All VSS schemes from 2007-2008 were illegal











                         [ Attention VSS Optees]


                             


                 Article -49(25-2-2018)


  "  پی ٹی سی ایل انتظامیہ  نے پی ٹی سی ایل میں  کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ سرکاری ملازمین کو جو والینٹئیرلی سکیمیں [VSSs] , انھوں نے 2008-2007 سے لےکر 2017-2016 تک آفڑڈ کی ھیں وہ تمام کی تمام،  سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں ، 2001 میں شامل ھونے  والی نئی کلاز" 11A " سے متصادم ھیں اسلئے یہ تمام  والینٹئیرلی سکیمیں [VSSs] غیر قانونی  تھیں .پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو یہ قانونی طور پر بلکل بھی اختیار نہیں تھا کے وہ ان  پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ سرکاری ملازمین کو پہلے سرپلس قرار دے کر کے انکی ضرورت نھیں اور پھر انکو یہ VSSs  آفر کرتے وہ بھی یہ لکھ کر "not needed"اور  ان کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کو انکے نقصان کے لئے تبدیل کرکے یعنی بیس سال سے کم کوالیفائیڈ سروس والے ٹرانسفڑڈ ملازمین کوپنشن سے محروم کرکے ، جو اسی سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (1)19 کی سرا سر خلاف ورزی بھی تھی . جس میں کہا گیا تھا کے ریٹائرمنٹ پر سرکاری ملازم کو پنشن یا گریجوٹی دی جائیگی . جبکے گورنمنٹ کے سول سروس ریگولیشن کی کلاز "474AA " کے تحت کم ازکم دس سال یا اس سے زیادہ qualifying  سروس پر پنشن ریٹايئڑڈ ھونے والا سرکاری ملازم  کو لازمن دی جائیگی چاھے اسے کسی بھی زریعے/ طریقے سے  ریٹائیر کیا جائۓ ، وہ ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کا لازمن حقدار بن جاتا ھے.پی ٹی سی ایل کا یہ اقدام ،   ٹرانسفڑڈ سرکاری ملازمین کو وی ایس ایس  آفر کرنا ایک قانونی قدم تھا اور ھائی کوڑٹس میں آئین کے آڑٹیکل ۱۹۹ کے تحت چیلنج کیا جاسکتا ھے.




عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو


اسلام وعلیکم


 جیسا کے آپ سبکو علم ھے کے  7 اکتوبر 2011  کو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس محترم جناب جسٹس جواد ایس خواجہ کی سبراھی میں مسعود بھٹی کیس میں ایک  تاریخی فیصلہ دیا کے پی ٹی سی ایل میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن سے یکم جنوری 1996کو ٹرانسفر ھونے والے تمام ریگولر ملازمین پر  پی ٹی سی ایل میں " سرکاری قوانین ( Statutory Rules )کا ھی اطلاق ھوگا اور پی ٹی  سی ایل کو اس کا کوئی بھی قانونی اختیار ھوگا کے وہ ان میں کوئی ایسی منفی تبدیلی  کرےجس سے انکو نقصان ھو .فیڈرل گورنمنٹ  گارنٹر ھوگی ، انکی اس موجودہ سروس ٹرمز اور کنڈیشنس  اور حقوق جس میں پنشن بھی شامل ھے . یاد رھے یہ سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز 3 سے کلاز 22 تک دئیے گئے ھیں اور اور انکی مناسبت سے ، فیڈرل گورنمنٹ کے بنائے ھوۓ تمام قوانین کو سرکاری قوانین یعنی Statutory Rules  کہتے ھیں . یہ تاریخی فیصلہ اب قانون کی کتاب میں بطور "2012SCMR152 " سے درج ھے . پی ٹی سی ایل نے اسکے خلاف ایک رویو پٹیشن داخل کی تھی نومبر 2011 کو جو 19 فروری  کو سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس محترم جناب انور ظہیر جمالی میں یہ رویو پٹیشن خارج کردی . اس میں یہ ضرور واضح کردیا کے اگر پی ٹی سی ایل  ان سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کی کسی بھی  کلاز کی خلاف ورزی کریں یعنی violation ، تو انکے خلاف ھائی کوڑٹ سے رجوع کرنے کا آئینی اختیار ھوگا. پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن خارج ھونے کا فیصلہ اب     "2016SCMR1362 " میں درج ھے .  تو اب عدالت عظمی کایہ فیصلہ کے پی ٹی سی ایل میں یکم جنوری 1996 کو ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین  صرف فیڈرل گورنمنٹ کے سرکاری قوانین کے تابع ھیں نہ کے کسی کمپنی کے قوانین کے، اور ان میں کسی قسم کا منفی تبدیلی کرنے کا اختیار کمپنی کو نہیں  جن سے انکو نقصان ھو، اب امر پن چکا ھے . یہ فیصلہ سپریم کوڑٹ کے آٹھ معزز جج صاحبان کا ھے جس میں اب تبدیلی ممکن نہیں. پی ٹی سی ایل نے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگالیا کے یہ تبدیل  یا ختم ھوجائے مگر یہ نہیں ھوا اور نہ کبھی اب ھوسکتا ھے انشااللہ.


جون 2006 جب پی ٹی سی ایل کی نجکاری ھوئی اور یو اے ای کی ایتصلات کمپنی نے اسکے 26% شئیرز خرید کر اسکے انتظامی اختیارات سنبھال لئیے . اس نئی انتظامیہ نے چارج سنبھالتے ھی پی ٹی سی ایل میں رائیٹ سائزنگ کا پروگرام بنایا کے ملازمین کی تعداد کم سے کم کی جائے . کم کرنے کا بہانہ نئی ٹیکنالوجی کی آمد کا بتایا گیا کیونکے پرانے ملازمین کو اسکے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا اور نہ نئی ٹیکنالوجی سے آشنا تھے . اسلئے انھوں  ان نان گزیٹڈ ملازمین کو ناکارہ یعنی انکی ضرورت نہیں ھے ، ان ملازموں کو سرپلس قرار دے کر انکے پولز بنالئیے . ان پولز میں ٹیکنشیینس، وائیر مینز ، کلینرس ،  نائب قاصد،کلرکس ،اور سب سے زیادہ ٹیلی فون آپریٹرز  تھے . سال 2008-2007 میں ایسے سب کام کرنے والوں  انھوں نے وی ایس ایس اپنے شرائیط پر لینے کی آفر پیش کی. ان شرائیط میں سب سے زیادہ سخت اور ناانصاف شرط بیس سال سے کم کوالیفائنگ سروس والوں کو پنشن نہ دیناتھی . گورنمنٹ قوانین کے تحت ریٹائرمنٹ پر چاھے کسی وجہ سے کی جائے، ایک سرکاری ریٹائڑڈ ملازم دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس رکھنے کے بعد پنشن کا حقدار ھوجاتا ھے . مگر اس جابر نئی انتظامیہ نے پنشن دینے کے لئے وی ایس ایس لے کر ریٹائیڑڈ ھونے والوں کی کم ااز کم سروس کی مدت بیس سال رکھدی جو گورنمنٹ کے پنشن قوانین کے بالکل خلاف تھی. ۲۰۰۸ میں جب انھوں نے یہ وی ایس ایس انکے سروس کے ٹرمز اور کنڈیشن میں تبدیلی کرکے ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کو آفر کیا تھا اسوقت اگرچہ سپریم کوڑٹ کا کوئی ایسا فیصلہ نہیں آیا تھا جسطرح اکتوبر ۲۰۱۱ میں مسعود بھٹی کیس میں آیا تھا . مگر اسوقت یہ قانون تو موجود تھا. کیونکے ایسے تمام ٹرانسفڑڈ ملازمین پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگینآئیزیشن) ایکٹ 1996کی کلاز (2)36 کی protection  موجود تھی جس میں کہا گیا تھا کے ان ٹرانسفڑڈ ملازمین کی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں کوئی بھی منفی تبدیلی انکے نقصان کے لئے نہیں کی جاسکتی . یہ سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس وھی تھے جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں  گورنمنٹ کے سول سرونٹس کے لئۓ تھیں  اور یہ ٹرانسفڑڈ ملازمین جب وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن میں تھے انپر  پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن ایکٹ 1991 کی کلاز (2)9  کے تحت protection  تھيں . کیونکےاس میں کہا گیا تھا کے ان ٹرانسفڑڈ ملازمین پر کارپوریشن میں وھی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے قوانین استعمال ھونگے جو انکے پی ٹی سی میں آنے سے فورن پہلے    یعنی ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ میں لاگو  تھیں . یعنی ان پر بھی سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں دئیے گئے مروجہ قوانین ھی استعمال ھونگے . تو یہ بات صاف ظاھر ھوگئی کے دونوں جگہ یعنی پی ٹی سی اور پی ٹی سی ایل میں سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے ھی فیڈرل گورنمنٹ کے مروجہ قوانین (statutory rules) کا ھی استعمال ھورھے تھے. مگر پی ٹی سی ایل کی ایتصلات انتظامیہ نے اس سےانحراف کرتے ھوئے انکو اپنی شرائط پر وی ایس ایس 2008 آفر کی جس میں ٹرانسفڑڈ ملازمین کو وی ایس ایس آپٹ کرکے ریٹائیڑمنٹ لینے پر پنشن نہ دینے کا عندیہ دیا ، جنکی کوالیفائنگ سروس بیس سال سے کم ھوگی . جبکے  سرکاری پنشن قوانین کے مطابق کم ازکم دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائنگ سروس پر  ریٹائیرمنٹ ھونے پر دی جاتی ھے.  سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق (1)19 کے تحت ھر سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ پر پنشن یا گریجویٹی دینا لازمی ھے ( صرف گریجوٹی دس سال سے کم کوالیفائنگ سروس پر دی جاتی ھے). مگر اس ظالم انتظامیہ نے انکو اس قوانین کی خلاف ورزی کرتے ھوئے بیس سال سے کم کوالیفائنگ سروس پر پنشن نہیں دی . .  . [جو ملازمین جنکی کوالیفائنگ سروس بیس سال سے کم تھی وہ وی ایس ایس بالکل لینا نہیں چاھتے تھے مگر اس انتظامیہ نے دھونس ، دھمکی سے انکو یہ وی ایس ایس لینے کے لئے مجبور کیا .  اور یہ کام مطعلقہ جنرل منیجرز ریجنز کو دیا گیا اور ھر ایک کو یہ ٹارگٹ دیا گیا کے انھوں نے زیادہ سے زیادہ ایسے لوگ وی ایس ایس میں فارغ کرانے ھیں . اور ان میں کچھ جنرل منیجروں نے بڑی پھرتیاں دکھائیں اور ٹارگٹ پورا کیا اپنے مطلقعہ ڈویژنل انجینیئرز کو یہ ٹاسک دیا جنھوں نے زبردستی ، ایسے چھوٹے ملازمین ٹرانسفر، اور نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے دے کر انکو زبردستی پنشن کے بغیر وی ایس ایس لینے پر مجبور کیا . یہ بات ریکاڑڈ پر ھے . پی ٹی سی ایل ھیڈ کواڑٹر میں  ولید ارشاد نے اس کام کو عمل جامہ پہنانے کے لئے ایک طرح کی ٹاسک فورس بنائی تھی جس کا انچارج مظہر حسین ای وی پی تھا جو طاھر مشتاق ڈائیریکٹر،  اسلم بلوچ  ڈی ای اور ادریس بھٹی جی ایم اور کچھ ایسے میر صادق اور میر جعفر لوگوں پر مشتمل تھی جنھوں نے یہ تمام غیر قانونی عمل کراکر ریجنوں سے زیادہ سے زیادہ ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کو وی ایس ایس ۲۰۰۸ لینے پر مجبور کروایا . میں نے نے انکے کے غداری اور شرمناک کردار کے بارے میں  اپنے آڑٹیکل 48 میں تفصیل سے لکھا تھا جو  اب بھی میرے بلاگ سائیٹ  پرموجود  ھے.مجھے 


22 نومبر 2007 میں جنرل منیجر حیدر آباد ریجن پی ٹی سی ایل دوبارا لگایا گیا تھا اس سے پہلے انھوں نے اسی پوسٹ سے مجھے اپریل 2007 سے ویٹنگ پر گھر بھیج دیا تھا.  جب میں دوبارہ لگا اس وقت وی ایس ایس -2008 کا پروسس مکمل ھونے کے قریب تھا میں نے   ریجن کے وی ایس ایس  قبول کرنے والے پی ٹی سی ایل  حیدرآباد ریجن کے ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین فائنل لسٹ،  جو پی ٹی سی ایل ھیڈکواڑٹر نے ، جنرل منیجر ریجنز کی فائنل اپروول کے لئے بھیجی تھیں میں نے بہت سے انلوگوں کی  وی ایس ایس کی اپروول نہیں دی جنھوں نے مجھ سے آکر یہ گزارش کی تھی کے انسےیہ زبردستی وی ایس ایس لیا جارھا ھے انھوں نے دھونس اور دھمکی کی وجہ سے  وی ایس ایس قبول کرنے کی درخواست پر دستخط کرائے گئے تو ایسے کئی لوگوں کی میں نے وی ایس ایس لینے کی فائنل اپروول نہیں دی . جسکا نتیجہ یہ نکلا کے مجھے دوہفتے بعد ھی پھر ویٹنگ پر گھر بیھج دیا گیا .  میرے ھی اس آڈر میں طاھر مشتاق جو اسوقت ڈائیریکٹر ۱۹ گریڈ کا تھا اسکو ای وی پی گریڈ 21 میں پوسٹنگ کا تھا جو اس میر صادق کا کردار کرنے والے کو ولیدارشاد نے انعام میں دیا تھا جو اس نے وی ایس ایس -۲۰۰۸ میں کارھاۓ نمایاں کیں اور ھزاروں غریب چھوٹے ملازمین کو بغیر پنشن کے قانون کے خلاف کام کرتے ھوئے وی ایس لینے پر مجبور کرایا]. . . پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ کی پہلے ان میں سے ھزاروں پی ٹی سی ایل میں ان ٹرانسفڑڈ  ملازمین کو سرپلس قرار دے کر ان سب کو پول بناکر اس  میں ٹرانسفر کردینا پھر انکو Not Needed , Not required قرار دے کر انکے سروس ٹرمز اور کنڈیشنس میں تبدیلی کرکے کے بیس سال سے کم سروس والوں کو پنشن نہیں دی جائیگی ، سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلازز (2)3, (1)19  اور سب سے بڑی نئی کلاز 11A کی سراسر خلاف ورزیاں تھیں . سول سرونٹ ایکٹ 1973  میں 2001 میں Presidential order کے زریعے شامل ھونے والی نئی کلاز 11A میں بتایا گیا ھے کے سرپلس سرکاری ملازمین کو absorb کرنے کا طریقہ کار کیا ھے یہ نہیں انکو  , Not required،  Not needed قرار دے کر کسی طریقے سے بھی نکال دیا جائے .یہ نئی کلاز 11A مکمل  کیا بتاتی ھے, مندرجہ زیل ھے


**[11-A. Absorption of civil servants rendered surplus.–Notwithstanding anything contained in this Act, the rules, agreement, contract or the terms and conditions of service, a civil servant who is rendered surplus as a result of re- organization or abolition of a Division, department, office or abolition of a post in pursuance of any Government decision may be appointed to a post, carrying basic pay scale equal to the post held by him before such appointment, if he possesses the qualifications and fulfils other conditions applicable to that post:


 Provided that where no equivalent post is available he may be offered a lower post in such manner, and subject to such conditions, as may be prescribed and where such civil servant is appointed to a lower post the pay being drawn by him in the higher post immediately preceding his appointment to a lower post shall remain protected].


___________________________________ 


[** Inserted vide Civil Servants (Amendment) Ordinance No. XX of 2001. ]


تو پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ کا 2008-2007 میں ھزاروں چھوٹے نان گزیٹڈ پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ملازمین  کو والینٹئیر سپریشن سکیم(VSS) آفر کرنا اور وہ بھی بیس سال سے کم سروس پر پنشن نہ دینا بھی ایک صریحن غیر قانونی عمل تھا .  اور انکا یہ خلاف ورزی  یعنی Violation ، آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شق 199 کے تحت ھائی کوڑٹس میں challengeable ھے جسکا برملا حکم سپریم کوڑٹ نے اپنے  19فروری 2016 کے اپنے شاڑٹ آڑڈر کے تفصیلی  ، 16 مارچ 2016 کے فیصلے  میں اس نےپی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی کے فیصلے کے خلاف انکی رویو پٹیشن خارج ھونے پر دیا  ،  جسکا زکر میں اوپر پہلے پیرے میں کرچکا ھوں ، [میں نے اس relevant pare کی کاپی انڈر لائین کرکے  اور  اس فیصلے کے پہلے  دوسرے اور آخری صفحات کی تصویريي کاپیاں بھی نیجے پیسٹ کر رکھیں ھیں.اسکو ضرور ملاحظہ کریں ] اسلئے میں یہ سمجھتا ھوں کے جو بھی VSSs پی ٹی سی ایل نے 2008 سے ابتک پی ٹی سی ایل میں کام کرن والے ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی کے ریگولرز ملازمین کو آفر کئے  اور پھر انکو نکال دیا ، وہ سب کے سب اس سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کی نئی کلاز 11A  کی صریحن خلاف ورزی تھے[ یہ نئی کلاز 2001 ایک آڑڈیننس کے زریعے شامل کی گئی . اوپر بیان کرچکا ھوں]  اسلئے یہ تمام VSS آفرز غیر قانونی تھیں. پی ٹی سی ایل کو کوئی بھی ایسا قانونی اختیار نہیں تھا کے وہ ایسے سرپلس ملازمین کو نوکری سے فارغ کرتے بلکے انکو اس کلاز 11A کے تحت ایسے سرپلس ملازمین کو Absorb کرنے کی ضرورت تھی نہ کے انکو وی ایس ایس انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کو تبدیل کرکے ، فارغ کردیا جائے  . پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ صرف ان پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو ھی یہ  VSSs آفر کرنے کی مجاز تھی  جو کمپنی کے ملازم تھے ، یعنی جو یکم جنوری 1996 کے بعد ھی  کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل کے ملازم بنے تھے. یہ پی ٹی سی ایل کا اقدام اب بھی آئینی پٹیشن کے زریعے اس کے آڑٹیکل 199 کے تحت ھائی کوڑٹوں میں چیلنج کیا جاسکتا ھے ، سپریم کوڑٹ کے  احکمات کے تحت جو اسنے  16 مارچ 2016 کے فیصلے جو پی ٹی سی ایل  کی رویو پٹیشن خارج ھونے پر دیا جو 2016SCMR1362 میں   درج ھے. اور یہ احکمات اسکے پیرا 6 کے آخر میں درج ھیں ( فوٹو کاپی نیچے پیسٹ کی ھوئی ھے) . اگر کوئی دبنگ قسم کے ایسے   وی ایس ایس قبول کرنے والے اسطرح کی آئینی پٹیشن کسی اچھے  تجربہ کار آئینی  اور سروسس کیسس کے ماہر وکیل کی خدمات حاصل کرکے داخل کرسکتے ھیں . اور آپ یقین جانیں ھائی کوڑٹ کو یہ آئینی پٹیشن سننی پڑیں گیں اس لئے یہ سپریم کوڑٹ کا حکم ھے جو اسنے پی ٹی سی ایل کی مسعود بھٹی کیس کے خلاف انکی رویو پٹیشن خارج کرکے ، اپنے 16 مارچ 2016  کے تفصیلی فیصلے میں پیرا 6 کے آخر میں دیا ھے جسکا زکر اوپر کرچکا ھوں اور اس پیرے کی انڈر لائین کاپی بھی نیچے منسلک کررکھی ھے.  عدالت ۲۰۰۸ سے ابتک ، پی ٹی سی ایل کی طرف سے ایسے پی ٹی سی ایل  میں کام کرنے والے، ٹی اینڈ ٹی اور پی ٹی سی میں بھرتی ھونے  والے  تمام ملازمین کو آفر کرنے والیں یہ تمام ابتک کی وی ایس ایس سکیمیں غیر قانونی قرار تو یقینن  دے سکتی  ، لیکن جو وی ایس ایس لے چکے ھیں انکو یا تو واپس پی ٹی سی ایل میں دوبارا واپس جانے کا شائید نہیں کہے چونکے اس پر عمل درآمد ھوچکا ھے یا یہ بھی ھوسکتا ھے کے عدالت پی ٹی سی ایل کو انکو واپس ڈیوٹی لینے کا حکم بھی  دے ،  بشرطیہ کے جو پی ٹی سی ایل کو اسکی ادا کی ھوئی تمام رقم جسمیں پنشن کی رقم بھی شامل ھے جو انکو وی ایس ایس قبول کنے پر دی گئیں تھیں ، واپس کردیں . 


جو وی ایس ایس 1998-1997 میں دیا گیا تھا وہ اس لحاظ سے غیر قانونی نہيں تھا کے اسوقت یہ نئی کلاز 11A  سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں ایک تو شامل نہ تھی اور دوسرے اسوقت کسی بھی پی ٹی سی ایل ملازم کو سرپلس قرار نہیں دیا تھا . اور اسوقت وی ایس ایس لینے کے لئے ایک نوٹیفیکیشن  نمبر No PA&P6-19/97  Dated 8th October 1997 سے نکالا گیا تھا جس میں صرف یہ بتايا گیاتھا کے جو وی ایس ایس لیں گے انکو پنشن میں یہ یہ فائدے ھونگے اور ان کو وی ایس لے کر ریٹائیر ھونے پر میڈیکل کی سہولت برقرار رھے گی ، جو وہ گورنمنٹ کی ٹرانسپوڑٹ استعمال کررھے ھوں گے انکو کم داموں میں فروخت کردی جائیگی اور جو سرکاری مکانوں میں رہ رھے ھونگے  وہ ایک سل تک رہ سکتے ھوں گے اور جن کے پاس سرکاری مکان نہ ھوگا انکو ایک سال کا ان کے گریڈ کے مصابق مروجہ پورے سال کا کرایہ بھی ملے گا وغیرہ وغیرہ . تو جسکی خواھش ھوئی اسنے خود درخواست وی ایس ایس لینے کی دی.  بہت کم پی ٹی سی ایل ملازمین نے وہ وی ایس قبول کیا جنکی تعداد  تقریبن 3000 تک تھی کیونکے ان پر کوئی بھی پریشر نہیں ڈالا گیاتھا.. جبکے وی ایس ایس جو 2008  میں دیا گیا پہلے تقریبن 20000سے زیادہ سکیل 1 سے لے کر اسکیل 15 تک کے پی ٹی سی ایل ملازمین کو سرپلس قراردیا اور انکا ایک پول بنا دیاگیا پھر ان سب کو ان ملازمین سمیت جنکو سرپلس قرار نہیں دیا گیا تھا سب کو individually  طور پر اسمعیل طہہ، ایس ای وی پی کے دستختوں سے ھر کو وی ایس ایس آفر کا لیٹر بھیجا گیا  جس میں انھوں نے یہ بھی لکھا Not Needed اور یہ شرط بھی لکھی کے بیس سال سے کم سروس والوں کو پنشن نہیں دی جائیگی . اور پھر ان پی ٹی سی ایل ملازمین کو جن کی سروس بیس سال سے کم تھی ، دھونس دھمکی سے وی ایس ایس لینے پر مجبور کیا اور اس میں سے ۱۲ ھزار سے زیادہ پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ ملازمین کو بغیر پنشن کے VSS-2008  میں ریٹائر کردیا گیا جنکی کوالیفائکڈ سروس ۲۰سال سے کم تھی  یہ ھی نہںیں اور کافی ان پی ٹی سی ایل  ملازمین کو بھی پنشن نہیں دی گئیں جنکو پہلےVSS آفر لیٹرز پنشن دینے کی نوید سنائی گئی تھی اور جب انھوں نے وہ  VSS کی آفر قبول کرلی ،تو  انکی کوالیفائیڈ سروس  غدار ادریس بھٹی ، جسکوکنٹریکٹ پر اسی کام کے لئیے جی ایم لگایا گیا تھا ، کسی نہ کسی بہانے سے اسنے بیشتر وی ایس ایس قبول کرنے والوں کی سروس بیس سال کم کرکے انکو پنشن سے محروم کردیا . ان میں سے زیادہ تر ٹیلیفون آپریٹرز تھے جن کی ٹریننگ پیریڈ کو کاٹ کر انکی سروس جان بوجھ کر بیس سال سے کم کرکے انکو پنشن سے محروم کردیا گیا . بعد میں ان میں سے کئی آپریٹروں نے عدالتوں میں انکے خلاف کیسسز کرکے یہ پنشن حاصل کرلیں .ان میں اظہر علی بابر و دیگر کو پشاور ھائی کوڑٹ نے پی ٹی ای ٹی کی اپیل مسترد کرکے انسبکو پنشن دینے کا حکم دیا یہ کیس   2013P L C 345 میں درج ھے. کیونکےاسوقت سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں یہ 11A کلاز موجود تھی ، تو اسلئے پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ کو  اسوقت یہ بالکل قانونی اختیار حاصل نہیں تھا کے وہ ایسے سرپلس پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین  کو وی اس ایس دے کر نکال دیتے  . انکو تو کلاز 11Aکے مطابق ان تمام سرپلس سٹاف کو  دوسری lower posts میں کہيں نہ کہیں Absorb کرنا تھا ، نہ کے انکو وی ایس ایس ۲۰۰۸ زبردستی دے کر چلتا کرنا ؟؟؟؟


کچھ دن پہلے کی بات ھے کے میں نیٹ پر ھندوستان کی الہ باد ھائی کوڑٹ کا ایک فیصلہ پڑھ رھا تھا جو انھوں  ان سرکاری ملازمین کے حق میں دیا تھا جنکو انکے سرکاری ادارے نے زبردستی گولڈن شیک ھینڈ دے کرصرف اسلئے نکال دیاتھا کے وہ پرانے سرکاری ملازم تھے اور ان کو نئی ٹیکنولوجی کا کچھ پتہ نہیں تھا اور نہ وہ کمپیوٹر سے واقف تھے . عدالت نے انکے حق میں یہ فیصلہ دیا کے یا کیا بات ھوئی کے آگر ایک پرانا سرکاری ملازم نئی ٹیکنولوجی س ے ناوقف ھے وہ کمپیوٹر نہیں جانتا تو کیا اسکو اس وجہ سے کچھ پیسے دے کرفارغ کردیاجائے ، جس نے اس امید پر سرکاری نوکری اختیار کی تھی کے اسکو اس تحفظ ملے گا اور جب وہ اپنی ریتائرمنٹ کی عمر کو پہنچے گا اس کو ریٹائر کردیا جائیگا اور اس کو پھر باقاعدہ پنشن ملے گي . عدالت نے ان سب ۲۰۰۰ سرکاری ملازمین کو جنکو زبردستی گولڈن شیک ھینڈ دیا گیا تھا نہ صرف دوبارہ نوکری پر رکھنے کا آڈر کیا بلکے ان ملازمین کے جو مقدمہ کرنے اور وکیل کی فیس ک مد میں جو اخراجات ھوئے تھے ،  اس سرکاری ادارے کو انکو دینے کا حکم دیا اور ساتھ یہ بھی حکم دیا کے انکو نئ ٹیکنالوجی اورکمپیوٹر کی ٹریننگ دی جائۓ  اور ان سے پھر باقاعدہ کام لیا جائے .  یہ کیس بتانے کا آپ لوگوں مقصد صرف یہ تھا کے کسی کو سرپلس یا ناکارہ اس وجہ سے بھی نہیں کیا جاسکتا اور پھر انکی چھٹی کرادی جائے کے بھئی تم یہ رقم لو اور ھماری جان چھوڑو؟؟؟




آپ سب لوگ اس بات پر ضرور حیران ھورھیں ھوگے کے میں یہ سب کچھ اب کیوں آپ لوگوں کو بتارھا ھوں . پہلے کیوں نہ بتاسکا . دراصل بات یہ کے میں جب ڈی جی ایم ایس ٹی آر  ٹو کراچی 2002 میں تھا تو میں نے ایک قانون کی کتاب اپنے زاتی مطا لعہ کے لئے خریدی تھی . میری خواھش تھی کے مجھے کوئی ایسی قانون کی کتاب مل جائے جس عدالتی ریفرنسس بھی  ھوں ہر سروس ایکٹ کے کلازز کے مطابق . مجھے اس سلسلے میں ایک بیحد اچھی قانون کی کتاب ملگئی جس کی اس وقت قیمت ۸۰۰ روپے تھی اور اس کتب کا نام تھا Law Relating To The Civil Service Laws In Pakistan (Central and Provinces )by . اس کتاب میں جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 دیا گیا تھا وہ 2000 تک کا اپڈیٹڈ تھا اور میں ھمیشہ اسی کو فالو کرر رھا تھا اور کبھی یہ خیال میرے زھین میں نہیں آیا کے یہ مزید بھی اپڈیٹ بھی ھوسکتا ھے وہ تو یونہی کچھ روز پہلے میرے زھین میں اس بات کا خیال آگیا کے دیکھوں کے اس ایکٹ 1973 کیا کیا ammedments  ھوئیں میں فورن Google Surch پر گیا اور صرف یہ لکھ کر ammedments in Civil Servant Act 1973 , تو مجھے اس نئی کلاز 11A کا پتہ چلا جو 2001  میں اس میں شامل کی گئی .اور بہت سی ammedments بھی تھیں 2014 تک کی .


واسلام


محمد طارق اظہر


 جنرل منیجر ( آپس ) پی ٹی سی ایل 


یکم مارچ 2018 


شب ایک بجے






 








 . 




Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]