Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]
Article-99[Regarding the registration in EOBI by ex-employees who worked in any capacity in PTCL since from its establishment ]
وضاحت:۔ پی ٹی سی ایل کمپنی کے یکم جنوری 1996 سے معرض وجود آنے پر اس میں پی ٹی سی یعنی کاپوریشن کے کام کرنے والے تمام سابقہ ملازمین چاھے وہ کسی بھی کٹیگری کے ھوں ان سب کی یکم جنوری 1996 سے ھی EOBI میں رجسٹڑڈ کرانا اور خود بھی رجسٹڑڈ ھونا ، پی ٹی سی ایل کے لئیے ایک قانونی اور لازمی امر تھا۔
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں نے اپنے پچھلے آڑٹیکل 97 میں اس بات کا ادراک کیا تھا کے وہ تمام پی ٹی سی یعنی کارپوریشن کے سابقہ ملازمین، جو یکم جنوری 1996 کو نئی کمپنی پی ٹی سی ایل کے معرض وجو د میں آنے پر اس میں ٹرانسفر ھوکر اسکے ملازم تو بن گئیے تھے لیکن انکو کمپنی نے قانون کے مطابق نہ تو EOBI میں رجسٹڑڈ کرایا اور نہ ھی خود رجسٹڑڈ ھوئی ۔ بجائیے رجسٹڑڈ کرانے کے کمپنی litigation میں پڑگئی اور جب مئی ۲۰۱۲ اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے اسکی اپیل مسترد کردی گئی تو اس نے صرف ایسے یکم جولائی ۲۰۱۲ کو موجود حاظر ملازمین کو یکم جنوری 1996 سےEOBI میں رجسٹڑڈ کرایا [ ڈان اخبار نے 24 اپریل 2016 ایسے تقریبن 27500 پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی EOBI رجسٹریشن کی خبر تحریر کی تھی جب پی ٹی سی ایل کی اپیل ، سپریم کوڑٹ نے یکم مارچ 2016 کواسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 17 مئی 2012 کے فیصلے کے خلاف مسترد کردی تھی۔ پی ٹی سی ایل نے جہاں اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 17 مئی 2012 کے فیصلے پر یکم جولائی 2012 کو تقریبن 27500 کام کرنے والے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی EOBI میں رجسٹریشن بھی کرادی تھی وھیں اس فیصلے کے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل بھی کردی تھی - ان سب کی تفصیل آڑٹیکل -97 میں تحریر کر چکا ھو ں یہ ڈان نیوز کی کاپی نیچے پیسٹ کردی ھے ]۔ لیکن جو اسکو ۳۰ جون ۲۰۱۲ تک چھوڑچکے تھے وقتن فوقتن ریٹائیڑمنٹ ھونے یا کسی اور وجہ سے ، انکو EOB ایکٹ 1976 کے قانون کے مطابق اپنی تشکیل کی تاریخ یعنی یکم جنوری 1996 سے EOBI میں رجسٹڑڈ نھیں کرایا جبکے یہ سب حاظر سروس تھے ۔ پی ٹی سی ایل نے انکو EOBI میں نہ رجسٹڑڈ کراکر ایک غیر قانونی اقدام کیا ھے۔ اس طرح مطلب یہ ھوا پی ٹی سی ایل میں کا م کرنے والے ، ایسے ھزاروں پی ٹی سی ایل ملازمین EOBI کے بینیفٹس سے پی ٹی سی ایل کی نااہلی کی وجہ سے سے محروم ھوگئیے ھیں اور ھزاروں ایسے مرد ملازمین EOBI کی ماھانہ پنشن سے بھی محروم ھوگئیے جو ۳۰ جون ۲۰۱۲ تک ساٹھ سال عمر میں ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے[یاد رھے EOBI میں رجسٹڑڈ مرد حضرات ملازمین کو انکی ساٹھ سال کی عمر ھونے پر اور عورت ملازمین کو پچپن سال کی عمر ھونے پر یہ پنشن دی جاتی ھے بشرطیہ کے انکی ملازمت یا ملازمتوں کا دورانیہ پندرہ سال سے کم نہ ھو۔] اب یہ پنشن انھیں ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل سی ایل ملازمین کو دی جارھی ھے جو یکم جولائی ۲۰۱۲ کو بھی حاظر سروس تھے اور اسکے بعد ریٹائیڑڈ ھورھے ھیں ۔ میرے ایسے بہت سے جونئیر ساتھی ، جو یکم جولائی کو حاضر سروس تھے اور بعد میں کوئی 2013 میں ریٹائیڑڈ ھوا اور کوئی 2014 یا 2015 میں انکو یہ EOBI والی پنشن گورنمنٹ والی پنشن کے علاوہ بھی مل رھی ھے [ پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی کے سابقہ ملازمین کو ریٹئآئیڑڈ ھونے پر جو گورنمنٹ پنشن ملتی ھے وہ پی ٹی سی ایکٹ 1991 اور پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 میں دی ھوئی پروٹیکشن کی وجہ سے ملتی ھے ۔جسکو ادا کرنے کے لئیے ایک الگ سے ادارہ یعنی پی ٹی ای ٹی بھی یکم جنوری 1996 قائیم کیا گیا ھے اور وھی یہ گورنمنٹ والی پنشن گورنمنٹ کے پنشن قوانین کے مطابق ان سب پی ٹی سی ایل پنشنروں کو دینے کا پابند ھے چاھےوہ ٹی اینڈ ٹی میں ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں یا کارپوریشن یا کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوئیے ھوں ۔ لوگ مجھے سے یہ پوچھ رھے ھیں کے پی ٹی سی ایل ملازمین کو جو ٹرانسفڑڈ ایمپلائیز ھیں انکو گورنمنٹ والی پنشن لے رھے ھیں اور انکا سٹیٹس سول سرونٹ کا ھے تو انکو یہ دوسریEOBIکی پنشن قانونی پر کیسے مل سکتی ھے؟۔ میں تو انکی اس لاعلمی پر بڑا حیران ھوا کے وہ کیسے یہ کہہ رھے ھیں کے جو پی ٹی سی ایل مییں آئیے ھوئیے ٹڑانسفڑڈ ملازمین ھیں انکا سٹیٹس سول سرونٹ کا ھے اور انکو دوسری پنشن نہیں مل سکتی ھے ۔ میری ان لوگوں سے گزارش کے کے وہ سپریم کوڑٹ کے پانچ ججوں جس کے سربراہ سابق چیف جسٹس جناب ناصرالملک صاحب تھے ، ان کا 19 فروری 2016 والا مفصل فیصلہ جو 16 مارچ 2016 کو جاری ھوا (جو 2016SCMR1362 درج ھے۔ ) اسکو غور سے اور تفصیل گے ساتھ پڑھ لیں انکو ان سب باتوں کا جواب مل جائیے گا ]۔
پہلے میرا خیال تھا کے صرف ان ملازمین کی EOBI میں رجسٹڑڈ کی جاتی ھے جو کسی کمپنی میں ریگولر ملازمین ھوتے ھیں اور انکے پے رولز ھوتے ھیں اور تنخواھیں ماھانہ کی بنیاد پر دی جاتی ھیں وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن جب میں نے اپنے بیڈ ریسٹ کے دوران [میرے بیڈ ریسٹ ھونے کی وجہ داھنے پاؤں میں سخت چوٹ لگنا ھے۔ 26 جولائی بروز پیر شام ، گھر کے صحن میں پھسلنے کی وجہ میری بائیں ٹانگ پر ٹھیک اسی جگہ دوبارا سخت چوٹ لگ گئی ، جہاں آج سے بارہ سال قبل کراچی میں سخت بارش میں سڑک پر گرنے سے وھاں فریکچر ھوا تھا ۔ بہت سخت تکلیف ھوئی ۔ بچے مجھے فورن ایمرجنسی میں اسی وقت قریب مریم ھسپتال جو بحیریہ ٹاؤن میں ھے ،گھر ے زیادہ دور نہیں انھوں نے فورن میرے پیر کا ایکسرے کیا مگر انکی سمجھ میں نہیں آیا کے یہ چوٹ کیسی ھے انھوں نے مجھے کسی اچھے آرتھوپیڈک سرجن کے پاس لے جانے کا کہا ۔ دوسرے دن صبح مجھے علی ھسپتال ایف 8 اسلام آباد لے گئیے وھا ں آرتھو پھڑک سرجن نے دوبارا میرے پیر کا معائینہ کیا اور ٹخنے کا ایکسرے کرایا جس میں شدید چوٹ دکھائی دی ۔ ڈاکٹر صاحب نے اس پر پلسٹر چڑھا کر تین ھفتے کے لئیے مکمل بیڈ ریسٹ کا مشورہ دیا ھے اور اسی بیڈ ریسٹ کے کے دوران میں یہ آڑٹیکل تحریر کرر رھا ھوں ] EOB ایکٹ 1976 اور اس میں ھونے والی ترمیمات بغور جائزہ لیا تو اس نتیجے پر پہنچا کے یہ ایکٹ ھر طرح کے کام کرنے ملازمین پر لاگو ھے ماسوائیے ان گورنمنٹ اداروں گورنمنٹ ملازمین اور ڈیفنس میں کام کرنے والے ملازمین کے جنکو باقاعدہ گورنمنٹ والی پنشن انکے ریٹائیڑڈ ھونے پر ملتی ھے ۔ EOB کے ایکٹ 1976 کی کلازز [bb]5 اور (j) 8 میں جو “employee “ اور “insureable employment “ کی جو تشریح بترتیب کی گئی ھیں ، اس میں ھر طرح سے پرائیویٹ ادروں یا کمپنیوں میں کام کرنے والے ملازمین کیEOBI رجسٹریشن لازمی ھونی چاھئیے - چاھے وہ ان جگہوں پر کنٹریکٹ یا ایڈھاک کے طور بھی کا م کرتے ھوں چاھے ڈیلی ویجز بھی ھوان وغیرہ وغیرہ پر ۔19 جولائی 1980میں اس EOB کے ایکٹ 1976 مزید قوانین کا اضافی کیا گیا اور ان قوانین کو نام دیا گیا ھے
Employees’ Old-Age Benefits Regulations 1980 (GENERAL)
اس میں یہ بھی بتایا گیا کے ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ایسے رجسٹڑڈ ملازمین کی کنٹریبیوشن ادا کرنے کا کیا طریقہ کار ھونگے [یہ سب کچھنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھ سکتے ھیں]
میں نے اپنے آڑٹیکل۔ 97 میں تحریر کیا تھا کے EOBI کی Adjudicating Authority کے کیمپ چکوال ریجن کے جج زلفقار علی Adjudicating Authority-III نے 21 فروری 2018 کو، 86 پی ٹی سی ایل وی ایس ایس نان پنشنرز کی اپیلوں پر EOBI کو یہ حکم دیا تھا کے وہ ایسے aggrieved employees کا ڈیٹا پی ٹی سی ایل سےrecover کریں اور کنٹری بیوشن کی رقم پی ٹی سی ایل سے وصول کرکے ان کو EOBI کے رجسٹریشن کاڑڈ ایشو کریں تاکے سابقہ متاثرین ( aggrieved) ملازمین بھی EOBI کے بینیفٹس سے مستفید ھو سکیں ۔ میں نے ایسے تمام سابقہ پی ٹی سی ایل ملازمین کو جو یکم جنوری 1996 کو پی ٹی سی ایل کا حصہ تھے ، ان سب کو یہ مشورہ دیا تھا کے وہ اپنے اپنے ڈسٹرکٹ کے EOBI کے آفس جائیں اور انسے اس عدالت کے 21 فروری 2018 پر عمل درآمد کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور پھر اپنے آپکو بھیEOBI میں رجسٹریشن کے لئیے بھی لازمن کوشش کریں اس عدالتی حکم کی روشنی کے مطابق ۔ پہلے میرا مشورہ صرف ان سابقہ پی ٹی سی ایل ملازمین کے لئیے تھا جو ریگولر تھے اور پے رولز پر تھے - اب میرا ان تمام ڈیل ویجز ، کنٹریکٹ اور ایڈھاک کام کرنے والے سابقہ ملازمین کے لئیے بھی ھے جو یکم جنوری 1996 کو بھی پی ٹی سی میں کام کرنے کی وجہ سے پی ٹی سی ایل میں بھی کام کر کررھے تھے اور وہ بھی جو یکم جنوری 1996 کے بعد ڈیلی ویجز ، کنٹریکٹ اور ایڈھاک پر کام کرنے کے لئیے رکھے گئیے تھے اور بعد میں انھوں نے کام چھوڑ دیا وہ بھی اپنے آپ کو EOBI میں رجسٹڑڈ ھونے کے لئیے کوشش کریں تاکے وہ بھی EOBI کے بینیفٹس سے مستفید ھو سکیں۔ اگرچہ EOB ایکٹ 1976 میں تحریر ھے کے اگر کسی آجر ( employer) کا ادارہ EOBI میں رجسٹڑڈ ھو لیکن وہ اس میں کام کرنے والے ملازمین کو وقت پر EOBI میں نہ رجسٹڑڈ کراسکے یا بھول جائیے تو وہ بعد میں میں بھی انکو رجسٹڑڈ اسی تاریخ سے کراسکتا ھے جب سے اسکا ادارہ قائم ھوا ھو اور کام کرنے والے ملازمین بھرتی ھوئیے ھوں - اگر وہ کسی ملازم یا ملازمین کو بلکل بھی EOBI میں رجسٹڑڈ نھیں کراتا تو ایسا ملازم یا ایسے ملازمین اپنے اس کام کرنے والے کے قریبی EOBI آفس میں جا کر خود کو EOBI میں رجسٹڑڈ کراسکتے ھے بشرطیہ کے وہ جس ادارے میں کام کر رھا ھو وہ EOBI کے قانون کے مطابق اس میں رجسٹڑڈ ھو چکی ھو - اور پھر خود اسکو اسکی ماھانہ کنٹریبیوشن دینی پڑے گی ۔ ایسی رجسٹریشن کرنے کے لئیے EOBI کا باقاعدہ ایک درخواست فارم ھوتا ھے[ اس فارم نمبر PE-02 کا نمونہ بھی میں نے نیچے پیسٹ کردیا ھے ] ۔ اس فارم کے ھی مندرجہ زات سے یہ معلوم ھوا ھے یہ درخواست فارم صرف EOBI میں رجسٹڑڈ ھونے والا پرائیویٹ ادارے میں کام کرنے والے ملازم ھی دے سکتا اور کوئی ایسا ملازم نھیں دے سکتا جو اس ادارے کو چھوڑ چکا ھو۔ اگر ایسا ملازم جو اس ادارے میزں کام کرنے سے پہلے کسی اور پرائیویٹ اداروں میں کام کرچکا تو اسکو اس میں دئیے گئیے کالمز میں بتانا پڑے گا کے اسنے کس کس مدت تک کس کس پرائیویٹ ادارے میں کام کیا ھے اور کی wages کیا کیا تھیں
دوسرے کسی ادارے میں ملازمت کا عرصہ دینا اسلئیے ضروری ھوتا ھے کے EOBI کی پنشن لینے کے لئی یہ ضروری شرط ھے کے EOBI میں رجسٹڑڈ شدہ ملازم کی ٹوٹل سروس یا سروسز کرنے کا عرصہ ۱۵ سال سے کم نہ ھو۔ بیشک اتنا عرصہ کام کرنے کے بعد وہ مزید کام نہ بھی کرے اور گھر بیٹھا رھے۔ تو مرد کی صورت میں ، جیسی ھی اسکی عمر اسکے شناختی کاڑڈ میں دی گئی ھوئی تاریخ پیدائش کے مطابق ساٹھ سال کی ھوگی وہ EOBI پنشن کا حقدار بن جائیے گا اور عورت پچپن سال کی عمر میں ۔تو اب یہ صورت حال یہ بنی ھے وہ تمام سابقہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ گئیے ھیں وہ خود سے اب کیسے EOBI میں رجسٹڑڈ ھوں سکتے اگر وہ پہلے سے ھی ایسے ادارے میں پی ٹی سی ایل چھوڑنے کے بعد کام کر رھے ھوں اور EOBI میں رجسٹڑڈ نہ ھوں - انکو صرف EOBI پی ٹی سی ایل ھی یکم جنوری 1996 سے EBOI میں رجسٹڑڈ کراسکتی ھے EOBI کے قانون کے مطابق ان ایسے سبکو ڈیٹا EOBI کو بھیج کر اور انکے کنٹری بیوشنس ادا کرکےکے جیسا کے EOBI اسکو EOBI کی Adjudicating Authority، نے 86 وی ایس ایس نان پنشرس کی اپیلوں پر حکم دیا ھے جسکا زکر اوپر کر چکا ھوں ۔
EOBI کے بینیفٹس اور پنشن ان سابقہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو صرف اس صورت میں مل سکتے ھیں ھیں جو اب کسی اور EOBI میں رجسٹڑڈ شدہ ادارے میں کام کر رھے ھوں اور اس ادارے نے انکو EOBI میں رجسٹڑڈ کرادیا ھو یا وہ خود سے اور فارم PE-02 کے زریعے EOBI میں رجسٹڑڈ ھوکر اسکا رجسٹریشن کاڑڈ حاصل کر چکے ھوں ۔ اوراسکا ماہانہ کنٹری بیوشن ادا باقاعدگی سے ادا کر رھے ھوں ۔ ایسے سابقہ پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین جو پی ٹی سی ایل چھوڑنے کے بعد کسی بھی پرا ئیویٹ EOBI رجسٹڑڈ ادارے میں کام کر رھے ھیں اور اگر انکو اس ادارے نے رجسٹڑڈ نہیں کرایا تو وہ فوری طور پر اپنے اس ادارے کے قریبی EOBI آفس سے یہ فارم PE-02 حاصل کریں اور رجسٹڑڈ ھوں انکو EOBI کے متعلقہ بینیفٹس تو ملنے شروع ھو جائیں گے ما سوائیے پنشن کے جو ۱۵ سال کی ملازمت یا ملازمتیں مکمل ھونے کی صورت میں ھی ملی گی ۔ اس سروس میں انکی وہ سروس جو انھوں نے پی ٹی سی ایل میں کسی بھی capacity میں کی ھوگی اور وہ سروس جو انھوں نے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے سے پہلے کسی اور ایسے پرائیویٹ ادارے میں کی ھو گی وہ بھی کاؤنٹ ھوجائیگی ۔ EOBI کی ماھانہ پنشن ریٹائیڑمنٹ پر لینے کے لئیے ۱۵ سال کی سروس ھونا لازمی امر ھے ورنہ پنشن نہیں ملے گی بس یک مشت پنشن گرانٹ ھی ملے گی ۔[ میں نے اسی سلسلے میں 2008 وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والے نان پنشنراحسان اللہ صاحب کو یہ مشورہ دیا ھے کے وہ کسی EOBI رجسٹڑڈ پرائیویٹ ادارے ملازمت اختیا ر کرکے اپنے آپ کو EOBI میں رجسٹڑڈ کراکر ، کم ازکم دو سال کی اور سروس پوری کرلیں تاکے انکی EOBI کی پنشن کے لئے ۱۵ سال سروس کی شرط تو پوری ھوجائیے ۔ اور انکو ساٹھ سال کی عمر میں یہ پنشن ملنے لگے ۔ احسان اللہ صاحب پی ٹی سی میں ۱۹۹۵ میں بھرتی ھوئیے اور ۲۰۰۸ میں وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ ھوگئیے اور نان پنشنر ھیں لیکن انھوں نے چھ سال پہلے ایک گورنمنٹ کے ڈیفنس ادارے میں ملازمت حاصل کرلی اور وھیں اب بھی کام رھے ھیں ۔ انکی یہ گورنمنٹ ادارے کام کرنے کی مدت ملازمت EOBI کی پنشن کے لئیے شمار نہیں کی جاسکتی ۔ انکی اس وقت عمر 46 سال ھے انکی پی ٹی سی ایل میں کام کرنے کی مدت ۱۳ سال ھے اور صرف ۱۵ سال سے دو سال کم اسلئیے انکو میں نے کم ازکم یہ دو سال مکمل کرنے کا کسی EOBI رجسٹڑڈ پرائیویٹ ادارے میں کام کرنے کا مشورہ دیا چاھے وہ وھاں سے بیشک تنخواہ تک نہ لیں خود ھی کنٹری بیوشن دیتے رھیں ] تو جو بھی پی ٹی سی ایل سے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے ھیں اور انھوں نے صرف پی ٹی سی ایل میں ھی کام کیا ھو اور ان کی پی ٹی سی ایل میں سروس کا دورانیہ ۱۵ سال سے کم رھا ھے تو انکو فورن کسی ایسے EOBI رجسٹڑڈ ادارے ملازمت کر کے اپنے آپ کوEOBI میں رجسٹڑ کرا لینا چاھئیے اور کم ازکم اتنی تو اس میں اتنی سروس کرلینی چاھئیے کےEOBI کی پنشن لینے کے لئیے کم از کم ۱۵ سال کی سروس کا حدف تو پورا ھو جائیے . اگر۱۵ سال کی کا سروس حدف پورا ھونے کا امکان نہ بھی ھو تب بھی لازمن EOBI رجسٹڑڈ ادارے ملازمت کر کے اپنے آپ کوEOBI میں رجسٹڑ کرا لینا چاھئیے تاکے وہ EOBI کی پنشن کے علاوہ اور اسکے بینیفٹس سے تو مستفید ھو سکیں- اگر انکی اس دوران وفات ھوجاتی ھے تو انکی بیوہ یا پسمنداگان کو توEOBI کی پنشن ملنا شروع ھو جائیگی [ یاد رکھیں EOBI میں رجسٹڑڈ شدہ ملازمین بیمہ شدہ ملازمین کہلاتے ھیں اور اگر ایسے بیمہ شدہ کی 36 مہینے کی سروس مکمل ھونے پر دوران ملازمت وفات ھو جاتی ھے تو اسکی بیوہ کو EOBI کی پنشن ملے گی اگر ایسا شخض ملازمت تو کرتا ھو لیکن EOBI میں رجسٹڑڈ نہ ھو تو وہ غیر بیمہ شدہ کہلائیے گا اور اس کی ملازمت کے پانچ سال مکمل ھونے کے بعد دوران ملازمت وفات ھو جاتی ھے تو اسکی بیوہ کو بھی یہ EOBI کی پنشن ملے گی ] اگر ایسے لوگ جو ۱۵ سال کی سروس کا حدف ھونے ہر وہ ادارہ خود سے چھوڑ دیتے ھیں یا انکو آجر انکو نکال دیتا ھے اور وہ گھر بیٹھ جاتے ھییں تو انکو EOBI پنشن انکی ریٹائیڑمنٹ کی عمر ھونے ہر ملنا شروع ھو جائیگی [انکو اسEOBI پنشن کے لئیے ریٹائیرمنٹ کی عمر ھونے پر ایک سال کے اندر اندر اس EOBI کی پنشن کلیم کرنی ھوگی اس مقصد کے لئیے اس پنشن کلیم کے مروجہ فارمز EOBI کے آفس سے حاصل کرکے پنشن کے کلیم داخل کرنے ھونگے] مگر میرا مشورہ ایسے لوگوں کے لئیےیہ ھے وہ خود سے کبھی ایسے ادارے کو نہ چھوڑیں اگر وہ کسی اور ایسے ادارے میں اچھی تنخواہ کام کرنا چاھتے ھیں تو ضرور چھوڑدیں [ دوسرے ایسے ادارے میں انکو دوبارا EOBI میں رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ھوگی وہی انکا پرانا رجسٹریشن ھی رھے گا اور اسکو ھی پنشن کلیم کے وقت بتانا ھوگا] لیکن ریٹائیڑمنٹ کی عمر تک لازمن کام کرتے رھیں تاکے ان پنشن زیادہ سے زیادہ انکی سروس کے دورانئیے مطابق مل سکے ۔ کم ازکم پنشن تو آجکل 6500 روپے ھے وہ تو ملنی ھی ھے ۔
میرا اس اوپر طویل مضمون لکھنے کا لب لباب یہ ھے کے وہ تمام پی ٹی سی ایل کے ملازمین EOBI کی پنشن اور دیگر بینیفٹس حاصل کرنے کے لئیے پی ٹی سی ایل پر تکیہ نہ کریں کے وہ انکو EOBI میں رجسٹریشن کرادے گی اسلئیے انکو چاھئیے کے وہ صرف ایسے کسی بھی پرائویٹ ادارے میں ملازمت حاصل کرنے کوشش کریں جو EOBI میں لازمن رجسٹڑڈ ھو۔ جو سروس انھوں نے کسی بھی capacity میں پی ٹی سی ایل میں کی ھو گی وہ انکی EOBI کی پنشن حاصل کرنے کے لئیے فائیدہ مند ثابت ھو گی ۔رھا ھم جیسے لوگوں کے لئیے جو ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائیڑڈ ھوچکے ھیں اپنے آپکو اب EOBI میں رجسٹڑڈ کرانا ناممکن ھے ھے اب تو صرف پی ٹی سی ایل ھے اپنے ھم جیسے لوگوں کو EOBI میں رجسٹڑڈ کراسکتی ھے جیسا کے EOB کے ایکٹ 1976 میں اسکی شق سیکشن ۱۳ میں موجود ھے جسکی بنیاد پر ھی تو عدالت نے ان 86 وی ایس ایس نان پنشنرز کی اپیلوں پر EOBI کو احکامات جاری کئیے جسکی بابت اپنے آڑٹیکل 97 میں زکر کر چکا ھوں ۔
میں نے اپنےاسی آڑٹیکل 97 میں ایک گزارش کی تھی سابقہ ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین اپنے اپنے علاقے کے EOBI آفسس سے رجوع کریں اور انسے معلومات کریں کے EOBI نے ایسے سابقہ پی ٹی سی ایل ملازمین کو EOBI میں رجسٹریشن کرانے کے لئیے کیا اقدامات کئیے ھیں کے لئیے جسکا حکم انھی کی عدالت نے دیا تھا ۔ مجھے اس اس سلسلے لاھور سے جناب انور ظہور صاحب وی ایس ایس ریٹائیڑڈ اسسٹنٹ انجینئر پی ٹی سی ایل نے بتایا ھے کے انھوں نے ایسے کچھ اور ساتھیوں سے مل لاھور سینٹرل فیروز پور روڈ کے ریجنل EOBI آفس رابطہ اور وھاں کے ڈائریکٹر سے بات کی تو پہلے تو ان ڈائیریکٹر صاحب نے یہ بتایا کے جو پی ٹی سی ایل کے ملازمین وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھوئیے انکو نہ تو EOBI میں رجسٹڑڈ کیا جاسکتا ھے اور نہ ھی انکو پنشن دی جاسکتی ھے اسکی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ۔ جب ان ڈائیریکٹر صاحب کو یہ بتایا گیا کے EOB کا ایکٹ تو اپریل 1976 کو آیا تھا اسوقت تو پی ٹی سی ایل بھی وجود میں نہیں آئی تھی اور یہ وی ایس ایس
2008 میں دیا گیا جنکو EOBI رجسٹڑڈ کرنے کا حکم آپکی ھی عدالت نے EOBI کو دیا تھا تو اس ڈائیریکٹر نے پینترا بدلہ اور کہا انکو اسکے متعلق کچھ علم نہیں وہ اسلام آباد ھیڈ کوارٹر سے رابطہ کریں ۔ اس ڈائیریکٹر کو یہ تک نہیں معلوم تھا کے EOBI کا ھیڈ کواڑٹڑ پی ای سی ایچ کراچی میں ھے ۔ میں نے پھر ظہور صاحب یہ ہی کہا کے وہ سب لوگ بھی اس انکی عدالت کو اپروچ کریں اور EOBI کے خلاف انھیں کی عدالت میں توھین عدالت کا کیس بھی کریں ۔ کوئی بھی اس سلسلے میں توضیح یا تشریح چاھئیے ھو تو کمنٹس میں لکھیں - شکریہ۔
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر( آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
بتاریخ ۱۸ اگست ۲۰۱۹
نوٹ :- میں نے ڈان نیوز کی کاپی ، FAQs کی ھائی لائیٹڈ کاپیاں اولڈ ایج بینیفٹس ادارے کی طرف سے ، فارم نمبر PE-02 کی کاپی اور پورے پاکستان میں EOBI کے دفتروں کے ایڈریس انکے فون نمبرز اور ای میل ایڈریس کی معلومات بھی نیچے پیسٹ کر رکھی ھیں ۔آپ لوگ اس سے استفادہ کر سکتے ھیں
Comments