Article-45[ Incentive pay can not be withdrawn under rule ]
آڑٹیکل-45 [ قانونن اب پھلے دی گئی "Incentive Pay" پینشن کیلکولیشن سے ختم نہیں کی جاسکتی]
نوٹ : میں نے یہ آڑٹیکل 45 ، 14 ستمبر 17 سے تحریر کرنا شروع کیا تھا پھر درمیان میں 27 ستمبر 17 کی اسلام آباد ھائی کوڑٹ کی محمد عارف صاحب کی توھین عدالت کی 25 ستمبر 17 کی کاروائی کی آڈر شیٹ دیکھکر، میں نے اس بارے میں ایک سپیشل آڑٹیکل بعنوان تجزیہ تحریر شروع کردیا جو کل مکمل ھوا اور کل ھی میں نے اپنے فیس بک کے پیج اور اپنی بلاگ سائٹ پر اپلوڈ کردیا .اس آڑٹیکل 45 کو مکمل کرنے میں تھوڑا سا کام رہ گیا تھا اور مجھے اسکو مکمل کرنے کی اتنی جلدی بھی نھیں تھی کیونکے میں چاھتا تھا کے پہلے لوگ میرے اس طویل سپیشل آڑٹیکل کو اچھی طرح پڑھ لیں اور انکے زہین میں کو سوال پیدا ھوتے ھیں تو مجھ سے پوچھ لیں اسکے بعد میں آرام سے ایک یا دو ھفتے بعد یہ آڑٹیکل 45 مکمل کرکے پیش کروں گا . لیکن جب میں نے آج راجہ ریاض کے توھین عدالت کیس کی 5 اکتوبر17 کی آڈر شیٹ پڑھی کے اب یہ کیس 10 اکتوبر 17 کو لگے گا ( آڈرشیٹ میں 9 اکتوبر17غلطی سے ٹائپ ھوگیا. مجھے یہ کنفرم کردیا گیا) تو کچھ اھم قانونی نکات میرے ذھن مکں آۓ جو میں نے اس آڑٹیکل کے آخری پیرے میں لکھ دئیے ھیں .یہ قانونی نکات راجہ ریاض کی بیحد مدد کرسکتے ھيں اگر وہ اس سے مستفید ھونا چاھیں کیونکے وہ اس کیس میں خود ذاتی وکیل ھیں .میرا انسے کوئی بھی ذاتی رابطہ بھی نہیں ، میں چاھتا ھوں کے انتک یہ میرے لکھے ھوؤے قانونی نکات پہنچیں اور وہ عدالت کو اس کے بارے میں بتا سکیں مجھے اللہ سے پوری امید ھے کے غدالت ضرور ان نکات پر جو نہ صرف راجہ ریاض بلکے تمام پی ٹی سی ایل او پنشنروں کے فائدے کے لئے ھیں ، انپر ضرور غور کرے گی اور انشااللہ ایک اچھا حکم جاری کرے گی . تو جو کوئی راجہ ریاض کو جانتا ھو اور اس رابطہ اور علیک سلیک ھو اسکو چاھئۓ یہ میرا پیغام /نکات میرے اس آڑٹیکل سمیت ان تک ضرور پہنچائے اور اب انکی مرضی ھے کے وہ اس پر عمل کرتے ھیں یا نھیں . شکریہ
طارق
آغاز آڑٹیکل45
جنرل منیجر (HR Operation) پی ٹی سی ایل اپنے لیٹر نمبر RF-19823 Dated September 1 , 2017 کے زریعے M D PTET Islamabad کو ریٹائڑڈ ھونے والے ملازمین کی پنشن کیلکولیشن کرنے کے لئے سے اپنے اب تک بھیجے ھوئے Last Pay Drawn Certificate میں سے Incentive Pay کو منہا یعنی نکالنے کو کہا ھے[یہ جنرل منیجر کا ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کو جاری کردہ یہ لیٹر نہ صرف ٹیکنیکل طورپر غلط ھے بلکے قانونن طور پر بھی . ٹیکنیکل طور پر اسلئے غلط ھے ھے پنشن دینے کا ڈیپاڑٹمنٹ صرف پنشن دینے کا پابند ھے نہ کے تنخواہ دینے کا. وہ تو تنخواہ دینے والے ڈیپاڑٹمنٹ کی ھی نیٹ پنشن کیلکولیشن پر ،پچھلے دئے ھوۓ پنشن انکریزیز لگا کر نیٹ پنشن ڈران نکالتا ھے جو پنشنر کو ماہانہ ادا کرنی ھے.اسے کیا معلوم کے اس پنشن دینے والے کو کب کب مزید pays وغیرہ لگیں جس کی بنیاد پر pay دینے والے ادارے نے یہ last pay drawn کی بنیاد پر نیٹ پنشن calculate کرکے بھیجی ھیں . تو وہ پنشن دینے والا ادارہ کیسے ایسی pays ، کس سے اور کب سے withdraw کرسکتا ھے . دوسری قانونی بات ( آگے تفصیل سےبیان کی ھے) کے چونکے ایسی withdrawn سے پنشن میں کمی ھوسکتی ھے ، جو قانونن جائیز نھیں ماسوائے پنشن لینے والا convict نہ ھوگیا ھو. اس سلسلے میں حالیہ سپریم کوڑٹ کا نیشنل بنک کے پنشنرز کی پنشن کو کم کرنے کا فیصلہ کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا، ایک زندہ مثال ھے. سپریم اوڑٹ نے ایس ے تمام نیشنل بنک کے پنشنرس کو جنکی پنشن کم کردی گئی تھی اسکو وھی پنشن دینے کا حکم دیا ھے اسی دن سے جس دن سے انتظامیہ نے انکی پنشن میں 70% سے کم کرکے 30% کردی تھی.یہ کیس دس سال تک چلتا رھا.فیصلہ بالا آخر اب آکر ھوا . اور اسی سپریم کوڑٹ کے بینچ کے محترم جج حضرات نےدیا جو راجہ ریاض کا توھین عدالت کا کیس سن رھے ھيں ھیں جسکی اب اگلی شنوائی ۱۰ اکتوبر ۲۰۱۷ کو ھے جس میں انھوں نے AGPR کو طلب کر رکھا ھے].. اور اسکی وجہ یہ بتائی کیونکے گورنمنٹ نے اپنے سول سرونٹس کو دی گئ تنخواھوں میں کبھی Incentive Pay نہیں دی ، اسلئے ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کو جن کو سپریم کوڑٹ کے فیصلے تحت گورنمنٹ والی تنخواہ کا حق بنتا ھے انکو بھی یہ Incentive Pay نہیں دی جاسکتی اسلئے پنشن کیلکولیشن کے لئے اس Incentive Pay کو نہ شامل کیا جائے. جیسا کے آپ سب لوگ جانتے کے پنشن کیکولیشن کے زریعے Gross Pension ھمیشہ اس Pay یا Pays پر نکالی جاتی ھے جو ایک ریٹائر ھونے والا ملازمین ریٹائرمنٹ ھونے سے پہلے آخری دن تک draw کررھا ھوتا ھے . پھر اس Gross Pension کا 65% amount سے پہلے Net pension نکالی جاتی ھے اور پھر اس Net Pension میں گورنمنٹ پچھلے کے وہ تمام Pension Increase شامل کرکے [بشرطیہ کے اگر حکومت نے اس بات کا بھی اپنے اسی نوٹیفیکیشن میں جس میں پنشن انکریز کا اعلان کیا ھو اور یہ پھی زکر کیا ھو کےاس سال لگانے والا یہ Pension Increase ان نئے پنشنرز کی پنشن میں بھی لگایا جائیگا جو ملازمین اب ریٹائر ھونگے.], اسطرح ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے Net Pension to be drawn کی amount نکلے گی جو اس نئے پنشنر کو ماہانہ دی جائیگی اور پھر جو بھی سال بہ سال گورنمنٹ پنشن میں اضافہ کرے گی وہ اس میں ھوتا رھے گا [ جو پی ٹی ای ٹی حکومت کے اعلان کے برخلاف یکم جولائی ۲۰۰۹ سے صرف ۸% دے رھی ھے چاھے حکومت کتنا بھی اضافہ کرے] . تو یہ تھی بات ماہانہ پنشن کی دینے کی اب رہ گیا باقی Net Pension کا 35% amount جو commutation amount کہلاتا ھے جو ایک فارمولے کے تحت نکالا جاتا ھے اور اسکی payment جو ھے وہ lump sum ھوتی ھے جو اکثر لاکھوں میں ھوتا ھے . تو اس طرح یہ incentive pay نکالنے کے بعد اسکا اثر نہ صرف ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے کیلکولیٹ ھونے والی نہ صرف Net Pension drawn پر پڑے گا بلکے commutation amount پر بھی پڑے گا اور وہ بھی کم ھوجائیگا اور یہ رقم ، جیسا اوپر بتایا ھے Lump sum بزریعہ چیک یا ڈائریکٹ پنشنر کے اکاوئنٹ میں بنک میں جمع کرائی جاتی ھے. تو کیا اب ، جو زیادہ commutation کی رقم لے لی ھے کیا وہ بھی واپس کرنی پڑے گی ؟؟؟ اسکا تو سوال ھی پیدا نہیں ھوتا .کیونکے مجوزہ incentive pay واپس لینے سے اس کا اثر Pension پر بھی پڑے گا اور پنشن لینے والوں کو بہت ھی معاشی نقصان ھوگا , اسکے لئے گورنمنٹ کی Pension Policy کے تحت قانون میں اسکا کوئی جواز نھیں اسکی وجہ یہ ھےچونکے incentive pay کو اب واپس لینے پر لامحالہ ماہانہ ملنے والی پنش پر پڑے گا اور وہ کم ھوجآئیگی جس کی پنشن کے قانون میں بالکل اجازت نہيں ھے تو اس incentive pay یا pays واپس لینے کا سوال ھی پیدا نہیں ھوتا. میرے پاس بہت سے پی ٹی سی ایل پنشرس دوستوں کے فون آئے اور وہ یہ مجھ سے پوچھتے کے کس قانون میں اور کہا لکھا ھے incentive pay واپس نہیں لے جاسکتی ھے. تو انکو جواب یہ ھی دیتا ھوں کے آپ لوگ یہ پنشن رولز پڑھ لیں اور اس بارے میں اعلی عدلیہ کے مختلف فیصلے . بحرحال میں آپ لوگوں کی معلومات کے لئے یہ بتا دیتا ھوں کے حکومت پاکستان کے پنشن رولز کی جو وضاحت جو net پر
public-service-news.blogspot.com پر موجود ھے اسکے آڑٹیکل 9.10 میں یہ تحریر ھے ، اسکی طرف آپسبکو مبذول کرانا چاہتا ھوں. اس آڑٹیکل سے بات ظاھر ھوتی ھے کے صرف پنشن کو سیکشن کرنے وقت ھی پنشن کی اماؤنٹ کو سیکشن کرنے والی اتھاڑٹی صرف اس صورت میں کم کرسکتی ، اگر ریٹائڑڈ ھونے والی کی سروس تسلی بخش نہ ھو مگر یہ سب کچھ کرنے سے پھلےاسکو باقاعدہ ایک نوٹس ، شوکاز نوٹس دیا جانا ضروری ھے تاکے اسکو اپنی صفائی بیان کرنے کا موقع میسر ھو کے کیونکےاسکی اس پنشن میں جو اسکو ملنے والی ھے اس میں کمی کیوں نہ کی جاۓ؟ . اعلی عدالتوں نے اس بات کی وضاحت کردی کے پنشن میں کمی صرف اس صورت میں کی جاسکتی کے اگر پنشن لینےوالے کو کسی کریمنل کیس میں سزا ھو جائے . میری نظر میں سپریم کوڑٹ کا ایک فیصلہ گزرا ھے اجسکا ریفرنس ھے 1984PLC(CS)942، جس میں بتایاگیا ھے کے ایک ایس وی ٹیچر پنشنر کی پنشن میں 1/3 کی کٹ لگادی جاتی ھے یعنی کمی کردی جاتی ھے ،کیونکے جس وقت وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ جاتا ھے اسوقت اسکا ایک کریمنل کیس میں ٹرائل ھورھا ھوتا ھے اور اور اس ٹیچر کو اس کریمنل کیس میں جب سزا ھوجاتی ھے . تو جو اسکی ریٹائرمنٹ کے وقت کی پنشن بنائی جاتی ھے اس میں ۱/۳ کی کٹ لگادی جاتی ھے یعنی اسکو دینے والی پنشن کو کم کردیا جاتا ھے، وہ پنشنر ، اس اپنی پنشن میں کمی کے خلاف عدالت میں اپیل کردیتا ھے مگر عدالت یہ کہہ کر خارج کردیتی کے پنشن سیکشن کرنے والے کو یہ اتھاڑٹی کے وہ کریمنل کیس میں سزا یافتہ ھونے والی کی پنشنر کی پینش میں اپنی مرضی سے کمی کرنے کا حق حاصل ھے.تو اعلی عدلیہ کے اس فیصلے سے یہ بات صاف ظاھر ھوجاتی ھے کے پنشن میں کمی صرف اسوقت ھی کی جاسکتی ھے جب پنشن لینے والا کسی کریمنل کیس میں سزا یافتہ نہ ھوگیا ھو. چاھے اسکی پنشن سیکشن ھوچکی ھو یا سیکشن ھونا باقی ھو، جو اسکے خلاف ٹرآئل کی وجہ سے وقت سیکشن کی جارھی ھو . مگر دونوں صورتوں میں پنشن کو بلکل ختم نہیں کیا جا سکتا[پنشن تو صرف اس سرکاری ملازم کو مل ھی نہي سکتی جو دوران سروس نوکری سے ڈس مس نہ ھوگیا ھو . ایسے ڈس مس ھونے والے کو کچھ صرف compensation allowance صرف ضرور ملتا ھے ] . اسی طرح سپریم کوڑٹ اپنے ایک اور فیصلے میں یہ لکھتی ھے ، جسکا ریفرنس "PLD1973SC514 " ھے کے "
Pension is right and not a bounty" یعنی پنشن حق ھے کوئی ریواڑڈ نھیں .جسطرح تنخواہ کام کرنے یعنی نوکری کرنےکا معاضہ ملتا ھے اسی طرح نوکری سے ریٹائیر ھونے کے بعد اتنے سال نوکری کرنے کا معاوضہ ھوتا ھے ، جو پنشن کہلاتا ھے جو پنشن لینے والی کی زندگی تک رھتا اور بعد میں اسکے مرنے کے کے بعد اسکے فیملی ممبر کو دیا جاتا ھے جو بھی قانونی طور پر اسکے حقدارھوتا ھے اور اس پنشن کو کسی بھی دلیل سے نہ تو ختم کیا جاسکتا ھے اور نہ ھی اس میں کوئی کمی کی ھی نہیں جاسکتی ماسوائے اسکے کے جسکی قانون میں گنجائیش ھو ( یعنی کے پنشنر کی فوجداری کیس میں conviction ). صرف پنشن سیکشن کرنے سے پہلے، ھی وہ اتھاڑٹی مروجہ قانون اور طریقہ کار کے مطابق ھی پہلے کرسکتی ھے". [ اسی قسم کے اعلی عدلیہ کے فیصلے نہ صرف پاکستان کے بلکے انڈیا کی اعلی عدالتوں کے میری نظر سے گزرے ھیں . ان میں سے ایک کیرالہ کی ھائی کوڑٹ کا فیصلہ آپکو بتانا چاھوں گا مختصرن ، ایک بیوہ کی کی فیملی پنشن بند کردی جاتی ھے جسکا پنشنر شوھر کسی فوجداری کیس میں سزا ھوکر جیل میيں قید تھا اور پھر قید کے دوران ھی اسکی موت ھوجاتی ھے . جب اسکو قید ھوتی ھے تو اس گورنمنٹ کے ادارے کو جہاں وہ ریٹائرمنٹ سے پہلے سرکاری ملازم تھا اور جہاں سے اسکو ریٹائرمنٹ کے بعد سے پنشن ملا کرتی تھی، انکو نہ تواسوقت پتہ چل سکا جب اسکو سزا کے طور پر قید ھوئی تھی تاکے اسکی ماہانہ پنشن مں کمی کردی جاتی اور نا اسوقت بھی پتہ چل سکا جب اسکا جیل میں انتقال ھوا . انھوں نے اسکی بیوہ کو قانون کے مطابق پنشن سیکیشن کردی جسطرح ھر مرنے والے پنشنر کی بیوہ کو قانون کے مطابق دی جاتی ھے . اور اسکی بیوہ کو پنشن ملنے لگتی ھے ( اسکا شوھر 1972 میں ریٹائیر ھوا تھا اور اسکی موت جیل میں 1975 میں ھوئی تھی ). اسکے مرنے کے کافی عرصے کے بعد جب اس ادارے کو یہ بات جب معلوم ھوتی ھے تو وہ اس بیوہ کو پنشن دینا بند کردیتے ھيں .کیونکے ایک تو اسکے شوھر کی پنشن میں بروقت وہ کمی نہ کرسکے اور دوسرے اسی پینشن کی بنیاد پر اسکی بیوہ کی بھی پنشن سیکشن کردی جو اسکو اسکے شوھر کے مرنےکے بعد مل رھی تھی . بیوہ نے پہلے سول عدالت میں کیس کردیا جہاں وہ برسوں چلتا رھا اور وہاں فیصلہ اسکے خلاف آیا تو اس نے کیرالہ ھائی کوڑٹ میں کیونکے اسکا قیام کیرالہ صوبے میں تھا . کیرالہ ھائی کوڑٹ نے اسکا فیصلہ 2013 میں اسکے حق میں سنایا اوراس ادارے پر بہت برھمی دکھائی جس نے اسکی پنشن 1976 میں بند کردی تھی اور نہ صرف اسکی وھی پنشن بحال کی جو اسکو مل رھی تھی بلکے اسکے بقایا جات میں جب سے اسک پنشن بند کی گئ تھی وہ پچھلے تمام پنشن میں لگنے والے اضافےکے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ھی اس ادارے پر بھاری جرمانہ بھی کیا اور اس کی رقم اس بیوہ کو ادا کرنے کا حکم بھی دیا . یہ عدالتی فیصلے بیوہ کے کے حق میں دیا ھوا ٹائیم فکٹر کی بنیاد تھا . ھر چیز کو کرنے کا ایک time limit ھوتا ھے( اب اسطرح نہیں جسطرح جی ایم HRO پی ٹی ای ٹی ۱۳،۱۳سال کے بعد incentive pay کو واپس لینے کا حکم دے رھے ھیں ). اگر اس ادارے کے علم میں ایک قانونن دئیۓ گۓ ٹائیم limit میں یہ بات علم میں نہ آسکی کے اسکو سزا ھوگئی اور اس کی پنشن میں کمی کی جانی ھے تو بعد میں time limit ختم ھونے کے بعد اس پنشن میں کمی کرنا اور پھر اس بیوہ کی پنشن کو بھی بند کر دینا ، ایک نہایت ھی غیر قانونی عمل تھا جس کا عدالت نے سخت نوٹس لیا اور یہ تاریخی فیصلہ بیوہ کے حق میں د یا. میں نے انڈیا کے پنشن رولز بھی پڑھے، اس سلسلے میں یہ آڑٹیکل لکھنے سے پہلے . وھاں پر جو Indian Central Civil Rules (Pension)1972 ، سینٹرل گورنمنٹ کے ملازمین کے لئے نافزلعمل وہ 1972 سے ھیں . یاد رھے پاکستان اور انڈیا کے سرکاری ملازمین کے بنیادی پنشن رولز تو وھیں ھیں جو انگریزوں نے 1874 میں بنائے تھے بس اس میں دونوں طرف وقتن وفقتن تبدیلی یا ایڈیشن ھوتی رھتی ھے اور وہ جو بھی تبدیلی یا ايڈیشن ھوتی وہ ھمیشہ پشنرز کے فائدے کے لئے ھی ھوتی ھے کیونکے آئین اور قانون کے مطابق ایسی تبدیلی یا تبدیلیاں یا اور ایڈیشنس صرف فائدے کے لئے ھی جاسکتی ھیں نہ کے نقصان کے لئے . یہ قانون، کے پنشن میں، پنشن لینے کے بعد جب ایک بارAssess ھوکر فائنل ھوجائےما سوائے کریمنل کیس میں conviction کی وجوھات پر اور کسی بھی وجوھات پر اس میں کسی قسم کی پنشن میں کمی نہيں کی جاسکتی . یہ مجوزہ قانون کلئیر کٹ انڈین کے مجوزہ پنشن رولز میں اب لکھا ھے.1874 کے پنشن کے قوانین میں نہیں تھا جس میں یہ تک لکھا ھے کے غلطی سے زیادہ پینشن سیکشن کردی جائے اور اسکا علم دوسال کے اندر اندر پنشن Assess اور سیکشن ھونے کی تاریخ سے ، نہ چل سکے تو اس صورت میں بھی پنشن دوبارہ Assess کرکے کم نہیں کی جاسکتی اور یہ بھی لکھ دیا ایسی غلطی کا تعین کوئی اور دوسری ایڈمنسٹریشن اتھاڑٹی ھی کرے گی کے آیا یہ واقعی غلطی یعنی کلیریکل میسٹیک ھوگئی یا اورکوئی بات ھے وہ بھی صرف اس کا علم دو سال کے اندر اندر ھوجائے تو. جبکے حکومت پاکستان کے سرکاری ملازمین کے پنشن کے قوانین اس بارے میں جسطرح لکھا گیا ھے وہ میں اوپر بیان کر چکا ھوں اور اسکی تشریح بھی جو بعد میں اعلی عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں کی ھے . جو تقریبن اسی طرح کی ھے جس طرح انڈین پنشن رولز میں دے رکھی ھے. ایک اور بات آپ لوگوں کے علم میں لانا چاہتا ھوں کےانگریزوں کے بناۓ ھوئیے 1874 کے پنشن قوانین ، میں بیوہ کی پنشن اسکے مرحوم شوہر کی پنشن کا 50% لکھا ھے . یہ قانون پاکستان میں تو یکم جولائی 2010سے تبدیل کردیا گیا ھے جو مرحوم پنشنر کی بیوہ کا اپنے مرحوم شوھروں کی لینے والی پنشن کا 75% ھوگیا ھے بغیر کسی پچھلے بقایا جات کےساتھ یعنی بیوہ پنشنر کی ماہانہ پنشن یکم جولائی 2010 سے 25% بڑھا دی گئی ھے .لیکن انڈیا کے مجوزہ سنٹرل پنشن قوانین میں ابتک وھی پرانا قانون اس بارے کا ھے یعنی مرحوم پنشنر شوھر کا 50% اور یہ وھاں ابتک تبدیل نہيں ھوا ھے]
تو اس پنشن رولز میں اس دئیےقانون سے صاف ظاھر ھے کے پنشن میں کمی کا دارومدار صرف پنشنر کی کریمنل کیس میں سزا پر یعنی conviction پر ھے اور کسی چیز پر نھیں . تو یہ incentive pay کو with draw کرکے کیسے پنشن میں کمی کرا سکتے ھیں ، اسلئے قانونن یہ incentive pay یا pays تو اب with draw تو ھو ھی نہیں سکتی تو آپ لوگ خود اندازہ لگا لیں یہ کے یہ incentive pay کیسے ختم کی جاسکتی ھے جسکی وجہ سے پنشن میں کمی واقع ھوجائے؟؟؟
ابھی تک بہت سے لوگ اس بات پر کافی شش و پنج میں ھیں کے یہ کے یہ incentive pays کب سے لگیں اور کیوں انکو واپس لیا جارھا ھے تو اسی پر میں اپلی بات کو آگے بڑھاتا ھوں کے یہ incentive pay-1 یکم جولائی 2004 سے غالبن لگی جب پی ٹی سی ایل میں گورنمنٹ کے تنخواہوں کے سکیلز - 2011 نافظ تھے جو یکم دسمبر2011 , گورنمنٹ کے تنخواھوں کےاسکیلز-1994 کی جگہ replaced ھوئے تھے اور incentive pay-2 يکم جولائی 2005 سے لگیں . یہ دونوں incentives pays پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے پہلے لگیں تھیں .جبکے اسکی نجکاری مئی یا جون 2006 میں مکمل ھوئی تھی اور ایتصلات کو اسکے انتظامی اختیارات دئیے گئے تھے. یہ دونوں incentive pays یکم جولائی 2008 سے ختم کردی گئیں تھیں اور پی ٹی سی ایل کا نیو پیکج 2008 دیا گیا اس میں صرف ایک incentive pay لگائی گئی جسکی اماؤنٹ ان دونوں incentive pays کی اماؤنٹ سے کہیں کم تھی ، جسکو یکم جولائی 2008 سے ختم کردیا گیا [ یہ تمام تفصیلات میں اپنے ذاتی ریکآڑڈ یعنی LPCs دیکھ کر بتارھا ھوں جو میرے مختلف پیریڈس پر میرے ٹرانسفر ھونے پر ایشو کی گئیں تھیں . میں اسوقت B-19 گریڈ میں تھا . جب میں 2005-2004 میں ڈی جی ایم ایس ٹی آ ر ٹو سے ٹرانسفر ھوکر ڈپٹی چیف انجینئر آپریشن پی ٹی سی ایل ھیڈکواٹر اسلام آباد لگا اور پھر 2006-2005 میں وھاں سے ٹرانسفر ھوکر ڈائریکٹر( ایس اینڈ ٹی ) ساؤتھ زون پی ٹی سی ایل ھیڈکواٹر کراچی لگا اور آخر میں آر جی ایم س ٹی آر سے ، 2009-2008 میں ٹرانسفر ھوکر جنرل مینیجر چرن مینیجمنٹ ساؤتھ زون پی ٹی سی ایل ھیڈکواٹر کراچی لگا، یہ اس دور کی ھیں].سید مظہر حسین صاحب نے اپنی پھلی تعنیاتی 2008 میں بطور ای وی پی ایچ آر ، یکم جولائی 2008 سے ، بقول انکے ایک بڑا تیر مارا اور پی ٹی سی ایل کا نیو پے پیکج-2008 بغیر کسی آپشن مانگے دیا اور اسکی تعریفوں کے پل باندھ دئیے اور اپنی غیر ملکی آقاؤں کو یہ یقین دلایا کے یہ کمپنی کے مفاد میں ھے اور ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے بھی .اس پیکج میں انھوں نے یہ دونوں نجکاری سے پہلے دی ھوئی incentive pays کو ختم کردیا اور اپنی ایک incentive pay لگادی جس کی اماؤنٹ پچھلی دو incentive pays کی کل اماؤنٹ سے بھی کم تھی [ مثلن میرے گریڈ B-19 میں یکم جولائی 2008 سے جو ایک incentive pay لگائی گئی اسکی اماؤنٹ پچھلی دو incentive pays کی کل اماؤنٹ سے 1570روپے کم تھی]. اسطرح کم اماؤنٹ کی incentive pay لگانا اور زیادہ اماؤنٹ والی incentive pays کو ختم کرنا ، کمپنی کا ایک غیرقانونی عمل تھا کیونکے پی ٹی ( ری آرگنائزیشن ) ایکٹ 1996 کی کلاز (2)36 کے تحت کمپنی اس بات کی مجاز ھی نھی تھی وہ ایسا اقدام کرے جس سے ٹرانسفڑڈ ملازمین کے مفاد کو کوئی نقصان پہنچے [ بعد میں اسی بات کی مکمل تشریح سپریم کوڑٹ نے 7 اکتوبر 2011 میں اپنے مسعود پھٹی کیس 2012SCMR152 کے فیصلے میں کی ، جو اب ایک قانون بن چکی ھے] . اور دوسرے یہ کے کمپنی قانونی طور پر بھی Share Agreement کے تحت ان benefits جو نجکاری سے پہلے پی ٹی سی ایل کی پرانی انتظامیہ نے کئے تھے ختم کرنے کی قانونی مجاز نھیں تھی . وہ ان میں اضافہ تو کرسکتی تھی مگر ختم یا withdraw نہیں کرسکتی [ ویسے ھی اپنی پرانی انتظامیہ نے جو اپنے ھی تقریبن پرانے ٹی اینڈ کے لوگ تھے انھوں نے کیا فائدہ اپنے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو نجکاری سے پہلے پہنچایا ، لکھتے ھوئے شرم آتی ھے. اگر یہ لوگ یہ کچھ ایسے فائدے کے اقدام کرجاتے جسکا اثر نجکاری کے بعد بھی قانونن رھتا تو کیامضائیقہ تھا . مثلن یہ یکم جولائی 2005 سے گورنمنٹ آف پاکستان Revised Pay Scales عمل میں لے آتے .incentive pays میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کردیتے اور ساتھ کچھ مختلف الاؤنسز کی تنخواھوں میں بھرمارکردیتے جو لوگ کسی بھی گریڈ کے پرومشن کے منتظر تھے ان سبکو پروموٹ کردیتے بلا امتیاز ، تو آج انکو لوگ عزت سے یاد کرتے نہ کے گالیوں سے . میں نے خود دیکھا ھے کے ایس ے کچھ لوگ جو پچھلے دور کے بڑے پی ٹی سی ایل کے آفیسر تھے جو اپنے وقت کسی کو منہ بھی نہ لگاتے تھے اور فرعون بنے ھوئے تھے ، وہ اپ پی ٹی سی ایل ڈسپنسری دوائیاں لینے کے لئے بینچ پر پر بیٹھے ھوتے ھیں کوئی وہاں آنے والا پی ٹی سی ایل کا ملازم انسے بات کرنا تو درکنار انکو سلام کرنے کے بھی قابل نہيں سمجھتا ، تو یہ ھے اب انکی عزت . پچھلے دنوں جب میں ، 2014 میں اپنے بیٹے کے پاس ٹورنٹو کنیڈا گیا ، تو ایک تقریب میں مجھے ایک ایسے ، کسی گورنمنٹ کے ادارے یا کارپوریشن کے ایک بڑے افسر سے بات کرنے کا موقع ملا جنھوں نے مجھے بتایا کے جب انکا ادارہ پرائویٹائز ھونے لگا تو انکی مینیجمنٹ نے اپنے تمام ملازمین کی تنخواھوں میں ، پرائویٹائز ھونے سے چھ ماہ پہلے، 35% اضافہ کردیا اور بہت سے طرح طرح کے اور الاؤنسسس لگادئیۓ اور ان ایسے لوگوں کو وقت سے پہلے ھی پروموٹ کردیا جن کی پرموشن کرنے میں کچھ وقت باقی تھا . انھوں نے مجھے بتایا کے پرائویٹ ھونے کے بعد نئی منیجمنٹ نے گولڈن شیک ھینڈ آفر کی اور اسکی رقم کا تعین ریٹائرمنٹ تک سروس تک دینے والی ماہانہ تنخواہ کی کل رقم پر کیا جو بھی اسوقت انکے گریڈ کی مناسبت سے تھیں اور چونکے تنخواھوں میں اسکی نجکاری سے پہلے ھی اضافہ کردیا گیا تھا تو انھیں تنخواھوں پر وہ گولڈن شیک کی رقم ملی . انھیں بھی گولڈن شیک کی آیک خطیر رقم ملی کیونکے انکی ریٹئرمنٹ میں اسوقت تقریبن چارسال باقی تھے . وہ اسکے بعد اپنے بیٹے کے پاس کنیڈا چلے آئے اور یھیں کی شھیریت حاصل کرلی اب انھیں بھی کنیڈا کی حکومت کی طرف سے ساٹھ سال کی عمر پوری ھونے کے بعد ماہانہ 1500کنیڈین ڈالرز یہاں کےویلفئیر قانون کے مطابق مل رھے ھیں. اسوقت میں نے اپنے دل میں یہ ضرور کہا تھا کاش ایسے منیجمنٹ کے لوگ پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے پہلے ھمارے بھی ھوتے .اے کاش!!!!!!!]. . . توPresident of Pakistan اور ETISALT کے ساتھ Shareholder کا جو معاہدہ ھوا تھا ، جب انکو پی ٹی سی ایل کے 26% Sahares منتقل کئے جارھے تھے ، اس Shareholder agreement کی کلاز 16.2 میں ، ٹرمز اینڈ کنڈیشنس ان ٹرانسفڑڈ ریگولر ایمپلائیز کے کسطرح ان حقوق کو Protect کیا گیا تھا جن پر عمل کرنا ETISALT پر لازم تھا.جو پی ٹی سی ایل کے نیو پیکج -2008 ، یکم جولائی 2008 سے دیا گیا تھا اس میں آپشن نہیں مانگا گیا تھا کے لینا ھے یا نہیں .اسلئے اسوقت نہ تو مسعود بھٹی والا فیصلہ آیا تھا نہ اسوقت کوئی پی ٹی سی ایل ایکٹ 1996 کے قوانین سے اسقدر آشکارا تھا جس طرح اس سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کے آنے کے بعد ھوچکا ھے. اور اب پی ٹی سی ایل پیکج -2017 کے لئیے مانگا جارہا ھے جس میں پی ٹی سی ایل کی ایک خطرناک چال ھے ، جو میں آپ سب کو اپنے آڑٹیکل -44 میں واضح کرچکا ھوں.
تو جناب اب یہ جو 3 مرتبہ incentive pays دی گئیں ھیں یعنی 2005-2004, 2006-2005 اور 2009-2008 سے، تو بیچارہ MD PTET توپاگل ھوجائیگا وہ کیسے یہascertain کرے گا کے جو ملازم 2005-2004 میں ریٹائر ھوا ھوگا اسکی کیا ایک incentive pay ھوگی اور جو 2006-2005 میں اسکی کیا دو incentive pays ھونگی اور جو 2009-2008 اسکی کیا ایک incentive pay ھوگی وغیرہ وغیرہ .حقیقتن یہ ھے پی ٹی ای ٹی کا یہ کام ھی نہیں کے کو pays لگا کر پنشن کیلکولیٹ کرے . جب کوئی ملازم کسی بھی گریڈ کا ھو اور ریٹآئر ھونے لگتا ھے تو جہاں پر وہ کام کرتا ھے اسکا آفس اس پنشن کاغزات اسکے زریے جو پنشن کے documents جمع کرانے کا طریقہ پنشن کے قانون کے مطابق پنشن کے متعلقہ کاغزات شامل کرکے ، اپنے آفس میں جمع کراتا ھے اور پھر اسکے آفس والے اسکو ھر طرح سے پروسس کرکے اور اسکی پنشن کا assessment کرکے یعنی اسکو جتنی بھی pay یا pays مل رھی ھوتی ھیں انکو جمع کرکے صرف اسکی مجوزہ Gross pension نکالتا ھے اور پھر اس سے net pension اور commutation کا amount[ اسکا طریقہ میں شروع میں بتا چکا ھوں] اور یہ سب چیزیں نکال کر ان پنشن کے ساتھ مجوزہ پنشن کے ضروری documents یعنی سروس سڑٹیفیکٹ ، last pay drawn certificate ، فوٹوگرافس وغیرہ لگا کر authorised officer سے دستخط کراکر ڈائریکٹر پنشن اکاؤنٹ لاھور کو بھیجتے ھیں اور پھر اور وھاں کا آفس متعلقہ نکالی ھوئی Net Pension پر پچھلے دئے ھوۓ پنشن انکریزیز لگا کر اس ریٹآئیڑڈ ھونے والے ملازم کی Net pension to be drawn نکال کر جو اسکی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے دیجائگی نکال کر اسکا PPO Number یعنی اسکی پنشن بک issue کرتا ھے اور جو Commutation Amount ھے اسکا چیک یا اسکی رقم اسکے یعنی ریٹائڑڈ ھونے والے کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کادیاجاتاھے. تو یہ ھے مروجہ طریقہ کار ھمارے ھاں کے کسطرح پی ٹی ای ٹی ایک پی ٹی سی ایل کے ریٹآئیر ھونے والے ملازم کی پنشن سیلشن کرکے issue کرتی ھے . یہاں آپ نے دیکھا کے سارا کام پہلے پی ٹی سی ایل میں کیا جاتا ھے اور پنشن آفس میں صرف پہلے سے پی ٹی سی ایل کی کے آفس میں نکالنے والی Net pension پر پنشن آفس صرف پچھلے دئے گئے پنشن انکریزز پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹی سے منظور شدہ [ یاد رھے پی ٹی ای ٹی کے قانون کے مطابق یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی وھی پنشن انکریز دینے کی منظوری کرسکتا ھے یا اس سے زیادہ جو حکومت پاکستان اپنے سرکاری پنشنرز کی کو وقتن فوقتن سال بہ سال کرتی رھتی ھے مگر اس حکومت کے دئیے ھوئے پنشن انکریز سے کم نہیں . حکومت نے یہ ٹرسٹ صرف اس مقصد کے لئے یکم جنوری 1996 سے پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کی شق 44 کے تحت بنایا تھا اور گورنمنٹ کا پنشن ٹرسٹ فنڈ جو پھلے پی ٹی سی میں 2 اپریل 1994 پی ٹی سی کے ساتھ ایک ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ قائم کیا تھا کے جسکا مقصد پی ٹی سی ٹرسٹیز کو ان تمام ٹی اینڈ ٹی سے پی ٹی سی میں دسمبر 1991 میں ٹرانسفر ھونے ٹی اینڈ کے سرکاری ملازمین کو ، جو پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق 9 تحت ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی میں آگئے تھے اور اسکے ملازم بن گئے تھے، انکو پی ٹی سی میں ریٹائرمنٹ کے بعد گورنمنٹ آف پاکستان کے مروجہ پنشن رولز کے تحت ھی پنشن دینا اور ان پہلے سے ٹی اینڈ میں ھی ریٹائڑڈ ھونے والے ملازمین کو بھی پنشن دینا جو ٹی اینڈ ٹی میں گورنمنٹ پنشن فنڈ سے پہلے پنشن لے رھے تھے . اور پھر جب پی ٹی سی کو ختم کردیا گیا توپی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کے تحت اور پانچ حصے بنادئے گۓ جس میں ایک حصہ پی ٹی سی ایل بھی تھا اور ایک حصہ پی ٹی ای ٹی یعنی پاکستان ٹیلیکام ایمپلائی ٹرسٹ جو حکومت نے صرف اسلئے بنایا تھا کے کے پی ٹی سی کے ختم ھوجانے کے بعد اب ایسے پی ٹی سی سے پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ملازمین کو کو انکی پی ٹی سی ایل میں ریٹائرمنٹ کے بعد گورنمنٹ کے پنشنس رولز کے مطابق نہ ھرف انکو پنشن دینا بلکے انکو بھی پنشن دینا جو ٹی اینڈ ٹی میں ریٹائیڑڈ ھوئے تھے اور ان ملازمین کو بھی جو ٹی اینڈ سے ٹرانسفڑد ھوکر پی ٹی سی میں ھی ریٹائڑڈ ھوگئے تھے .حکومت نے وہ ٹرسٹ پنشن فنڈ جو اس نے پی ٹی سی میں 2 اپریل 1994 کو پی ٹی سی ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ قائیم کیا تھا اور پی ٹی سے کو اس ڈیڈ کے زریعے ٹرسٹی بنایا تھا .پی ٹی سی ٹرسٹ ڈیڈ میں کچھ اصول واضح کئے تھے کے پنشن لینے کے حقدار کون ھوگے اور کون کون dependent یہ پنشن ، اس پنشنر کے انتقال کے بعد حکومت کے پنشنس رولز کے تحت پنشن لینے کے حقدار ھونگے. اور اس ڈیڈ میں یہ صاف طور پر لکھدیا گیا تھا انپر صرف حکومت پاکستان کے ھی پنشن رولز استعمال ھونگے . پھر جب حکومت نے یہ پی ٹی ای ٹی بنائی اس میں نہ صرف وہ ٹرسٹ پنشن فنڈ ٹرانسفر کردئے جسکے ذریعے ان تمام پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھونے والوں کو انکی ریٹائرمنٹ کے بعد اور جو پہلے سے پنشن لے رھے تھے انکو انھی مروجہ اصولوں کے مطابق جو 2 اپریل 1994 ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق جو پی ٹی سی ٹرسٹیز کے ساتھ تھا، پنشن دینی پڑے گی .یہ بات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ٹرسٹ کی اسٹیبلیشمنٹ کی ، پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 بننے کی کلاز (1)45 میں واضح کردیا گیا اور اسی ایکٹ کی Function and Power of the Trust کی 46 کی سب کلاز (d) سے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو یہ بات واضح کردی گئ کے telecommunication employees کو انکی entitlement کے مطابق پنشن دینا ھوگی . اسی کلاز اور سب کلاز کو سپریم کوڑٹ نے اپنے 12 جون 2015 کے تفصیلے فیصلے میں کوڈ کیا ھے جس میں سپریم کوڑٹ نے پی ٹی ای ٹی کو یہ باور کرایا تھا کے وہ ٹرانسفڑڈ پی ٹی سی ایلکے ملازمین کو حکومت کے اعلان کردہ پنشن انکریز دینے کی پابند ھے . میں ایک بات اور واضح کردوں کے اس کلاز یعنی 46 کی سب کلاز (d) میں telecommunication employees کا world لکھا گیا ھے جسکی وضاحت یعنی معنی وہ تمام کارپوریشن کے ملازمین اور سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین اور جو کارپوریشن pensionery benefits کا حق رکھتے تھے . اس سے یہ بات صاف ظاہر ھوتی ھے کے حکومت کا پی ٹی ای ٹی بنانے کا مقصد صرف یہ تھا کے وہ ان سرکاری ملازمین کو حکومت کے مروجہ پنشن قوانین کے تحت ھی دے جو اس سے ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل کے ملازمین بن گئے تھےکیونکے کمپنی اپنے قوانین کے تحت اسکے اپنے بھرتی ھوئے ملازمین کو اپنے ھی اکاؤنٹ سے پنشن دینے یا نہ دینے کا اختیار رکھتی ھے توہ کیسے ان ملازمین کو جو کبھی گورنمنٹ کے ملازمین تھے اپنے اکآؤنٹ سے پنشن دے سکتی تھی؟.تنخواہ تو وہ ان ٹرانسفڑڈ کوتو دے ہی گی جو اس تنخواہ کے مطابق ھوگی جو وہ سرکاری ملازم اپنے گورنمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ میں کام کرتے ھوئے لے رھا تھا اور وہ اس میں اضافہ بھی گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین کی تنخواھوں میں اضافے کی طرح ھی کرتی رھےگی اور اس میں کمی نہیں کرسکتی اضافہ ضرور کرسکتی ھے اسی طح پی ٹی ای ٹی گورنمنٹ پنشن میں اضافہ تو کرسکتی ھے مگر کم نہیں کرسکتی ھے. تو پھر کیسے وہ incentive pay کو نکال کر ، پنشن میں کمی کرسکتی ھے ؟؟جب کے وہ تو net pension کیلکولیٹ ہی نہیں کرتی وہ تو آفس کرتا ھے جہاں ریٹائر ھونے والا ملازم اپنی ریٹائیرمنٹ سے فورن پہلے کام کرتا ھے اور وھیں سے اپنی جو بھی pay یا pays اپنی salary میں ملتی ھیں وہ لیتا ھے اور یہی pay یا pays اسکیnet pension میں متعلقہ آفس جہاں وہ کام کرہاھوتا ھے,بناکر پنشن آفس بھیجتا ھے ]
امید رکھتا ھوں میری یہ ساری کھتا ، اوپر پڑھ کر آپ لوگ یہ سمجھ چکے ھونگے کے کیوں پی ٹی سی ایل کے پنشنروں سے یہ incentive pay واپس نہيں لی جاسکتی کیونکے اس سے پینشن میں کمی ھوجائیگی جو قانونن نھیں کی جاسکتی ما سوائے اسکے جسطرح کم کرنے کی قانون میں اجازت ھے. اس سلسلے اب بھی کسی کو ابہام ھے تو وہ مجھ سے رابطہ کرکے مزید اطمینان کرسکتا ھے .
آخر میں میں ایک نہایت اھم مسءلے کی طرف آنا چاھتا ھوں. آپ سبکو معلوم ھے کے راجہ محمد ریاض کا توھین عدالت کا کیس جس میں اور ایسے 714 پی ٹی سی ایل ریگولر کام کرنےوالے ملازمین کے کیسس بھی کلب کردئے گئے ھيں ، اب اپنی آخری سٹیج پر ھیں اور میرا خیال ھے کے اگلی hearing میں ، جو 10 اکتوبر بروز منگل ھونے والی ھے ، اس مں شائید مکمل ھوجائے کیونکے عدالت نے AGPR کو طلب کرلیا ھے جو سرکاری ملازمین کی تنخواہ اورپنشن حکومت ے قوانین کے تحت اس کی اعلان کردہ تنخواہ اور پنشن اور اس میں اضافے کے تحت بناتا ھے اور ادا کرتاھے .سپریم کوڑٹ نے AGPR ھی سے محمد راجہ ریاض کی گورنمنٹ کے نوٹیفیکیشنس کے مطابق تنخواہ اور پنشن بنانے کا کہا تھا جو AGPR نے عدالت میں پیش کردئے مگر پی ٹی سی اور پی ٹی ی ٹی والے اسکو نہيں مان رھے . پی ٹی سی ایل کا کہنا ھے کے وہ انکوincentive کی مد میں زیادہ تنخواہ دے چکے ھیں اور پی ٹی ای ٹی یہ کہتی ھے کے پنشنروں کو گورنمنٹ والے میڈیکل الاؤنس کیوں دیں . جبکے دیکھا جائے تمام ریگولر کام کرنے والے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو آجکل کے گورنمنٹ کے ملازمین کی تنخواھوں کے حساب سے تقریبن 70% یعنی صرف basic pays میں ، کم مل رھی ھے اور پنشنرز کو 35 سے 40% تک پنشن یا اس سے شآئید زیادہ کم مل رھی ھے کیونکے پنشن کا تعلق last pay drawn سے ھوتاھے تو جو مجودہ دور میں سرکاری ملازمین ریٹائر ھورھے ھیں انکی تو پنشن بہت زیادہ ھے بنسبت موجودہ دور میں ی ٹی سی ایل سے ریٹائر ھونے والے ملازمین سے. تو عدالت یقینن AGPR سے یے ھی سوال کرے گی کے سرکاری ملازمین کیا تنخواہ اور الاؤنسس لے رھے ھیں اور سرکاری ملازمین پنشنرس کیا پنشن اور اس مں اور کیا مراعات لے رھے ھیں اور ظاھر بات ھےAGPR وھی بتائیں گے جو حقیقت میں ھیں . پی ٹی سی والے اس بات پر مصر ھیں کے اگر وہ سرکاری تنخواہ دیں گے تو اپنی دی ھوئی تنخواہ یعنی incentive pay کو واپس اسی تاریخ سے لے لیں گے جس تاریخ سے ادا کی گئی تھیں اور ھوسکتا ھے عدالت ان کی یہ بات مان کر ایسا حکم بھی دے دے. اب اس مرحلے پر عدالت کو راجہ ریاض نے یہ باور کرنا ھے کے کے وہ قانونی طور پر یہ incentive pay واپس نہیں لے سکتے پہلی وجہ یہ ھے کے پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے پھلے پی ٹی سی ایل کے ملازمین دو incentive pays لے رھے تھے تو وہ کیسے نجکاری کے ذریعے پی ٹی سی ایل کے انتظامی اختیارات لینے والی کمپنی اس کو واپس لے کر اپنے اکاؤنٹ میں ڈال سکتی ھے. جو share agreement ایتصلات کا ھوا ھے اسکے مطابق وہ پہلے سے کام کرنے والے ایسے تمام ملازمین کے حقوق پر ڈاکا نہیں ڈال سکتےيعنی اگر ملازمین کو ترقی دی جاچکی ھے اس کو ختم نھیں کرسکتے اور ملازمین تنخواہ ، اور مراعات دی جا چکی ھیں انکو ختم اور واپس نھیں لےسکتے غرض یہ کے جو انکے جو حقوق انکی نجکاری سےپہلے تھے ان میں کسی قسم کی منفی تبدیلی نہيں کی جاسکتی جس سے ان ملازمین کو نقصان پہنچے اور یہ بات نہ صرف share agreement کا حصہ کلاز 16:2 کے تحت (شائید )بلکے سپریم کوڑٹ نے اپنے مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں تشریح کردی ھے کے پی ٹی سی ایل ایسا کوئی بھی قانون نھیں بناسکتی جس ان ٹرانسفرڑڈ ملازمین کے حقوق کی نفی پہنچے وہ صرف انکے فائدے والے ھی قوانین بناسکتے وہ اضافی طور پر بھی جو انکے فائدے ھوں اور یہ بات صاف صاف فیصلے میں لکھدی کے ایسے نھیں جس سے انکو نقصان پہنچے ،یعنی جو liabalaties یہ سروس ٹرمز اور کنڈیشنس کے تحت ٹرانسفر سے پہلے وہ own کررھے تھے انکو انکے نقصان کے لئے کیسے ختم کیا جاسکتا ھے . ایک تو پی ٹی سی ایل نے یکم جولائی 2008 سے انکی یہ دونوں incentive pays ختم کرکے اپنی ایک incentive pay لگادی کر جس کی اماؤنٹ پہلی دو incentive pays کی ٹوٹل اماؤنٹ کی رقم سے کم تھی ،اور قانون کی خلاف ورزی کی اور اب تمام incentive pays کو with draw کرنے کو عدالت سے کہا جارھا ھے جس میں وہ incentive pays بھی شامل ھیں جو اسکی نجکاری سے پہلے لگیں تھیں . اور دوسرے یہ کے یہ incentive pays کو پنشن کی کیلکولیشن سے نکانے کا بھی آڈر جاری کردیا وہ بھی غیر قانونی ھے کیونکے پنشن last pays drawn کی بنیاد پر فارمولے کے تحت نکالی جاتی اور اگر یہ اس last pay drawn میں سے incentive pay نکال دیا گیا تو لامحالہ ماہانہ پنشن میں کمی ھوجائیگی جس کی قانون میں اجازت نہیں [ ابھی حال ھی میں سپریم کوڑٹ کا ایسا حکم نیشنل ملازمین کی پنشنرس کی پنشن میں کمی کے بارے میں آیا ھے کے پنشن میں کمی نہیں کی جاسکتی جبکے ادارے نے دس سال پہلے انکی پنشن 70% کی بجائۓ 30% کردی تھی ] صرف اس پنشنر کی پنشن میں کمی کی جاتی ھے جو convict ھوگیا ھو . تو یہ کچھ اہم قانونی نکات ھیں جو راجہ ریاض کو چاھئیے کے عدالت کو آگاہ کردیں اس پہلے عدالت کوئی حکم جاری کرے کیونکے اپنے اس کیس میں وہ خود وکیل ھيں.
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
9-10-2017
WhatsApps# 0332-2104574
نوٹ : میں نے یہ آڑٹیکل 45 ، 14 ستمبر 17 سے تحریر کرنا شروع کیا تھا پھر درمیان میں 27 ستمبر 17 کی اسلام آباد ھائی کوڑٹ کی محمد عارف صاحب کی توھین عدالت کی 25 ستمبر 17 کی کاروائی کی آڈر شیٹ دیکھکر، میں نے اس بارے میں ایک سپیشل آڑٹیکل بعنوان تجزیہ تحریر شروع کردیا جو کل مکمل ھوا اور کل ھی میں نے اپنے فیس بک کے پیج اور اپنی بلاگ سائٹ پر اپلوڈ کردیا .اس آڑٹیکل 45 کو مکمل کرنے میں تھوڑا سا کام رہ گیا تھا اور مجھے اسکو مکمل کرنے کی اتنی جلدی بھی نھیں تھی کیونکے میں چاھتا تھا کے پہلے لوگ میرے اس طویل سپیشل آڑٹیکل کو اچھی طرح پڑھ لیں اور انکے زہین میں کو سوال پیدا ھوتے ھیں تو مجھ سے پوچھ لیں اسکے بعد میں آرام سے ایک یا دو ھفتے بعد یہ آڑٹیکل 45 مکمل کرکے پیش کروں گا . لیکن جب میں نے آج راجہ ریاض کے توھین عدالت کیس کی 5 اکتوبر17 کی آڈر شیٹ پڑھی کے اب یہ کیس 10 اکتوبر 17 کو لگے گا ( آڈرشیٹ میں 9 اکتوبر17غلطی سے ٹائپ ھوگیا. مجھے یہ کنفرم کردیا گیا) تو کچھ اھم قانونی نکات میرے ذھن مکں آۓ جو میں نے اس آڑٹیکل کے آخری پیرے میں لکھ دئیے ھیں .یہ قانونی نکات راجہ ریاض کی بیحد مدد کرسکتے ھيں اگر وہ اس سے مستفید ھونا چاھیں کیونکے وہ اس کیس میں خود ذاتی وکیل ھیں .میرا انسے کوئی بھی ذاتی رابطہ بھی نہیں ، میں چاھتا ھوں کے انتک یہ میرے لکھے ھوؤے قانونی نکات پہنچیں اور وہ عدالت کو اس کے بارے میں بتا سکیں مجھے اللہ سے پوری امید ھے کے غدالت ضرور ان نکات پر جو نہ صرف راجہ ریاض بلکے تمام پی ٹی سی ایل او پنشنروں کے فائدے کے لئے ھیں ، انپر ضرور غور کرے گی اور انشااللہ ایک اچھا حکم جاری کرے گی . تو جو کوئی راجہ ریاض کو جانتا ھو اور اس رابطہ اور علیک سلیک ھو اسکو چاھئۓ یہ میرا پیغام /نکات میرے اس آڑٹیکل سمیت ان تک ضرور پہنچائے اور اب انکی مرضی ھے کے وہ اس پر عمل کرتے ھیں یا نھیں . شکریہ
طارق
آغاز آڑٹیکل45
جنرل منیجر (HR Operation) پی ٹی سی ایل اپنے لیٹر نمبر RF-19823 Dated September 1 , 2017 کے زریعے M D PTET Islamabad کو ریٹائڑڈ ھونے والے ملازمین کی پنشن کیلکولیشن کرنے کے لئے سے اپنے اب تک بھیجے ھوئے Last Pay Drawn Certificate میں سے Incentive Pay کو منہا یعنی نکالنے کو کہا ھے[یہ جنرل منیجر کا ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کو جاری کردہ یہ لیٹر نہ صرف ٹیکنیکل طورپر غلط ھے بلکے قانونن طور پر بھی . ٹیکنیکل طور پر اسلئے غلط ھے ھے پنشن دینے کا ڈیپاڑٹمنٹ صرف پنشن دینے کا پابند ھے نہ کے تنخواہ دینے کا. وہ تو تنخواہ دینے والے ڈیپاڑٹمنٹ کی ھی نیٹ پنشن کیلکولیشن پر ،پچھلے دئے ھوۓ پنشن انکریزیز لگا کر نیٹ پنشن ڈران نکالتا ھے جو پنشنر کو ماہانہ ادا کرنی ھے.اسے کیا معلوم کے اس پنشن دینے والے کو کب کب مزید pays وغیرہ لگیں جس کی بنیاد پر pay دینے والے ادارے نے یہ last pay drawn کی بنیاد پر نیٹ پنشن calculate کرکے بھیجی ھیں . تو وہ پنشن دینے والا ادارہ کیسے ایسی pays ، کس سے اور کب سے withdraw کرسکتا ھے . دوسری قانونی بات ( آگے تفصیل سےبیان کی ھے) کے چونکے ایسی withdrawn سے پنشن میں کمی ھوسکتی ھے ، جو قانونن جائیز نھیں ماسوائے پنشن لینے والا convict نہ ھوگیا ھو. اس سلسلے میں حالیہ سپریم کوڑٹ کا نیشنل بنک کے پنشنرز کی پنشن کو کم کرنے کا فیصلہ کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا، ایک زندہ مثال ھے. سپریم اوڑٹ نے ایس ے تمام نیشنل بنک کے پنشنرس کو جنکی پنشن کم کردی گئی تھی اسکو وھی پنشن دینے کا حکم دیا ھے اسی دن سے جس دن سے انتظامیہ نے انکی پنشن میں 70% سے کم کرکے 30% کردی تھی.یہ کیس دس سال تک چلتا رھا.فیصلہ بالا آخر اب آکر ھوا . اور اسی سپریم کوڑٹ کے بینچ کے محترم جج حضرات نےدیا جو راجہ ریاض کا توھین عدالت کا کیس سن رھے ھيں ھیں جسکی اب اگلی شنوائی ۱۰ اکتوبر ۲۰۱۷ کو ھے جس میں انھوں نے AGPR کو طلب کر رکھا ھے].. اور اسکی وجہ یہ بتائی کیونکے گورنمنٹ نے اپنے سول سرونٹس کو دی گئ تنخواھوں میں کبھی Incentive Pay نہیں دی ، اسلئے ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کو جن کو سپریم کوڑٹ کے فیصلے تحت گورنمنٹ والی تنخواہ کا حق بنتا ھے انکو بھی یہ Incentive Pay نہیں دی جاسکتی اسلئے پنشن کیلکولیشن کے لئے اس Incentive Pay کو نہ شامل کیا جائے. جیسا کے آپ سب لوگ جانتے کے پنشن کیکولیشن کے زریعے Gross Pension ھمیشہ اس Pay یا Pays پر نکالی جاتی ھے جو ایک ریٹائر ھونے والا ملازمین ریٹائرمنٹ ھونے سے پہلے آخری دن تک draw کررھا ھوتا ھے . پھر اس Gross Pension کا 65% amount سے پہلے Net pension نکالی جاتی ھے اور پھر اس Net Pension میں گورنمنٹ پچھلے کے وہ تمام Pension Increase شامل کرکے [بشرطیہ کے اگر حکومت نے اس بات کا بھی اپنے اسی نوٹیفیکیشن میں جس میں پنشن انکریز کا اعلان کیا ھو اور یہ پھی زکر کیا ھو کےاس سال لگانے والا یہ Pension Increase ان نئے پنشنرز کی پنشن میں بھی لگایا جائیگا جو ملازمین اب ریٹائر ھونگے.], اسطرح ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے Net Pension to be drawn کی amount نکلے گی جو اس نئے پنشنر کو ماہانہ دی جائیگی اور پھر جو بھی سال بہ سال گورنمنٹ پنشن میں اضافہ کرے گی وہ اس میں ھوتا رھے گا [ جو پی ٹی ای ٹی حکومت کے اعلان کے برخلاف یکم جولائی ۲۰۰۹ سے صرف ۸% دے رھی ھے چاھے حکومت کتنا بھی اضافہ کرے] . تو یہ تھی بات ماہانہ پنشن کی دینے کی اب رہ گیا باقی Net Pension کا 35% amount جو commutation amount کہلاتا ھے جو ایک فارمولے کے تحت نکالا جاتا ھے اور اسکی payment جو ھے وہ lump sum ھوتی ھے جو اکثر لاکھوں میں ھوتا ھے . تو اس طرح یہ incentive pay نکالنے کے بعد اسکا اثر نہ صرف ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے کیلکولیٹ ھونے والی نہ صرف Net Pension drawn پر پڑے گا بلکے commutation amount پر بھی پڑے گا اور وہ بھی کم ھوجائیگا اور یہ رقم ، جیسا اوپر بتایا ھے Lump sum بزریعہ چیک یا ڈائریکٹ پنشنر کے اکاوئنٹ میں بنک میں جمع کرائی جاتی ھے. تو کیا اب ، جو زیادہ commutation کی رقم لے لی ھے کیا وہ بھی واپس کرنی پڑے گی ؟؟؟ اسکا تو سوال ھی پیدا نہیں ھوتا .کیونکے مجوزہ incentive pay واپس لینے سے اس کا اثر Pension پر بھی پڑے گا اور پنشن لینے والوں کو بہت ھی معاشی نقصان ھوگا , اسکے لئے گورنمنٹ کی Pension Policy کے تحت قانون میں اسکا کوئی جواز نھیں اسکی وجہ یہ ھےچونکے incentive pay کو اب واپس لینے پر لامحالہ ماہانہ ملنے والی پنش پر پڑے گا اور وہ کم ھوجآئیگی جس کی پنشن کے قانون میں بالکل اجازت نہيں ھے تو اس incentive pay یا pays واپس لینے کا سوال ھی پیدا نہیں ھوتا. میرے پاس بہت سے پی ٹی سی ایل پنشرس دوستوں کے فون آئے اور وہ یہ مجھ سے پوچھتے کے کس قانون میں اور کہا لکھا ھے incentive pay واپس نہیں لے جاسکتی ھے. تو انکو جواب یہ ھی دیتا ھوں کے آپ لوگ یہ پنشن رولز پڑھ لیں اور اس بارے میں اعلی عدلیہ کے مختلف فیصلے . بحرحال میں آپ لوگوں کی معلومات کے لئے یہ بتا دیتا ھوں کے حکومت پاکستان کے پنشن رولز کی جو وضاحت جو net پر
public-service-news.blogspot.com پر موجود ھے اسکے آڑٹیکل 9.10 میں یہ تحریر ھے ، اسکی طرف آپسبکو مبذول کرانا چاہتا ھوں. اس آڑٹیکل سے بات ظاھر ھوتی ھے کے صرف پنشن کو سیکشن کرنے وقت ھی پنشن کی اماؤنٹ کو سیکشن کرنے والی اتھاڑٹی صرف اس صورت میں کم کرسکتی ، اگر ریٹائڑڈ ھونے والی کی سروس تسلی بخش نہ ھو مگر یہ سب کچھ کرنے سے پھلےاسکو باقاعدہ ایک نوٹس ، شوکاز نوٹس دیا جانا ضروری ھے تاکے اسکو اپنی صفائی بیان کرنے کا موقع میسر ھو کے کیونکےاسکی اس پنشن میں جو اسکو ملنے والی ھے اس میں کمی کیوں نہ کی جاۓ؟ . اعلی عدالتوں نے اس بات کی وضاحت کردی کے پنشن میں کمی صرف اس صورت میں کی جاسکتی کے اگر پنشن لینےوالے کو کسی کریمنل کیس میں سزا ھو جائے . میری نظر میں سپریم کوڑٹ کا ایک فیصلہ گزرا ھے اجسکا ریفرنس ھے 1984PLC(CS)942، جس میں بتایاگیا ھے کے ایک ایس وی ٹیچر پنشنر کی پنشن میں 1/3 کی کٹ لگادی جاتی ھے یعنی کمی کردی جاتی ھے ،کیونکے جس وقت وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ جاتا ھے اسوقت اسکا ایک کریمنل کیس میں ٹرائل ھورھا ھوتا ھے اور اور اس ٹیچر کو اس کریمنل کیس میں جب سزا ھوجاتی ھے . تو جو اسکی ریٹائرمنٹ کے وقت کی پنشن بنائی جاتی ھے اس میں ۱/۳ کی کٹ لگادی جاتی ھے یعنی اسکو دینے والی پنشن کو کم کردیا جاتا ھے، وہ پنشنر ، اس اپنی پنشن میں کمی کے خلاف عدالت میں اپیل کردیتا ھے مگر عدالت یہ کہہ کر خارج کردیتی کے پنشن سیکشن کرنے والے کو یہ اتھاڑٹی کے وہ کریمنل کیس میں سزا یافتہ ھونے والی کی پنشنر کی پینش میں اپنی مرضی سے کمی کرنے کا حق حاصل ھے.تو اعلی عدلیہ کے اس فیصلے سے یہ بات صاف ظاھر ھوجاتی ھے کے پنشن میں کمی صرف اسوقت ھی کی جاسکتی ھے جب پنشن لینے والا کسی کریمنل کیس میں سزا یافتہ نہ ھوگیا ھو. چاھے اسکی پنشن سیکشن ھوچکی ھو یا سیکشن ھونا باقی ھو، جو اسکے خلاف ٹرآئل کی وجہ سے وقت سیکشن کی جارھی ھو . مگر دونوں صورتوں میں پنشن کو بلکل ختم نہیں کیا جا سکتا[پنشن تو صرف اس سرکاری ملازم کو مل ھی نہي سکتی جو دوران سروس نوکری سے ڈس مس نہ ھوگیا ھو . ایسے ڈس مس ھونے والے کو کچھ صرف compensation allowance صرف ضرور ملتا ھے ] . اسی طرح سپریم کوڑٹ اپنے ایک اور فیصلے میں یہ لکھتی ھے ، جسکا ریفرنس "PLD1973SC514 " ھے کے "
Pension is right and not a bounty" یعنی پنشن حق ھے کوئی ریواڑڈ نھیں .جسطرح تنخواہ کام کرنے یعنی نوکری کرنےکا معاضہ ملتا ھے اسی طرح نوکری سے ریٹائیر ھونے کے بعد اتنے سال نوکری کرنے کا معاوضہ ھوتا ھے ، جو پنشن کہلاتا ھے جو پنشن لینے والی کی زندگی تک رھتا اور بعد میں اسکے مرنے کے کے بعد اسکے فیملی ممبر کو دیا جاتا ھے جو بھی قانونی طور پر اسکے حقدارھوتا ھے اور اس پنشن کو کسی بھی دلیل سے نہ تو ختم کیا جاسکتا ھے اور نہ ھی اس میں کوئی کمی کی ھی نہیں جاسکتی ماسوائے اسکے کے جسکی قانون میں گنجائیش ھو ( یعنی کے پنشنر کی فوجداری کیس میں conviction ). صرف پنشن سیکشن کرنے سے پہلے، ھی وہ اتھاڑٹی مروجہ قانون اور طریقہ کار کے مطابق ھی پہلے کرسکتی ھے". [ اسی قسم کے اعلی عدلیہ کے فیصلے نہ صرف پاکستان کے بلکے انڈیا کی اعلی عدالتوں کے میری نظر سے گزرے ھیں . ان میں سے ایک کیرالہ کی ھائی کوڑٹ کا فیصلہ آپکو بتانا چاھوں گا مختصرن ، ایک بیوہ کی کی فیملی پنشن بند کردی جاتی ھے جسکا پنشنر شوھر کسی فوجداری کیس میں سزا ھوکر جیل میيں قید تھا اور پھر قید کے دوران ھی اسکی موت ھوجاتی ھے . جب اسکو قید ھوتی ھے تو اس گورنمنٹ کے ادارے کو جہاں وہ ریٹائرمنٹ سے پہلے سرکاری ملازم تھا اور جہاں سے اسکو ریٹائرمنٹ کے بعد سے پنشن ملا کرتی تھی، انکو نہ تواسوقت پتہ چل سکا جب اسکو سزا کے طور پر قید ھوئی تھی تاکے اسکی ماہانہ پنشن مں کمی کردی جاتی اور نا اسوقت بھی پتہ چل سکا جب اسکا جیل میں انتقال ھوا . انھوں نے اسکی بیوہ کو قانون کے مطابق پنشن سیکیشن کردی جسطرح ھر مرنے والے پنشنر کی بیوہ کو قانون کے مطابق دی جاتی ھے . اور اسکی بیوہ کو پنشن ملنے لگتی ھے ( اسکا شوھر 1972 میں ریٹائیر ھوا تھا اور اسکی موت جیل میں 1975 میں ھوئی تھی ). اسکے مرنے کے کافی عرصے کے بعد جب اس ادارے کو یہ بات جب معلوم ھوتی ھے تو وہ اس بیوہ کو پنشن دینا بند کردیتے ھيں .کیونکے ایک تو اسکے شوھر کی پنشن میں بروقت وہ کمی نہ کرسکے اور دوسرے اسی پینشن کی بنیاد پر اسکی بیوہ کی بھی پنشن سیکشن کردی جو اسکو اسکے شوھر کے مرنےکے بعد مل رھی تھی . بیوہ نے پہلے سول عدالت میں کیس کردیا جہاں وہ برسوں چلتا رھا اور وہاں فیصلہ اسکے خلاف آیا تو اس نے کیرالہ ھائی کوڑٹ میں کیونکے اسکا قیام کیرالہ صوبے میں تھا . کیرالہ ھائی کوڑٹ نے اسکا فیصلہ 2013 میں اسکے حق میں سنایا اوراس ادارے پر بہت برھمی دکھائی جس نے اسکی پنشن 1976 میں بند کردی تھی اور نہ صرف اسکی وھی پنشن بحال کی جو اسکو مل رھی تھی بلکے اسکے بقایا جات میں جب سے اسک پنشن بند کی گئ تھی وہ پچھلے تمام پنشن میں لگنے والے اضافےکے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ھی اس ادارے پر بھاری جرمانہ بھی کیا اور اس کی رقم اس بیوہ کو ادا کرنے کا حکم بھی دیا . یہ عدالتی فیصلے بیوہ کے کے حق میں دیا ھوا ٹائیم فکٹر کی بنیاد تھا . ھر چیز کو کرنے کا ایک time limit ھوتا ھے( اب اسطرح نہیں جسطرح جی ایم HRO پی ٹی ای ٹی ۱۳،۱۳سال کے بعد incentive pay کو واپس لینے کا حکم دے رھے ھیں ). اگر اس ادارے کے علم میں ایک قانونن دئیۓ گۓ ٹائیم limit میں یہ بات علم میں نہ آسکی کے اسکو سزا ھوگئی اور اس کی پنشن میں کمی کی جانی ھے تو بعد میں time limit ختم ھونے کے بعد اس پنشن میں کمی کرنا اور پھر اس بیوہ کی پنشن کو بھی بند کر دینا ، ایک نہایت ھی غیر قانونی عمل تھا جس کا عدالت نے سخت نوٹس لیا اور یہ تاریخی فیصلہ بیوہ کے حق میں د یا. میں نے انڈیا کے پنشن رولز بھی پڑھے، اس سلسلے میں یہ آڑٹیکل لکھنے سے پہلے . وھاں پر جو Indian Central Civil Rules (Pension)1972 ، سینٹرل گورنمنٹ کے ملازمین کے لئے نافزلعمل وہ 1972 سے ھیں . یاد رھے پاکستان اور انڈیا کے سرکاری ملازمین کے بنیادی پنشن رولز تو وھیں ھیں جو انگریزوں نے 1874 میں بنائے تھے بس اس میں دونوں طرف وقتن وفقتن تبدیلی یا ایڈیشن ھوتی رھتی ھے اور وہ جو بھی تبدیلی یا ايڈیشن ھوتی وہ ھمیشہ پشنرز کے فائدے کے لئے ھی ھوتی ھے کیونکے آئین اور قانون کے مطابق ایسی تبدیلی یا تبدیلیاں یا اور ایڈیشنس صرف فائدے کے لئے ھی جاسکتی ھیں نہ کے نقصان کے لئے . یہ قانون، کے پنشن میں، پنشن لینے کے بعد جب ایک بارAssess ھوکر فائنل ھوجائےما سوائے کریمنل کیس میں conviction کی وجوھات پر اور کسی بھی وجوھات پر اس میں کسی قسم کی پنشن میں کمی نہيں کی جاسکتی . یہ مجوزہ قانون کلئیر کٹ انڈین کے مجوزہ پنشن رولز میں اب لکھا ھے.1874 کے پنشن کے قوانین میں نہیں تھا جس میں یہ تک لکھا ھے کے غلطی سے زیادہ پینشن سیکشن کردی جائے اور اسکا علم دوسال کے اندر اندر پنشن Assess اور سیکشن ھونے کی تاریخ سے ، نہ چل سکے تو اس صورت میں بھی پنشن دوبارہ Assess کرکے کم نہیں کی جاسکتی اور یہ بھی لکھ دیا ایسی غلطی کا تعین کوئی اور دوسری ایڈمنسٹریشن اتھاڑٹی ھی کرے گی کے آیا یہ واقعی غلطی یعنی کلیریکل میسٹیک ھوگئی یا اورکوئی بات ھے وہ بھی صرف اس کا علم دو سال کے اندر اندر ھوجائے تو. جبکے حکومت پاکستان کے سرکاری ملازمین کے پنشن کے قوانین اس بارے میں جسطرح لکھا گیا ھے وہ میں اوپر بیان کر چکا ھوں اور اسکی تشریح بھی جو بعد میں اعلی عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں کی ھے . جو تقریبن اسی طرح کی ھے جس طرح انڈین پنشن رولز میں دے رکھی ھے. ایک اور بات آپ لوگوں کے علم میں لانا چاہتا ھوں کےانگریزوں کے بناۓ ھوئیے 1874 کے پنشن قوانین ، میں بیوہ کی پنشن اسکے مرحوم شوہر کی پنشن کا 50% لکھا ھے . یہ قانون پاکستان میں تو یکم جولائی 2010سے تبدیل کردیا گیا ھے جو مرحوم پنشنر کی بیوہ کا اپنے مرحوم شوھروں کی لینے والی پنشن کا 75% ھوگیا ھے بغیر کسی پچھلے بقایا جات کےساتھ یعنی بیوہ پنشنر کی ماہانہ پنشن یکم جولائی 2010 سے 25% بڑھا دی گئی ھے .لیکن انڈیا کے مجوزہ سنٹرل پنشن قوانین میں ابتک وھی پرانا قانون اس بارے کا ھے یعنی مرحوم پنشنر شوھر کا 50% اور یہ وھاں ابتک تبدیل نہيں ھوا ھے]
تو اس پنشن رولز میں اس دئیےقانون سے صاف ظاھر ھے کے پنشن میں کمی کا دارومدار صرف پنشنر کی کریمنل کیس میں سزا پر یعنی conviction پر ھے اور کسی چیز پر نھیں . تو یہ incentive pay کو with draw کرکے کیسے پنشن میں کمی کرا سکتے ھیں ، اسلئے قانونن یہ incentive pay یا pays تو اب with draw تو ھو ھی نہیں سکتی تو آپ لوگ خود اندازہ لگا لیں یہ کے یہ incentive pay کیسے ختم کی جاسکتی ھے جسکی وجہ سے پنشن میں کمی واقع ھوجائے؟؟؟
ابھی تک بہت سے لوگ اس بات پر کافی شش و پنج میں ھیں کے یہ کے یہ incentive pays کب سے لگیں اور کیوں انکو واپس لیا جارھا ھے تو اسی پر میں اپلی بات کو آگے بڑھاتا ھوں کے یہ incentive pay-1 یکم جولائی 2004 سے غالبن لگی جب پی ٹی سی ایل میں گورنمنٹ کے تنخواہوں کے سکیلز - 2011 نافظ تھے جو یکم دسمبر2011 , گورنمنٹ کے تنخواھوں کےاسکیلز-1994 کی جگہ replaced ھوئے تھے اور incentive pay-2 يکم جولائی 2005 سے لگیں . یہ دونوں incentives pays پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے پہلے لگیں تھیں .جبکے اسکی نجکاری مئی یا جون 2006 میں مکمل ھوئی تھی اور ایتصلات کو اسکے انتظامی اختیارات دئیے گئے تھے. یہ دونوں incentive pays یکم جولائی 2008 سے ختم کردی گئیں تھیں اور پی ٹی سی ایل کا نیو پیکج 2008 دیا گیا اس میں صرف ایک incentive pay لگائی گئی جسکی اماؤنٹ ان دونوں incentive pays کی اماؤنٹ سے کہیں کم تھی ، جسکو یکم جولائی 2008 سے ختم کردیا گیا [ یہ تمام تفصیلات میں اپنے ذاتی ریکآڑڈ یعنی LPCs دیکھ کر بتارھا ھوں جو میرے مختلف پیریڈس پر میرے ٹرانسفر ھونے پر ایشو کی گئیں تھیں . میں اسوقت B-19 گریڈ میں تھا . جب میں 2005-2004 میں ڈی جی ایم ایس ٹی آ ر ٹو سے ٹرانسفر ھوکر ڈپٹی چیف انجینئر آپریشن پی ٹی سی ایل ھیڈکواٹر اسلام آباد لگا اور پھر 2006-2005 میں وھاں سے ٹرانسفر ھوکر ڈائریکٹر( ایس اینڈ ٹی ) ساؤتھ زون پی ٹی سی ایل ھیڈکواٹر کراچی لگا اور آخر میں آر جی ایم س ٹی آر سے ، 2009-2008 میں ٹرانسفر ھوکر جنرل مینیجر چرن مینیجمنٹ ساؤتھ زون پی ٹی سی ایل ھیڈکواٹر کراچی لگا، یہ اس دور کی ھیں].سید مظہر حسین صاحب نے اپنی پھلی تعنیاتی 2008 میں بطور ای وی پی ایچ آر ، یکم جولائی 2008 سے ، بقول انکے ایک بڑا تیر مارا اور پی ٹی سی ایل کا نیو پے پیکج-2008 بغیر کسی آپشن مانگے دیا اور اسکی تعریفوں کے پل باندھ دئیے اور اپنی غیر ملکی آقاؤں کو یہ یقین دلایا کے یہ کمپنی کے مفاد میں ھے اور ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین کے بھی .اس پیکج میں انھوں نے یہ دونوں نجکاری سے پہلے دی ھوئی incentive pays کو ختم کردیا اور اپنی ایک incentive pay لگادی جس کی اماؤنٹ پچھلی دو incentive pays کی کل اماؤنٹ سے بھی کم تھی [ مثلن میرے گریڈ B-19 میں یکم جولائی 2008 سے جو ایک incentive pay لگائی گئی اسکی اماؤنٹ پچھلی دو incentive pays کی کل اماؤنٹ سے 1570روپے کم تھی]. اسطرح کم اماؤنٹ کی incentive pay لگانا اور زیادہ اماؤنٹ والی incentive pays کو ختم کرنا ، کمپنی کا ایک غیرقانونی عمل تھا کیونکے پی ٹی ( ری آرگنائزیشن ) ایکٹ 1996 کی کلاز (2)36 کے تحت کمپنی اس بات کی مجاز ھی نھی تھی وہ ایسا اقدام کرے جس سے ٹرانسفڑڈ ملازمین کے مفاد کو کوئی نقصان پہنچے [ بعد میں اسی بات کی مکمل تشریح سپریم کوڑٹ نے 7 اکتوبر 2011 میں اپنے مسعود پھٹی کیس 2012SCMR152 کے فیصلے میں کی ، جو اب ایک قانون بن چکی ھے] . اور دوسرے یہ کے کمپنی قانونی طور پر بھی Share Agreement کے تحت ان benefits جو نجکاری سے پہلے پی ٹی سی ایل کی پرانی انتظامیہ نے کئے تھے ختم کرنے کی قانونی مجاز نھیں تھی . وہ ان میں اضافہ تو کرسکتی تھی مگر ختم یا withdraw نہیں کرسکتی [ ویسے ھی اپنی پرانی انتظامیہ نے جو اپنے ھی تقریبن پرانے ٹی اینڈ کے لوگ تھے انھوں نے کیا فائدہ اپنے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو نجکاری سے پہلے پہنچایا ، لکھتے ھوئے شرم آتی ھے. اگر یہ لوگ یہ کچھ ایسے فائدے کے اقدام کرجاتے جسکا اثر نجکاری کے بعد بھی قانونن رھتا تو کیامضائیقہ تھا . مثلن یہ یکم جولائی 2005 سے گورنمنٹ آف پاکستان Revised Pay Scales عمل میں لے آتے .incentive pays میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کردیتے اور ساتھ کچھ مختلف الاؤنسز کی تنخواھوں میں بھرمارکردیتے جو لوگ کسی بھی گریڈ کے پرومشن کے منتظر تھے ان سبکو پروموٹ کردیتے بلا امتیاز ، تو آج انکو لوگ عزت سے یاد کرتے نہ کے گالیوں سے . میں نے خود دیکھا ھے کے ایس ے کچھ لوگ جو پچھلے دور کے بڑے پی ٹی سی ایل کے آفیسر تھے جو اپنے وقت کسی کو منہ بھی نہ لگاتے تھے اور فرعون بنے ھوئے تھے ، وہ اپ پی ٹی سی ایل ڈسپنسری دوائیاں لینے کے لئے بینچ پر پر بیٹھے ھوتے ھیں کوئی وہاں آنے والا پی ٹی سی ایل کا ملازم انسے بات کرنا تو درکنار انکو سلام کرنے کے بھی قابل نہيں سمجھتا ، تو یہ ھے اب انکی عزت . پچھلے دنوں جب میں ، 2014 میں اپنے بیٹے کے پاس ٹورنٹو کنیڈا گیا ، تو ایک تقریب میں مجھے ایک ایسے ، کسی گورنمنٹ کے ادارے یا کارپوریشن کے ایک بڑے افسر سے بات کرنے کا موقع ملا جنھوں نے مجھے بتایا کے جب انکا ادارہ پرائویٹائز ھونے لگا تو انکی مینیجمنٹ نے اپنے تمام ملازمین کی تنخواھوں میں ، پرائویٹائز ھونے سے چھ ماہ پہلے، 35% اضافہ کردیا اور بہت سے طرح طرح کے اور الاؤنسسس لگادئیۓ اور ان ایسے لوگوں کو وقت سے پہلے ھی پروموٹ کردیا جن کی پرموشن کرنے میں کچھ وقت باقی تھا . انھوں نے مجھے بتایا کے پرائویٹ ھونے کے بعد نئی منیجمنٹ نے گولڈن شیک ھینڈ آفر کی اور اسکی رقم کا تعین ریٹائرمنٹ تک سروس تک دینے والی ماہانہ تنخواہ کی کل رقم پر کیا جو بھی اسوقت انکے گریڈ کی مناسبت سے تھیں اور چونکے تنخواھوں میں اسکی نجکاری سے پہلے ھی اضافہ کردیا گیا تھا تو انھیں تنخواھوں پر وہ گولڈن شیک کی رقم ملی . انھیں بھی گولڈن شیک کی آیک خطیر رقم ملی کیونکے انکی ریٹئرمنٹ میں اسوقت تقریبن چارسال باقی تھے . وہ اسکے بعد اپنے بیٹے کے پاس کنیڈا چلے آئے اور یھیں کی شھیریت حاصل کرلی اب انھیں بھی کنیڈا کی حکومت کی طرف سے ساٹھ سال کی عمر پوری ھونے کے بعد ماہانہ 1500کنیڈین ڈالرز یہاں کےویلفئیر قانون کے مطابق مل رھے ھیں. اسوقت میں نے اپنے دل میں یہ ضرور کہا تھا کاش ایسے منیجمنٹ کے لوگ پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے پہلے ھمارے بھی ھوتے .اے کاش!!!!!!!]. . . توPresident of Pakistan اور ETISALT کے ساتھ Shareholder کا جو معاہدہ ھوا تھا ، جب انکو پی ٹی سی ایل کے 26% Sahares منتقل کئے جارھے تھے ، اس Shareholder agreement کی کلاز 16.2 میں ، ٹرمز اینڈ کنڈیشنس ان ٹرانسفڑڈ ریگولر ایمپلائیز کے کسطرح ان حقوق کو Protect کیا گیا تھا جن پر عمل کرنا ETISALT پر لازم تھا.جو پی ٹی سی ایل کے نیو پیکج -2008 ، یکم جولائی 2008 سے دیا گیا تھا اس میں آپشن نہیں مانگا گیا تھا کے لینا ھے یا نہیں .اسلئے اسوقت نہ تو مسعود بھٹی والا فیصلہ آیا تھا نہ اسوقت کوئی پی ٹی سی ایل ایکٹ 1996 کے قوانین سے اسقدر آشکارا تھا جس طرح اس سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کے آنے کے بعد ھوچکا ھے. اور اب پی ٹی سی ایل پیکج -2017 کے لئیے مانگا جارہا ھے جس میں پی ٹی سی ایل کی ایک خطرناک چال ھے ، جو میں آپ سب کو اپنے آڑٹیکل -44 میں واضح کرچکا ھوں.
تو جناب اب یہ جو 3 مرتبہ incentive pays دی گئیں ھیں یعنی 2005-2004, 2006-2005 اور 2009-2008 سے، تو بیچارہ MD PTET توپاگل ھوجائیگا وہ کیسے یہascertain کرے گا کے جو ملازم 2005-2004 میں ریٹائر ھوا ھوگا اسکی کیا ایک incentive pay ھوگی اور جو 2006-2005 میں اسکی کیا دو incentive pays ھونگی اور جو 2009-2008 اسکی کیا ایک incentive pay ھوگی وغیرہ وغیرہ .حقیقتن یہ ھے پی ٹی ای ٹی کا یہ کام ھی نہیں کے کو pays لگا کر پنشن کیلکولیٹ کرے . جب کوئی ملازم کسی بھی گریڈ کا ھو اور ریٹآئر ھونے لگتا ھے تو جہاں پر وہ کام کرتا ھے اسکا آفس اس پنشن کاغزات اسکے زریے جو پنشن کے documents جمع کرانے کا طریقہ پنشن کے قانون کے مطابق پنشن کے متعلقہ کاغزات شامل کرکے ، اپنے آفس میں جمع کراتا ھے اور پھر اسکے آفس والے اسکو ھر طرح سے پروسس کرکے اور اسکی پنشن کا assessment کرکے یعنی اسکو جتنی بھی pay یا pays مل رھی ھوتی ھیں انکو جمع کرکے صرف اسکی مجوزہ Gross pension نکالتا ھے اور پھر اس سے net pension اور commutation کا amount[ اسکا طریقہ میں شروع میں بتا چکا ھوں] اور یہ سب چیزیں نکال کر ان پنشن کے ساتھ مجوزہ پنشن کے ضروری documents یعنی سروس سڑٹیفیکٹ ، last pay drawn certificate ، فوٹوگرافس وغیرہ لگا کر authorised officer سے دستخط کراکر ڈائریکٹر پنشن اکاؤنٹ لاھور کو بھیجتے ھیں اور پھر اور وھاں کا آفس متعلقہ نکالی ھوئی Net Pension پر پچھلے دئے ھوۓ پنشن انکریزیز لگا کر اس ریٹآئیڑڈ ھونے والے ملازم کی Net pension to be drawn نکال کر جو اسکی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے دیجائگی نکال کر اسکا PPO Number یعنی اسکی پنشن بک issue کرتا ھے اور جو Commutation Amount ھے اسکا چیک یا اسکی رقم اسکے یعنی ریٹائڑڈ ھونے والے کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کادیاجاتاھے. تو یہ ھے مروجہ طریقہ کار ھمارے ھاں کے کسطرح پی ٹی ای ٹی ایک پی ٹی سی ایل کے ریٹآئیر ھونے والے ملازم کی پنشن سیلشن کرکے issue کرتی ھے . یہاں آپ نے دیکھا کے سارا کام پہلے پی ٹی سی ایل میں کیا جاتا ھے اور پنشن آفس میں صرف پہلے سے پی ٹی سی ایل کی کے آفس میں نکالنے والی Net pension پر پنشن آفس صرف پچھلے دئے گئے پنشن انکریزز پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹی سے منظور شدہ [ یاد رھے پی ٹی ای ٹی کے قانون کے مطابق یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی وھی پنشن انکریز دینے کی منظوری کرسکتا ھے یا اس سے زیادہ جو حکومت پاکستان اپنے سرکاری پنشنرز کی کو وقتن فوقتن سال بہ سال کرتی رھتی ھے مگر اس حکومت کے دئیے ھوئے پنشن انکریز سے کم نہیں . حکومت نے یہ ٹرسٹ صرف اس مقصد کے لئے یکم جنوری 1996 سے پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کی شق 44 کے تحت بنایا تھا اور گورنمنٹ کا پنشن ٹرسٹ فنڈ جو پھلے پی ٹی سی میں 2 اپریل 1994 پی ٹی سی کے ساتھ ایک ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ قائم کیا تھا کے جسکا مقصد پی ٹی سی ٹرسٹیز کو ان تمام ٹی اینڈ ٹی سے پی ٹی سی میں دسمبر 1991 میں ٹرانسفر ھونے ٹی اینڈ کے سرکاری ملازمین کو ، جو پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق 9 تحت ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی میں آگئے تھے اور اسکے ملازم بن گئے تھے، انکو پی ٹی سی میں ریٹائرمنٹ کے بعد گورنمنٹ آف پاکستان کے مروجہ پنشن رولز کے تحت ھی پنشن دینا اور ان پہلے سے ٹی اینڈ میں ھی ریٹائڑڈ ھونے والے ملازمین کو بھی پنشن دینا جو ٹی اینڈ ٹی میں گورنمنٹ پنشن فنڈ سے پہلے پنشن لے رھے تھے . اور پھر جب پی ٹی سی کو ختم کردیا گیا توپی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 کے تحت اور پانچ حصے بنادئے گۓ جس میں ایک حصہ پی ٹی سی ایل بھی تھا اور ایک حصہ پی ٹی ای ٹی یعنی پاکستان ٹیلیکام ایمپلائی ٹرسٹ جو حکومت نے صرف اسلئے بنایا تھا کے کے پی ٹی سی کے ختم ھوجانے کے بعد اب ایسے پی ٹی سی سے پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ملازمین کو کو انکی پی ٹی سی ایل میں ریٹائرمنٹ کے بعد گورنمنٹ کے پنشنس رولز کے مطابق نہ ھرف انکو پنشن دینا بلکے انکو بھی پنشن دینا جو ٹی اینڈ ٹی میں ریٹائیڑڈ ھوئے تھے اور ان ملازمین کو بھی جو ٹی اینڈ سے ٹرانسفڑد ھوکر پی ٹی سی میں ھی ریٹائڑڈ ھوگئے تھے .حکومت نے وہ ٹرسٹ پنشن فنڈ جو اس نے پی ٹی سی میں 2 اپریل 1994 کو پی ٹی سی ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ قائیم کیا تھا اور پی ٹی سے کو اس ڈیڈ کے زریعے ٹرسٹی بنایا تھا .پی ٹی سی ٹرسٹ ڈیڈ میں کچھ اصول واضح کئے تھے کے پنشن لینے کے حقدار کون ھوگے اور کون کون dependent یہ پنشن ، اس پنشنر کے انتقال کے بعد حکومت کے پنشنس رولز کے تحت پنشن لینے کے حقدار ھونگے. اور اس ڈیڈ میں یہ صاف طور پر لکھدیا گیا تھا انپر صرف حکومت پاکستان کے ھی پنشن رولز استعمال ھونگے . پھر جب حکومت نے یہ پی ٹی ای ٹی بنائی اس میں نہ صرف وہ ٹرسٹ پنشن فنڈ ٹرانسفر کردئے جسکے ذریعے ان تمام پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ھونے والوں کو انکی ریٹائرمنٹ کے بعد اور جو پہلے سے پنشن لے رھے تھے انکو انھی مروجہ اصولوں کے مطابق جو 2 اپریل 1994 ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق جو پی ٹی سی ٹرسٹیز کے ساتھ تھا، پنشن دینی پڑے گی .یہ بات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ٹرسٹ کی اسٹیبلیشمنٹ کی ، پی ٹی ( ری آرگنائیزیشن ) ایکٹ 1996 بننے کی کلاز (1)45 میں واضح کردیا گیا اور اسی ایکٹ کی Function and Power of the Trust کی 46 کی سب کلاز (d) سے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو یہ بات واضح کردی گئ کے telecommunication employees کو انکی entitlement کے مطابق پنشن دینا ھوگی . اسی کلاز اور سب کلاز کو سپریم کوڑٹ نے اپنے 12 جون 2015 کے تفصیلے فیصلے میں کوڈ کیا ھے جس میں سپریم کوڑٹ نے پی ٹی ای ٹی کو یہ باور کرایا تھا کے وہ ٹرانسفڑڈ پی ٹی سی ایلکے ملازمین کو حکومت کے اعلان کردہ پنشن انکریز دینے کی پابند ھے . میں ایک بات اور واضح کردوں کے اس کلاز یعنی 46 کی سب کلاز (d) میں telecommunication employees کا world لکھا گیا ھے جسکی وضاحت یعنی معنی وہ تمام کارپوریشن کے ملازمین اور سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین اور جو کارپوریشن pensionery benefits کا حق رکھتے تھے . اس سے یہ بات صاف ظاہر ھوتی ھے کے حکومت کا پی ٹی ای ٹی بنانے کا مقصد صرف یہ تھا کے وہ ان سرکاری ملازمین کو حکومت کے مروجہ پنشن قوانین کے تحت ھی دے جو اس سے ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل کے ملازمین بن گئے تھےکیونکے کمپنی اپنے قوانین کے تحت اسکے اپنے بھرتی ھوئے ملازمین کو اپنے ھی اکاؤنٹ سے پنشن دینے یا نہ دینے کا اختیار رکھتی ھے توہ کیسے ان ملازمین کو جو کبھی گورنمنٹ کے ملازمین تھے اپنے اکآؤنٹ سے پنشن دے سکتی تھی؟.تنخواہ تو وہ ان ٹرانسفڑڈ کوتو دے ہی گی جو اس تنخواہ کے مطابق ھوگی جو وہ سرکاری ملازم اپنے گورنمنٹ ڈیپاڑٹمنٹ میں کام کرتے ھوئے لے رھا تھا اور وہ اس میں اضافہ بھی گورنمنٹ کے سرکاری ملازمین کی تنخواھوں میں اضافے کی طرح ھی کرتی رھےگی اور اس میں کمی نہیں کرسکتی اضافہ ضرور کرسکتی ھے اسی طح پی ٹی ای ٹی گورنمنٹ پنشن میں اضافہ تو کرسکتی ھے مگر کم نہیں کرسکتی ھے. تو پھر کیسے وہ incentive pay کو نکال کر ، پنشن میں کمی کرسکتی ھے ؟؟جب کے وہ تو net pension کیلکولیٹ ہی نہیں کرتی وہ تو آفس کرتا ھے جہاں ریٹائر ھونے والا ملازم اپنی ریٹائیرمنٹ سے فورن پہلے کام کرتا ھے اور وھیں سے اپنی جو بھی pay یا pays اپنی salary میں ملتی ھیں وہ لیتا ھے اور یہی pay یا pays اسکیnet pension میں متعلقہ آفس جہاں وہ کام کرہاھوتا ھے,بناکر پنشن آفس بھیجتا ھے ]
امید رکھتا ھوں میری یہ ساری کھتا ، اوپر پڑھ کر آپ لوگ یہ سمجھ چکے ھونگے کے کیوں پی ٹی سی ایل کے پنشنروں سے یہ incentive pay واپس نہيں لی جاسکتی کیونکے اس سے پینشن میں کمی ھوجائیگی جو قانونن نھیں کی جاسکتی ما سوائے اسکے جسطرح کم کرنے کی قانون میں اجازت ھے. اس سلسلے اب بھی کسی کو ابہام ھے تو وہ مجھ سے رابطہ کرکے مزید اطمینان کرسکتا ھے .
آخر میں میں ایک نہایت اھم مسءلے کی طرف آنا چاھتا ھوں. آپ سبکو معلوم ھے کے راجہ محمد ریاض کا توھین عدالت کا کیس جس میں اور ایسے 714 پی ٹی سی ایل ریگولر کام کرنےوالے ملازمین کے کیسس بھی کلب کردئے گئے ھيں ، اب اپنی آخری سٹیج پر ھیں اور میرا خیال ھے کے اگلی hearing میں ، جو 10 اکتوبر بروز منگل ھونے والی ھے ، اس مں شائید مکمل ھوجائے کیونکے عدالت نے AGPR کو طلب کرلیا ھے جو سرکاری ملازمین کی تنخواہ اورپنشن حکومت ے قوانین کے تحت اس کی اعلان کردہ تنخواہ اور پنشن اور اس میں اضافے کے تحت بناتا ھے اور ادا کرتاھے .سپریم کوڑٹ نے AGPR ھی سے محمد راجہ ریاض کی گورنمنٹ کے نوٹیفیکیشنس کے مطابق تنخواہ اور پنشن بنانے کا کہا تھا جو AGPR نے عدالت میں پیش کردئے مگر پی ٹی سی اور پی ٹی ی ٹی والے اسکو نہيں مان رھے . پی ٹی سی ایل کا کہنا ھے کے وہ انکوincentive کی مد میں زیادہ تنخواہ دے چکے ھیں اور پی ٹی ای ٹی یہ کہتی ھے کے پنشنروں کو گورنمنٹ والے میڈیکل الاؤنس کیوں دیں . جبکے دیکھا جائے تمام ریگولر کام کرنے والے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو آجکل کے گورنمنٹ کے ملازمین کی تنخواھوں کے حساب سے تقریبن 70% یعنی صرف basic pays میں ، کم مل رھی ھے اور پنشنرز کو 35 سے 40% تک پنشن یا اس سے شآئید زیادہ کم مل رھی ھے کیونکے پنشن کا تعلق last pay drawn سے ھوتاھے تو جو مجودہ دور میں سرکاری ملازمین ریٹائر ھورھے ھیں انکی تو پنشن بہت زیادہ ھے بنسبت موجودہ دور میں ی ٹی سی ایل سے ریٹائر ھونے والے ملازمین سے. تو عدالت یقینن AGPR سے یے ھی سوال کرے گی کے سرکاری ملازمین کیا تنخواہ اور الاؤنسس لے رھے ھیں اور سرکاری ملازمین پنشنرس کیا پنشن اور اس مں اور کیا مراعات لے رھے ھیں اور ظاھر بات ھےAGPR وھی بتائیں گے جو حقیقت میں ھیں . پی ٹی سی والے اس بات پر مصر ھیں کے اگر وہ سرکاری تنخواہ دیں گے تو اپنی دی ھوئی تنخواہ یعنی incentive pay کو واپس اسی تاریخ سے لے لیں گے جس تاریخ سے ادا کی گئی تھیں اور ھوسکتا ھے عدالت ان کی یہ بات مان کر ایسا حکم بھی دے دے. اب اس مرحلے پر عدالت کو راجہ ریاض نے یہ باور کرنا ھے کے کے وہ قانونی طور پر یہ incentive pay واپس نہیں لے سکتے پہلی وجہ یہ ھے کے پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے پھلے پی ٹی سی ایل کے ملازمین دو incentive pays لے رھے تھے تو وہ کیسے نجکاری کے ذریعے پی ٹی سی ایل کے انتظامی اختیارات لینے والی کمپنی اس کو واپس لے کر اپنے اکاؤنٹ میں ڈال سکتی ھے. جو share agreement ایتصلات کا ھوا ھے اسکے مطابق وہ پہلے سے کام کرنے والے ایسے تمام ملازمین کے حقوق پر ڈاکا نہیں ڈال سکتےيعنی اگر ملازمین کو ترقی دی جاچکی ھے اس کو ختم نھیں کرسکتے اور ملازمین تنخواہ ، اور مراعات دی جا چکی ھیں انکو ختم اور واپس نھیں لےسکتے غرض یہ کے جو انکے جو حقوق انکی نجکاری سےپہلے تھے ان میں کسی قسم کی منفی تبدیلی نہيں کی جاسکتی جس سے ان ملازمین کو نقصان پہنچے اور یہ بات نہ صرف share agreement کا حصہ کلاز 16:2 کے تحت (شائید )بلکے سپریم کوڑٹ نے اپنے مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں تشریح کردی ھے کے پی ٹی سی ایل ایسا کوئی بھی قانون نھیں بناسکتی جس ان ٹرانسفرڑڈ ملازمین کے حقوق کی نفی پہنچے وہ صرف انکے فائدے والے ھی قوانین بناسکتے وہ اضافی طور پر بھی جو انکے فائدے ھوں اور یہ بات صاف صاف فیصلے میں لکھدی کے ایسے نھیں جس سے انکو نقصان پہنچے ،یعنی جو liabalaties یہ سروس ٹرمز اور کنڈیشنس کے تحت ٹرانسفر سے پہلے وہ own کررھے تھے انکو انکے نقصان کے لئے کیسے ختم کیا جاسکتا ھے . ایک تو پی ٹی سی ایل نے یکم جولائی 2008 سے انکی یہ دونوں incentive pays ختم کرکے اپنی ایک incentive pay لگادی کر جس کی اماؤنٹ پہلی دو incentive pays کی ٹوٹل اماؤنٹ کی رقم سے کم تھی ،اور قانون کی خلاف ورزی کی اور اب تمام incentive pays کو with draw کرنے کو عدالت سے کہا جارھا ھے جس میں وہ incentive pays بھی شامل ھیں جو اسکی نجکاری سے پہلے لگیں تھیں . اور دوسرے یہ کے یہ incentive pays کو پنشن کی کیلکولیشن سے نکانے کا بھی آڈر جاری کردیا وہ بھی غیر قانونی ھے کیونکے پنشن last pays drawn کی بنیاد پر فارمولے کے تحت نکالی جاتی اور اگر یہ اس last pay drawn میں سے incentive pay نکال دیا گیا تو لامحالہ ماہانہ پنشن میں کمی ھوجائیگی جس کی قانون میں اجازت نہیں [ ابھی حال ھی میں سپریم کوڑٹ کا ایسا حکم نیشنل ملازمین کی پنشنرس کی پنشن میں کمی کے بارے میں آیا ھے کے پنشن میں کمی نہیں کی جاسکتی جبکے ادارے نے دس سال پہلے انکی پنشن 70% کی بجائۓ 30% کردی تھی ] صرف اس پنشنر کی پنشن میں کمی کی جاتی ھے جو convict ھوگیا ھو . تو یہ کچھ اہم قانونی نکات ھیں جو راجہ ریاض کو چاھئیے کے عدالت کو آگاہ کردیں اس پہلے عدالت کوئی حکم جاری کرے کیونکے اپنے اس کیس میں وہ خود وکیل ھيں.
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
9-10-2017
WhatsApps# 0332-2104574
Comments