ  بھی ھو  بجائے اسکے اسکی طرف سے مقدمہ کا انتظار کیا جائے. پھر یہ بھی مزید واضح کیا کے کوئی ریاستی ادارہ جان بوجھکر یا ڈھٹائی کے ساتھ عدالتی اس احکامات کی کی روگردانی تو اسے اس حرکت سے باز آجانا چاھئے ورنہ یاد رکھے  آئین کا آڑٹیکل کی کلاز 204 کی سب کلاز (2) کی (a) , اس عدالت کو یہ اختیار دیتی ھیں کےوہ کسی ایسے شخص کو توھین عدالت کی سزادے جو " اس عدالت کے احکامات کی حکم عدولی کا مرتکب ھو". 

تو میں نے عدالت عظمی کے اسی حکم کو بنیاد بناتے ھوئے  اس رٹ پٹیشن کا ڈرافٹ خود تیار کیا اور بہت سے اور مزید ریفرنسس اس میں شامل کئے تھے. وکیل صاحب نے میرے اس ڈرافٹ کو رٹ پٹیشن کی قانونی شکل دی. اس میں سے انھوں نے میرے اور دیگر عدالتی ریفرنسس نکال دئیے اور مجھے  بتایا کے سب وہ انکو arguments کے دوران  بیان کریں گے ۔میرے اس میں صرف دو prayers   یعنی پھلا ان پٹیشنروں کو وھی پنشن کی مراعات دی جائیں جس کا حکم عدالت عظمی نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو دیا تھا عدالت عظمی ھی کے بنائے ھوئے اصول اور قانون کے مطابق اور  دوسرا ریسپونڈنٹس کا تمام ایسے نان پٹیشنرس کو اس مراعات  عدالت عظمی کے حکم مطابق  نہ دینے کا اقدام غیر قانونی قرار دیا جائیے  ۔انگلش تحریر میں یہ ھیں۔


Prayer:

THEREFORE, it is most respectfully prayed that this writ petition may please be accepted and allowed in favor of petitioners and against the respondents and:


(a) The respondents may very graciously be directed to implement the Judgment dated 12-06-2015 (reported as 2015 SCMR 1472) passed by the Honourable Supreme Court of Pakistan in letter and spirit and grant the increases in pension of the petitioners with all arrears till date in accordance with the increases in pension announced/made by the Government of Pakistan w.e.f. from 01-07-2010 in the light of the principal laid down by the Honorable Supreme Court of Pakistan in  Hameed Akhtar Niazi Vs Secretary Establishment Govt of Pakistan (1996 SCMR 1185) & in Syed Mahmood Akhtar Naqvi and others Vs. Federation of Pakistan and others (PLD 2013 S.C. 195).

 

(b) The actions of the respondents as not implementing and enforcing the Judgment dated 12-06-2015 (reported as 2015 SCMR 1472) passed by the Honourable Supreme Court of Pakistan towards PTCL Pensioners who transferred from T&T to PTC and then to PTCL, may very graciously be declared as void-ab-initio, illegal, and unlawful.  

 

 

It is further prayed that any other relief which this Honorable Court may find proper and just in the facts and circumstances of the case and in equity law and justice may also be granted to the Petitioners in addition to the ones prayed above.

                     Petitioners

                                         Through Counsel 


مجھے اسطرح کی پٹیشن زاتی طور داخل کرنے کا خیال تو  اسوقت آیا تھا جب انکی رویو پٹیشن  خارج ھوگئی تھی  لیکن بوجہ  صادق علی اور نسیم وہرہ کی توھین عدالت کی اپیلوں کی وجہ سے میں اپنے اس خیال کو عملی جامہ نہ پہنا سکا کے ھو سکتا ھے ھے انکی توھین عدالت کی اپیلوں کے منظور ھونے پر جہاں عدالت عظمی پٹیشنروں کو یہ پنشن انکریز اور اسکے بقایا جات ادا کرنے کا حکم دے تو پھر تو قانون کے مطابق اور تمام نان پٹیشنرس کو بھی ادا کرنے پڑے گیں ۔ تمام پی ٹی سی ایل اسی عمل پر تکیہ ھوۓ بیٹھے تھے کے صادق علی اور نسیم وہرہ کے حق میں آیا ھوا فیصلہ انکے حق میں بی تصور ھوگا مگر ایسا نہ ھوا۔ ۱۵فروری ۲۰۱۸ کو انکی اپیلیں  ڈسپوزڈ آف ھوگئیں  اور صرف کیس کے پٹیشنرس کو ھی پیمنٹ وغیرہ ھوئیں اور کسی کو نہیں ، جو قانونن سب ایسے اوروں  کو بھی ھونی چاھئیے تھیں  جو پٹیشنر نہیں تھےنسیم وہرہ اور اور صادق علی نے  ۱۵فروری ۲۰۱۸ کے مطابق تمام پٹیشنروں پر عمل نہ کرنے کے خلاف دوبارہ متفرق درخواستیں لگا دیں اور دوسری طرف پنشن کمیٹیوں کے وفود نے لاھور کوئیٹہ میں چیف جسٹس صاحب سے ملاقاتیں کی اور یہ مطالبہ کیا سپریم کوڑٹ کیس کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے مطابق اسکا اطلاق سب پی ٹی سی ایل نان پٹیشنرس پنشنرس بھی کیا جائیے  ۔ چیف جسٹس صاحب نے وعدہ کیا وہ کیس  خود سنیں گے اور فیصلہ دیں گے ۔ چیف جسٹس صاحب نے 26  جون 2018  کو کیس کی ھئیرنگ شروع کی تو انکو بتایا گیا کے پی ٹی سی ایل نے ھائی کوڑٹ اسلام آباد  کے س پی سی ۱۲(۲کے تحت ڈالی ھوئی  درخواست پر انکے خلاف فیصلہ دیا جسکے خلاف انھوں نے سپریم کوڑٹ میں اپیل کر رکھی ھے پہلے سپریم کوڑٹ اس پر فیصلہ دے ۔ اس پر چیف جسٹس صاحب نے اس کیس کو 28  جون 2018 لگانے کا کہا ۔ لیکن ۲۸ جون کو اس کیس کے پی ٹی سی کے وکیل خالد انور صاحب کے نہ آنے کی وجہ دوں کیس adjourned  کردیا اور دوبارہ عدالت کی گرمیوں  کی چھٹیوں کے بعد رکھ دیا - انسے بہت درخواست کی گئی کے صادق علی والے کیس پر فیصلی سنا دیں مگر انھوں بات نھیں مانی - اور یہ کیس ابھی تک  pending ھے - میں اس سے بہت دل برداشتہ ھوا میں نے فیصلہ کیا کے میں  میں اور پی ٹی سی ایل پنشنروں کے ساتھ مل کر  خود کیس کروں گا ۔ اس سلسلے میں ۔ نے ایسے پنشنروں سے concern  مانگا اگر وہ میرے ساتھ کیس کرنا چاہتے ھیں تو اپنا concern  اور کتنی رقم فیس کے لئے دیں گے، مجھے ۱۲ جولائی ۲۰۱۸  تک بھیجیں  تاکے کوئی اچھا وکیل کرکے کیس کروں۔ میرا خیال تھا کے بہت لوگ اپنا concern ظاھر کرینگے اور میں اچھا کیس کرسکوں گا۔ لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ھے بہت ھی poor response مقررہ تاریخ تک ملا اسلئے میں بہت دل برداشتہ ھوگیا ۔ ان دنوں مجھے survical  کا مسئلہ ھو گیا اور میں سخت بیمار پڑ گیا ۔ میں نے اس بات سے کنارہ کشی کرلی۔دو مھینے پہلے میری طبیعت کچھ ٹھیک ھوئی  تو اپنے بیچفیلوز  سے اور کچھ ایسے سٹاف کے  جو کسی نہ کسی وقت میرے انڈر کام کرچکے تھے  اور اب ریٹائیڑڈ ھوچکے ھیں ان سے مشورہ کرکے یہ رٹ پٹیشن  تیار کی اور داخل کی۔ ان لوگوں نے مجھے کیس کرنے کی اتھارٹی دی اور وکیل کی فیس اور دیگر اخراجات بھیجے  جو میں نے وکیل صاحب سے طے ھوۓ تھے . یہ پٹیشن تیار کرکے 27 نومبر کو داخل کی مگر اس ہر رجسٹرار  نے اسکے ساتھ منسلک دستاویزات پر اعتراض کردیا کے  فوٹو کاپیاں اور عدالتی ریفرنسس کی کاپیا ں سڑٹیفائیڈ نھیںرجسٹرار نے سب کی better کاپیاں لگانے کا کہا- وکیل صاحب نے ھر ایک ایسی نہ پڑھی جانے والی کاپیوں کی better کاپیاں بنوائیں اور عدالتی certified کاپیاں سپریم کوڑٹ سے نکلوائیں- پھر یکم دسمبر ۲۰۱۸ بروز ھفتہ یہ رٹ پٹیشن داخل کی گئی اور رٹ پٹیشن نمب 4588/2018 دیا گیا۔ پھر یہ رٹ پٹیشن ۳ دسمبر۲۰۱۸ بروز پیر یہ کیس لگا اور اپٹیشن خدا کے فضل سے فورن admit  ھوگئی اور نوٹسس جاری کردئیے گئے -


 میرے ساتھ ان ۳۱ پٹیشنروں میں ۹ پٹیشنرس وی ایس ایس آپٹیز  ھیں جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئے تھے اور پھر وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھؤے تھے - یہ لوگ تزبزب کا شکار تھے کے وہ یہ پٹیشن کریں نہ کریں کیونکے پی ٹی ای ٹی نے وی ایس آپٹ کرنے والے پی ٹی سی ایل پنشنرس کو ۱۵ فروری ۲۰۱۵ میں  کے عدالت حکم کے مطابق  یہ پنشن انکریز نھیں دیا تھا- میں نے انکو سمجھایا کے ایسی کوئی بات نھیں ۔ سپریم کوڑٹ نے اپنے کسی بھی حکم یہ نھیں کہا کے وی ایس ایس آپٹ کرنے والوں کو گورنمنٹ والا پنشن انکریز نہ دے۔آپ سب لوگ یہ بات اچھی طرح یاد رکھیں  کے عدالت  عظمی  کوئی ایسا اپنے تئیں کوئی بھی حکم جاری نھیں کرسکتی جب تک قانون میں اسکی provision نہ ھو۔ اگر یہ قانون ھوتا کے جو وی ایس ایس لے ریٹائیڑڈ ھونگے انکو پنشن نھیں دی جائیگی اور یا اگر دی بھی جائیگی تو اس میں انکریز دیا جائیگا یا نھیں وغیرہ وغیرہ- تب ھی ایسا حکم دے سکتی تھی اگر ایسا قانون ھوتا تو وہ ایسا حکم دے سکتی تھی جب ایسا کوئی قانون ھی نھیں تو وہ کس بنیاد پر نہ دینے کا حکم جاری کرسکتی ھے۔ سوال ھی پیدا نھیں ھوتا ھے- یھاں نہ  وی ایس ایس آپٹیز کو پنشن نہ دینے کا معاملہ ھے اور نہ اس پر انکریز دینے کا بلکے پی ٹی ای ٹی انکو  گورنمنٹ والا انکریز نھیں دینا جاھتی جسکا اسکو عدالت عظمی نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ حکم دی تھاا  اور ان وی ایس آپٹیز کو یہ گورنمنٹ والا انکریز نہ دے کر یہ بتانا چاھتی ھے کے یہ وہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین نھیں  جن ہر مسعود بھٹی کیس میں عدالت عظمی کے حکم کے مطابق صرف سرکاری قوانین  ھی استعمال ھونگے ۔اس طرح وہ اس عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کررھے ھیں ۔  توھین عدالت  کیس  

۱۵ فروری ۲۰۱۵ کو سپریم کوڑٹ نے  "disposed of"  جسکی بنیاد  توھین عدالت کے الزام یافتہ یعنی پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد باجواہ اور اپیلننٹ کے وکیلوں کے درمیان ھونے والا باھمی معاھدہ تھا جس میں شاھد باجواہ نے کہا تھا کے پی ٹی سی ایل  "beside"  وی ایس ایس  پٹیشنرپنشنرس  ،  دوسرے  پٹیشنروں کو  incentive pays کے ساتھ گورنمنٹ والی پنشن انکریز  دینے پر تیار ھے - اس پی ٹی سی ایل کے فیصلے کو صادق علی کے  اور دوسرے اپیلنٹس کے وکیلوں  تسلیم کیا تو عدالت نے انکی اپیلوں کو disposed of کردیا ۔ 

یھاں  میں ۱۵ فروری ۲۰۱۸  کے عدالتی حکم  کا وہ پیرا لکھ رھا ھوں جسکی بنیاد پر عدالت صادق علی اور نسیم وہرہ کی اپیلوںdisposed of کیا۔ تاکے بات آپ لوگوں کو اچھی طرح سمجھ میں آجائیے


"The above terms are also agreed by all learned ASCs for the petitioners .Criminal Original Petetions  No 53 of 2015 & 54 of 2015 are therefore disposed of"

اردو ترجمہ : "اوپر بیان کی گئی ھوئی شرائط  [یعنی وہ شرط جو  توھین عدالت کے مرتکب ھونے پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد باجواہ نے کہیں تھیں کے ماسواۓ وی ایس آپٹیز  پٹیشنرس کے یہ پنشن دی جائے گی اور اس میں سے کسی incentive pay کی کٹوتی نہیں کی جائیگی]   پر جس پر پٹیشنرس کے وکلاء بھی  رضامند ھوئے ان کریمنل آریجنل پٹیشنس  کو ڈسپوزڈ آف کیا جاتا ھے"


اب آپ لوگ خود اندازہ لگالیں کے عدالت نے خود کوئی وی ایس والوں کو پنشن انکریز نہ دینے کا کوئی حکم دیا بلکے انکی اپیل کو disposed of کی بنیاد انکا انکے وکیلوں باھمی رضامندی ھے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ھوتا  اپیلنٹس  کے وکلاء کیوں اس پر کیسے  رضامند ھوئے ۔ دو باتیں ھو سکتی ھیں یا تو اپیلنٹ کے وکیلوں نے پہلے سے ھی شاھد باجواہ سے مک مکاؤ کرلیا ھو یا وہ beside  کا مطلب "بشمول" وی ایس ایس آپٹیز سمجھے۔ جبکے شاھد باجوہ کا beside کہنے کا تھا وی ایس ایس کے علاوہ، یعنی گورنمنٹ پنشن انکریز ان  پی ٹی سی ایل پٹیشنرس  کو دیا جاۓ گا. میں نے عدالت کے اس ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے فیصلے کے فورن فیس بک پر تبصرہ کرتے ھؤے لکھا تھا کے اس فیصلے کی رو سے کے

 "ما سوائے " وی ایس وی ایس آپٹ کرنے والے پی ٹی سی ایل پٹیشنرس جو  نارمل طور پر ریٹائیڑڈ ھونے  والوں کو یہ پنشن ملے گی- صادق علی صاحب جنھوں نے یہ توھین عدالت کا کیس کیا تھا انکو بھی نھیں ملے گی کیونکے وہ بھی وی ایس ایس  آپٹیز ھیں- میرے اس تبصرے کو  کچھ لوگوں نے بہت برا منایا اور مجھ کو  بتایا کے beside کا مطلب "بشمول" ھوتا ھے - فلانی ریڈ ڈکشنری میں یہ لکھا ھے اور فلانی بلیک ڈکشنری میں یہ لکھا ھے وغیرہ ۔ مجھے بہت سمجھایا کے میں غلطی پر ھوں اور غلط معنی بیان کررھا ھوں ۔ مجھے اسطرح کے بہت میسج آئیے کے میں یہ بیان تبدیل کروں اور انکو یہ بتاؤں کے اسکا مطلب ھے کے یہ وی ایس ایس بھی شامل ہیں- زچ آکر مجھے  مجبوراً لکھنا پڑا آپ لوگ بیشک میری بات پر یقین نہ کریں کچھ عرصے کے بعد آپ لوگوں کو خوداسکا صحیح مطلب  معلوم ھو جائیے گا جب وی ایس ایس والے پٹیشنروں کو یہ پنشن نھیں ملے گی۔ اور وھی ھوا صرف ان 345  پی ٹی سی ایل  پینشنرز پٹیشنر کو اس پنشن کی ادائیگی ھوئی جو نارمل طریقے سے ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے - بعد میں سپریم کوڑٹ نے ۱۰ مئی ۲۰۱۸ صادق علی کی مظہر حسین کے خلاف تھین عدالت کیس 08/2018  اور دیگر کے کیسس کے hearing کے دوران یہ بات بھی واضح کردی کے beside کا مطلب except ھے


آخر میں یہ بات بتانا چاھتا ھوں  اگرچہ جو میں نے کیس کیا ھے اور جو prayers میں نی کی ھیں اسکی رو نہ صرف کیس کرنے والوں کا فائیدہ ھوگا بلکے انکا بھی جنھوں کیس نھیں کیا  یعنی آوروں سب کامگر یہ پی ٹی ای ٹی والے بھت ھی ھٹ دھرم ھیں یہ اورں کو کوئی بھی پیمنٹ نھیں کریں گے - اس لئیے بہتر کے زیادہ سے زیادہ ایسے لوگ کیسس کریں کے انکا دماغ درست ھوجائیے،  جس طرح یہ میں نے اور ۳۱ پٹیشنروں کو ساتھ ملا کر کیا ہے۔


 مجھے بہت سے ایسے پی ٹی سی ایل پینشنروں کے پیغامات آدھے ھیں کے میرے ساتھ اس رٹ پٹیشن کیس میں شامل ھونا چاھتے ھیں - انکے کے لئی عرض ھے چونکہ میں  اپنے ۳۱ کے سمیت یہ کیس داخل کر چکا ھوں اور اس ہر process  بھی شروع ھو چکا ھے اسلئے اب کیسے ان کو اس سٹیج پر شامل کرسکتا ھوں۔ ھاں یہ ھو سکتا ھے ۱۰ یا ۱۵ کے گروپ  یا جتنے زیادہ لوگ گروپ میں ھوں ،  یہ لوگ الگ سے ھی میرے ھی جیسا کیس کرسکتے ھیں ان ھی وکیل کے زریعے جن کے زریعے میں  نے کیا ھے کیونکے مکمل پٹیشن وکیل صاحب کے پاس بنی ھوئی ھے اور انکو ھرطرح سے گُرو م کر رکھا ھے- ان وکیل صاحب کا نام آصف محمود قریشی ھے اور یہ ایڈو کوڑٹ ھائی کوڑٹ ھیں اور اسلام آباد میں ھوتے ھیں ۔نہایت اچھے وکیل ھیں۔ انکا سیل اور واٹس ایپس نمبر  5252516-0333  ھے۔ جو لوگ کیس کرنا  چاھتے ھیں ان سے رابطہ کریں اور میرے ریفرنس سے انسے بات کریں۔ انکو میں نے بتا رکھا ھے وہ آپ لوگوں کا کیس لے لیں گے اور وھی فیس اور متفرق اخراجات کی رقم ایڈوانس لیں گے جو مجھ سے طے ھوئی ھے۔ صرف وہ لوگ کیسس کریں جو سیریس ھوں اور  ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئیے ھوں ایسے لوگوں  کے پاس اپنی ریٹائیڑمنٹ کے نوٹیفکیشن کی کاپی لازمن ھونی چاھئیے - کیونکے ریٹئاڑمنٹ کے نوٹیفیکشن پر ٹی اینڈ ٹی میں جائیننگ کرنے کی تاریخ لکھی ھوتی ھے اور اگر نہ لکھی ھو تو ایسے لوگوں کے پاس اپنے appointment ٹی اینڈ ٹی مییں ھونے کا لیٹر ضرور ھونا چاھئیے جو وکیل صاحب کو دینا پڑے گا ۔ ایسے لوگ جو وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوۓ انکے ریٹائیڑمنٹ لیٹر میں ٹی اینڈ ٹی میں جائننگ کی تاریخ نھیں لکھی ھوتی وہ تو ٹی اینڈ ٹی میں جائینگ والا لیٹر  ضرور بھیجیں - وکیل صاحب کو اپنے تمام pirtuclers  ، اپنا نام ، والد صاحب کا نام، شناختی کاڑڈ نمبر ، پنشن کا ریفرنس نمبر یعنی PPO  نمبر اور خاص کر آپ کا موجودہ رکھنے والا ایڈریس  چاھے وہ شناختی کاڑڈ والے ایڈریس  سے مختلف ھو ضرور بھیجیں - ان سب کی کاپیاں خاص کر پنشن بک اور شناختی کاڑڈ کی کاپیاں بھیجنا نہ بھولیں- جس کسی کو اتھاڑٹی بنا رھے ھیں اسکے نام اتھاڑٹی لیٹر اسٹامپ پیر پر بنا کر اسی کو دیں وہ سب کے مندرجہ بالا documents  جمع کرکے وکیل صاحب کے پاس خود لے جائیے گا اور پھر وھی وکالت نامہ پر اپنی اور جن لوگوں نے اسکو اتھاڑٹی دی ھوگی انک طرف سے دستخط کرے گا۔ باقی اسکے علاوہ اور یہ  اور مزید باتیں بھی آپ وکیل صاحب سے معلوم کرنا چاہیں تو ضرور کریں اور اگر میرا مزید تعاون درکار ھو تو مجھ سے ضرور رابطہ کریں- شکریہ


واسلام

محمد طارق اظہر

رٹائیڑد جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل 

راولپنڈی

Date 17-12-2018

Time: 02:10

Cell# 0314-9525902

--
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]