Article-18:-(Historic verdicts of IHC of dated 17-5-16 for PTCL transferred employees from PTC on 1-1-1996)

                                    Article-18 ( 07-06-16)

عزیز پی ٹی سی ایل  ساتھیو
                                                   اسلام وعلیکم
 مجھے کچھ دن پہلے جناب ایڈوکیٹ  سیدمقبول حسین زیدی صاحب کراچی کی جانب سے مبارک بادی کے پیغام کے ساتھ ،  ، یہ اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے  اس فیصلے کی کاپی یعنی WP 2684/21012  کی ،موصول ھوئی . جسکا میں انکا دلی طور پر بیحد مشکور ھوں.   اس  تاریخی فیصلے کو معزز عدالت نے 17 مئی 2016 کو سنایا. آپ سب لوگوں کے لئے  اسکی  وھی کاپی ، اپنے مندرجہ ذیل تبصرے/ ریمارکس   اور اسکے مختصر اردو خلاصے کے ساتھ اپ سب کی آگاھی کے لئے پیش کررھا ھوں .جو نتائیج میں نے اس  فیصلے سے اخز کئے ھیں وہ  میرے خیال میں بہت ھی دور رس ھيں اور اسکا فائیدہ ان تمام  پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین کو ھوگا  یعنی جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل کے ملازم بن چکے تھے  [ یعنی وہ تمام ملازمین جو  چاھے وہ اب بھی پی ٹی سی ایل میں کام کرھے ھوں یا  کبھی ریٹائر ھوے ھوں ( نارمل یا وی ایس ایس میں)  وہ سب ]  اور جن کے لئے معزز سپریم کوڑٹ نے اپنے مسعود بھٹی کے کیس یعنی 2012SCMR152 میں رولنگ دی ھے کے ایسے تمام ملازمین  فیڈرل گورنمنٹ کے قوانین Statutory Rules کے تحت ھی پی ٹی سی ایل میں کام کریں گے اور پی ٹی سی ایل اور نہ ھی گورنمنٹ کو اس بات کا کوئی بھی اختیاری نہ ھوگا کے وہ ایسے ملازمین کے Terms and Conditions of Services  میں کوئی ایسی منفی تبدیلی نہ  کریں جن سے انکو نقصان پہنچے اور ان پر گورنمنٹ کی یہ ضمانت ھوگی کے انکے ان ٹرمز اور کنڈیشن آف سروس میں کوئی منفی تدیلی نہ کرے خاصکر انکے pensions benefits میں کویئی بھی منفی تبدیلی . اور یہاں تک کہا ھے اپنے اس فیصلے  میں ، کے اسکا مطلب یہ کے اگر کسی موقع پر پی ٹی سی ایل دیوالیہ ھوجاتی ھے تو گورنمنٹ یہ تمام پنشن خود دے گی وغیرہ وغیرہ اور یہ بھی واضح کردیا کے یہ ضمانت پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین کے لئے نہ ھوگی جنھوں نے یکم جنوری 1996 کے بعد پی ٹی سی ایل میں ملازمت اختیار کی ھوگی یا جوآئین کیا ھوگا.
یہ کیس پی ٹی سی یل کی چار رجسٹڑڈ یونینز یعنی 1) پاکستان لیبریونین  پی ٹی سی ایل کالونی  راولپنڈی کینٹ 2) پاکستان ٹیلی کام لائنز سٹاف یونین پی ٹی سی ایل کالونی حالی روڈ راولپنڈی 3) پی ٹی سی ایل مزدور دوست یونین سیکٹر G-6/4 اسلام آباد اور 4) پاکستان ٹیلی کام لائنز یونیٹی ٹیلی فون ھاؤس آئی آئی چندریگر روڈ کراچی نے پی ٹی سی ایل کے وی ایس ایس ۲۰۱۲ کے اجراء کے موقع  پر یعنی  جو 26 جولائی 2012 کو جاری ھوا، 1) پی ٹی سی ایل  پی ٹی سی ایل ھيڈ کواڑٹر اسلام آباد 2) فیڈریشن آف پاکستان بزریعہ سیکٹری آئی ٹی اسلام آباد اور 3) پرائیویٹائیزیشن کمیشن بزریعہ سیکٹری پرائیویٹائیزیشن کمیشن اسلام آباد ، خلاف کیا تھا. جہاں تک میں سمجھ پایا ھوں اس کیس کرنے کی بڑی وجہ پی ٹی سی ایل انتظامیہ کی کٹھ پتلی سی بی اے یونین سے ساز باز اور ملی بھگت کے ساتھ یہ ۲۰۱۲ کا صرف مخصوص پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو فائیدہ پہنچانا جبکے اس CBA کی حثیت خود غیرقانونی تھی کیونکے یہ اپنی قانونی مدت سے ، جو ریفرینڈم کے بعد دوسال اور پھر اسکے بعد زیادہ سے زیادہ ایک سال ھوتی تھی بشرطیکہ کے وہ ایک سال مزید مدت لینے کے لئے  شرآئط پوری کرسکے ،وہ  بہت پہلے ھی ختم ھو چکی تھی اور یہ موجودہ CBA ، پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ کی آشیر باد کے سہارے غیر قانونی طور پر براجمان ھے اور سٹاف کے مفاد کے خلاف کام کر رھی ھے اور دوسری بات اس کیس کرنے کی  یہ ھے کے پی ٹی سی ایل والے ایسے تمام ملازمین کو حکومت پاکستان کی طرف سے سرکاری ملازمین کی طرح وہ تمام مراعات  یعنی ماضی کی وہ  گورنمنٹ وہ تنخواھوں ،الاؤنسوں  وغیرہ وغیرہ دئیے بغیر ھی وی ایس ایس پر جانے کے لئے مجبور کر رھی تھی ، جسکی وجہ ان ملازمین کے حق میں سپریم کوڑٹ کا مسعود بھٹی کیس میں دیا گیا وہ تاریخی فیصلہ تھا جسکا زکر میں پہلے پیرے میں اوپر کرچکا ھوں. جن باتوں کی ان پی ٹی سی ایل کی رجسٹڑڈ یونینز نے کورٹ میں "Prayer "  کی تھی ، اسکا مختصر خلاصہ یہ ھے.
 " اس وی ایس ایس  ۲۰۱۲  کو من مانع ( arbitrarily) ،  غیر انصافی اور امتیازی قرار دیا جاۓ جو ایک کیٹیگری کے ملازمین کو بغیر وہ حکومت کی مراعات دئیے ھوے جو اس نے اپنے سول ملازمین کو انکی تنخواھں کے Rewise Basic Pay scales کیں آور جو 20%  ایڈھاک الاؤنس 2011 میں دئیے ، جارھاھے اور جو بغیر  نئی CBA کے مقرر ھونےکے  جسکا ریفرنڈم کے زریعے جس کے process کاعمل رجسٹرار ٹریڈ یونین نے شروع کرکھا ھے اسکے عمل کے مکمل ھوۓ بغیر اس وی ایس ایس ۲۰۱۲ پر عمل کرنے کا اقدام غیر آئینی اور امتیازی ھوگا . پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ کو بے نظیر بھٹو کی Benazir employees Stock Option Scheme ( یہ وہ اسکیم  جو 2009  میں ایک گورنمنٹ آڑڈیننس کے تحت نافظ کی تھی جسکے تحت وہ ادارے جن کے پاس گورنمنٹ کے شئیرز ھیں وہ اپنے ملازمین کو اپنے ادارے کے 12% شئیرز  لازمی فروخت کرنے کے پابند ھوں گے) پر عمل کرنے کا حکم دیا جائے اور پی ٹی سی ایل کو اس بات کا پابند کیا جاۓ کے وہ مسعود کیس میں سپریم کوڑٹ کے فیصلے جو 2012SCMR152 میں رپوڑٹ ھوا ھے  , وہ اسکی روح کے مطابق اس پر عمل کرے اور وہ تمام مراعات ، فائیدے (benefits) جو فیڈرل گورنمنٹ نے ماضی میں اپنے سرکاری ملازمین کو دئے ھیں  وہ سب کے سب ایسے تمام پی  ٹی سی ایل کے ملازمین کو ( یعنی ٹرانسفڑڈ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل میں آچکے تھے) کو دئیے جائیں (یعنی pensions ,salaries allowances revision of basic pay scales etc )یا جو بھی اب تک ان میں گاھے بگاھے یعنی periodically  اضافہ ھوا وہ سب دیا جاۓ. اور پی ٹی سی ایل کو اس بات سے منع کیا جآۓ کے وہ کوئی اور نیا وی ایس ایس کا اعلان نہ کرے جو بغیر آنے والی نئی CBA کے مشورے سے نہ ھو اور اسکے علاوہ جو یہ معزز عدالت  جو بہتر سمجھتی ھو وہی فائدے دلائے جائیں"
 اسلام آباد ھائی کوڑٹ  کےمعزز جج جناب محسن اختر کیانی نے چودہ صفحوں پر مشتمل ایک بہت ہی اچھا اور تاریخی فیصلہ دیا . اپنے اس فیصلے کی بنیاد وھی مسعود بھٹی والا سپریم کوڑٹ کا تاریخی فیصلہ ھے جو اب ایک قانون بن چکاھے اور کچھ اور سپریم کوڑٹ کے فیصلے تھے جو سپریم کوڑٹ نے ایسے ملازمین کے حق میں دئیے تھے اور جن کے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشنس بھی خارج ھوچکی تھیں . اس فیصلے میں اگرچہ انھوں نے وی ایس ایس ۲۰۱۲ کو غیر قانونی اور ختم کرنے کی استدعا تو خارج کردی کیونکے وہ وی ایس ایس ۲۰۱۲ کا تھا جو ایک مخصوص مدت کے لئے تھا اور اس پر عمل بھی ھوچکا تھا اور لوگ اپنی مرضی سے وہ وی ایس ایس بھی لے چکے تھے اسلئے اسکو ختم کرنے کا اس اسٹیج پر تو سوال ھی پیدا نھیں ھوتا تھا بحر  حال انھوں اور وہ تمام مراعات  اور فائدے جو ان یونینس نے ایسے تمام ملازمین کے لئے مانگے تھے جو prayers  میں دئیے گيۓ ھیں جنکا اوپر مختصرن زکر کر چکا ھوں، دینے کا حکم دیا ھے. اور ساتھ ھی   نئی CBA چننے کے لئےRTU کو رجسٹرار ھآئی کوڑٹ کو15 دنوں کے اندر اندر رپوڑٹ جمع کرانے کو کہا ھے.کیونکے RTU پاس ان یونینس کی درخواست دیفرنڈم کرانے کے لئے ایک  کافی عرصے سے پینڈنگ پڑی ھے .
 ایک بہت ھی اچھا فیصلہ  ھے جس کا اثر ایسے تمام ایسے پی ٹی سی ایل کے ان ملازمین پر ھوگا چاھے وہ ریٹائر ھوچکے ھوں یا اب بھی کام کررھے ھوں  اور انکو اپنے چائز کلیم  مانگنےھوں گے،  جو ابتک حکومت نے تو دئیے ھیں مگر پی ٹی سی ایل نے نہیں دئیے،  جنکے وہ حقدار تھے. اور یہ کلیم جب ھی وہ داخل کر سکیں گے جب پی ٹی سی ایل کی اس فیصلے کے خلاف اپیل ( اگر وہ کريں ) اور رویو پٹیشنس ( اگر وہ کريں ) نہ خارج ھوجاۓ اور اس میں مجھے زرا بھی شک نہیں کے انکی یہ تمام اپیلیں  اور رویو پٹیشنس خارج نہ ھوں بس بات وقت کی  یہ کب ھوتی ھیں.؟؟؟؟
واسلام
محمد طارق اظہر
07-06-16
0300-8249598

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]