Posts

Showing posts from February, 2020

Article-113[ regarding reply of GM PTET to MoITT on House of Sanete motion]

‏Attention      Attention     Attention ‏                      Article-113 تبصرہ [ پی ٹی ای ٹی کی ھٹ دھرمی اور اسکے جی ایم کی بونگیاں] عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو اسلام وعلیکم جیسا آپ سبکو معلوم ھے کے سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی فار آئی ٹی نے پی ٹی سی ایل پنشنروں کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کو پی ٹی ای ٹی سے ادا کرانے کے لئیے ایک تین رکنی سب  کمیٹی کنوینئیر سینیٹر محترمہ روبینہ خالد صاحبہ  کی سربراہی میں قائیم کی تھی جسکے دیگر ممبرز سینیٹر محترم رحمان ملک صاحب اور سینیٹر کلثوم پروین صاحبہ تھیں ، اور آپ سب لوگ یہ بھی جانتے ھیں کے پی ٹی ای ٹی  نے سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے پر عمل صرف ان پٹیشنروں پنشرز پر  کیا جنھوں نے مقدمہ بازی کی تھی اور اسطرح ، انھوں عدالت  عظمی کے اس حکم پر اسکی روح کے مطابق عمل نہیں کیا جس کے حکم  صاف طور پر آخر میں لکھا  تھا “ اور پی ٹی ای ٹی ایسے ملازمین کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کے پابند ھیں” ۔ مزید یہ کے انھوں نے سپریم کوڑٹ کے حمید...

Article-112[ regarding detail judgement on np vss retired cases in IHC]

Image
Attention:PTCL VSS Non Pensioners Article-112 Copies of detail IHC judgement on all VSS retired non pensioner Cases along with the case WP-2114/2016 Ghulam  Sarwar &etc Vs FOP & etc. For which dismissal short order was announced on 20th Feb 2020. Now as per detailed Judgement , all such VSS's Petitions are dismissed on the ground as "non maintainable".(مرحبا) اس تفصیلی فیصلے کی 17 سکرین شاٹس کاپیاں میں نے آپ سبکی اطلاع کے لئیے نیچے پیسٹ کردیں ھیں ۔ محترم جج ھائی کوڑٹ اسلام آباد جناب جسٹس میاں گل حسین نے یہ تمام وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والوں کی پٹیشنیں، جو 31 مئی 2016 سے لے کر دسمبر 2018 تک داخل کی گئی جن کی سماعت بھی جاری رھی اور پھر اس پر فیصلے بھی محفوظ کر لئیے  گئیے تھے ۔ غلام سرور ابڑو صاحب اور دیگر  کی رٹ پٹیشن نمبر 2114/2016 , جو 31 مئی 2016 کو داخل کی گئی تھی جس کی دو مرتبہ ھئیرنگ بھی ھوئی تھی [ تفصیل میں اپنے آڑٹیکل ۔۱۱۱ میں بتا چکا ھوں ]  اور اسکو 28 فروری 2018 کو محترم جج صاحب نے اسکو فیصلے کے لئیے محفوظ کر لیا تھا، ان سبکو  "Non maintainable...

Article-111 [ regarding dismissal all old new cases relating to vss pcl pensioners with and without pension by IHC ]

‏Attention:PTCL VSS Non Pensioners ‏Article-111 ‏Update of Case WP-2114/2016 Ghulam  Sarwar &etc Vs FOP & etc ‏Heard today the 20th Feb 2020 آج بتاریخ ۲۰فروری ۲۰۲۰ بروز جمعرات ، اسلام آباد ھائی کواڑٹ میں محترم جناب جسٹس میاں گل  حسن اورنگ زیب کی  عدالت می یہ کیس اور ایسے وی ایس ایس والوں کے کیسس کے ساتھ لگا ۔ اور یہ کیس ۲۸ فروری ۲۰۱۸ سے محفوظ تھا ۔ محترم جج صاحب  نے یہ کیس بھی اور تمام سارے وی ایس ایس کیسوں سب ایک ساتھ ڈسمس کردیا ۔ مطلب جو بھی وی ایس ایس کیسز کسی بھی نوعیت کے تھے اور   ان محترم جج  صاجب کے پاس لگے تھے وہ تمام کے تمام ڈسمس کردئیے گئیے ۔ ایسا معلوم ھوتا ھے محترم جج صاحب نے اتنے سارے پرانے اور نئیے کیسسز،  شائید  بغیر پڑھے ھوئیے کے کس نوعیت کے یہ کیسسز ھیں ایک ٹیکنیکل بنیاد پر خارج کردئیے ۔ جس ٹیکنیکل بنیاد پر سب کے سب خارج گئیے کے نہ رھے بانس اور نہ بجے بانسری ، وہ میں نے اس مضمون کے آخر میں بیان کرنے ھیں ۔ مجھے تو پی ٹی سی ایل کی طرف سے بھی کوئی اندرونی گیم ھی نظر آرھا ھے جو انھوں نے کھیلا ھے ۔ کیونکے اگر یہ فیصلے و...

Good News for those PTCL employees and pensioners who appointed prior to 1st Jan 1996 in PatC

Image
خوشخبری! ! !  یہ خبر مجھے واٹس ایپس پر موصول ھوئی جو میں نے یہاں ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنرز جو یکم جنوری 1996 سے پہلے کارپوریشن یعنی پی ٹی سی ایل میں ریگولر بھرتی ھوئیے تھے ، انکا سٹیٹس پی ٹی سی ایل میں وھی تھا  جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھونے والوں کا تھا جو دسمبر ۱۹۹۱ کو پی ٹی سی ٹرانسفڑڈ ھوکر آئیے اور پھر یکم جنوری 1996 کو کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھوئیےاور اسکے ملازم ھوگئیے۔ مجھے اس خبر پر کوئی حیرانی بلکل نہیں ھوئی ھے کیونکے میں شروع سے ھی اس بات پر بلکل کلئیر تھا اور اپنے بیشتر آڑٹیکلز میں اسکا برملہ اظہار بھی کر چکا تھا کے جو ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کارپوریشن  میں دسمبر ۱۹۹۵ تک بھرتی ھوئیے ، مسعود بھٹی کیس 2012SCMR1185 میں سپریم کوڑٹ کے دئیے ھوئیے حکم کے مطابق ان پر بھی گورنمنٹ سول سرونٹ 1973 رولز جنکو statutory rules کہتے ھیں  وھی استعمال ھوں گے جنکو انکے نقصان کے لئیے منفی تبدیلی کا اختیار نہ تو پی ٹی سی ایل کو ھے اور نہ گورنمنٹ کو ۔  میری یہ اچھی طرح کلئیر ھونے کی دو وجوھات تھیں ۔ ایک یہ کے کارپوریشن نے اپنے کوئی رولز نہیں بنائیے تھے اور اسکے بوڑڈ کے دوسرے...

Article-110 [Urdu Translation of Secy Senate of dated 29th Jan 2020

Image
سیکٹری سینٹ  سٹینڈنگ کمیٹی منسٹری آف انفارمیشن ٹیکنالوجی  اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن   محمد اعظم کی سیکریٹری منسٹری آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی  اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن گورنمنٹ آف پاکستان  اسلام آباد کے ۲۹ جنوری ۲۰۲۰ کو لکھے ھوئیے خط کا اردو ترجمعہ عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو اسلام و علیکم   دو دن پہلے میں نے یکم فروری ۲۰۲۰ کو  مزکورہ بالا لیٹر کی  کاپی اور سینٹ بزنس رولز۔۲۰۱۲ کی کاپی پیسٹ کی تھیں ۔ مجھے فیس بک کے بیشتر دوستوں نے مشورہ دیا کے میں  اس ۲۹ جنوری ۲۰۲۰ کے مزکورہ بالا لیٹر کا اردو ترجمعہ لکھ کر پیسٹ کروں تاکے جن کو انگلش سمجھ نہیں  آتی وہ بھی سمجھ سکیں ۔ انکی خواہش کو مد نظر رکھتے ھوئیے میں نے اسکا اردو ترجمعہ کیا ھے اور نیچے پیسٹ کردیا ھے۔ ۔ سینٹ ھاؤس نے اس کمیٹی کی سپیشل رپوڑٹ پر دئیے گئیے سفارشات کو موشن کے زریعے  ۲۸ جنوری ۲۰۲۹ کو سینٹ کے بزنس رولز 196/3  کے تحت اپنایا یعنی adopt کیا۔  فیس بک دوست اس بات پر متفکر ہیں کے یہ دو مہینے میں اگر یہ  پی ٹی ای والے سینٹ ھاؤس کے اس فیصلے پر عمل ...

Senate Secretary order for implementation of standing committee recommendations.

Image
Attention Regarding Senete Rule for implimetation of its decesion through  motion adopted. سینٹ کے بزنس رولز  کے قانون -۲۰۱۲ کی سیشن -196/3 کے تحت منسٹری آف اٹی لی کمیونیکیشن پر یہ لازم ھے کے وہ دو ماہ کے اندر اندر جو سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی فار انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کی رپوڑٹ کی روشنی میں جو موشن سینٹ نے  ۲۸ جنوری کو پاس کیا اس پر عمل کریں  - یہ فیصلہ پی ٹی سی ایل پنشنروں کو گورنمنٹ والی پنشن دینے کا ھے  - اس پر عمل کرنے کے لئیے سیکٹری   کمیٹی زاحد امام نے منسٹری آف آئی اینڈ ٹیلیکام اسلام آباد  کو یہ خط ۲۹ جنوری کو جاری کیا- اس رپوڑٹ کے مطابق کمیٹی کی اس رپوڑٹ کو پہلے ھی منسٹری آف آئی ٹی اینڈ ٹیکنالوجی  اسکی توثیق کر چکی تو اب اسکو اس پر عمل کرنے کی کوئی بھی قباحت نہیں ھونی چاھئیے  طارق راولپنڈی ۲فروری ۲۰۲۰ شب دو بجکر  چالیس منٹ -- Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad