About Mazhar Hussain CHRO PTCL speech to the PTCL employees
مجھے کل بروز اتوار ۲۳ جولائی-۱۷ ، یہ مظہر حسین صاحب کے خطاب کی یہ تین منٹ کی ویڈيو واٹس ایپ پر موصول ھوئی جسکو آپلوگوں کے لئے فیس بک پر اپلوڈ کردي ھے . اسکی کوالٹی اتنی اچھی نہیں اور آواز بھی کچھ مدھم ھے اسلئے آپ لوگوں سے گزارش ھے کے یہ ھیڈفون لگا کر شور شرابے سے دور انکی یہ چاپلوسی والی تقریر سنیں .یہ ویڈیو شائید کسی نے دوران تقریر اپنے موبائیل فون سے ریکاڑڈ کی ھے . کل جب یہ ویڈیو موصول ھوئی تو مجھےانکی تصویر دیکھکر ایسا لگا کے کسی نے ایک داڑھی والے گوئیے کی ویڈیو بھیجی ھے جو لہک لہک کر سٹیج پر گانا گارھا ھے. تو فورن تو یہ ویڈیو میں نے ڈاؤن لوڈ نہیں کی رات کو پھر جب اسکو میں نے ڈاؤن لوڈ کی تو یہ عقدہ کھلا کے موصوف جناب مظہر صاحب ھیں جو پی ٹی سی ایل کے ملازمین سے کسی ٹاؤن ہال میں خطاب کررھے ھیں .
مظہر صاحب کی تقریر کا لب لباب یہی تھا کے کے پی ٹی سی ایل کے ایمپلائی کمپنی کے دئے ھوئے یہ نیو اسکیل قبول کرلیں اور اسکا آپشن دے دیں. اس سلسلے میں انھوں نے بڑی ھی مضحکہ خیز باتیں کیں اور ساتھ انکی باتوں سے یہ لگ تھا کے جو عدالتی فیصلے پی ٹی سی ایل کے ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں آئے ھیں ، کمپنی ان پر عمل کرنے کا کوئی بھی ارادہ نہیں رکھتی . انکا یہ کہنا کے پی ٹی سی ایل کمپنی ایک مکمل پرائویٹ ادارہ ھے اور اس میں گورنمنٹ کے اسکیلز بالکل نھیں آسکتے . انکی یہ بہت بڑی بھول ھے . پہلے تو انکی یہ بات میں کلئیر کردوں کے یہ پی ٹی سی ایل کمپنی تو ھے مگر مکمل پرائیوٹ نھیں کیونکے اس کمپنی میں حکومت پاکستان کے اب بھی 63% شئیرز ھیں جبکے ایتصلات کے پاس 26% اور دوسرے پبلک سیکٹر کے پاس اسکے 11% شئرز ھیں تو ایک طرح کی یہ کمپنی سیمی گورنمنٹ کمپنی ھے . اور ایتصلات نے چونکے اسکے 26% شئرز خریدے ھیں اسلئے اسکو اسکے صرف انتظامی اختیارات ملے ھیں کوئی یہ اسکے مالک نہیں بن بیٹھے . اس کمپنی کے بوڑڈ آف ڈائریکٹرز کے چئیر مین فیڈرل سیکریٹری ، سیکریٹری منسٹری آ ئی ٹی و ٹیلیکام اسلام آباد ھیں جو ایک گورنمنٹ ملازم ھیں اور بوڑڈ آف ڈائریکٹرز گورنمنٹ ممبرز کی تعداد بحساب شئرس ھولڈر زیادہ ھے.مظہر صاحب کو یہ معلوم ھونا چاھئے.کے اس کمپنی کا وجود پاکستان ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون ڈیپاڑمنٹ کے ختم ھونے اور اس میں اسکے گورنمنٹ کے ملازمین کے ضم ھونے کی وجہ سے ظہور میں آیا پھلے کار پوریشن بنی اور پھر اسی کارپوریشن کے پانچ حصے (entities) ھوئے اور ایک حصہ یہ کمپنی PTCL بنی. اور پی ٹی سی کے تمام ملازمین ان حصوں میں ٹرانسفڑڈ ھوگئے اپنے آپشنس کے تحت .کچھ NTC میں چلے گئے کچھ PTA میں ، کچھ FAB میں اور کچھ PTET میں اور باقی جو بچے تھے وہ سب اس کمپنی یعنی PTCL میں انھیں سروس کے ٹرمز اور کنڈیشنس میں جو انکے ٹی اینڈ ٹی میں تھے اور بعد میں PTC میں بھی تھے اور اسی طرح PTCL میں ھوئے پی ٹی ایکٹ 1996 کی شق (1) (2) 36 کے تحت جو لوگ دوسرے حصوں میں ٹرانسفر ھوئے تھے وہ ایک خود بخود سرکاری ملازم بن گئے کیونکے یہ اور ادارے ایک طرح کے مکمل گورنمنٹ ادارے تھے اور ان میں پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر آنے والے ملازمین سرکاری ملازم ھوگئے یعنی سول سرونٹ انکو وھی تنخواھیں اور پنشن ملنے لگی جو گورنمنٹ اپنے سول سرونٹس اور پنشنرس کو دیتی ھے اور جو لوگ PTCL میں میں آگئے تھے انکے لئے کمپنی یعنی PTCL انکو گورنمنٹ والی تنخواہ دینے کی پابند تھی یعنی پی ٹی ایکٹ 1996 کی شق (1) (2) 36کے تحت اور جو وہ باقاعدگی سے دے رھی تھی یعنی یکم جنوری 1996 سے . جب گورنمنٹ اپنے ملازمین کی تنخواہ بڑھاتی تو PTCL بھی بڑھاتی جیسا اسنے یکم دسمبر 2001 سے بڑھائی تھی گورنمنٹ کے طریقہ کار پر . PTCL نے ان تمام ملازمین کے تنخواہ کے اسکیل وھی رکھے جو گورنمنٹ کے تھے جیسے پہلے اسکیل BPS-1 شروع ھوتے اور BPS-22 تک جاتے بعد میں یہ B-1 سے B-22 تک لکھے جانے لگے .اور یہی اب تک PTCL میں لاگو ھیں. مگر اس میں وہ تنخواہ اور الاؤنسس نھیں جو گورنمنٹ کے انھی اسکیلس میں ھیں اور جو وہ اپنے ملازمین کو دے رھی ھے اور اس مں اضافہ کرتی رھتی ھے. مگر ان پی ٹی سی ایل کے ٹرانسفڑڈ ملازمین کے لئیے تو گورنمنٹ والی تنخواہ الاؤنسس تقریبن وھی ھیں جو یکم دسمبر 2001 کو تھے. .کمپنی نے اپنی طرف سے اس میں incentive pays کا اضافہ تو کیا اور الوئنسس کا مشروط اضافہ تو کیا مگر وہ اتنی سیلری کا اضافہ نہ کرسکی جو اسوقت ایک سول سرونٹ کو مل رھی ھے . تو اب مظہر صاحب کا یہ کہنا کے گورنمنٹ اسکیل نھیں دئے جاسکتے سورج کو چراغ دینے کے مترادف ھیں .یہ انکی بیوقوفی ، ھٹ دھرمی اور اعلی عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ھے . کمپنی کو انکےکے یہ گورنمنٹ والی تنخواہ اور الاؤنسسس لازمن دینا پڑیں گے جب سے کمپنی نے یہ دینا بند کئے ھيں انکے تو اچھے بھی دیں گے. انشاللہ
اسی بارے میں یعنی جو مظہر حسین نے پگلے پن کی باتیں کی ھیں اسکا مزید اور مدلل تفصیلن جواب آپ میرے اگلے اردو آڑٹیکل -44 میں پڑھئے گا پھر آپ سب لوگ اچھی طرح سمجھیں. شکریہ
فقط
محمد طارق اظہر
24 جولائی-17
مظہر صاحب کی تقریر کا لب لباب یہی تھا کے کے پی ٹی سی ایل کے ایمپلائی کمپنی کے دئے ھوئے یہ نیو اسکیل قبول کرلیں اور اسکا آپشن دے دیں. اس سلسلے میں انھوں نے بڑی ھی مضحکہ خیز باتیں کیں اور ساتھ انکی باتوں سے یہ لگ تھا کے جو عدالتی فیصلے پی ٹی سی ایل کے ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کے حق میں آئے ھیں ، کمپنی ان پر عمل کرنے کا کوئی بھی ارادہ نہیں رکھتی . انکا یہ کہنا کے پی ٹی سی ایل کمپنی ایک مکمل پرائویٹ ادارہ ھے اور اس میں گورنمنٹ کے اسکیلز بالکل نھیں آسکتے . انکی یہ بہت بڑی بھول ھے . پہلے تو انکی یہ بات میں کلئیر کردوں کے یہ پی ٹی سی ایل کمپنی تو ھے مگر مکمل پرائیوٹ نھیں کیونکے اس کمپنی میں حکومت پاکستان کے اب بھی 63% شئیرز ھیں جبکے ایتصلات کے پاس 26% اور دوسرے پبلک سیکٹر کے پاس اسکے 11% شئرز ھیں تو ایک طرح کی یہ کمپنی سیمی گورنمنٹ کمپنی ھے . اور ایتصلات نے چونکے اسکے 26% شئرز خریدے ھیں اسلئے اسکو اسکے صرف انتظامی اختیارات ملے ھیں کوئی یہ اسکے مالک نہیں بن بیٹھے . اس کمپنی کے بوڑڈ آف ڈائریکٹرز کے چئیر مین فیڈرل سیکریٹری ، سیکریٹری منسٹری آ ئی ٹی و ٹیلیکام اسلام آباد ھیں جو ایک گورنمنٹ ملازم ھیں اور بوڑڈ آف ڈائریکٹرز گورنمنٹ ممبرز کی تعداد بحساب شئرس ھولڈر زیادہ ھے.مظہر صاحب کو یہ معلوم ھونا چاھئے.کے اس کمپنی کا وجود پاکستان ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون ڈیپاڑمنٹ کے ختم ھونے اور اس میں اسکے گورنمنٹ کے ملازمین کے ضم ھونے کی وجہ سے ظہور میں آیا پھلے کار پوریشن بنی اور پھر اسی کارپوریشن کے پانچ حصے (entities) ھوئے اور ایک حصہ یہ کمپنی PTCL بنی. اور پی ٹی سی کے تمام ملازمین ان حصوں میں ٹرانسفڑڈ ھوگئے اپنے آپشنس کے تحت .کچھ NTC میں چلے گئے کچھ PTA میں ، کچھ FAB میں اور کچھ PTET میں اور باقی جو بچے تھے وہ سب اس کمپنی یعنی PTCL میں انھیں سروس کے ٹرمز اور کنڈیشنس میں جو انکے ٹی اینڈ ٹی میں تھے اور بعد میں PTC میں بھی تھے اور اسی طرح PTCL میں ھوئے پی ٹی ایکٹ 1996 کی شق (1) (2) 36 کے تحت جو لوگ دوسرے حصوں میں ٹرانسفر ھوئے تھے وہ ایک خود بخود سرکاری ملازم بن گئے کیونکے یہ اور ادارے ایک طرح کے مکمل گورنمنٹ ادارے تھے اور ان میں پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر آنے والے ملازمین سرکاری ملازم ھوگئے یعنی سول سرونٹ انکو وھی تنخواھیں اور پنشن ملنے لگی جو گورنمنٹ اپنے سول سرونٹس اور پنشنرس کو دیتی ھے اور جو لوگ PTCL میں میں آگئے تھے انکے لئے کمپنی یعنی PTCL انکو گورنمنٹ والی تنخواہ دینے کی پابند تھی یعنی پی ٹی ایکٹ 1996 کی شق (1) (2) 36کے تحت اور جو وہ باقاعدگی سے دے رھی تھی یعنی یکم جنوری 1996 سے . جب گورنمنٹ اپنے ملازمین کی تنخواہ بڑھاتی تو PTCL بھی بڑھاتی جیسا اسنے یکم دسمبر 2001 سے بڑھائی تھی گورنمنٹ کے طریقہ کار پر . PTCL نے ان تمام ملازمین کے تنخواہ کے اسکیل وھی رکھے جو گورنمنٹ کے تھے جیسے پہلے اسکیل BPS-1 شروع ھوتے اور BPS-22 تک جاتے بعد میں یہ B-1 سے B-22 تک لکھے جانے لگے .اور یہی اب تک PTCL میں لاگو ھیں. مگر اس میں وہ تنخواہ اور الاؤنسس نھیں جو گورنمنٹ کے انھی اسکیلس میں ھیں اور جو وہ اپنے ملازمین کو دے رھی ھے اور اس مں اضافہ کرتی رھتی ھے. مگر ان پی ٹی سی ایل کے ٹرانسفڑڈ ملازمین کے لئیے تو گورنمنٹ والی تنخواہ الاؤنسس تقریبن وھی ھیں جو یکم دسمبر 2001 کو تھے. .کمپنی نے اپنی طرف سے اس میں incentive pays کا اضافہ تو کیا اور الوئنسس کا مشروط اضافہ تو کیا مگر وہ اتنی سیلری کا اضافہ نہ کرسکی جو اسوقت ایک سول سرونٹ کو مل رھی ھے . تو اب مظہر صاحب کا یہ کہنا کے گورنمنٹ اسکیل نھیں دئے جاسکتے سورج کو چراغ دینے کے مترادف ھیں .یہ انکی بیوقوفی ، ھٹ دھرمی اور اعلی عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ھے . کمپنی کو انکےکے یہ گورنمنٹ والی تنخواہ اور الاؤنسسس لازمن دینا پڑیں گے جب سے کمپنی نے یہ دینا بند کئے ھيں انکے تو اچھے بھی دیں گے. انشاللہ
اسی بارے میں یعنی جو مظہر حسین نے پگلے پن کی باتیں کی ھیں اسکا مزید اور مدلل تفصیلن جواب آپ میرے اگلے اردو آڑٹیکل -44 میں پڑھئے گا پھر آپ سب لوگ اچھی طرح سمجھیں. شکریہ
فقط
محمد طارق اظہر
24 جولائی-17
Comments