Article -98 [ Regarding APPT action]
Article-98[ Regarding APTT action]
نوٹ :- یہ جو میں نے مندرجہ زیل آل پاکستان پنشنر ٹرسٹ ( رجسٹڑڈ نمبر78) کا پوسٹر پیسٹ کیا جے یہ کل مجھے واٹس ایپس پر موصول ھوا تھا ۔لوگ اسکے متعلق مجھ سے سوالات کررھے ھیں ۔ بہتر تو یہ ھوتا جن سے رابطے کرنے کے فون نمبرز اس کے آخر میں دئیے گئیے ھیں ان سے رابطہ کیا جاتا اور انھیں سے اس بابت معلوم کیا جاتا کے وہ لوگ اب کیا کیس کرنا چاھتے ھیں جسکے لئیے انھوں نے نامی گرامی وکیلوں کو انگیج کرنے کا فیصلہ کیا ھے۔ جہاں تک پی ٹی سی ایل کے ساتھ متنازعہ معاملات (disputed matters ) تھے انکے فیصلے تو ھوگئیے اور پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سابقہ کارپوریشن میں کام کرنے والے ملازمین اور ایسے پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں ھوچکے ھیں بس صرف انپر عمل درآمد کا معاملہ ھے جو ابتک نھیں ھوا
۔سب سے اھم فیصلہ سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں دیا جس میں کہا گیا ھے کارپوریشن کے ملازمین جو پی ٹی سی ایل میں یکم جنوری 1996 کو ٹرانسفڑڈ ھوکر آئیے اور اسکے یعنی کمپنی کے ملازمین بن گئیے تھے ، وہ کمپنی کے ملازم تو کہلائیں گے لیکن انپر پر کمپنی کے قوانین کا اطلاق نھیں ھوگا بلکے سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں دئیے گئیے انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس مروجہ قوانین کے مطابق گورنمنٹ آف پاکستان کے ان سول سرونٹس کے لئیے بنائیے ھوئیے قوانین کا اطلاق ھوگا جس کو Statuory Rules کہتے ھیں ۔ اس فیصلے کے خلاف سپریم کوڑٹ نے پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن 19فروری 2016 خارج کرکے اس فیصلے کو امر کردیا اور یہ اب قانون بن گیا ھے . یہ فیصلہ 2016SCMR1362 میں درج ھے ۔ اسی فیصلے میں سپریم کوڑٹ نے یہ بات بھی واضح کردی ھے کے ایسے تمام پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھوکر اسکے ملازم بن گئیے تھے ، وہ کہلائیں گے تو کمپنی کے ملازمین مگر انپر گورنمنٹ آف پاکستان کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں سول سرونٹ کی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں سیکشن 2 سے سیکشن 22 تک دئیے گئیے ھیں ، وھی قوانین لاگو ھونگے اور پی ٹی سی ایل اور گورنمنٹ کو اس چیز کا بلکل اختیار نہیں وہ ان قوانین میں کسی بھی قسم کی منفی تبدیلی کریں جن سے ان ملازمین کو فائیدہ نہ ھو اور اگر پی ٹی سی ایل انکے ان قوانین کی خلف ورزی کرتی ھے تو ایسے aggrieved ملازمین کو یہ کلی اختیار ھی کے وہ اسکے خلاف آئینی پٹیشن آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت ھائی کوڑٹوں میں داخل کریں اور ھائی کوڑٹیں بھی انکی ایسی آئنی پٹیشنیں سننے کی مجاز ھیں اور دوسرے کیس میں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے 12 جون 2015
کو پی ٹی ای ٹی کی اپیل مسترد کرتے ھوئیے یہ حکم دیا کے جو ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین کاپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے ان ریٹائیڑڈ ھونے والے ملازمین کو پی ٹی ای ٹی گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن میں اضافہ جات دینے کی پابند ھے ۔ یہ حکم نمک 2015SCMR1472 میں درج ھے ۔ اسکے فیصلے کے خلاف بھی ان کی رویو پٹیشن سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے 17 مئی 2017 کو مسترد کردی اور اپنے 12 جون 2015 کے فیصلی کسی قسم کی ترمیم وغیرہ نہیں کی اور یہ فیصلہ کے تمام ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ انکریز پنشن دی جائیے برقرار ہے۔ [ یہ بات اچھی طرح نوٹ کر لیں کے اس حکم نامے میں سپریم کوڑٹ نے یہ صاف طور پر لکھا ھے کے ٹی اینڈ ٹی کے وہ ملازمین جو کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوئیے ، پی ٹی ای ٹی انکو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کردہ انکریز دینے کی پابند ہے ۔ یہاں عدالت نے صرف " ریٹائیڑڈ " کا لفظ استعمال کیا ھے یہ نہیں لکھا کے وہ کیسے ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں ۔ اور یہاں یہ تک نہیں لکھا کے ماسوائیے انکے جو وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں ۔ جو لوگ یہ کہتے ھیں کے سپریم کوڑٹ نے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والوں گورنمنٹ کی پنشن اور اسکا انکریز دینے سے منع کردیا ہے ۔ وہ بلکل غلط ھے ۔ ایسا کوئی بھی حکم سپریم کوڑٹ نے کبھی اور کسی بھی آڑڈ ر میں نہیں دیا کے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین گورنمنٹ کی پنشن کے حقدار نہیں۔ ایسا کوئی بھی سپریم کوڑٹ کا فیصلہ ، میرے علم میں نہیں ۔ اگر کسی کے علم ہے تو وہ مجھے ضرور مطلع اور اسکا ریفرنس نمبر بھی دے ۔ ایک ایسا متنازعہ (controversial )حکم ۲ ججوں نے ،15 فروری 2018 پی ٹی سی ایل کے وکیل انور شاھد باجواہ کی ایما پر دیا کے
ما سوائیے وی ایس ایس پٹیشنرز کے دوسرے پٹیشنرز کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریز دی جائیے ۔ یہ ایک بلکل غلط اور ناقابل عمل فیصلہ ، پٹیشنروں کی پی ٹی ای ٹی کے خلاف توھین عدالت کے کیس میں دیا گیا ھے ۔ کیونکے پی ٹی ای ٹی سپریم کو ڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے پر عمل نہیں کررھی تھی ۔ آپ لوگ خود ھی بتائیں کے ۲ ججوں کا حکم کیا 6 ججوں کے حکم پر فوقیت لے سکتا ھے ۔؟ کبھی نہیں ۔قانون میں اسکی کوئی گنجائش نہیں ۔ یہ کہنا کے جو لوگ وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ ھوئیے انکے سروس ٹرمز این کنڈیشنس تبدیل ھو گئیے اور وہ کپمپنی کے ملازم بن گئیے اسلئیے وہ گورنمنٹ کی پنشن کے حقدار نہیں یہ بھی سراسر غلط ہے بلکے یہ تو سپریم کو ڑٹ کے مسعود بھٹی کیس میں دئیے گئیے اس حکم کی نفی جسکا زکر اوپر کرچکا ھوں ۔ سپریم کوڑٹ کے دو ججوں ایسا فیصلہ کرنے کا اختیار ھی نہیں جس میں 6 معزز جج حضرات ( تین وہ جنھوں نے 12 جون2015 کا فیصلہ دیا اور تین وہ جنھوں نے نے اسکے خلاف انکی رویو پٹیشن 17 مئی 2017 کو خارج کی )۔ کے فیصلے ترمیم کریں ۔ ایک اور متنازعہ مسعلہ (disputed matter ) جسک فیصلہ سپری کوڑٹ نے راجہ ریاض کیس جو2015SCMR1783 میں درج ہے - راجہ ریاض کے حق میں دیا جسکی رو سے پی ٹی سی ایل میں کا م کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین کو گورنمنٹ کے اسکیلز اور اسکے مطابق تنخواہ اور ریٹائیڑمنٹ پر گورنمنٹ کے مطابق پنشن دی جائیے ۔ تو مجھے اب یہ بات سمجھ نہیں آرھی کے یہ آل پاکستان پنشنر ٹرسٹ ( رجسٹڑڈ نمبر78) اب کونسا disputed کیس کرنے جارھے ھیں انکو تو صرف ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے سپریم کوڑ ٹ کے فیصلے کا تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں اور بیواؤں پر عمل در آمدکا کیس کرنا چاھئیے جسکا قانون اور اصول سپریم کوڑٹ نے اپنے حمید اختر نیازی کیس 1996SCMR1185 کیں طے کردیا ھے کے ایک سرکاری ملازم کے حق میں فیڈرل ٹریونل یا سپریم کوڑٹ کا فیصلے کا فائیدہ جس نے مقدمہ کیا ھو ایسے تمام سرکاری ملزمین کو بھی پہنچے گا جنھوں ایسی مقدمہ بازی کی ھو یا نہ کی ھو بجائیے ان سے یہ کہا جائیے کے وہ اسکے لئیے پرپر فورم یا عدالت سے رجوع کریں ۔ انکو یہ بھی چاھئیے کے سندھ ھائی کوڑٹ کے عمار جعفری والے کیس [D-1952/2014] کافیصلہ جو 2 مئی 2019 کو ، اسکو بھی بھی بنیاد بنائیں جس میں عدالت نے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو حکم دیا تھا کے سپریم کوڑ ٹ کے 2016SCMR1362 اور 2015SCMR1472 کے فیصلوں پر اسکی روح کے مطابق عمل کریں ۔
واسلام
طارق
یکم اگست ۲۰۱۹
Comments