Article-72[About rejection of Intra Court Appeal of PTCL on 17-12-18 by IHC]



                                                              ARTICLE-72




اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے دو رکنی بینچ کی پی ٹی سی ایل کی انٹرا کوڑٹ اپیل  پر 17 دسمبر 2018 کو اس اپیل کو خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ۔ اب آئندہ پی ٹی سی ایل میں ایسے حاظر ملازمین اور پی ٹی سی ایل پنشنرز  جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئے تھے  ، انکا لائحہ اب کیا ھونا چاھئیے۔؟




عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو


اسلام و وعلیکم


17 دسمبر 2018 کو میں نے یہ آپ سبکو کو یہ خوشخبری دی تھی کے آج اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے دو رکنی بینچ کی پی ٹی سی ایل کی انٹرا کوڑٹ اپیل خارج کردی اور اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا سابق جج محترم جناب شوکت صدیقی کا 


پی ٹی سی ایل کے حاظر ملازمین کے حق میں آیا ھوا 18 جنوری 2017 کافیصلہ برقرار رکھا۔ اس خبر کی سب سے پہلے اطلاع مجھے فون پر میرے دوست شیراز نے دی تھی جو اسوقت عدالتی فیصلے کے وقت عدالت میں موجو د تھے۔ کل شام انھوں نے اس فیصلے کی تفصیلی کاپی بھجوائی جو میں یہاں پیسٹ کررھا ھوں ۔ میں شیراز کا تہہ دل سے مشکور ھوں کے جو نہ صرف سب سے پہلے ایسے عدالتی فیصلے سے مطلع کرتے ھیں اور عدالت میں ایسے چلنے والے کیسوں کی اپڈیٹ دیتے رھتے ھیں اور میں یہ سب آپ لوگوں سے اپنی پہلی فرصت میں شئیر کرتا رھتا ھوں ۔


میں نے یہ تفصیلی فیصلہ بہت غور سے پڑھا۔ یہ فیصلہ ویسا ھی ھے جسکی میں امید کررھا تھا اسلئے مجھے یہ فیصلہ پڑھکر زیادہ حیرت نہیں ھوئی۔ جب عدالت عظمی یعنی سپریم کوڑٹ یہ قرار دے دے کے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھونے والے سرکاری ملازمین  ٹرانسفڑڈ ھوکر کاپوریشن کے ملازم بن جائیں اور پھر کمپنی میں  ٹرانسفڑڈ ھوکر کمپنی کے ملازم بن جائیں انکا اگرچہ سول سرونٹ کا سٹیٹس تو ختم ھو جائیے گا لیکن ان پر سول سرونٹ ایکٹ 1973 والے سرکار ی قوانین statutory rules کارپوریشن اور کمپنی میں نافذ رھیں گے اور کارپوریشن یا کمپنی کو اس بات کا بالکل بھی اختیار نہ ھوگا کے وہ انکے ان قوانین میں ایسی تبدیلی کریں جن سے انکو نقصان ھو اور ان پر  کارپوریشن یا کمپنی میں گورنمنٹ والے ھی تنخواکے سکیلز دئیے جائیں گے اور انکو ریٹائیڑمنٹ کے بعد بھی گورنمنٹ والی ھی پنشن دی جائیگی  تو ھائی کوڑٹوں نے تو ایسا ھی آڈڑ کرنا ھی تھا ھائی کوڑٹیں کسطرح سپریم کوڑٹ کے ان احکامات کی خلاف ورزی کرسکتی ھیں  ۔ اسی سپریم کوڑٹ کے  بنیادی متعین کردہ قانون اور اصولوں کو مدنظر عدالتیں ایسا فیصلہ کرتی ھیں ۔




 یہھاں ایک بات ایک واضح کردوں کے عدالت عالیہ اپنے 18 جنوری 2017 کے فیصلے  نے اس پی ٹی سی ایل کی اس انٹرا کوڑٹ اپیل کیس ICA-34/2017 کے ساتھ ایسے حاظر سروس پی ٹی سی ایل کی پہلے سے پینڈنگ آٹھ رٹ پٹیشنوں کو نمٹایا۔ جہاں پی ٹی سی ایل کی اپیل خارج کی و ھیں یہ آٹھ رٹ پٹیشنس منظور کیں اور ان آٹھ پٹیشنروں کو  وھی ریلیف دیا جو  سابق جج  اسلام آباد ھائی کوڑٹ محترم جناب شوکت صدیقی صاحب نے کمپنی پی ٹی سی ایل کے حاظر ملازمین نور ولی خان اور دو دیگران کو دیا۔یہاں یہ بات قابل زکر ھے  عدالت عالیہ نے یہ ریلیف سپریم کوڑٹ کے پی ٹی سی ایل کے  ریٹائیڑڈ ملازم محمد ریاض  کے حق میں جولائی 2015  میں آئیے فیصلے کی بنیاد پر دیا ۔ محمد ریاض جو  سابقہ ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ میں 1986 بھرتی بطور یو ڈی گریڈ 7 ھوئیے اور پی ٹی سی ایل سے  بطور اسسٹنٹ گریڈ 17 اپریل 2015 غالبن ریٹائیڑڈ ھوئے ۔ یہ فیصلہ سپریم کوڑٹ  کے ماھانہ رویو Muhammad Riaz Vs Fedaration of Pakistan (2015 SCMR 1783) میں درج ھے۔ جس میں سپریم کوڑٹ نے ٹی اینڈ کے سابقہ لازم اپیلنٹ محمد ریاض کو  اسکی کمپنی میں سروس کے دوران گورنمنٹ والی تنخواہ اور ریٹائیڑمنٹ کے بعد گورنمنٹ والی پنشن دینے کا حکم دیا تھا  اور اس فیصلے کی بنیاد ،جو جولائی 2015 میں سپریم کوڑٹ کے رو رکنی بینچ نے دیا تھا، وہ  پی ٹی سی ایل پنشنرس کے حق میں ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو آئیے تین رکنی سپرئم کوڑٹ کا وہ فیصلہ تھا جس میں کہا گیا تھا کے ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھونے والے ملازمین جو کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوئیے پی ٹی ای ٹی انکو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز دینے کی پابند ھے ۔ یہ فیصلہ اب سپریم کوڑٹ  کے ماھانہ رویو رپوڑٹ 


Pakistan Employee Trust(PTET)  through MD Islamabad (2015 SCMR1472) میں درج ھے ۔اور مزے کی بات یہ ھے کے  اس ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے سپریم کوڑٹ کے فیصلے کی  بنیاد وہ اسکا تاریخی فیصلہ ھے  جو مسعود بھٹی اور دیگر کیس میں  سپریم کوڑٹ نے ۸ اکتوبر ۲۰۱۱ کو  اسکےتین رکنی بینچ نے دیا تھا کے " کارپوریشن سے یکم جنوری 1996 کو کمپنی  میں ٹرانسفڑڈ ھونے ملازمین جو کمپنی کے ملازم بن گئیے تھے انپر گورنمنٹ کے قوانین statutory rules استعمال ھوں گے اور کمپنی کو اس  کا بلکل بھی اختیار نھیں کے وہ انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں کوئی ایسی منفی تبدیلی کریں جو انکے فائیدے کے لئیے ناھو۔اورگورنمٹ کو بھی یہ منع ھے تاھم گورنمنٹ اسکی گارنٹر ھے جس میں انکے pensionary benefits بھی شامل ھیں۔ یہ فیصلہ  سپریم کوڑٹ کی ماھانہ رویو رپوڑ ٹ  Masood Bhattie & others Vs Federation of Pakistan & others ( 2012 SCMR 152 میں درج ھے . اور پانچ رکنی سپریم کوڑٹ کے بینچ نے اس فیصلے کے خلاف پی  ٹی سی ایل کی رویو اپیل 19 فروری 2016 کو خارج کردی اور بڑے ھی اچھی طرح اس بات کو واضح کردیا کےکارپوریشن اور اسکے بعد کمپنی میں ٹرانسفر ھونے والے ملازمین کو سول سرونٹس نھیں کہ سکتے یہ کارپوریشن اور کمپنی  کے ملازم ھی کہلائیں گے لیکن انکے انپر سروس ٹرمز اور کنڈیشنس جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی سیکشنس 3 سے 22 تک دئئے گئیے ھیں وہ  پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی سیکشن (1)9  اور پی ٹی (ری آرگنائیزیشن ) 1996 کی سیکشنس (2)36  , (2)35  انپر protected ھیں کیونکے یہ statuary rules ھیں۔ اگر کوئی انکی خلاف ورزی کرتا ھے تو ان ملازمین کو یہ آئین حق ھے کے اس خلاف ورزی  ھائی کوڑٹ میں چیلنج کرسکتے ھیں۔ رویو پٹیشن خارج کرنے کا فیصلہ سپریم کوڑٹ کی ماھانہ رویو رپوڑٹ 


PTCL Vs Masood Bhattie & others(2016 SCMR 162)  میں درج ھے


جو یہ 17 دسمبر 18 کو فیصلہ ٹی وی اور اخبارات میں یہ خبر لگی کے اس فیصلے اطلاق 1989 سے پہلے بھرتی ھوئی ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین پر ھوگا میں نے اس ٹی وی نیوز کی کلپ لگا کر یہ واضح کیا کے یہ خبر  سچائی پر مبنی نھیں  کیونکہ اسکی کوئی بھی تک نہیں بنتی ایک تو ابھی کوئی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا اور دوسرے یہ کے ٹی اینڈ کا وجود ۲۰ دسمبر ۱۹۹۱ تک رھا۔ اسکے ختم کرنے اور 


ا سکی جگہ پی ٹی سی ایکٹ بنانے کا ایکٹ 27 نومبر 1991  کو آیا۔ جو لوگ پی ٹی سی میں دسمبر 1995 تک ھوئے وہ یہ معلوم کررھے ھیں  کے اسکا فیصلے کا اطلاق ان پی ٹی سی میں بھرتی ھونے والے ریگولر ملازمین پر ھوگا یا نھیں۔ میں سمجھتا ھوں کے ۱۰۰% ھونا چاھئیے اسکی وجہ یہ ھے کے  پی ٹی سی میں صرف ٹی اینڈ ٹی کے قوانین اور ضوابط لاگو تھے کارپوریشن کے اپنے کوئی قوانین نھیں تھے اس لئیے شروع سے ھی اس بات کا پی ٹی سی بوڑ ڈ نے اپنے دوسرے ھی اجلاس 9 فروری 1992 کو یہ فیصلہ کرلیا تھا کے جب تک کارپوریشن کے اپنے قوانین نھیں بن جاتے  اسوقت تک سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے rules and Procedures  ھی کاپوریشن میاں لاگو رھیں گے ۔ تو نئیے کارپوریشن میں  ریگولر بھرتی ھونے والے ملازمین کو وھی گورنمنٹ کے تنخواہوں کی اسکیلز نافز تھے اور وھی تنخواہیں وغیرہ مل رھی تھیں جو ٹی اینڈ ٹی  سے ٹرانسفر ھوکر آنے والوں کو ملازمین کو مل رھی تھیں۔ اور جب یہ لوگ  کارپوریشن سے  ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل میں یکم جنوری 1996  کو گئے تو یہ سب کاپوریشن کے ملازم تھے اور کارپوریشن کے ملازمین کے لئیے ھی سپریم کوڑٹ کا مسعود بھٹی کیس میں فیصلہ آیا کے ان پر گورنمنٹ جے قوانین  یعنی statutory rules استعمال ھونگے کوئی کارپوریشن کے ملازمین الگ سے differinciate نھیں تھے سب مکس تھے۔ میری خیال ایسے کارپوریشن میں بھرتی ھونے والے ملازمین کا سپریم کوڑٹ سے پہلےکلئریفیکیشن لینا ضروری ھے۔




آخر میں ایک بہت اھم بات  آپ لوگوں کے سے کہنا ضروری سمجھتا ھوں کے آپ لوگ اس 17 دسمبر 2018 کے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے فیصلے کو ریفرنس بنا کر   پی ٹی سی ایل کے خلاف کوئی پٹیشن نہیں داخل کردیجئیے گا۔پہلی بات تو یہ ھے کے یہ ابھی ھائی کوڑٹ کا فیصلہ ھے ابھی فائینل نھیں ھوا ۔ اسکے خلاف وہ لوگ ضرور سپریم کوڑٹ میں ضرور کریں گےاور  وہ اتنے اچھے کے اپنی رویو پٹیشن کے دوران وہ اس پر عمل کرکے  آپ نان پٹیشنرس جو بھی پیمنٹ کردیں وہ تو ان کو بھی نہیں کریں گے ۔دوسری بات یہ ھے کے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں آپ نان پٹیشنرس بھی اپیل نہیں کرسکتے کیونکے یہ فیصلہ ھائی کوڑٹ کا ھے اور اس ہر سپریم کوڑٹ کے اس اصول اور قانون کا اطلاق نہیں ھوتا جو اسنے حمید اختر نیازی کیس  1996SCMR1185میں دیا تھا کے سپریم کوڑٹ کا کسی  سرکاری ملازم کے حق میں آئیے ھو فیصلے کا فائدہ صرف  اس ملازم پر ھی نھی ھوگا جس نے مقدمہ کیا بلکے اور اسی طرح کے ملازمین پر بھی ھوگا چاھے انھوں نے مقدمہ کیا ھو یا نا ھو بجائیے اس سے کہا جائی وہ بھی سپریم کوڑٹ یا اور کسی مناسب فورم کو رجوع کرے۔ میں یہ مشورہ دوں گا ایسے تمام ٹی اینڈ ٹی بھرتی ھوۓ ملازم جو اب بھی حاظر سروس ھیں اور وہ جو ریٹائیڑڈ  ھو چکے ھوں نار ملی طور پر پر یا وی ایس ایس لے کر پنشن کے ساتھ یا بغیر پنشن وہ کسی بھی ھائی کوڑٹ جو  انکے رھنے والے حدود میں آتی ھو یا اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں،  سپریم کوڑٹ میں کسی سرکاری ملازم یا ملازمین کے حق میں آئیے فیصلے کو اپنے اوپر بھی  عمل درآمد کرانےکے  لئیے سپریم کوڑٹ  کے اس قانون اور اصول کے مطابق جسکا حکم اس نے زحمید اختر نیازی کیس  1996SCMR1185میں دیا تھا( وہ حکم اوپر بیان کر بیان کر  چکا ھوں ) ۔کرسکتے ھیں۔ پی ٹی میں ایسے حاظر سروس والے جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئے ۔ وہ گورنمنٹ والی تنخواہ حاصل کرنے کے لئی راجہ ریاض والے  ھی صرف کیس یعنی  Muhammad Riaz Vs Fedaration of Pakistan (2015 SCMR 1783) کا ریفرنسدیں ۔ جو پی ٹی سی ایل پنشنرس ھیں اور وہ جو بلا پنشن وی ایس ایس  آپٹ کرکے   30 جون 2005 کے بعد ریٹائیڑڈ ھوئے ھیں لیکن انکی بھرتی ٹی اینڈ ٹی میں ھوئی ھو  وہ یہ راجہ ریاض کیس کا بھی ریفرنس دیں اور ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے کیس یعنی Pakistan Employee Trust(PTET)  through MD Islamabad (2015 SCMR1472) میں درج ھے کا بھی ۔ ایسے لوگ ریٹائیڑمنٹ سے پہلے اپنی تنخواہ کے بقایا جات اور  یکم جولائی 2010 سے اپنی گورنمنٹ والی  پنشن اور اسکے آ تک کے بقایاجات کا ڈیمانڈ کریں




 میں نے اسی طرح کا کیس اپنے ۳۱ دوست پٹیشنروں کی ساتھ اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کیا ھے۔ اس میں میں نے جو Prayers کیئے ھیں اسکا sample  ایسے کیس کرنے والوں کے لئے نیچے پیسٹ کررھا ھوں چاہیں تو اس سے استفادہ کر سکتے ھیں ورنہ جیسا آپکو آپکا وکیل مشورہ دے۔  میں نے اس Prayers  میں نہ صرف اپنے اور اپنے ساتھ دست پٹیشنرس کو گورنمنٹ والی پنشن کی استدعا کی بلکے ان تنا پنشنروں کے لئیے بھی جو میرے ساتھ پٹیشن کا حصہ نھیں ۔ آپ ایسے لوگ بھی ایسا ھی کرئیے گا۔  شکریہ




                                                  SAMPLE


Prayers:


THEREFORE, it is most respectfully prayed that this writ petition may please be accepted and allowed in favor of petitioners and against the respondents and:




(a) The respondents may very graciously be directed to implement the Judgment dated 12-06-2015 (reported as 2015 SCMR 1472) passed by the Honourable Supreme Court of Pakistan in letter and spirit and grant the increases in pension of the petitioners with all arrears till date in accordance with the increases in pension announced/made by the Government of Pakistan w.e.f. from 01-07-2010 in the light of the principal laid down by the Honorable Supreme Court of Pakistan in  Hameed Akhtar Niazi Vs Secretary Establishment Govt of Pakistan (1996 SCMR 1185) & in Syed Mahmood Akhtar Naqvi and others Vs. Federation of Pakistan and others (PLD 2013 S.C. 195).


 


(b) The actions of the respondents as not implementing and enforcing the Judgment dated 12-06-2015 (reported as 2015 SCMR 1472) passed by the Honourable Supreme Court of Pakistan towards PTCL Pensioners who transferred from T&T to PTC and then to PTCL, may very graciously be declared as void-ab-initio, illegal, and unlawful.  


 


It is further prayed that any other relief which this Honorable Court may find proper and just in the facts and circumstances of the case and in equity law and justice may also be granted to the Petitioners in addition to the ones prayed above.


                     Petitioners




اس سلسلے میی اگر کسی کو جو اسطرح کیس کرنا چاھتے ھیں اور انکو اگر میرا کوئی مشورہ درکار ھو تو  وہ مجھ سے رابطہ  دوپہر تین بجے کے بعد کرسکتے ھیں


واسلام


محمد طارق اظہر


رٹائیڑد جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل 


راولپنڈی


Date 24-12-2018


Time: 05:10


Cell# 0314-9525902


Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]