Article-60[ About HSCP proceeding of PTCL Pensioner case of the day 26-6-18]

Article-60[26-06-2018]

"آج مورخہ 26 جون 2018 سپریم کوڑٹ میں کاروائی کی روداد"

عزیز پی ٹی سی ایل پنشنرس ساتھیو
اسلم وعیکم

میری طبیعت کل سےبیحد خراب تھی. چلنے میں اورھاتھوں سے کام کرنے میں بیحد تکلیف تھی . کل شام کو ایک سپیشلسٹ کو دکھایا تو اسنے تشخیض کیا کے موہروں میں کوئیی مسعلہ ھوگیا ھے اور دوایم آر آئی اور بلڈ شوگر ٹیسٹ کرنے کو کہا اس سلسے میں مجھے میرا بیٹاآج Islamabad Diagnostic Clinic F-8 Markaz لے گیا تھا چاربجے ، سارے ویاں یہ لٹیسٹ ھونے . ایک ایک ایم آر آئی ٹیسٹ پر آدھے گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت لکا وہ تمام ٹیسٹ کراکر کوئی ساڑھے پاںچ بجے کے قریب میں وہاں سے نکلا اور سیل فون کھولا تو مجھے توقیر صاحب کا میسج مل جو میں نے فورن ھی فیس بک پر پیسٹ کردیا اپنے ایک نوٹ کے ساتھ جس کے آخر میں یہ میں نے لکھا ھے کے میری طیعت ٹھیک نہیں اور اسوقت میں Islamabad Diagnostic Clinic میں ھوں . یہ فیس بک پر یہ میسج پڑھنے والوں دوستوں نے جہاں آجکی سپریم کوڑٹ کی کاروئی پر اطمینان کا اظہار کیا اور مزید دعا کی وھیں وھیں انھوں نے میری صحت کے لئے بھی دعا کی اپنے اسے فیس بک کے دوستوں کا تہہ دل سے مشکور ھوں.

گھر پہنچ کر پہلے مغرب کی نماز پڑھی اور فورن ھی توقیرصاحب کو فون کیا انکافون پہلے سے آچکاتھا مگر نماز پڑھنے کیوجہ سے نہ سن سکا . انھو نےمجھے بتایا کے آج کا آخری کیس پی ٹی سی ایل پنشنروں کا کیس تھا ور آج چیف جسٹس صاحب بیحدمہربان نظر آئے اور جب ابرھیم ستی صاحب یکم نومبر 2017 کو اسی عدالت کے فیصلےکا زکر کررھےتھے کے جب 1135 پٹیشنروں کے پینشن عدالت میں میں جمع کرانے کو کہا تھا اس میں تو وی ایس ایس والے بھی شامل تھے تو بعد میں یہ کہنا کے ان وی ایس ایس والوں کو گورنمنٹ والی پنشن نہ دیجائے . اسپر جناب محترم چیف جسٹس صاحب پی ٹی سی ایل کے وکیلوں پر کافی برھم ھوئے اور کہا ان غریب پنشنروں کا آپ لوگوں کو خیال نہیں . اس پر وہاں بہت سے ور پنسنرس موجود تھے وہ کھڑے ھوگئے اس پر محترم چیف جسٹس صاحب نے پوچھا کے یہ لوگ کون ھیں . تو ستی صاحب نے کہا یہ پنشنرس ھیں اور پٹیشنرس نہيں میرے تو اتنے پٹیشنرس ھیں . اس پرمحترم چیف جسٹس صاحب نے کہا سب کو پنشن ملے گی چاھے وہ پٹیشنر ھو یا نہ ھو . اور وہ شائید کوئی حکم لکھانے ھی لگے تھے کے پی ٹی سی ایل کے وکیلوں نے کہا کے انکی وی ایس ایس والوں کے حق میں CPC کے سیکشن (2)12 کے تحت اسلام آباد ھائی کوڑٹ کےفیصلے کے خلاف اپیل دائر کرکھی ھے . محترم چیف جسٹس صاحب نے کہا کہاں ھے وہ اپیل لے کر آئیں اس کا فیصلہ ابھی آج کردیتے ھیں . اس پر انکو بتایا گیا کے اس کیس کے وکیل تو خالد انور صاحب ھیں جو کراچی میں ھیں . اور یہ کیس اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں دائیر کرنے کا فیصلہ CPC کے سیکشن (2)12 کے تحت کرنے کا حکم خالد انور صاحب کے کہنے پر محترم جج گلزار صاحب نے انکی رویو پٹیشن کو خارج کرتے ھوئے دیا تھا . محترم چیف جسٹس صاحب نے کہا یہ دونوں کراچی میں ھیں انکو بلالیتے ھیں اور کیس کی شنوائی اب 28 جون 2018 کو ھوگی .محترم چیف جسٹس صاحب کے ریمارکس سے معلوم ھوتا وہ پنشنرس کا مسعلہ حل کرنے میں بیحد سنجیدہ ھیں .امید رکھنی چاھئے اللہ ک زات سے کے انشااللہ انشاللہ اب اچھا ھی فیصلہ ھوگا. میں نے ایم ایچ اسلم صاحب سے بھی بات کی انھوں نے یہ ھی باتیں بتائيں مگر انکا یہ کہنا کے ان پٹیشنروں جن کے خلاف CPC کے سیکشن (2)12 کے تحت کیس کیا گیا تھا جو اب respondents ھونگے اس کیس میں سپریم کوڑٹ میں انھوں نے اب تک کوئی وکیل نہیں کیا .پرسوں یہ کیس لگنے والا ھے اسلم صاحب کہہ رھے تھے ھم ٹائیم لے لیتے ھیں .میں نے انکو سختی سے منع کیا کے ایسا کریں گے تو کیس ڈیلے ھوجائیگا اور پھر پنشنروں کا معاملہ لٹک جائے گا کسی نہ کسی طرح کل ضرور وکیل کرلیں .مجھے تو اللہ کی زات سے امید ھے کے ایک پیشی پر ھی یہ CPC والا کیس عدالت ڈسمس کردے گی .کیونکے یہ سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس چینج ھونے کا کیس ھے کیونکے جب تین معزز جج مسعود بھٹی کیس میں یہ فیصلہ دے چکے ھیں کے پی ٹی سی ایل کو اس بات کا بلکل اختیارنھیں کے ان ٹرانسفڑڈ ایمپلائیز کے سروس ٹرمس اینڈ کنڈیشنس کو انکے نقصان کے لئے تبدیل کریں اور حکومت باکستان کو بھی اسکا اختیار نہیں اور پانچ معزججوں نے اس کیس کی رویو پٹیشن خارج کرنے کے فیصلے میں اسکو endorse بھی کر چکے ھیں کے انپر سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے سیکشن 3 سے سیکشن 22 کلازز ھی لاگو ھونگی . اس کی سیکشن 3 کے سب سیکشن 2 میں صاف طور پر یہ لکھا گیا ھے کے ان سروس ٹرمز اور کنڈیشن کو سول سرونٹ کے نقصان کے لئے تبدیل نہیں کیا جاسکتا.
CHAPTER II.-TERMS AND CONDITIONS OF SERVICE OF CIVIL SERVANTS ACT 1973
3. Terms and conditions.- (1) The terms and conditions of service of a civil servant shall be as provided in this Act and the rules.
(2) The terms and conditions of service of any person to whom this Act applies shall not be varied to his disadvantage.
تو پھر خالد انور صاحب کی یہ دلیل کیسے مان لی گئی کے وی ایس ایس لینے سے سے انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس تبدیل ھوگئے ھیں اور انھوں نے ھائی کوڑٹوں سے رجوع کرکے ایک فراڈ کیا . میں سمجھتا ھوں جو یہ وکیل کریں وہ اس نکتے پر زور دیں .بحرحال دیکھیں اب ۲۸ جون کو کیا ھوتا ھے . دعا کرتے رھیں ، انشااللہ اچھا ھی ھوگا .
واسلام
محمد طارق اظہر
26 جون 2018

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]