خراج عقیدت



"خراج عقیدت" آہ میرے پیارے کمال بھائی!!!! بچھڑا کچھ اس ادا سے کے رت ھی بدل گئی ایک شخص سارے شھر کو ویران کرگیا آج 23 دسمبر 2024 ھے اور آج ھی اسی تاریخ کو ٹھیک 11 سال پھلے یعنی 23 دسمبر 2013 کو میرے عزیز کمال بھائی نے ھم سب کو اچانک داغ مفارقت دی اور داعی عجل کو لبیک کہا انالللہ وانا علیہ راجعون. اللہ تعالی انکی مغفرت کرے اور انکو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرماۓ آمین! . کمال بھائی کی وفات اچانک حرکت قلب بند ھونے کی وجہ سے ھوئی ۔وہ اس دن صبح اپنے بیٹے رضوان کے ھمراہ کار میں آفس پشاور روڈ جارھے تھے ۔ راستے میں کمال بھائی پہلے ایک آفس کام سے گئیے اور اس آفس سے واپسی پر جب وہ کار بیٹھے اور فائیل کو پیچھے رکھا اور آگے بیٹھتے ھی انکا حرکت قلب بند ھوگیا اور وہ چل بسے - اسوقت انکا بیٹا رضوان گاڑی کو رورس کررھا تھا اسنے جب انکی طرف دیکھا تو گھبرا گیا اور فورن پمز ھسپتال کی طرف دوڑا -راستے میں اس نے اپنے ماموں اسد اور اور دوسرے اپنے کزنس کو مطلع کردیا - وہ سب لوگ بھی ھسپتال پہنچ گئیے لیکن کمال بھائی ھسپتال پہنچنے سے خالق حقیقی سے جا ملے تھے- انا لللہ و انا علیہ راجعون ۔ ان دنوں میں اپنی فیملی کے ساتھ اپنے چھوٹے بھائی ناصر کی بیٹی منزہ شادی اور بیٹے عبدل رحمان کے نکاح کے سلسلے میں کراچی آیا ھوا تھا - ۲۲ دسمبر ۲۰۱۳ کو منزہ کی شادی کا ولیمہ تھا - اسی شام مجھے کمال بھائی کا فون کوئی شام پانچ بجے آیا تھا - کہنے لگے " یار کب آرھے ھو ۔ بہت یاد آرھے ھو - تمھیں کافی دن ھوگئیے گئیے - میں نے ھنس کر جواب دیا "ارے کمال بھائی مجھے ابھی یہاں آئیے ایک ھفتہ بھی نھیں ھوا - انشاللہ 25 دسمبر کو تیزگام سے واپسی ھے -" مجھے کیا معلوم تھا کے میاں انسے آخری مرتبہ بات کررھا ھوں- دوسرے دن گیارہ بجے انکے انتقال کی خبر سنی جو میرے بلکے ھم سب پر بجلی بن کر گری - اس دن شام کو عبدل رحمان کا نکاح تھا جو جرمنی سے آیا ھو ا تھا جہاں وہ پی ایچ ڈی کرنے کے غرض سے ھائیر ایجوکیشن کی طرف سے گیا ھوا تھا- ھم سب اسی دن ڈیڑھ بجے کی شاھین ائیرلائینز کی فلائیٹ سے راولپنڈی پہنچ گئیے - کمال بھائی کو رات دس بجے بحیریہ ٹائون راولپنڈی کے قبرستان اشکبار آنکھوں کے ساتھ دفن کیا گیا - آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرےسبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے کمال بھائی میرے بڑے ھم زلف ، میرے سمدھی اور سب سے بڑھکر میرے ھمنوا اور سب سے بڑھکر ایک جگری دوست تھے . انکی اس اچانک موت سے مجھ پر بہت ھی گہرا اثر پڑا میں اپنے آپکو یکایک بالکل تنھا محسوس کرنے لگا اور میری زندگی ایک خلا سا پیدا ھوگیا جو شائید کبھی پر نہ ھو.میرا دل میں ھمیشہ انکی یاد رھتی ھے .وہ بیحد مخلص محبت کرنے والے انسان تھے .انکے محفل میں آجانے محفل کی رونقیں دوبالا ھوجاتی تھی.مجھ سے تو بہت محبت کرتے تھے میں انکی محبت کبھی نہیں بھول سکتا.کتنا پیارا وہ شخص تھا ، وہ الفاظ میں بیان کرنا میرے لئے بہت مشکل ھے . انکے لئے اعتبار ساجد کے یہ اشعار میرے ذہن میں آتے رھتے ھيں اور انکو جب بھی پڑھتا ھوں تو بےاختیار میرے آنکھوں سے نکل نکل پڑتے ھیں جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے جو محبتوں کے اساس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے جنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل، وہی لوگ میرے ہیں ہمسفر مجھے ہر طرح سے جوراس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کے سراب اور ستائیں گے میری عمر بھر کی جو پیاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے یہ خیال سارے ہیں عارضی،یہ گلاب سارے ہیں کاغذی گلِ آرزو کی جو باس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے جنہیں کر سکا نہ قبول میں،وہ شریک راہِ سفر ہوئے جو مری طلب مِری آس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے مری دھڑکنوں کے قریب تھے ،مری چاہ تھے ،مرا خواب تھے جو روز و شب مرے پاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے انکی اس اچانک وفات پر ھم سب بیحد غم اواندھو میں مبتلا ھوگیا .انکو Tribute پیش کرنے کے لئے میں نے اپنی بلاگ سائیٹ پر " آہ کمال بھائی " کے عنوان سے ایک طویل مضمون لکھا تھاجو فیس بک پر یکم جنوری 2014 کو اپلوڈ کیا اور ساتھ ایک اپنی بلاگ سائیٹ بنائی اور اس بلاگ سائیٹ پر یہ میرا پہلا مضمون ھے جو اب بھی اس سائیٹ یعنی tariqazhar.blogspot.com سال 2014 کے کالم پر اب بھی موجود ھے. میرے وہ تمام دوست اور احباب رشته دار اور فیس بک فرينڈز جو یہ میری یہ تحریر پڑھ رھے ھیں انسے التماس ھے کے وہ میرے پیارےکمال بھائی کےلیئے فاتحہ و درود انکی مغفرت کے لئے دعا کریں .بیحد مشکور ھونگا. شکریہ نیازمند محمد طارق اظہر راولپنڈی ۲۳ دسمبر 2024 بروز پیر کمال بھائی مرحوم لوگ اچھے ہیں بہت دل میں اتر جاتے ہیں اک برائی ہے تو بس یہ ہے کہ مر جاتے ہیں 

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]