آڑٹیکل-۱۰۱- کس سے منصفی چاھیں۔؟؟؟؟
آڑٹیکل ۔۱۰۱
کس سے منصفی چا ھیں ؟؟؟؟؟؟
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
کل بتاریخ 24 اگست 2019 کو میں نے 21 اگست 2019 کو ھونے سپریم کوڑٹ پی ٹی سی ایل پنشر کیس کی آڑڈڑ شیٹ کی کاپی پیسٹ کی جو محترم جج جسٹس گلزار احمد صاحب نے تحریر کی تھی ۔ اس آڑڈڑ شیٹ کو پڑھکر بہت ھی حیرانی اور دکھ ھوا کیونکے اس میں وہ کچھ تحریر نھیں تھا جو اس دن ھئیرنگ کے دوران جناب صادق علی کے وکلاء جناب سید افتخار حسین گیلانی اور جناب توفیق آصف نے یہ بات کہی کے سپریم کوڑٹ کے ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے فیصلے پر عمل اسلئیے نھیں کیا جاسکتا کیونکے تین ججوں کے فیصلے پر جو انھوں نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو دیا ، کیسے فوقیت دی جاسکتی ھے ان مزکورہ وکیلوں کے موثر دلائل کی بدولت عدالت نے سی. پی. سی 12(2) کے مقدمات لارجر بینچ کیلئے بھجوانے کا حکم جن کی سماعت گرمیوں کی تعطیلات کے بعد ہوگی. ۔ اس عدالت کے سربراہ محترم جج جسٹس گلزار احمد صاحب نے اسکی بابت کہا ۔ ھم سب کو اس کی بیحد خوشی ھوئی کے چلو اب کرجر بینچ میں ھمارا مسعلہ ضرور حل ھو گا لیکن کل کی یہ مزکورہ آڑڈڑ شیٹ پڑھ کر ھم سب کی خوشی کافور ھوگئی اور بدعائیں نکلنے لگیں ۔ واقعی نے پی ٹی دی ایل پٹیشنر پینشنروں سے بیحد زیادتی کی اور اپنے ھی کمرہ عدالت میں دئیے گئیے حکم لی پاس نہ کی ۔ میں تو شروع دے کہتا چلا آرھا ھوں کے ھمارے محترم جج جسٹس گلزار احمد صاحب کی ھمدرد یاں بادئی نظر میں پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی طرف ھی نظر آتی ھیں اور اسکی وجہ ھیں جناب سابق جج سندھ ھائی کوڑٹ شاھد انور باجوہ صاحب جو ان دوں کے وکیل ھیں ۔ وہ محترم جج جسٹس گلزار احمد صاحب کے بہت گہرے دوست ھیں ان دونوں نے سندھ ھائی کوڑٹ میں ایک ھی بینچ میں ایک عرصے تک کام کیا ۔ پی ٹی سی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کا سابق جج سندھ ھائی کوڑٹ شاھد انور باجوہ صاحب کو ایک بڑی فیس پر لانے کا مقصد ھی یہ ھی تھا کے وہ محترم جج جسٹس گلزار احمد صاحب کے گہرے دوست تھے اور دوستی یاری میں بہت کچھ ھوتا ھے ۔ ایسی بہت سی مثالیں موجو د ھیں کے جج حضرات نے صرف اسلئے کیس سننے سے انکار کردیا یا تو انکو اس بات کا زرا سا شک بھی ھوجاتا کے انکا زرا سا تعلق یا دوستی کسی پاڑٹی کے کسی فرد یا اسکے وکیل سے ھو ۔ اس طرح بعض خود دار وکیل بھی کسی ایسی عدالت میں پیش نہیں ھوتے جس عدالت کے جج انکے دوست یا ساتھی رہ چکے ھوں میں نے اپنے آڑٹیکل میں ان سب باتوں کا زکر کرتے ھوئیے ایک ڈرافٹ بھی پیش کیا تھا اور لکھا تھا کے محترم طیف جسٹس سے اپیل کریں کے وہ محترم جج جسٹس گلزار احمد صاحب کو پی ٹی سی ایل ملازمین اور پنشنرس پٹیشنروں کے کیسس سننے سے روکا جائیے ان پر بلکل اعتماد نھیں کے وہ انکے ساتھ انصاف کریں گے کیونکےیہ انکے طرز عمل سے معلوم ھوتا ھے
میں نے بڑی گزارش کی تھی وہ تمام پی ٹی سی ایل پٹیشنرز جنکے کیسس عدالت عظمی میں پینڈنگ پڑے ھوئیے ھیں صرف تاریخ ہر تاریخ پڑتی ھے جب کیس لگتا ھے تو یہ حشر ھوتا ھے جیسا کے اوپر کہ چکا ھوں اور ان سب کی زمہ داری محترم جج جسٹس گلزار احمد کی طرف ھی جاتی ھے ۔ تو ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین آر پنشنرز پٹیشنروں کو بالکل بھی یہ شکایت کرنے ہر خوف نھیں کہا کھانا چاھئیے ۔ان کے ادب کا ملحوظ رکھتے ھوئیے چیف جسٹس یا جوڈیشنل کمیشن کو انکی شکایت کرنی چاھئیے ۔ آخر جو اتنے سارے کیسس اعلی عدلیہ کے ججوں کے کنڈکٹ کے بارے میں جوڈیشنل کمیشن میں پینڈنگ پڑے ھوئیے ھیں وہ انکے خلاف کسی نہ کسی نے شکایت کی ھو گی ۔ میں اگر سپریم کوڑٹ میں کسی بھی کیس میں پٹیشنر ھوتا اور وہ کیس محترم جج جسٹس گلزار احمد کی عدالت میں چل رھا ھوتا تو میں تو زرا بھی شکایت کرنے میں بلکل نہ ھچکچاتا ۔ تو اسلئیے صادق علی ، نسیم وھرہ یا اور ایسے پٹیشنرس جنکے کیسس چل رھے ھیں جناب محترم جج جسٹس گلزار احمد کی کوڑٹ میں وہ تو ضرور بضرور یہ شکایت لاج کریں چاھے جوڈیشنل کمیشن میں چاھے ڈائیریکٹ محترم چیف جسٹس صاحب کو۔ میں نے اپنا اسی بارے میں پچھلا آڑٹیکل 95 اس بارے میں اور ساتھ شکایت کا ڈرافٹ دوبارا نیچے پیسٹ کردیا ھے اردو نستعلیق فونٹ میں ۔ اگر چاھیں تو اس سے فائیدہ اٹھائیں یا خود ھی ڈرافٹ کریں ۔ شکریہ
واسلام
طارق
۲۵ اگست ۲۰۱۹
نوٹ : بلاگ سائیٹ میں یہ اپیل ڈرافٹ آڑٹیکل ۔ 95 میں موجود ہے
Comments