Good News for those PTCL employees and pensioners who appointed prior to 1st Jan 1996 in PatC
خوشخبری! ! !
یہ خبر مجھے واٹس ایپس پر موصول ھوئی جو میں نے یہاں ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنرز جو یکم جنوری 1996 سے پہلے کارپوریشن یعنی پی ٹی سی ایل میں ریگولر بھرتی ھوئیے تھے ، انکا سٹیٹس پی ٹی سی ایل میں وھی تھا
جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھونے والوں کا تھا جو دسمبر ۱۹۹۱ کو پی ٹی سی ٹرانسفڑڈ ھوکر آئیے اور پھر یکم جنوری 1996 کو کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھوئیےاور اسکے ملازم ھوگئیے۔ مجھے اس خبر پر کوئی حیرانی بلکل نہیں ھوئی ھے کیونکے میں شروع سے ھی اس بات پر بلکل کلئیر تھا اور اپنے بیشتر آڑٹیکلز میں اسکا برملہ اظہار بھی کر چکا تھا کے جو ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کارپوریشن میں دسمبر ۱۹۹۵ تک بھرتی ھوئیے ، مسعود بھٹی کیس 2012SCMR1185 میں سپریم کوڑٹ کے دئیے ھوئیے حکم کے مطابق ان پر بھی گورنمنٹ سول سرونٹ 1973 رولز جنکو statutory rules کہتے ھیں وھی استعمال ھوں گے جنکو انکے نقصان کے لئیے منفی تبدیلی کا اختیار نہ تو پی ٹی سی ایل کو ھے اور نہ گورنمنٹ کو ۔
میری یہ اچھی طرح کلئیر ھونے کی دو وجوھات تھیں ۔ ایک یہ کے کارپوریشن نے اپنے کوئی رولز نہیں بنائیے تھے اور اسکے بوڑڈ کے دوسرے اجلاس جو ۹ فروری ۱۹۹۲ کو ھوا تھا اس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا جب تک پی ٹی سی کے اپنے رولز نھیں بن جاتے ۔ اسوقت تک کارپوریشن میں وھی رولز اور پروسیجرز چلتے رھیں گے جو سابقہ ٹی اینڈ ٹی میں زیر عملُُ تھے۔ [اسکی نوٹیفیکیشن کی ھائیلئٹڈ کاپی نیچے لگادی ھے ]۔ اور دوسرے میں یہ کے سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی کیس م2012SCMR152 میں لفظ " کارپوریشن " استعمالُ کیا تھا کے جو ملازم کارپوریشن سے یکم جنوری 1996 کو۔ ۔ " ۔ اور کاپوریشن میں دو طرح کے ملازم تھے . ایک وہ تمام ٹی اینڈ کے سرکاری ملازمین جو کارپوریشن بنے پر وہاں سے ٹرانسفڑڈ ھوکر اسمیں آگئیے تھے ۔اور انپر پی ٹی سی ایکٹ ۱۹۹۱ کی کلاز ۹ کے تحت وہی رولز لاگو تھے جو انکے کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے فورن پہلے ٹی این ٹی میں تھے ۔ دوسرے وہ ملازمین جو کارپوریشن میں ھی براہ راست ریگولر بھرتی ھوئیے اور وہ ملازمین جو ٹی اینڈ ٹی میں ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ، یا ایڈھاک پر کام کررھے تھے اور کرپوریشن میں آکر ریگولر ھو گئیے تھے ۔ اور انکی سروس جس دن سے وہ کارپوریشن میں ریگولر ھوئیے تھے، اس دن سے ھی کاؤنٹ ھونا شروع ھوگئ تھیُ۔
پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ کارپوریشن میں یکم جنوری 1996 سے بھرتی یا ریگولر ھونے ملازمین کو کسی گنتی میں نہیں لے رھی تھی ۔ اب اسکو بھی انکو اسی طرح ٹریٹ کرنا پڑے گا جس طرح ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھونے علی پی ٹی سی ایل ملازمین کو کو سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس میں دئیے گئیے حکم کے مطابق ٹریٹ کرنا پڑ رھا ھے ۔تو یہ اس لحاظ بڑی اچھی خبر ھے۔
واسلام
طارق
۱۹ فروری ۲۰۲۰
Pasted as received.
عزیز ساتھیو!
لاہور ہائی کورٹ نے چند روز قبل پی. ٹی. سی. ایل کی جانب سے دائر کردہ انٹرا کورٹ اپیل جو اس نے لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کر رکھی تھی، خارج کر دی ہے. یہ اس فیصلے کی نقل ہے. عدالت نے قرار دیا ہے کہ پی. ٹی. سی (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن) نے چونکہ اپنے کوئی رولز آف سروس تخلیق نہیں کئے تھے بلکہ پاکستان ٹیلی گرافس اینڈ ٹیلی فون (ٹی. اینڈ ٹی) کے سروس رولز ہی اختیار کئے رکھے تھے چنانچہ انکی حیثیت بھی ٹی اینڈ ٹی کے بھرتی شدہ ملازمین کے مماثل ہے.
یہ ایک اہم فیصلہ ہے کیونکہ اس سے قبل کمپنی کی تشکیل سے قبل کارپوریشن ملازمین کے حوالے سے اسقدر واضح عدالتی فیصلہ نہیں آیا تھا. جن ساتھیوں نے اس کوشش میں حصہ لیا، اللہ انہیں اجر دے بالخصوص اس ضمن میں جناب اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ کی خدمات لائقِ تحسین ہیں. اللہ انہیں بھی مزید عزت عطاء فرمائے.
-- Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments