Article-130[Regarding exemption of House Property Tax to Civil Servants]
Article-130
موضوع : گورمنٹ کے سرکاری ملازمین یعنی سول سرونٹ کو اپنے زاتی گھروں میں جس میں وہ خود رھتے ھوں پراپڑٹیز ھاؤس ٹیکس ادا کرنے دے استثناء حاصل ھے تو اسی طرح پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے تمام ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ اور گورمنٹ کی کارپوریشن ( پی ٹی سی ) ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین کو بھی یہ ھی استثناء حاصل ھے کیونکے انپر بی گورمنٹ کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کا اطلاق ھوتا ھے جسطرح گورمنٹ سول سرونٹ پر ھوتا ھے ۔
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
گورمنٹ کے سرکاری ملازمین جنکو سول سرونٹ بھی کہتے ھیں انکو یہ فائیدہ حاصل ھے کے اگر وہ اپنے زاتی مکان میں رھتے ھوں تو پراپڑٹی ھاؤس ٹیکس ادا کرنے سے استثنی ھے
۔[یہ ایک پرانا قانون ھے جو تمام فیڈرل گورمنٹ کے ملازمین اور اسکے ریٹائیڑڈ ملازمین پر
West Pakistan Immovable Property Tax Act 1958
کے تحت اسکا اطلاق ھوتا ھے
جبکے پنجاب گورمنٹ کے
Punjab Urban Councils [ Immoveable Property Tax 1999
کے تحت صوبائی گورمنٹ کے سرکاری ملازمین اور ریٹئیڑڈ ملازمین پر اسکا اطلاق ھوتا ھے۔ جبکے سینٹرل بوڑڈ آف ریوینیو (CBR) کے 2004 میں جاری ھونے والے ایس آر او نمبر
SRO 156 (I)/ 2004 dated 13-03-2004
کے تحت ھر سول سرونٹ اپنے نام سے زاتی گھر میں رھنے پر ھاؤس پراپڑٹی ٹیکس سے استثناء حاصل ھوگی ]
لازمن اس استثناء کا اطلاق پی ٹی سی میں کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ اور گورمنٹ کی کارپوریشن ( پی ٹی سی ) ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین پر بھی ھوتا ھے جنکا س سٹیٹس "سول سرونٹ "کا ھی ھے ۔ اگرچہ ان ملازمین کو سول سرونٹ تو نھیں کہا جاسکتا یہ کمپنی کے ملازمین ھی کہلاتے ھیں لیکن ان پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے گئیے فیڈرل گورمنٹ کی طرف سے قوانین پی ٹی سی ایل میں نافظ ھیں ۔ انکی یہ پوزیشن سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی کیس [ 2012SCMR152] کے خلاف [2016SCMR1362] میں ، انکی رویو پٹیشن 19 فروری 2016 کو خارج کرکے واضح کردی ھے ۔
سال 2002 میں جب پنجاب میں رھنے والے ایک پی ٹی سی ایل کے ریٹائیڑڈ ڈویژنل انجینئیر محمد دین کو ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے اسکے زاتی گھر میں جسمیں وہ قیام پزیر بھی تھا یہ ھاؤس پراپڑٹی ٹیکس سے استثناء اس بنا پر دینے سے انکار کیا کے پی ٹی سی ایل کے ملازمین سول سرونٹ نھیں ھیں ، تو اسنے گورمنٹ آف پنجاب کے سیکریٹری ٹیکسیشن ڈیپاڑٹمنٹ پنجاب لاھور کے خلاف لاھور ھائی کوڑٹ میں آئینی پٹیشن نمبر 14944/2002 دائیر کردی ۔ جسکی ھئیرنگ لاھور ھائی کوڑٹ کے ڈبل بینچ کے دو معزز ججز جناب جسٹس مولوی انوارالحق اور میاں حامد فاروق نے 29 جولائی 2003 کو کی اور اسکی پٹیشن منظور کرلی اور یہ قرار دیا کے چونکے پٹیشنر کا سٹیٹس پی ٹی سی ایل میں سول سرونٹ کا تھا اسلئے اسکو بھی اپنے رھائیش پزیر زاتی مکان میں پراپڑٹی ھاؤس ٹیکس نہ دینے کا استثناء حاصل ھے ۔ اور یہ بھی حکم دیا کے پٹیشنر اس پراپڑٹی یعنی زاتی گھر اگر ٹیکس دیا ھے تو وہ اسکو ریفنڈ کردیا جائیے ۔[ اس فیصلے یعنی PLJ 2005 Lahore 179 (DB) کی فوٹو کاپی پیسٹ کردی ھے ] ۔ یاد رھے اسوقت سپریم کوڑٹ کے یہ مسعود بھٹی کیسس میں دئیے گئیے فیصلے نھیں آئیے تھے ، لیکن چونکے پی ٹی سی ایل میں یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھونے والے تمام ملازمین کو پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق 9 اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کی شق 35 اور 36 کے تحت گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کا تحفظ حاصل تھا یعنی ان پر وھی گورمنٹ کے قوانین نافظ تھے جو انپر پی ٹی سی اور پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے فورن پہلے تھے یعنی گورمنٹ کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے ۔ تو جبھی لاھور ھائی کوڑٹ نے پٹیشنر کو سول سرونٹ قرار دیا تھا ۔ بعد میں 7 اکتوبر 2011 انھیں قوانین کی تشریح کر کے ، عدالت عظمی نے مسعود بھٹی کیس [ 2012SCMR152] میں یہ قرار دیا تھا ان تمام ایسے ٹرانسفڑڈ ملازمین پر گورمنٹ کے سرکاری قوانین ( statutory rules) کا ھی اطلاق ھوگا نہ کے کمپنی کے قوانین کا ۔ وہ سرکاری قوانین جنکو گورمنٹ نے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت اپنے سول سرونٹس کے لئیے بنائیے ھیں تاھم یہ پی ٹی سی ایل سول سرونٹ نھیں کہلائیں گے مگر انکا سٹیٹس سول سرونٹ جیسا ھی ھو گا۔
سال 2009 جب کنٹونمنٹ بوڑڈ لاھور نے چند ایسے ڈی ایچ اے لاھور اور پی ایف آفیسر کالونی لاھور میں رھائیش پزیر پی ٹی سی ایل ملازمین اور ایک مرحوم پی ٹی سی ایل ملازم کی بیوہ کو انکے یہ پراپڑٹی ھاؤس ٹیکس سے استثناء دینے سے انکار کیا تو انھوں نے اسکے خلاف لاھور ھائی کوڑٹ میں ایک آئینی رٹ پٹیشن نمبر17653/2009 دائیر کردی ۔ جسکا فیصلہ جون 2012 میں آیا اور لاھور ھائیکوڑٹ کے سنگل بینچ کے جو معزز جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے دیا اور انکی پٹیشن منظور کرلی اور قرار دیا کے پٹیشنرز ، پی ٹی سی ایل میں سول سرونٹ کا سٹیٹس رکھتے تھے اسلئیے انکو بھی اس پراپڑٹی ھاؤس ٹیکس دینے سے قانون کے مطابق استثناء حاصل ھے ۔ اور ساتھ ھی انھوں نے یہ حکم بھی جاری کیا اگر پٹیشنروں نے اگر کوئی یہ ٹیکس پہلے ھی ادا کیا ھو تو وہ اسکے ریفنڈ کے کے لئیے کنٹونمنٹ بوڑڈ کو درخواست دیں تو کنٹونمنٹمنٹ اس عدالت کے حکم کی روشنی میں انکی درخواستوں کا فیصلہ تین مہینے کے اندر قانون کے مطابق کرے گا ۔ میں نے آپلوگوں کی معلومات کے لئیے اس پٹیشن کی کاپی اور کوڑٹ آڑڈڑ کی کاپی لگادیں ھیں Note Sheet کے عنوان سے ۔ یہ دیکھیں انکے وکیل نے جو انکی یہ آئینی داخل پٹیشن وہ اسنے نے آئین کے آڑٹیکل 25 اور 199 تحت داخل کی ھے ۔ آئین کا آڑٹیکل 25 کہتا ھے " کے تمام شہری قانون کے سامنے یکساں ہیں اور وہ قانون کے یکساں تحفظ کے حقدار ہیں". اور آئین کا آڑٹیکل 199 صرف سرکاری ملازمین یعنی سول سرونٹس کو بھی یہ حق دیتا ھے کے وہ اپنی شکایات کے ازلے کے لئیے ھائی کوڑٹ سے رجوع کرسکتے ھیں ۔ یہ اختیار کسی کمپنی ، کارپوریشن یا کسی بھی پرائیویٹ ادارے کے ملازمین کو نھیں ھوتا ۔ لاھور ھائی کوڑٹ کا ان پی ٹی سی ایل ملازمین کی آئینی پٹیشن ھئیرنگ کے لئیے منظور کرنا ، اس بات کا بھی مظہر ھے کے پی ٹی سی ایل ملازمین پٹیشنرز سول سرونٹ کا سٹیٹس رکھتے تھے۔
موجودہ دور میں یہ حال ھے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے اور وھاں سے ریٹائیڑڈ ھونے والے جو سول سرونٹ کا درجہ رکھتے تھے ۔ گورمنٹ کے قوانین کے مطابق ان مراعات سے محروم ھیں ھیں جو گورمنٹ ادروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین اور ریٹائڑڈ سرکاری ملازمین کو مل رھی ھیں ، نہ ھی انکو گورمنٹ کے قوانین کے مطابق تنخواہ دی جارھی ھے اور نہ ھی پنشن اور نہ ھی دیگر الاؤنسس ۔ حتی کے کے انکی کمیوٹڈ پینشن بھی گورمنٹ کے قوانین کے مطابق بحال نھیں کی جارھی ہے ۔ مطلب یہ ھو کے گورمنٹ کے سرکاری ملازمین جو پی ٹی سی ایل میں کام کررھے ھیں اور جو وھاں سے ریٹائیڑڈ ھوچکے ھیں ان سے امتیازی سلوک ( discrimination) کررھی ھے جو آئین کے آڑٹیکل 27 کی سراسر خلاف ورزی ھے ۔ یہ ھی نھیں حکومت تو آئین کے آڑٹیکل 25 کی بھی زبردست خلاف کررھی ھے کیونکے ، جیسا اوپر بتاچکا ھوں کے آئین کا آڑٹیکل 25 ھر ایک شہری کو قانون کے مطابق برابری کا حق بھی دیتا اور اور قانون کے مطابق یکساں تحفظ ۔ یہ کہاں کا انصاف ھے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والوں کو اور وھاں سے ریٹائیڑڈ ھونے والوں کو وہ کچھ فائدہ حاصل نھیں جو وہ قانون کے مطابق ایسے دوسری جگہ کام کرنے والے اپنے گورمنٹ کے ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین کو حاصل ھیں ۔ جبکے حکومت یہ سب ادا کرنے کی گارنٹر بھی ھے ۔ اگر پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ اور پی ٹی ای ٹی باجود عدات عالیہ اور عدالت عظمی کے احکامات کے یہ سب کچھ نہیں دے رھی ۔ حکومت ، پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی زبردست آئینی خلاف ورزی کررھی ھیں اور کوئی انسے پوچھنے والا ھی نھیں ؟؟؟؟؟
آخر میں میں صرف اتنا اور کہنا چاھتا ھو ں کن پی ٹی سی ایل کے ایسے ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین کے اپنے زاتی مکان ھیں اور خود اس میں رہ رھے ھیں تو ھاؤس پراپڑٹی ٹیکس دینے کے بلکل پابند نھیں ۔ ھاں اگر انھو ں نے مکان کرائیے پے دے رکھا ھو یا جس اپنے مکان میں وہ رھتے ھوں اسکا کوئی پورشن اوپر ھو یا نیچے ، اسکو کرائیے پر دے رکھا ھو تو وہ صرف اس پورشن بلحاظ رقبہ یہ ھاؤس ٹیکس دینے کے پابند ھیں ۔ ایسے پی ٹی سی ایل کے ملازمین اور ریٹائیڑد ملازمین جو اپنے گھروں زاتی میں رہ رھے ھوں انکو کوئی ھاؤس ٹیکس ادا کرنے کا نوٹس آتا ھے تو انکو یہ 100 % exemption کا فارم بھر کر بھیجدیں [ گرین کلر میں نیچے پیسٹ ھے ]۔ اس سلسلے میں مزید کوئی کلئریفئکیشن چاھئیے ھو تو مجھے نیچے کمنٹس میں لکھ کر بھیجدیں ۔ شکریہ
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
۲ دسمبر ۲۰۲۰
https://www.facebook.com/1218137701/posts/10225612176070725/
Comments