Article-79[Regarding implemendation of SC order for the refund of Group Insurance amount on retirement]

آڑٹیکل-79




سرکاری ملازم کی ریٹائیڑمنٹ پر  گروپ انشورنس کی  ریفنڈ  رقم کی  ادائیگی  کا عدالتی حکم کے مطابق کا معاملہ 




عزیز پی ٹی ایل ساتھیو


اسلام وعلیکم 


جیسا کے ھم سب جانتے ھیں سرکاری ملازم کی دوران ملازمت اسکی ماہانہ تنخواہ سے ایک نامیمنل رقم گروپ انشورنس اور بینولنٹ فنڈ کی کاٹی جاتیں  ھیں- [اس رقم  کی کٹوتی  ماہانہ  پے سلپ  میں دی گئی ھوتی ھے ۔ میں نےمثال کے طور پر اپنی جنوری ۲۰۰۸ کی پے کے لئیے نیچے پیسٹ کر رکھی ھے تاکے آپلوگوں کو آگاھی ھوسکے ، اور  اگر دوران سروس سرکاری ملازم فوت ھوجائیے تو صرف اس صورت میں گروپ اشورنس کی انشوڑڈ  رقم اور  بینولنٹ فنڈ کی رقم  اسکی شریک حیات (Spouse)   کو ملتی ھے- صرف گورنمنٹ  ھی نہیں  سیمی گورنمنٹ  کے اداروں، سیمی گورنمنٹ کارپوریشن میں کام کرنے والے ریگولر ملازمین کی  ماہانہ تنخواہ  میں سے بھی اس کی کٹوتی باقاعدہ کی جاتی ھے  اور  ملازم  کی دوران سروس وفات کے بعد اسکی شریک حیات (Spouse)  کو انشوڑڈ رقم کی ادائیگی کرتی ھے - [میری بہنوئی جو پاکستان ٹیلی ویژن میں ملازم تھے اور انکا سروس کے دوران جنوری ۲۰۰۵ میںانتقال ھوگیا تھا تو انکی بیوہ میری بہن کو اسی گروپ انشوررنس کی رقم کی ادائیگی کی گئی تھی] - یہ رقم کی ادائیگی اسی  آفس سے ھوتی جہاں وہ ملازمکام کررھا ھوتا ھے- ایسے ملازم کے انتقال کے بعد گروپ انشورنس کا ادارہ  اس کی انشوڑڈ رقم جو بھی اسوقت بنتی ھو اسکے آفس بھجواتا اور پھر  آفس اسکی ادائیگی کرتا ھے- یہ ادائیگی کا طریقہ کار ھوتا ھے - اور ریٹائیڑمنٹ کے پر اور ریٹائیڑمنٹ کے بعد انتقال ھونے کی صورت میں بھی اس گروپ انشوڑڈ  رقم کی ادئیگی نہیں کی جاتی۔ آپ سب جانتے ھیں جب کوئی اپنی زندگی کا بیمہ ایک مدت کے لئیے کراتا ہے اور ایک بیمہ کی کل رقم   اسکی maturity  پر دینے کے لئیے  طے ھوتی ھے تو بیمہ کرنے والا اسکی بیمہ کی رقم ماہانہ یا سالانہ جیسا بھی بیمہ کمپنی سے طے ھوا ، ھو ادا کرتا رھتا ھے اور  اگر بیمہ کی مدت مکمل ھونے سے پہلے چاھے  انتقال بیمہ کرانے والے دن   کے ایک دن بعد ھی طبعی یا حادثاتی  ، طور پر   ھو جائیے تو اس کی بیمہ کل واجب رقم  ،بیمہ کمپنی کو اسکے nominated  کو اداکرتی ھے - اسی اصول کو مدنظر رکھتے ھوئیے کے پی کے ایک  ریٹائیڑڈ  سرکاری ملازم پنشنر فدا محمد نے  اپنے ایسے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر  2013 میں پشاور ھائی کوڑٹ میں آئینی پٹیشن  نمبر 2013/P-1155 داخل کی اور یہ دلیل دے کے گروپ انشورنس کی رقم ریٹائیڑمنٹ کے بعد ادا نہ کرنا  غیر قانونی ، غیر آئینی اور    ان پٹیشنرس ( جو سرکاری ملازم تھے اور ریٹائیڑڈ  ھوچکے تھےکے  بنیادی حقوق  کی سخت خلاف ورزی ھے - اس پر  عدالت نے 3نومبر 2016  کو انکی پٹیشن قبول کرتے ھوئیے انکو گروپ انشورنس کی وہ رقم ریفنڈ کرنے کا حکم دیا جو انھوں نے گروپ انشورنس کی مد میں اپنی   سرکاری ملازمت  پر آنے کے وقت سے  لے کر ریٹائیر منٹ  تک contribute کی تھی -اسکی ادائیگی نہ کرنے پر پٹیشنرس نے پشاور ھائی کوڑٹ  میں کے پی کے پی کی حکومت  کے خلاف توھین عدالت کا کیس  کر دیا ۔ اور  عدالت نے اسی توھین عدالت کے کیس میں کروائی کرتے ھوئے کے پی کے کی حکومت کو شو کاز نوٹس بھی جاری کردیا ۔ادھر حکومت کے پی نے  بجائیے اسکی ادائیگی کرنے کے ،اسکے خلاف سپریم کو ڑٹ میں جنوری 2017  میں اپیل داخل کی    کردی - سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ , جس کے سربراہ ثابق  چیف جسٹس  جج ثاقب نثار صاحب تھے  حکومت کے پی کی یہ اپیل ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کو اس بنیاد پر خارج کردی کے پشاور ھائی کوڑٹ کے اس حکم میں کوئی قانونی  سقم نہیں تھا  - پھر حکومت کے پی نے اس سپریم کوڑٹ کے  ۱۵ فروری ۲۰۱۸ حکم کے خلاف  سپریم کوڑٹ  میں  مارچ ۲۰۱۸ میں سول رویو  اپیل داخل کردی اور وہ بھی سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے  جس کے سربراہ ثابق  چیف جسٹس  جج ثاقب نثار صاحب  ھی تھے ، یہ رویو  اپیل بھی 17 اپریل 2018 خارج کردی اسکی وجوھات صرف دو لائنوں میں بیان کی گئی تھی ، کسی  وجوھات  کی بنا پر یہ رویو اپیل  مسترد کی جاتی ھے ۔ اس رویو اپیل کے خارج ھوجانے کے فورن بعد حکومت کے پی کے نے  ، پشاور ھائی کوڑٹ  کے  3 نومبر 2016  کو ریفرنس بناتے ھوئیے  ۲۰ اپریل ۲۰۱۸ کو ایک نوٹیفیکیشن جاری  کیا اور  پٹیشنروں کو جو ریٹائیڑ ملازمین تھے، اس گروپ انشورنس کی رقم کو ریفنڈ کرنے کا حکم دیا جو انھوں اپنی اپنی  appointment  سے لیکر اپنی اپنی  retirement تک گروپ اشورنس کی مد  میں contribute کی  تھی ۔  اس ۲۰ اپریل ۲۰۱۸ والے   نوٹیفیکیشن کی کاپی  عدالت میں پیش کرکےاپنے خلاف کئے گئیے پٹیشنرس کی طرف سے توھین عدالت کیس کو بھی کے پی کے کی حکومت ختم کرایا اور عدالت نےانکو بھیجا ھوا شوکاز نوٹس بھی واپس لے لیا-   کے پی کے ایسے  تمام ریٹآئیڑڈ ملازمین کو گروپ انشورنس کی انکی contributed رقم جو انھوں نے اپنی ملازمت کے دوران اپنی ریٹائیڑمنٹ تک جمع کرائی تھی وہ ریفنڈ کردی گئیں - اسی طرح حکومت پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے بھی اسی طرح کے نوٹیفیکیشنس  نکال کر ایسے ریٹآئیڑڈ ملازمین کو گروپ انشورنس کی انکی contributed  رقم ریفنڈ کردی, لیکن حیرت انگیز طور پر اب تک فیڈرل گورنمنٹ نے اپنے ایسے ریٹائیڑڈ  ملازمین کے لئےکوئی بھی ایسا نوٹیفیکیشن  نہیں نکالا،جو اسے بھی  فورن نکالنا چاھئیے تھا کیونکے سپریم کوڑٹ میں  کے پی کے کی رویو پٹیشن خارج ھونے کے بعد پشاور ھائی کوڑٹ کا 3نومبر 2016  کا فیصلہ فائنل ھوچکا تھا اور ایک قانونی شکل اختیار کر گیا تھا ۔اور اس فیڈرل گورنمنٹ کے نوٹیفیکیشن نہ نکالنے کی وجہ سے   اسکے ریٹائیڑڈ ملازمین  کو گروپ  انشورنس کی contributed رقم ریفنڈ نہیں ھوسکی  -  پی ٹی سی ایل کے تمام ریٹائیڑڈ ملازمین اور  وہ بیوائیں  جن کے شوھر پی ٹیسٹ ایل کی ملازمت سے ریٹائیڑ منٹ کے بعد انتقال کر گئیے تھے جو فیڈرل گورنمنٹ کے ملازمین کے زمرے میں ھی آتے ھیں اور وہ اس کے حقدار ھیں اس میں کسی  کو کسی قسم شک نہیں ھونا چاھئیے- جو وی ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے  ھوں چاھے پنشنرس ھوں یا نان پنشنرس  وہ اور وفات کی صورت میں انکی بیوائیں بھی  ۱۰۰% اسکے حقدار ھیں ۔ عدالت نے اپنے  احکامات میں "ریٹائیڑڈ ملازمین"  کا لفظ استعمال کیا ھے اب وہ چاھے کیسے بھی ریٹائیڑڈ ھوئیے  ھوں ۔ صرف ایسے ملازمین اسکے حقدار نہیں جو نوکری سے بر طرف کر دئیے گئیے ھوں  ۔یہ بات بھی یاد رکھنی چاھئیے اس گروپ انشورنش کی ادائیگی کا دارومدار  سرکاری ملازم  کی کم ازکم کوالیفائیڈ سروس یعنی دس سال پر نہیں ھوتا۔ یعنیاگر دوران سروس کسی ملازم کی فوتگیی ھوجاتی  اور اسکی کوالیفائیڈ سروس پنشن لینے کی کم ازکم  سروس سے  یعنی دس سال سے بھی بہت کم  تو اسکی بیوہ کو پنشن تو نھہیں ملے گی لیکن  گروپ انشورنس کی مروجہ رقم جو اسوقت قانون کے مطابق بنتی ھو ضرور ملے گی - کسی کو ماضی میں جبری ریٹائیڑڈ کردیا گیا ھو دوران سروس  تو اب عدالت کے حکم کے مطابق اسکو بھی گروپ انشورننس کی مجوزہ رقم اسکی ملازمت کے آنے کے دن سے لے کر جبری ریٹائیڑمنٹ  تک کی اب یقینن ملے گی کیونکے  عدالتی احکامات تو ایسا ھی نظر آتا ھے ۔ یہ بات یاد رکھنی چاھئیے کے گروپ انشورنس کی ریفنڈ  رقم کی ادئیگی کا تعلق پی ٹی سی ایل  کے تنخواہ دینے کے فنڈ یا پی ٹی ای ٹی    کے پنشن فنڈ سے بلکل  نہیں ھوتا - پی ٹی دی سی ایل  نے تو قانون کے مطابق ھر ملازم کی ماہانہ تنخواہ سے اس ملازم کی ریٹائیڑمنٹ تک گروپ انشورنس کی مقرر کردہ  ریٹ گریڈ وائیز کے مطابق   اسکی کٹوتی کرکے   حکومت کے خزانے میں جمع کرائی جاتی ھے ۔


جیسا اوپر بتا چکا ھوں  ابھی تک اس بارے میں فیڈرل گورنمنٹ نے کوئی نوٹیفیکیشن نہیں نکالا ،  اسلئے  42 ایسے فیڈرل گورنمنٹ کے سرکاری ریٹائیڑڈ ملازمین  نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ  گروپ انشورنس فیڈرل گورنمنٹ کے ادارے پر کیسس کردئیے اور آئینی پٹیشنس داخل کردیں  ۔ جو admit ھوچکی ھیں اور انپر متعلقہ حکام جواپ دینے کے لئیے نوٹسس بھیج دئیے گئیے ھیں۔ میں نے انھی کیسوں کی اسلام آباد ھائی کوڑٹ کی 17ستمبر اور 12 نومبر 2018 کے آڑڈڑ شیٹوں  [WP 2824 and 4251 of 2018]کی کاپیاں لگائیں ھیں _ ضرور ملاحظہ کر لیجئیے گا- میں نے دو  specimens بھیدرخواست دینے کے لئیے  پیسٹ کئیے ھیں -اگر آپ لوگ چاھیں تو ایسی طرح کی درخواستیں اپنے مطابق ، آپ لوگ بھی بھجو اسکتے ھیں لیکن ایڈریس اسکو کریں جیسا کے specimen-1 میں دیا گیا ھے - اس درخواست کی کاپی اپنے اس ڈیپاڑٹمنٹ کے انچارج یا سربراہ کو ضرور دیں جہاں سے آپ ریٹائیڑمنٹ سے فورن پہلے کام کررھے تھے اور جہان سے ماہانہ تنخواہ لے رھے تھے -اس میں اپنا ایمپلائی نمبر ، شناختی کاڑڈ نمبر  ، اپنے گھر کا ایڈریس جہاں آپ رھائیش رکھتے ھیں - پنشن کا پی پی او نمبر بھی ضرور لکھیں اگر آپ  پنشن لیتے ھوں - نان پنشرس پی ٹی سی ایل ریٹائیڑڈ  ملازمین صرف اپنا ایمپلائی نمبر ، لکھنے پر اکتفا کریںدرخواست کے ساتھ اپنے  شناختی کاڑڈ کی  کی  attested copy ضرور لگائیںزیادہ سے زیادہ لوگ بھیجیں تاکے حکومت پر پریشر پڑے۔


 جو کچھ میں نے اوپر تحریر کیا اسکے بارے میں جو اھم دستاویزات تھیں میں نے سب نیچے پیسٹ کردیں ھیں ۔ یہ تمام دستاویزات مجھے ظفر علی صاحب ریٹائیڑڈ اسسٹنٹ انجینئر نے دو دن پہلے واٹس ایپس پر بھیجیں تھیں  انکا میں تہہ دل سے انتہائی مشکور  ھوں کیونکے انھی دستاویزات کا مطالعہ کرکے آپ لوگوں کے فائدے   کے لئیے یہ آڑٹیکل  79  کے لئیے تحریر کیا - اس آڑٹیکل کو آپ میرے بلاگ سائیٹ tariqazhar.blogspot.com پر بھی دیکھ سکتے ھیں آپ لوگوں  میں سے کوئی بھی مزید  اس بارے میں وضاحت چاھتا ھو تو  مجھ سے میرے ای میل  azhar.tariq @gmail.com پر یا میرےواٹس ایپ9525902-0314پر  رابطہ کریں   وہ بھی دن تین بجے کے بعد. شکریہ


واسلام


محمد طارق اظہر


جنرل منیجر ( آپس) ریٹائیڑڈ۔ پی ٹی سی  ایل


راولپنڈی


بتاریخ ۱۳ مارچ ۲۰۱۹



Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]