For those who could not understand?????
"جو نہ سمجھ سکیں. . .انکو سمجھائیں کیا؟؟؟؟؟؟؟"
کل میں نے فیس بک پر سپریم کوڑٹ میں ، صادق علی کی ایک نئی توھین عدالت کی درخواست پر ھونے والی کاروائی کی روداد اپلوڈ کی تھی اور اس میں یہ بتایا تھا کے کسی ایک نان پٹیشنر کے سپریم کوڑٹ میں میں لگائی ھوئی درخواست کی بھی شنوآئی ھوئی جس میں اسنے عدالت سے یہ درخواست کی تھی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے تحت اس نان پٹیشنر کو بھی وھی ریلیف یا فائدہ دیا جائے جو پٹیشنرس کو دیا ھے اس پر کچھ نا سمجھنے والوں نے بغیر کچھ سمجھے یہ تنقید شروع کردی کے یہ تو پی ٹی سی ایل کا پلانٹڈ نان پٹیشنر ھے اس نے تو صادق علی کے کیس کو خراب کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا . یہ تنقیدیں مجھیں واٹس ایپس پر موصول ھوئیں . اسکا میں نے جواب دیا . آپ لوگ بھی اسی کو پڑھکر بغور اپنی رائیے دیں . شکریہ
طارق
31-3-2018
Attention Attention Attention
اسلام و علیکم
عزیز پی ٹی سی ایل پیشنر بھائیوں آپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرناھے اور جو کچھ بھی بتانے جارھا ھوں یہ ساری صورت حال ھمارے پیارے اور مخلص ساتھی شیراز احمد کی زبانی معلوم ھوئی میں اپنا فرض سمجھتا ھوں کہ آج آپ دوستوں سے تفصیلی بات کرؤں۔
آج مورخہ۔۳۰/۳/۱۸ کو سپریم کورٹ کنٹیمپٹ کیس کی سنوائی تھی جو کہ صادق علی نے دائر کیا تھی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ میں
جس کی سنوائی جناب جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عیسیٰ فائز کررھے تھے ۹ نمبر پر آج سنوائی تھی جب سنوائی چھ(6)نمبر پر لگے کیس پر پہنچی تو اچانک صادق علی کے وکیل ستی صاحب باہر نکل جاتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد صادق صاحب بھی ان ڈھونڈنے کیلئے نکل جاتے ہیں اور جب ۹نمبر پر انکا کیس آتا ھے تو کمرہ عدالت میں کوئی موجود نہیں ھوتا اور کورٹ کیطرف سے اعلان ھوتا صادق علی v/s
پی۔ٹی۔ای۔ٹی۔کیس سنوائی شروع کی جارھی ھے لیکن ابراہیم ستی صاحب کا کمرہ عدالت میں نہ ھونے کا بتایا جاتا ھے جس پر محترم ججز حضرات برہمی اظہار کرتے ھوئے کہتے ہیں کیا کورٹ انکے تابع ھے کس سے پوچھ کر باہر گئے ہیں یہ صورت حال میرے اور آپ دوستوں کیلئے حیران کردینے والی ھے چالیس ھزار پیشنرز کی بات کرنے والے اس قدر لاپرواہ بھی ھوسکتے ہیں یا کوئی اور مقصد تھا سوچئیے اور جب ان کے بعد والے کیس کی آواز دی جانے والی تھی اسی دوران اللٌٰہ تعالٰی کا کرم ھوا صادق علی اور وکیل صاحب پہنچ گئے یوں کیس مہینوں کے جانے بجائے کاروائی شروع ھوگئی اور وکیل ستی صاحب اپنے کمینٹس کا آغاز صرف 2017 کے چار پرسنٹ اور ڈھائی پرسنٹ پر کی باقی پچھلی 2010 سے کٹوتی پر کوئی بات نہیں کی اگر پچھلی کٹوتی پر بات نہیں کرنی تھی تو 15/2/2018 کو کیس کیوں ڈسپوزڈ آف کیوں کرایا تھا اگر 15/2 کو کیس ڈسپوزڈ آف نہ ھوتا تو جس طرح ساٹھ سال نارمل رئٹائیرڈ پٹیشنروں کو ادایگی ھوئی کیا سب کو نہ ھوتی اور 2017 کے چار اور ڈھائی پرسنٹ کیلئے کیا علیحدہ کیس کی ضرورت ھوتی یقینن نہ ھوتی کیونکہ نارمل ریٹائیرڈ پٹیشنرز کو کورٹ نے صاف لکھا ھے کہ 2010تا2017 گورئمینٹ نوٹیفیکشن کے مطابق ادایگی دو اور ایسا ھی ھوا اور ادایگی نوٹیفیکشن کے مطابق ھوئی.
جس وقت ستی صاحب باھر تھے اسوقت ایک دوسرے نان پٹیشنر پنشنرز کے وکیل کھڑے ھوگٸے . انکی یہ نٸی درخواست ان نان ہٹیشنرز کی تھی جنھوں نے ١٢ جون ٢٠١٥ کے فیصلے پر نان پٹیشنرس کو گورنمنٹ کے مطابق پنشن نہ دینے پر لگاٸی تھی. عدالت نے ان کے وکیل سے کہا کے آپ سپریم کوڑٹ کیوں آگٸے آپ کو تو ھاٸی کوڑٹ جانا چاھٸے تھا جس پر ان نان پٹیشرس پنشنرس کے وکیل نے کہا کے ١٢ جون ٢٠١٥ کے آڈر آپ یعنی سپریم کوڑٹ نے کٸۓ تھے اب وھی اس آڈر پر تمام نان پٹیشنرس ینشنرس پر عمل کراۓ گی . اس دوران ستی صاحب بھی تشریف لے آۓ . عدالت نے انکی بات سن کر پی ٹی ای ٹی کو نوٹسس جاری کرنے کا حکم دے کر کیسس Adjoured کر دٸے. اب یہ آڑڈر شیٹ ملنے پر ھی معلوم ھوگا کے نان پٹیشنرس پینشنرس کی اس نٸی درخواست پر یہ عدالت کیا حکم جاری کرتی ھے . کیا خود ھی 12جون 2015 کے فیصلے پر تمام نان پٹیشنرس پر اسکا عمل کرانے کا حکم دیتی ھے یا پھر یہ کھتی ھے کے ھاٸی کوڑٹ سے اس پر عمل سب پی ٹی سی ایل کے نان پٹیشنرس پینشنرس پر کرایا جا ۓ. بحرحال میں یہ سمجھتا ھوں کے یہ تمام پی ٹی سی ایل پنشرس کے لٸے ایک بہت اچھی devolpment ھے. بس دعا کریں
وسلام
طارق"
***************************
طارق
30-3-2018
کل میں نے فیس بک پر سپریم کوڑٹ میں ، صادق علی کی ایک نئی توھین عدالت کی درخواست پر ھونے والی کاروائی کی روداد اپلوڈ کی تھی اور اس میں یہ بتایا تھا کے کسی ایک نان پٹیشنر کے سپریم کوڑٹ میں میں لگائی ھوئی درخواست کی بھی شنوآئی ھوئی جس میں اسنے عدالت سے یہ درخواست کی تھی کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے فیصلے کے تحت اس نان پٹیشنر کو بھی وھی ریلیف یا فائدہ دیا جائے جو پٹیشنرس کو دیا ھے اس پر کچھ نا سمجھنے والوں نے بغیر کچھ سمجھے یہ تنقید شروع کردی کے یہ تو پی ٹی سی ایل کا پلانٹڈ نان پٹیشنر ھے اس نے تو صادق علی کے کیس کو خراب کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا . یہ تنقیدیں مجھیں واٹس ایپس پر موصول ھوئیں . اسکا میں نے جواب دیا . آپ لوگ بھی اسی کو پڑھکر بغور اپنی رائیے دیں . شکریہ
طارق
31-3-2018
Attention Attention Attention
اسلام و علیکم
عزیز پی ٹی سی ایل پیشنر بھائیوں آپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرناھے اور جو کچھ بھی بتانے جارھا ھوں یہ ساری صورت حال ھمارے پیارے اور مخلص ساتھی شیراز احمد کی زبانی معلوم ھوئی میں اپنا فرض سمجھتا ھوں کہ آج آپ دوستوں سے تفصیلی بات کرؤں۔
آج مورخہ۔۳۰/۳/۱۸ کو سپریم کورٹ کنٹیمپٹ کیس کی سنوائی تھی جو کہ صادق علی نے دائر کیا تھی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ میں
جس کی سنوائی جناب جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عیسیٰ فائز کررھے تھے ۹ نمبر پر آج سنوائی تھی جب سنوائی چھ(6)نمبر پر لگے کیس پر پہنچی تو اچانک صادق علی کے وکیل ستی صاحب باہر نکل جاتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد صادق صاحب بھی ان ڈھونڈنے کیلئے نکل جاتے ہیں اور جب ۹نمبر پر انکا کیس آتا ھے تو کمرہ عدالت میں کوئی موجود نہیں ھوتا اور کورٹ کیطرف سے اعلان ھوتا صادق علی v/s
پی۔ٹی۔ای۔ٹی۔کیس سنوائی شروع کی جارھی ھے لیکن ابراہیم ستی صاحب کا کمرہ عدالت میں نہ ھونے کا بتایا جاتا ھے جس پر محترم ججز حضرات برہمی اظہار کرتے ھوئے کہتے ہیں کیا کورٹ انکے تابع ھے کس سے پوچھ کر باہر گئے ہیں یہ صورت حال میرے اور آپ دوستوں کیلئے حیران کردینے والی ھے چالیس ھزار پیشنرز کی بات کرنے والے اس قدر لاپرواہ بھی ھوسکتے ہیں یا کوئی اور مقصد تھا سوچئیے اور جب ان کے بعد والے کیس کی آواز دی جانے والی تھی اسی دوران اللٌٰہ تعالٰی کا کرم ھوا صادق علی اور وکیل صاحب پہنچ گئے یوں کیس مہینوں کے جانے بجائے کاروائی شروع ھوگئی اور وکیل ستی صاحب اپنے کمینٹس کا آغاز صرف 2017 کے چار پرسنٹ اور ڈھائی پرسنٹ پر کی باقی پچھلی 2010 سے کٹوتی پر کوئی بات نہیں کی اگر پچھلی کٹوتی پر بات نہیں کرنی تھی تو 15/2/2018 کو کیس کیوں ڈسپوزڈ آف کیوں کرایا تھا اگر 15/2 کو کیس ڈسپوزڈ آف نہ ھوتا تو جس طرح ساٹھ سال نارمل رئٹائیرڈ پٹیشنروں کو ادایگی ھوئی کیا سب کو نہ ھوتی اور 2017 کے چار اور ڈھائی پرسنٹ کیلئے کیا علیحدہ کیس کی ضرورت ھوتی یقینن نہ ھوتی کیونکہ نارمل ریٹائیرڈ پٹیشنرز کو کورٹ نے صاف لکھا ھے کہ 2010تا2017 گورئمینٹ نوٹیفیکشن کے مطابق ادایگی دو اور ایسا ھی ھوا اور ادایگی نوٹیفیکشن کے مطابق ھوئی.
جس وقت ستی صاحب باھر تھے اسوقت ایک دوسرے نان پٹیشنر پنشنرز کے وکیل کھڑے ھوگٸے . انکی یہ نٸی درخواست ان نان ہٹیشنرز کی تھی جنھوں نے ١٢ جون ٢٠١٥ کے فیصلے پر نان پٹیشنرس کو گورنمنٹ کے مطابق پنشن نہ دینے پر لگاٸی تھی. عدالت نے ان کے وکیل سے کہا کے آپ سپریم کوڑٹ کیوں آگٸے آپ کو تو ھاٸی کوڑٹ جانا چاھٸے تھا جس پر ان نان پٹیشرس پنشنرس کے وکیل نے کہا کے ١٢ جون ٢٠١٥ کے آڈر آپ یعنی سپریم کوڑٹ نے کٸۓ تھے اب وھی اس آڈر پر تمام نان پٹیشنرس ینشنرس پر عمل کراۓ گی . اس دوران ستی صاحب بھی تشریف لے آۓ . عدالت نے انکی بات سن کر پی ٹی ای ٹی کو نوٹسس جاری کرنے کا حکم دے کر کیسس Adjoured کر دٸے. اب یہ آڑڈر شیٹ ملنے پر ھی معلوم ھوگا کے نان پٹیشنرس پینشنرس کی اس نٸی درخواست پر یہ عدالت کیا حکم جاری کرتی ھے . کیا خود ھی 12جون 2015 کے فیصلے پر تمام نان پٹیشنرس پر اسکا عمل کرانے کا حکم دیتی ھے یا پھر یہ کھتی ھے کے ھاٸی کوڑٹ سے اس پر عمل سب پی ٹی سی ایل کے نان پٹیشنرس پینشنرس پر کرایا جا ۓ. بحرحال میں یہ سمجھتا ھوں کے یہ تمام پی ٹی سی ایل پنشرس کے لٸے ایک بہت اچھی devolpment ھے. بس دعا کریں
وسلام
طارق"
***************************
مجھے یہ سب کچھ پڑھ کر بیحد دکھ ھورھا ھے. کل کو کوٸی بھی نان پٹیشنر پنشنر یہ درخواست سپریم کوڑٹ میں داخل کردے اور کہے جناب یہ آپکے حمید اخترنیازی میں بناٸے ھوۓ اصول کے کسی ایک سرکارٕ ی ملازم کے حق میں آیا ھوا فیصلے کا فاٸیدہ جو اسکو کیس کرنے کی صورت میں ملا ان سب ملازمین کو بھی کو بھی ملے گا جو اس کیس میں پاڑٹی ھو یا نہ ھو. اور یہ PTET والے ھم کو سپریم کوڑٹ کے ان دٸے گٸے اصول کے مطابق گورنمنٹ والی پنشن نھیں دے رھے ، تو کیاکوڑٹ یہ کہے گی نھیں جی اس میں آپ پٹیشنر نھیں تھے آپ کو نھیں ملسکتی یعنی اپنی ھی رولنگ کے خلاف جاٸے گی . اور پھر مجھے یہ بتاٸیں کے ایسے لوگ اس کیس میں اب کیسے پٹیشنر بن سکتے ھیں جو ھرطرح سے فاٸنل ھو گیا اب تو ایسے نان پٹشنرس کو انکے خلاف Contempt of court کا ھی کیس کرنا .کچھ لوگ کہہ رھے ھیں یہ جو درخواست آج نان پٹیشنر کی سنی گٸی یہ پلانٹڈ ھے .PTET والوں نے کراٸی ھے اس کا مطلب یہPTET والے آ بیل مجھے مار کے مقولے پر عمل کررھے ھیں. کل کو میں بھی ایسا ھی کیس سپریم کوڑٹ میں کرنے جارھا ھوں . انکو نوٹس دے چکا ھوں کے مجھے یہ تمام پیمنٹ سپریم کی کے حمیداختر نیازی کیس جو دورکنی سپریم بینچ نے دیا اور اسکو Reconfirm انیتا تراب علی کیس میں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے دیا اور یھاں تک لکھدیا جو ادارہ یا آفیسر اسکے خلاف کام کرے گا اور اس پر عمل نھیں کرےگا اس کے خلاف سپریم کوڑٹ آٸین کے آڑٹیکل 204 کی شق 2 کے تحت توھین عدالت کی کاروآٸی کر سکتی ھے, تو پھر ایسے لوگ مجھے بھی یہ کھیں گے کے یہ پلانٹڈ ھے. آ ج جو سپریم کوڑٹ میں صادق علیکیس کے دوران جس نان پٹیشنر پنشنر نے یہ در خواست لگاٸی , زبردست کام کیا . بہت خوب
طارق
30-3-2018
Comments