Article-30[ Important legal points of WP for VSS non pensioners]



        "Attention, Those retired under VSS  without pension". 
        "نان وی ایس ایس  پی ٹی سی ایل پنشنرس کی ھائی کوڑٹ میں رٹ پٹیشن داخل کرنے کے چند اھم نکات"                                                                
 
(1) پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے وہ ملازمین جو پا کستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن  ( پی ٹی سی ) سے ٹرانسفر ھوکر یکم جنوری 1996 سے  پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ ( پی ٹی سی ایل) کے ملازمین بن گۓتھے تو ان پر ان پر گورنمنٹ آف پاکستان کے انھیں (Statutory Rules)  قوانین  کا اطلاق ھوگیا تھا جو PTC Act 1991 کی Section-9 کے تحت پھلے سے ھی پروٹیکٹڈ تھے اور پی ٹی سی ایل کو اس بات کوئی بھی قانونی اختیار نہ تھا  کے وہ ان ملازمین ، جو پھلے پی ٹی سی  کے ملازم تھے ،  انکے سروس کرنے کے حقوق اور مراعات( Terms and Conditions of the Service) کسی ایسی منفی تپدیلی کریں جن سے انکو نقصان پہنچے تاھم پی ٹی سی ایل انکے فائدے کے قوانین بناسکتی ھے . یہ بات سپریم کورٹ نے اپنے مسعود بھٹی کیس کے فیصلے میں کہی ھے جو 2012SCMR152 میں رپوڑٹ ھے اور اب ایک قانونی شکل اختیار کر چکا ھے پی ٹی سی ایل کی اس کے خلاف رویو خارج ھونے کے بعد ، جو 19  فروری 2016 کو ایک سپریم کوڑٹ کے ایک شاڑٹ آڈر کے تحت خارج ھوئی  جسکا تفصیلی فیصلہ 16 مارچ 2016 کو جاری ھوا(Civil Review Petetions 247 to (249 of 2011

  (2) جون 2006  میں پی ٹی سی ایل کی کی نجکاری ھوئی اور یو اے ای کی ایک کمپنی ایتصلات نیں اسکے 26%  شير خرید کر اسکی مینیجمنٹ اپنے ہاتھ لے لی. اس نئی انتظامیہ نے پی ٹی سی ایل کے ھزاروں ملازمین کو نکالنے کے لئے اسکیمیں بنانا شروع کردیں . 2007   میں انھوں نے گریڈ 1 سے 15تک کے ان ھزاروں ملازمین کو نکالنے کے  لئیے ، جو انکے لحاظ سے کسی کام کے نھیں تھے انکو فالتو ( Redundant )  قرار دے کر الگ پول بنآ کر اس میں بھیج دیا . ان میں ایسے ملازمین کی تعداد بہت زیادہ تھی جو پی ٹی سی ایل کے ملازم تو نہ تھے بلکہ وہ ملازمین تھے جو پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر یکم  جنوری 1996 کو پی ٹی سی کے ملازم ھو چکے تھے اور ان پر فیڈرل گورنمنٹ کے سرکاری قوانین  کا اطلاق ھوتا تھا ناکے پی ٹی سی کمپنی کے بناۓ ھوۓ قوانین کا . انکے بناۓ ھوۓ ھوے قوانین تو ان ملازمین پر استعمال ھوتے ہیں جو یکم جنوری 1996 کے بعد پی ٹی سی ایل میں بھرتی ھوۓ تھے.جیسا کے مسعود بھٹی کے کیس کے فیصلے مں سپریم کوڑٹ نے کہا ھے.  اس پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے ملازمین کو نکالنے کے لۓ ایک سکیم بنائی جسکو (Voluntary Separation Scheme (VSS کا نام دیا  جسکو VSS 2007-2008 کہتے ھیں اور اس میں انھوں نیں پنشن دینے کے لئیے سروس ، 20 سال کی qualified سروس رکھی جو انھں نے یہ جانتے ھوئی رکھی کے جب ایک سرکاری ملازم کی   qualified سروس  دس سال ھوجاتی ھے تو وہ قانونن پنشن لینے کا حقدار ھو جاتا ھے انھوں نے جان بوجھ کر ان لوگوں کے pensionable service میں اضافہ کیا جنکا  پی ٹی سی ایل میں سٹیٹس سرکاری ملازمین کا تھا اور جن کے سروس کے حقوق و مراعات اور pension benefits  میں کسی قسم کی منفی کی تبدیلی کرنے کا جس سے ان ملازمین کو نقصان پھنچے ، انکو بالکل  قانونی اختیار نہ تھا اور انکا یہ سارا عمل غیر قانونی اور غیر آئینی تھا . پھر  پی ٹی سی ایل نے ان لوگوں کو  اسطرح کا وی ایس ایس کا پیکج  لینے پر مجبور کیا ، دھونس دھمکی ڈرایا دھمکا یا کے یہ پیکج لے لو ورنہ ھم تمھارے ساتھ وہ سلوک گریں گے کے تمکو مزید نوکری کرنا بھاری پڑ جائۓ گی  اور تم کو ایسی جگہ ٹرانسفر کردیں کے تم برسوں اپنے گھر آنے کو ترس جاؤگے وغیرہ وغیرہ. ورنہ سوچنے کی بات ھے کون اٹھارہ اٹھارہ، انیس انیس انیس سال تک کی سروس کرنے کے بعد بغیر پنشن نوکری چھوڑنے کا  سوچے گا بھی؟؟؟ سوال تو یہ ھی ھے کس اتھآڑٹی پاور کے ساتھ پی ٹی سی ایل نے ایسے ملازمين کی گورنمنٹ کی دی ھوئی مراعات میں کمی کی جبکے یہ ایسا کرنے کے بالکل بھی مجاز نہ تھے( سوچنے کی بات ھے  جو قوانین پنشن کے ، اپنے سرکاری ملازموں کے لئے برسوں پہلے حکومت نے بناۓ تھے وہ ایک معمول شئرز رکھنے والے تبدیل کررھے تھے.  کیوں کس اتھاڑٹی پر کس نے انکو یہ پاور/اختیارات دیے  تھے ) ٹھیک  ھے یہ VSS دینے کے لئے انکو اچھی رقم کی آلگ سے آفر کرتے مگرانکا  کا جائز حق تو نہ مارتے وہ بھی جسکا انکو قطعن بھی اختیار تک نہ تھا. ان ملازمین کے سامنے یہ شرائط رکھکر کہ ملازمین  کو  پنشن صرف بیس سال کی کوالیفائڈ سروس ھونےپر دی جائیگی  (جبکے وہ دس سال کی کوالیفائیڈ سروس ھونے پر ایک سرکاری ملازم کا پنشن  لینے کا حق  خود بخود بن جاتا ھے)  اور ایسا معاہدہ کرنا یا ایسی شرائط رکھنا بزات خود ھی ایک غیر قانونی عمل تھا ( ریفرنس :- لاھور ھائی کوڑٹ نے اپنے ایک فیصلے میں  جو PLD 1980 Lah 337    میں رپوڑٹ ھے ایسے کسی معاہدہ کی  ممانعت  کی ھے جس میں کسی سرکاری ملازم کے بنیادی حقوق تبدیل کرنے کا عنصر شامل  ھو ).  پی ٹی سی ایل کا ایسی شرائط رکھکر ایسے ملازمین کو بیس سال کی کوالیفائیڈ سے کم سروس کی وجہ سے پینشن نہ دینا ، غیر قانونی اور ساتھ غیر آینی عمل بھی تھا جو آئین اسلام ریپبلک آف پاکستان  کے آڑٹیکلز 4, 25 اور 27 کی خلاف ورزی بھی  تھی 
(3) پی ٹی سی ایل  نے VSS-2008 پیکج کے تحت ریٹائیر ھونے والے ان  بیشتر سرکاری ملازمین کو جن کی کوالیفائیڈ سروس بیس سال یا اس سے اوپر تھی یعنی اٹھائیس اٹھا ئیس سا ل  تک اور جو بقول انکے دئیے ھوئے پیکج کے تحت پنشن لینے کے حقدار تھے انکی اس کوالیفائیڈ سروس کو بھی پی ٹی سی ایل مینیجمنٹ نے غیر قانونی طریقے اور اپنے نادر شاھی وجوھات کے بنا پر  بیس سال سے کم کردیا اور  ایسے ملازمین کو بھی پنشن نہیں دی  نتیجتن ایسے لوگوں نے عدالتوں کا رخ کیا اور اپنی پنشن بحال کروائیں انکی plea یہ تھی کے انکی پنشن لینے کی مدت میں بیس سال سے کم کی کمی کیوں کی  جبکے انکی کوالیفائیڈ سروس وھی تھی جو پی ٹی سی ایل نے اُنکو VSS Calculation Work Sheet میں لکھکر بتائی تھی اور وہ بیس سال یا اس سے بھی کہیں زیادہ تھی مگر انھوں نے یہ  بیس سال سے کم کردی اور انکو پنشن نہیں دی .اس سلسلے میں سب سے پھلے پشاور ھائی کوڑٹ نے فیصلہ دیا     2013PLC345   میں رپوڑٹ ھے یعنی PTCL vs Azhar  Ali Baber & 2 others اور جو سروس میں کمی کردی تھی اسکو ختم کیا اور انکو پنشن دینے کا حکم دیا جس دن سے یہ لوگ بغیر پینشن کے ریٹائیر کر دئے گۓ تھے PTCL کے خلاف ایسی اور ایسے سینکڑوں کیس  ھا ئیکوڑٹس میں چل رھے ھیں جو پی ٹی سی ایل کے وکلاء کے عدم تعاون کی وجہ سے سسست روی کا شکار ھیں .
اور ایسے ھی وہ پی ٹی سی ایل کےملازمین   جو سرکاری ملازمین کے زمرے میں آتے تھے جنکی  VSS Calculation Work Sheet  میں سروس بیس سال سے کم اور دس سال سے بہت زیادہ لکھی تھی اور وہ اس بنا پر VSS  لینا بھی نہیں چاھتے تھے  کے انکو پنشن نہیں ملے گی  ، مگر انکو زبردستی دھونس  اور دھمکی  سے VSS   ، بغیر پنشن لینے پر مجبور کیا. حالانکے جو کوالیفائیڈ سروس انکو پی ٹی سی ایل والوں نے  VSS Calculation Work Sheet  پر لکھ کر دی تھی  ، وہ پنشن رولز کے تحت دس یا اس سے اوپر ، کوالیفائیڈ سروس ھونے کی بنا پر ، انکو پنشن لینے کا حقدار بنا چکی تھی مگر پی ٹی سی ایل والوں نے اپنی چلائی ، اور انکو پنشن لینے کے قانونی حق سے ، غیر قانونی طریقے سے محروم کردیا جسکے پی ٹی سی ایل مینیجمنٹ ، PTC Act 1991  ، PT(re-Organization) Act 1996  اور مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں سپریم کوڑٹ کی رولنگ کی بنا پر  ایسا کرنے کے بالکل بھی مجاز نا تھے. انکا یہ طرز عمل غیر آئینی اور غیر قانونی تھا جسکی بنا پر یہ رٹ پٹیشن کا کیس بنتا ھ
(4)ایک سرکاری ملازم کا قانون کے تحت پنشن لینے کا حق اسوقت بن جاتا ھے جب وہ پنشن کے لئے دی  گئی  کوالیفائیڈ سروس کی معیاد پوری کرلے جو سرکاری ملازمت میں  دس سال ھے( اش مقصد کے لئے اٹیچڈ چاڑٹ پنشن دینے کے لئے ملاحظہ ھو) . دس  سال کی کوالیفائیڈ سروس کرنے ھونے کے بعد وہ سرکاری ملازم نہ تو خود سے ریٹائرمنٹ لے سکتا ھے (تا وقتے اسکی کوالیفائیڈ سروس 25  سال نہ ھوجاۓ) ، اور نہ وہ ادارہ جہاں وہ کام کرتا ھے اس کو ریٹائر کرسکتا ھے تا وقتے کو ئی ایس حالات نہ پیدا نہ ھوجائیں کے اسکو ریٹائیر کرنا پڑے  جیسے وہ میڈیکلی ان فٹ ھوجاۓ یا کسی وجہ سے ادارے کو ملازمین میں کمی کرنا پڑے یا وہ پوسٹ ھی ختم ھوجاۓ جس پر وہ ملازم کام کرہا ھو یا اس ملازم کو جبری ریٹآئرمنٹ کی سزا نہ ھوجاۓ مگر پنشن ھر حال تو دینی پڑتی ھے کیونکہ پنشن اسکا حق ھے صرف پنشن اس صورت میں نھیں ملتی اگر ایسے ملازم کو سروس سے کسی جرم کی وجہ سے نکال دیا جاۓ باقاعدہ اسکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرکے مگر ایسے نکلنے والے ملازم کو صرف compensation  کی رقم ملتی ھے تو اس طرح دیکھا جاۓ تو پی ٹی سی ایل نے VSS-2008 میں ایسے ھزاروں ملازمین کو ملازمت سے نکال دیا اور compensation کے طور پر VSS  والی رقم دے دی اور انکو پنشن سے محروم کردیا.1997-1998 میں بھی پی ٹی سی ایل نے اسی طرح کا ایک والینٹری ریٹائرمنٹ کا  گولڈن شیک ھینڈ کا پیکج دیا تھا اور اپنے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ ھونے والوں کے لئے ایک اچھی رقم دینے کی آفر دی تھی مگر کسی کو بھی پنشن لینے کے حق سے محروم نہیں کیا . جو پنشن لینے کے حقدار تھے بلکے قانون کے مطابق جنکی پنشن لینے کی کوالیفائیڈ  سروس میں ایک سال سے کم کی کمی تھی  انکو بھی قانون کے مطابق یہ کمی condone  کرکے پنشن دی گئی . یاد رھے اگر کولیفائیڈ سروس میں چھ مہینے کی کمی ھو تو وہ خود بخود Condone تصور ھوگی [ Rule 423(1) of Civil Servants Regulations] اور آگر یہ کمی چھ مہینے سے سے زیادہ ار ایک سال سے کم ھوگی تو مجاز اتھاڑٹی حالات کے مطابق دیکھکر Condone کرسکتی ھے [ Rule 423 (2) of CSR]
پنشن دینے کے حق میں پشاور ھائی کوڑٹ نے اسی فیصلے یعنی  2013PLC345 میں  ایک جگہ یہ آبزرویشن دی ھےکے:-
"It may at this juncture be mentioned that in a case titled "I.A. Sharwani and others v. Government of Pakistan through Secretary,' Finance Division, Islamabad and others 1991 SCMR 1041 the Hon'ble Supreme Court of Pakistan in the said elaborated judgment highlighted the conception of pension after considering number of precedents, encyclopedia etc and calculated "A pension is intended to assist a retired person in providing for his daily wants so long he is alive in consideration of his past service". In this case Article 25 of Constitution was also considered the substance of which is that a pensioner may have a legitimate grievance if he is not treated alike with the other pensioners and the one who is deprived of same benefit which is being given to other it would be violation of Article 25 of Constitution. It is repeatedly held by Superior Courts, that by depriving employees of their emoluments besides other service benefits etc apparently amounts to have been grossly violated as against the guaranteed rights under Articles 2-A, 4, 25 and 27 of Constitution of Islamic Republic of Pakistan 1973." 
 (5) جب مسعود بھٹی کیس (2012SCMR152) کا یہ فیصلہ 7 اکتوبر 2011 کو آیا کے جو  پی ٹی سی  کے ملازمین یکم جنوری1996 کو پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفر ھوکر اسکے ملازم ھوچکے تھے،  وہ سب پی ٹی سی ایل میں فیڈرل گورنمنٹ کے سول سرونٹ والے قوانین  (Statutory Rules) کے ماتحت پی ٹی سی ایل میں کام کریں گے اور پی ٹی سی ایل کو انکے Terms & Conditions of Service  میں کسی قسم کی ایسی منفی تبدیلی لانے کا بلکل اختیار نہ ھوگا جس سے ان ملازمین کو کوئی نقصان ھو مزید برآں ایسے تمام ملازمین فیڈرل گورنمنٹ کی  گارنٹی میں پروٹیکٹڈ ھوں گے  کے ان    Terms & Conditions of Service میں کسی قسم کی منفی تبدیلی نہ کی جاۓ جس میں انکو دئیے گۓ Pensionary benefits  بھی شامل ھیں . (مگر یہ گارنٹی ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے لئیے نہ ھوگی جو یکم جنوری  1996کے بعد پی ٹی سی ایل میں ملازم ھوۓ) اور دوسرے یہ کے يہ   ایسے  ملازمین یعنی جو پی ٹی سی  ایل میں یکم جنوری 1996  کو پی ٹی سی سے ٹرانسفر ھوکر آۓ تھے اور وہ پی ٹی سی ایل کے ملازم اسی دن سے بن گئے تھے ، انکو یہ حق حاصل ھوگا کے وہ ھائی کوڑٹ میں آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رٹ پٹیشن داخل کرسکیں . "They can invoke the jurisdiction of high court"  .اس فیصلے کو مد نظر رکھتے ھوۓ جو ملازمین جو VSS-2008 میں پنشن کا حق رکھتے ھوۓ بھی بغیر پنشن کے ریٹائیر کردئے گۓتھے انھوں نے اپنی اس حق تلفی کو ھائی کوڑٹ میں آڑٹیکل 199 کے تحت رٹ پٹیشن کرنے کا سوچا تھا لیکن چونکے پی ٹی سی ایل نے اس یعنی مسعود بھٹی کے فیصلے کے خلاف فورن ھی نومبر۱۱میں اسکے خلاف رویو داخل کردی تھی اسلۓ اس کے  رویو کے فیصلے آنے تک اس پر عمل نہیں کیا اب جبکے 19فروری 2016 کو سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پی ٹی سی ایل کی یہ رویو پٹیشن اپنے شاڑٹ آڈر میں خارج کردی جسکا تفصیلی فیصلہ 16 مارچ 2016 کو جاری ھوا اور ان تمام باتوں اور فیصلوں کو جو مسعود بھٹی کیس میں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے دیا،  اسکو رویو پٹیشن سننے والے پانچ رکنی  ری کنفرم کیا اور اسکے خلاف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی رویو اپیل خارج کردی . اس پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیش [یعنی 247, 248  اور 249 آف 2011 ] خارج ھونے کے 16 مارچ 16 کے اپنے تفصیلی فیصلے میں پانچ رکنی سپریم کوڑٹ کے بنچ  نے , جس کے سربراہ چیف جسٹس محترم ظہیر جمالی صاحب تھے.  انھوں نے اسکے پیراہ نمبر6 صاف صاف لکھا ھے کے " کیونکے یہ تمام ملازمین پھلے پی ٹی سی میں ٹرانسفر ھوکر آۓ اور اسکے بعد پی ٹی سی ایل میں ے یہ وہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین ھیں  جو بالفاظ سول سرونٹ تو نہیں رہ سکتے، پی ٹی سی ایل کے ملازمین کہلائیں گے لیکن کیونکے انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس جو سول سرونٹس  ایکٹ 1973 کی سیکشن3 سے سیکشن 22 میں  درج ھیں ، وہ تمام پی ٹی سی  ایکٹ 1991 اور پی ٹی ایکٹ 1996 کے تحت بروٹیکٹڈ  ھیں  اسلئے  یہ وہ Statutory rules ھیں اور اسکی کسی بھی کلاز کی خلاف ورزی انکو یہ ائینی حق دیتی ھے کے ھائی کوڑٹ سے رجوع کریں ". اور یاد رھے سول سروس ایکٹ 1973 کی   سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کی کلاز (1 )19 یہ کہتی ھے " سول سرونٹ ریٹائرمنٹ پر پنشن یا گریجوٹی لینے کا حقدار ھوتا ھے". تو پنشن ایک سرکاری ملازم کا حق ھے ، [جسکا وہ پنشن لینے کی کم از کم   مدت دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس کرنے پر حقدار بن جاتاھے ] اور کوئی اور قانون اسکو اس سے لینے سے روک نہیں سکتا کیونکے آیین پاکستان کے شق 25 کے تحت یہ اسکے بنیادی حقوق کا حصہ بن جاتا ھے اور اسکی خلاف ورزی آئین پاکستان کی خلاف ورزی تصور ھوگی.
محمد طارق اظہر
8-11-16

Sent from Tariq's iPad from Rawalpindi Pakistan

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]