: Article-81[ Filing of Writ Petetion for declareing all offers Vss packages were illegal]




نوٹ :- پی ٹی سی ای ایل کے  وہ ملازمین i ھوں جو پی ٹی  سی ایل   سے 2008 اور اسکے بعد     وی ایس ایس لے کر پنشن اور بغیر پنشن کے  ریٹائیڑڈکر دئیے  گئیے   

موضوع : -پی ٹی سی ایل  کا 2008 اور اسکے بعد  بعد  پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے پی ٹی سی  کے ان ملازمین کو  جو پی ٹی سی ایل میں  گورنمنٹ کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 تحت بننے والے سرکاری قوانین کے تحت کام کررھے تھے , انکو وی ایس ایس پیکجز  آفڑڈ کرکے  پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ کا کسی  کو پنشن اور کسی کو  بغیر پنشن کے نکالنا بادئی نظر میں غیر قانونی  دکھائی دیتا ھے کیونکے یہ  ان ملازمین  آفڑڈ کرنا،   پی ٹی سی ایکٹ 1991 اور پی ٹی( ری آرگنائیزیشن) ایکٹ 1996 میں دئیے گئیے  انکو سروس پروٹیکشن اور   سپریم کوڑٹ  کے مسعود بھٹی کیس  اور اسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن کرنے کے 19 فروری 2016  میں دئیے گئیے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی اور سخت ترین توھین عدالت ھے. وی ایس ایس آپٹیز کو اسکو ھائی کوڑٹ میں سپریم کوڑٹ کے ھی ان احکامات کی خلاف ورزی پر  چیلنج کرکے  ان تمام وی ایس ایس  پیکجز  کو غیر قانونی قرار دینے کے لئیے آئینی پٹیشن داخل کرنی چاھئیے -

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
کچھ دن پہلے میں نے اپنے آڑٹیکل -78   میں اوپر دئیے گئیے موضوع کی بابت ایک تفصیلی طویل  مضمون لکھا تھا  جو لگتا ھے انکے سروں سے گزر گیا یا وہ اسکو سمجھ نہ پائیے ۔ کیونکے اس سلسلے میں کسی نے بھی مجھ سے مزید معلومات نہیں حاصل کیں ۔اس مضمون میں میں نے  بتایا تھا کے  کیوں اور کیسے 2008  اور اسکے بعد  وہ وی ایس ایس  لینے والے ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین  جو کارپوریشن سے یکم جنوری 1996 سے ٹرانسفڑڈ ھوکر پی ٹی سی ایل میں آئیے تھے , انکو پی ٹی سی ایل کی طرف سے وی ایس ایس پیکجز آفرڑڈ کرنا  اور پھر  کسی کو پنشن اور کسی کو پنشن کے بغیر نکالنا ایک  بادئیانظر میں  ایک  نہایت  غیر قانونی  اقدام تھا۔  کیونکے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 11A  سرپلس  سرکاری ملازمین  صرف ایڈ جسٹ ھی کیا جا سکتا ھے ان کو کسی وی ایس ایس یا گولڈن شیک ھینڈ دے کر نوکری سے فارغ نہیں کیا جا سکتا - سرکاری ملازم صرف بیس سال  کی کوالیفائیڈ سروس کے بعد ھی والینٹری ریٹائیڑمنٹ  فل پینشن  پر لے سکتا ھے اسی ایکٹ کے سیکشن (1)13 اور اسی طرح کسی  سرکاری ملازمین کو بغیر پنشن یا گریجویٹی دئیے بغیر  اسی ایکٹ کے سیکشن(1)19 تحت فارغ نہیں کیا جاسکتا -جبکے انھوں نے ھزاروں ایسے ملازمین کو بغیر پنشن دئیے بغیر فارغ کردیا-  اور اسی ایکٹ کے سیکشن (2)3 سرکاری ملازم کے تحت کسی بھی سرکاری ملازم کی ان سروس  ٹرمز اینڈ کنڈیشن میں کسی منفی قسم کی تبدیلی نہیں کی جاسکتی جس سے اسکو نقصان پہنچے - مگر انھوں سرکاری ملازم کی پنشن دینے کے لئیے عرصہ کم از کم دس سالہ کولیفائیڈ سروس کو بیس سال کرکے اس سیکشن کی بھی خلاف ورزی کی - سپریم کوڑٹ  کے پانچ رکنی بینچ نے انکی مسعود بھٹی کیس کے خلاف ڈالی ھوئی رویو پٹیشن 19 فروری 2016 کو خارج کردیا . اس فیصلے میں صاف طو پر پیرا  6 کے  آخر میں  تحریر ھے " ان پی ٹی سی ایل میں ایسے  ٹرانسفڑڈ ملازمین کی سروس  کے ٹرمز اینڈ کنڈیشنس سیکشن 3  سے سیکشن 22 سول سرونٹ ایکٹ 1973  میں دی گئیں ھیں - ان میں کسی سیکشن کی  خلاف ورزی ان ملازمین کو یہ حق  کے وہ اسکے خلاف ھائی کوڑٹس سے رجوع کریں- میں  سپریم کوڑٹ کے اسی حکم کو  اور انڈین ھائی کوڑٹ کے ایک کیس کو مد نظر رکھتے ھوئیے, 2008  اور اسکے بعد وی ایس ایس لینے والے پی ٹی سی ایل ملازمین کو بالعموم اور جو بغیر پنشن کے بغیر ریٹائیڑڈ کردئیے گئیے کو بلخصوص یہ مخلصانہ مشورہ دے رھا ھوں کے وہ   اپنے  اپنے صوبوں کی ھائی کوڑٹس میں یا اسلام آباد  ھائی کوڑٹ میں ایک آئینی پٹیشنیں  کسی سلجھے اور منجھے ھوئیے ایماندار آئنی ماھر  وکیل  کو انگیج کرکے داخل کریں  اور یہ وی ایس ایس پیکیجز کا عمل  ٹرانسفڑڈ سرکاری ملازمین  کو آفر کرنے اور انکو اس میں فارغ کرنے کا عمل غیر قانونی کروائیں  - 
اگر وہ چاھیں تو میں دائیر کرنے کی پٹیشن کا ڈرافٹ بھی بھیج سکتا ھوں  وہ وکیل کو دیکھا کر  آئینی پٹیشن بنوائیں -ایسے  پی ٹی سی ایل ساتھی مجھ سے  رابطہ  کر کے  یہ ڈرافٹ منگواسکتے ھیں- مجھے قوی امید ھے کے انشاللہ ھائی کوڑٹیں سپریم کو ڑٹ کے ایسے احکامات کو کو مد نظر  رکھتے ھوئیے جو عدالت عظمی نے اپنے 19 فروری  2016 میں جاری کیا  جو  [2016SCMR1362] میں درج ھے , ان تمام وی ایس ایس پیکیجز یقینن غیر قانونی قرار دیں گی - تو  پی ٹی سی ایل کو ان تمام ایسے 2008 اور اسکے بعد وی ایس لینے والوں کو دوبارا نوکری پر  واپس لینا پڑے گا اس شرط پر کے وہ انکو تمام وی ایس ایس   لینے پر دی ھوئی رقم  اور پنشن  کی بھی واپس کریں ۔  ظاھر جو  یہ رقم واپس کرے گا اسی کو   قانون کے مطابق اسی دن سے نوکری پر رکھا جائیگا اور پی ٹی سی ایل  اسکو اس دن سے  ابتک کے تنخواہوں کے  کے بقایا جات دینے کی پابند ھوگی - وی ایس ایس نان پنشنرس کو  صرف وھی رقم واپس کرنی پڑے گی جو وی ایس ایس لینے کی مد میں انکو ادا کی گئی تھی کیونکے پنشن تو انکو دی ھی نہیں  گئی تھی-  ھو سکتا ھے آپ سب لوگ یہ سوچ رھے ھوں کیا یہ ممکن ھے - کیوں نہیں قانون اس بارے میں بلکل واضح ھے  یہ الگ بات ھے کے عدالتیں اسکو کتنی سنجیدگی سے لیتی ھیں  اور کتنے عرصے میں اسکا فیصلہ کرتی ھیں۔
جس انڈین ھائی کوڑٹ  کا میں نے اوپر کیا وہ یعنی کرناٹک ھائی کوڑٹ بنگلور  کا تھا  - جس نے ۲۰۰۰ کمپنی کے ایسے ملازمین کے حق میں فیصلہ دیا جنکو کمپنی نے زبردستی گولڈن شیک ھینڈ دے کر کمپنی سے نکال دیا تھا - ان دو ھزار ملازمین نے  عدالت میں یہ درخواست لگائی کے وہ پرانے کمپنی کے ملازمین تھے کمپنی نے انکو سرپلس بنا دیا کے وہ نئی ٹیکنالوجی سے نا آشنا ھیں اور انکو زبردستی  گولڈن شیک ھینڈ دے کر فارغ کردیا جبکے انکی مدت ملازمت میں کافی عرصہ  بقایا تھا - عدالت نے کمپنی کا انکو  دوبارہ نوکری پر لینے کا حکم دیا جو لوگ گولڈن شیک ھینڈ  میں ادا ھونے والی رقم واپس کردیں انکو نوکری پر واپس لیا جائیے اور انکو نئی ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دی جائیے پھر کام لیا جائیے - عدالت نے کمپنی کا وہ عذر قبول کرنے سے انکار کردیا کے ان لوگوں نے خود گولڈن شیک ھینڈ لیا تھا۔ عدالت  نے اپنے حکم میں لکھا کمپنی انکو نکالنا  چاہتی تھی کیونکے یہ لوگ ان کے کہنے کے مطابق نئی ٹیکنالوجی  نا آشنا تھے اس لئیے انکو یہ گولڈن شیک ھینڈ لینے پر مجبور کیا ورنہ خود قبول کرنے والا عدالت میں کیوں آتا-انڈیا میں سرکاری ملازمین کو والینٹری  ریٹائیڑمنٹ اسکیم [ انڈیا میں اسکو VRS کہتے ھیں] - صرف کمپنی کے ملازمین کو دی جاتی ھے  اور وہ بھی انکو جن کی ملازمت دس سال یا اس سے زیادہ ھو اور عمر چالیس سال یا اس سے زیادہ ھو-یہ بات ھم کو یاد رکھنی چاھئیے کے پاکستان میں کسی بھی سول سرونٹ کو ایسے وی ایس ایس پیکیجز دے کر فارغ نہیں کیا جاسکتا کیونکے اسکی provision سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں بلکل نہیں ۔ سول سرونٹ کو یہ حق حاصل کے وہ بیس سال کی کوالیفائیڈ سروس ھونے پر فل پنشن کے ساتھ والئینٹری ریٹائرمنٹ لے   سکتا ھے-
میں اپنے  آڑٹیکل 78  میں یہ بات بلکل واضح کرچکا ھوں کے یہ کیس میں خود  نہیں کرسکتا تھا کیونکے کے میں وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ نہیں ھوا اور  نارمل طریقے سے ساٹھ سال  کی عمر میں  جنوری 2011  میں ریٹائیڑڈ ھوا۔ مجھ سے اس سلسلے میں کسی مزید   کلئریفئکیشن  چاھنی ھو تو مجھ سے رابطہ کیا جسکتاھے  ھیں مگر  دن تین بجے کے بعد نماز کے اوقات کا خیال رکھتے ھوئیے۔شکریہ
واسلام 
محمد طارق اظہر 
 ریٹائیڑڈ جنرل منیجر  (آپس)  پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
Date 30th March 2019 
Cell # 0314-9525902


--
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]