Article-87[Great decession of SHC of dated 2nd May 2019 in favor of PTCL employees and pensioners

Attention         Attention                   Attention
نوٹ:- اس آڑٹیکل 87 میں کچھ اھم باتیں اور خاص کر وی ایس ایس نان پنشنرس کے بارے میں لکھنا بھول گیا تھا وہ اب میں نے اس شامل کردی ھیں اور اس جو غلطیاں ، ٹائیپنگ میسٹیکس میں دیکھ سکا وہ سب تقریبن صحیح کردیں

آڑٹیکل-87
سندھ ھائی کوڑٹ  کا۲مئی ۲۰۱۹ کو تاریخی فیصلہ، پی ٹی سی ایل کو ، اس میں کام کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی کے ملازمین اور ایسے ریٹائیڑڈ ملازمین پر سپریم کوڑٹ کےانکےحق میں  مسعود بھٹی کیس اور ۱۲  جون ۲۰۱۵ کو آئیے ھوئیے فیصلوں  کے مطابق،  انکی  روح کے مطابق عمل کرنے کا حکم۔

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
آپ سب کو سندھ ھائی کوڑٹ کے ۲مئی ۲۰۱۹ کے،  اس تاریخی فیصلے پر جو پی ٹی سی ایل میں موجودہ کام کرنیوالے  ،ان سابقہ ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی ملازمین اور ایسے ریٹائیڑڈ ھونے والے تمام ملازمین کے حق میں آیا،  دلی مبارکباد دینا چاھتا ھوں ۔ اس کیس کی رٹ پٹیشن کا نمبر D-1952/2014 ھے جو 2014 میں پی ٹی سی ایل کے سنیئرمنیجر پی ٹی سی ایل عمار جعفری جو اب ریٹائڑڈ ھوچکےھیں انھوں  نے اپنے دیگران ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ پٹیشن 2014 میں داخل کی تھی۔ عمار جعفری صاحب میرے ساتھ ایس ٹی آر فور ریجن کراچی میں کام کرچکے ھیں جب وہ وھاں ڈی ای ٹییلکس تھے میں  وھاں ڈی جی ایم ایس ٹی آر فور تھا۔ وہ اب ریٹیائیڑڈ ھوکر راولپنڈی  شفٹ ھو چکے ھیں ۔ ان سے آج میری فون پر بات ھوئی تھی انھوں نے بتایا سندھ ھائی کوڑٹ میں انکا یہ کیس جو انھوں نے تیرہ اور ساتھیوں کے ساتھ کیا تھا وہ انھوں نے خاص طور پر جو مظہر حسین نے اپریزل سسٹم نافذ کیا تھا اسکے خلاف تھا ،کے تنخواہ میں انکریز کا دارو مدار پرفرمانس کی بنیاد پر کیا تھا جو غیر قانونی تھا، اسکو انھوں نے چیلنج کیا تھا اور جو دوسریے اقدامات جو پی ٹی سی غیر قانونی کر رھی تھی اس کو بھی  چیلنج کیا تھا انھوں نے مجھے یہ بتایا کے دراصل سندھ ھائی کوڑٹ کا یہ آڈڑ ایک طرح کا پی ٹی سی ایل  پر سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس اور 12جون 2015 جون کے آڈڑ پر عمل درآمد ، اسکی روح کے مطابق پی ٹی سی ایل کو کرنے کا حکم ھے ۔انکا بڑا مدعا یہ ہی تھا کے ان ٹرانسفڑڈ ملازمین پر گورنمنٹ کے ھی سرکاری قوانین کا ھی ادراک ھونا چاھئیے جسکا حکم عدالت عظمی نے دیا ھے  چاھے وہ ان کے خلاف ڈسپلینری کیس کا معاملہ ھو چاھے پروموشن کا، چاھے ٹرانسفر کا، چاھے تنخواہ کے سکیل کا اور اس پر ھر سال بلا کسی شرط اور پرفارمنس کے تنخواہ کے انکریمنٹ کا ، ریٹایرمنٹ کے بعد پنشن اور اس پر انکریز دینے کا معاملہ ھو اور کوئی ایسا وغیرہ وغیرہ جو بھی ھو وہ ھر  چیز گورنمنٹ کے ان  ھی سرکاری قوانین کے مطابق ھی ھونا چاھئیں  جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت فریم کئیے گئیے اور ان قوانین  کا پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین اور پنشنرس پر بھی نافذ کرنے کا حکم  سپریم کوڑٹ نے  مختلف کیسس میں ان پی ان پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنرس کے حق میں دیا۔
سندھ ھائی کوڑٹ نے جو عمار جعفری اور دیگران کی پٹیشنس پر جو فائنل آڈڑ اسکے پیرا نمبر 17 اور 18 میں تحریر کیا، اسکا اردو ترجمعہ آپ سب  کی آگاھی کے لئیے  زیر پیش ھے

 “اس معاملے میں مندرجہ بالا حقائق اور وجوھات کی روشنی میں پیٹیشن ڈسپوزڈ آف کی جاتی ھے اور ریسپونڈنٹ کمپنی کو یہ ڈائریکشن دی جاتی ھے کے وہ پٹیشنرس کے سروس ٹرمز اور کننڈیشنس اسکی روح کے مطابق نافذ کرے  جیسا کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بننے والے قوانین  مطابق نافذ کرنے کا حکم ، سپریم کوڑٹ نے اپنی ججمنٹ مسعود بھٹی اور دیگران بنام فیڈریشن آف پاکستان (2016SCMR1362) , پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایپمپلائی ٹرسٹ بنام محمد عارف اور دیگران (2015SCMR1472) میں صادر فرمایا،  کے انکے سروس کے معاملات انھی بیان کئیے گئیے ھوئیے قوانین تحت نافذ کرے اور سروس اور وھی بنیادی پرائمری فائدے مہیا کرے اور انکی ریٹائرمنٹ  کے واجبات  ریٹائیڑڈ ھونے والوں کو قانون کے مطابق فراھم کرے.
تو یہ پٹیشن بمعہ دیگر اور اسی معاملے کی زیر التوا
درخواستیں ڈسپوزڈ آف ھوگئیں ھیں”

تو آپ نے دیکھا کے عدالت عالیہ نے عدالت عظمی کے احکامات کو اسکی روح کے مطابق پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے  موجودہ ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین  پر نافذ  کرنے کا حکم دیا ہے جس پر پی ٹی سی ایل کی ظالم منیجمنٹ پس و پیش کررھی ھے ۔ 26% کے شئیرز ھولڈر اپنے بنائیے ھوئیے قوانین انپر تھوپنے کی کوشش کررھے ھیں  اور بغیرتی اور ڈھٹائی کی انتھا کر رکھی ھے عدالتی کوئی بھی احکامات نہیں مانتے یہ لوگ ۔ اس کیس کے پٹیشنروں  نے اپنےمدعا یعنی  (Prayers)  میں سب سے پہلے پرفامنس  کی بنیاد پر تنخواہ پر انکریمنٹ یا الاؤنس دینے کے معاملے کو اٹھایا کیونکے اسطرح سے  سالانہ انکریمنٹ یا الاؤنس جو بھی ھو ، گورنمنٹ کے مروجہ قوانین کے تحت کبھی بھی پرفارمنس کی بنیاد پر نھیں دیا جاتا  جو یہ پی ٹی سی ایل دے رھی ھے ۔مجھے یاد پڑتا ھے کے میں نے عمار جعفری صاحب سے کافی عرصے پہلےاس کیس کے سلسلے میں  فون پر بات کی تھی جب میں ریٹائیڑمنٹ  کے بعد جنوری 2012 میں راولپنڈی سے کراچی شفٹ ھوگیا  تھا۔  میں نے انکو یہ ھی مشورہ دیا تھا کے وہ  یہ کیس ضرور کریں اور اپنے مقدمہ کی بنیاد مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کے 7 اکتوبر 2011 کو ھی بنائیں ۔ اگرچہ اسوقت اس فیصلے کے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن چل رھی تھی مگر اس پر سٹے نھیں ملا ھوا  تھا۔ میں نے ان سے یہ بھی کہا تھا کوئی اچھا وکیل کریں جو بکاؤ نہ ھو۔ ساتھ ھی میں نے سندھ ھائی کوڑٹ میں پی ٹی سی ایل ملازمین  اور پنشنرس کے حق میں بیشتر کیسس کے فیصلے نہ آنے پر اپنے تحفظات کا کیا تھا۔ اور انکو یہ مشورہ دیا تھا کے وہ اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں کیس کریں۔ کیونکے سندھ ھائی کوڑٹ میں پی ٹی سی ایل کے وکیل جناب شاھد انور باجواہ کا ، جو سندھ ھائی کوڑٹ کے جج رہ چکے ھیں ، انکا بہت ھی اثر و رسوخ ھے اور بیشتر کیسس پی ٹی سی ایل کے حق میں جاتے ھیں اور بیشتر ایسے کیسس پینڈنگ ھی پڑے رھتے ھیں کوئی فیصلہ ھی نھی ھوتا ۔ شکر ھے اس کیس کا فیصلہ پانچ سال کے بعد تو ھوا اور وہ بھی حق بجانب۔
اس ۲مئی ۱۹ کے آڈر کی کاپی مجھے کل واٹس ایپس پر موصول ھوئی تھی جو Pdf پر تھی ۔ میی آج یہ ھی کوشش کرتا رھا کے کسی طرح اسکو اوپن کرکے اپنے تبصرے کے ساتھ اس کو فیس بک پر پیسٹ کردوں ۔ اسکے ۱۳ صفحات ھیں ، جو میں نہ کرسکا۔ آخر کار میں نے صرف جومدعا(prayers) تھے جس سے محترم جج جسٹس عبدل کریم میمن نے اپنے ججمنٹ فیصلے لکھنے کے آغاز میں کیا اور جو فائنل فیصلہ دیا جو آخری صفحہ پر تھا اسکی عکسی (image copies) کاپیاں بنائیں جو میں نے نیچے پیسٹ کردی ھیں ۔ میں اسکی (Pdf) کاپی بمعہ اس آڑٹیکل واٹس ایپس پر بھی اپلوڈ کردی ھے اور دوستوں کو اسکے ساتھ ای میل بھی کردی ھیں۔ اگر کسی کو چاھئیے ھو تو مجھے اپنا ای میل فیس بک پر بھیج دیں میں تو انکو بھی  انشاللہ ای میل کردوں گا
آپ لوگ سے درخواست ھے کے پہلے آپ  جو پٹیشنرس کا مدعا (prayers) ھے ،اسکو پڑھیں  یہ پیلے بیک گراؤنڈ پر ھے اور پھر  سفید بیک گراؤنڈ پر اسکی فائنل ججمنٹ اور عدالت کی ڈائیریکشن پڑھیں، جو اوپر اردو میں بیان کرچکا ھوں  ۔ عدالت نے اس فیصلے بنیاد سپریم کوڑٹ کے ان دو فیصلوں کو بنایا  ایک مسعود بھٹی کے فیصلے کے خلاف ان کی رویو پٹیشن خارج کرنے کے فیصلے کو اور دوسرے ۱۲ جون ۲۰۱۵ سپریم کوڑٹ کے دئیے گئیے فیصلےکو اور یہ ڈائیریکشن دی کے عدالت عظمی کے ان فیصلوں پر انکی روح کے مطابق عمل کیا جائیے ۔
پی ٹی سی ایل میں اب کام حاظر ملازمین سے میری درخواست ھے کے اگر انکے ساتھ ، پروموشن، ڈسپلینری ایکشن ، یا تنخواہ  یا الاؤنس میں انکریزز  گورنمنٹ کے مطابق نہ دینے پر جو زیادتی ھوئی وہ اسکے خلاف اٹھ کھڑے ھوں پہلے ڈیپاڑٹمنٹل  اپیلیں کریں اور خاص کر گورنمنٹ والے سکیل اور اس میں تنخواہوں میں گورنمنٹ کی اعلان کردہ اضافے ، جو انھوں نے یکم جولائی ۲۰۰۵ سے دینا بند کردی تھیں ، اسکے لئیے بھی پہلے ڈیپاڑٹمنٹل اپیلیں کریں اور اسکا کچھ بھی مثبت نتیجہ دئیے گئیے ٹائیم پیریڈ یعنی پندرہ دن میں نہیں آئیے تو پھر سب مل کر  اسی سندھ کوڑٹ میں اسی  ۲ مئی ۱۹ کے کوڑٹ کی ڈائیریکشن  کے ریفرنس سے،  ان پر توھین عدالت  کریں اور اپنا حق لیں۔ بلکل نہ ڈریں یا گھبرائیں اور اپنا حق لے کر رھیں
وہ پی ٹی سی ایل کے حاظر ملازمین تو ضرور کیس کریں جنکو غیر معینہ عرصے سے ویٹنگ پر رکھا ھوا ھے جو  زھنی ازیت سے دوچار ھیں ،   انکے لئیے میرا مشورہ ہےکے اس سلسلے میں انیتا تراب علی کیس  (PLD 2013 S.C. 195) پہلے ضرور پڑھیں جس  میں سپریم کوڑٹ نے ایک اصول واضح کردیا ھے کے کس کو کتنی مدت تک اور کیوں او ایس ڈی بنایا جاسکتا۔ اس حکم کے تحت آپ کسی سرکاری ملازم کو چھ ماہ سے زیادہ او ایس ڈی نہیں بناسکتے ۔ اور بنانے کے لئیے کوئی بہت ھی مدلل وجوھات دینے پڑیں گے۔ جو اس پر عمل نہیں کریے گا اسکے خلاف آئین کے آڑٹیکل 204 کے تحت توھین عدالت کی کاروائی کی جائیگی۔ ویسے on waiting کا قانون گورنمنٹ کے کسی بھی سرکاری قوانین  میں نھیں موجود . گورنمنٹ قوانین کے تحت صرف آپ او ایس ڈی  بناسکتے ھیں وہ بھی بہت تھوڑے عرصے کے لئیے ۔  تو ایسے آن ویٹنگ ملازمین بھی پہلے ایک ڈیپاڑٹمنٹل اپیل  کریں اور پندرہ دن کا نوٹس دیں اور پھر اگر کوئی مثبت جواب نہ آئیے یا بلکل ھی نہ آئیے تو  سب ایسے مل کر سندھ ھائی کوڑٹ میں اسی ۲ مئی ۱۹ کے کوڑٹ کی ڈائریکشن کے فیصلے کی بنیاد پر ان کے خلاف توھین عدالت کا لازمی کیس کریں۔ پی ٹی سی ایل میں تو یہ آن ویٹنگ  پر بھیجنے کا رواج مظہر حسین یزید کی ایجاد کردہ ھے۔ اسنے تو ایسے ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا ھوا ھے اور کمپنی کے بنائیے  ھوئیے قوانین کے زریعے  ان ملازمین کا بیحد استحصال کررھا ھے۔ اب وقت آچکا ھے کے یہ ملازمین ان زیادتیوں کا گن گن کر بدلہ لیں۔
سندھ میں رھنے پی ٹی سی ایل پنشنرس بھی گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز یکم جولائی سے ابتک کا کلیم کریں اور اسکے مطابق موجودہ  پنشن میں اضافے موجودہ سرکاری ملازمین پنشرس کی پینشن کے مطابق  انکی پنشن بنائیں
 جو وی ایس ایس نان پنشنرس ھیں وہ تو یہ ضرور ھی کریں ۔ انکے ساتھ ان کم بختوں نے بہت ھی زیادتی کی ۔ گورنمنٹ کے قانون پنشن ، ریٹئائرمنٹ  ھر سرکاری ملازم کو دی جاتی اگر ریٹائیڑمنٹ  کے وقت اسکی کم ازکم  کولیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ ھو تو پنشن لازمن ملے گے ورنہ گریجویٹی ۔ ان ظالموں نے گورنمنٹ کے ھی قوانین کو ، غیر قانونی طور پر تبدیل کردیا اور  گورنمنٹ والی پنشن لینے کی  کولیفائیڈ سروس کی مدت دس سال  سے بڑھا کر بیس سال یا اس سے زیادہ کردی اور اس میں ٹریننگ کا پیریڈ بھی کولیفائیڈ سروس سے نکال دیا۔  یہ سراسر مسعود بھٹی کیس میں عدالت عظمی کے کئیے گئیے فیصلوں کی صریحاً  اور سخت خلاف ورزی تھی جس میں کہا گیا تھا “ کے پی ٹی سی ایل اور گورنمنٹ کو بھی اسکا بلکل اختیار نھیں کے وہ ان پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سابقہ ٹی اینڈ ٹی اور کارپوریشن کے  ملازمین کی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں ایسی کوئی منفی تبدیلی کریں جن سے انکو فائیدہ نہ ھو ۔
جن لوگوں نے انکے خلاف سندھ ھائی کوڑٹ کے اس  (۲ مئی  ۲۰۱۹)  حکم کی خلاف ورزی پر توھین عدالت کا کیس کرنا ھو ، وہ ابھی صرف پہلے ڈیپاڑٹمنٹل اپیلیں کریں اور اگر اسکا ان پر گوئی اثر نہیں ھوتا تو توھین عدالت کا کیس کریں مگر وہ ۲ مئی ۲۰۱۹ سے  60 روز تک انتظار کرنے کے بعد  اور یہ  دیکھیں کے یہ اس ۲ مئی کے حکم کے خلاف اپیل دائیر کرتے ھیں یا نہیں ۔ اگر یہ کر دیتے  ھیں تو دیکھیں ان کو سٹے ملتا ھے یا نہیں پھر ھی کچھ کریں ۔ پی ٹی سی ایل کو  ھرگز بھی سٹے نہیں مل سکتا کیونکے سندھ ھائی کوڑٹ کے دو معزز ججز نے جو یہ فیصلہ دیا اسکی بنیاد سپریم کوڑٹ کے ھی احکامات ھیں جسکا زکر اوپر کرچکا ھوں ۔
اس سلسلے میں مزید کوئی بھی سوال آپکے زھین میں آرہا ھو یا اور کسی قسم کی گائیڈ لائین آپ نے لینی ھو تو مجھ سے ضرور رابطہ کریں ۔ میں یقینن اسے اپنے لئیے ایک بڑی سعادت سمجھوں گا۔شکریہ
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس)
پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
سیل و واٹس ایپس نمبر
0314-9525902
بتاریخ 4 مئی 2019

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]