Last Peras of Article-59
Attention
جو پی ٹی سی ایل ساتھی میرے اس اہم طویل آڑٹیکل 59 کو پورا پڑھنے سے قاصر ھیں وہ کم ازکم اسکے آخری یہ پیراز ھی پڑھ لیں تاکے بات انکے سمجھ میں بھی آجائے. شکریہ
طارق
[Article-59[ 15-06-2018]
ھوئے تم دوست جنکے. . .دشمن انکا آسماں کیوں ھو؟؟؟؟؟
تجزیہ لاھور ھائی کوڑٹ کے سنگل بینچ کے جج کا ۸ جون ۲۰۱۸ کےdefective/ Conterversial کیس کے فیصلے کا
[Muhammad Qammeruddin & others Vs Federation in WP -28224 of 2016]
آخری پیراز
تو آپ لوگوں کو مندرجہ بالا حقائق جو میں نے بیان کئے ھیں کے کس طرح پی ٹی سی ایل وکیل شاھد انور باجواہ نے غلط بیانی سے کام لیا اور محترم جج صاحب نے بھی اس پر کوئی توجہ نہں دی اور خود جو انھوں نے ریفرینسس کو quote کیا وہ اس کیس کی حقیقت سے مطابقت نہں رکھتے . محترم جج صاحب بار بار شاھد انور باجوہ کے ھی دلائیل quote کر رھے تھے اور شاھد انور باجوہ صاحب کو یہ تک نہیں معلوم لگتا تھا کے کار پوریشن کب وجود میں آئی وہ بار بار یہ ھی کہتے رھے جو لوگ یکم جنوری 1991 کو کارپوریشن کے وجود میں آنے کے بعد کارپوریشن میں ملازم ھوئے ان کے رولز non statutory ھیں جب کارپوریشن یعنی پی ٹی سی کی تشکیل کا گزٹ نوٹیفیکیشن ھی یعنی پی ٹی سی ایکٹ 1991 کا 27 نومبر 1991 کو نکلا ھو جسکی approval پارلیمنٹ نے 25 نومبر 1991 کو دی تھی تو کارپوریشن یکم جنوری 1991 کو کیسے وجود میں آسکتی ھے کارپوریشن تو حقیقتن ۲۰ دسمبر ۱۹۹۱ کے بعد دسمبر ۱۹۹۱ میں وجود میں آئی تھی جسکی تفصیل اوپر بیان کرچکا ھوں . شاھد انور باجواہ صاحب کو یہ بات تک بھی نہیں معلوم تھی کے کارپوریشن میں سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے ھی قوانین اور طریقہ کار ھی نافظ تھے جسکی منظوری پی ٹی سی کے بوڑڈ کے دوسرے ھی اجلاس میں دی گئی تھی جسکا نوٹیفیکیشن ۹ فروری ۱۹۹۲ جسکی تفصیل بھی اوپر بیان کرچکا ھوں . اب ان سارے پٹیشنروں کو چاھئے کے کوئی بہت اچھا وکیل کریں اور فورن اسکے خلاف انٹرا کوڑث اپیل کریں . میں نے کافی سارے اس فیصلے دئے گئے نقائص نکال کر اوپر بیان کر دئیے ھیں اور وکیل صاحب چاھیں تو اس کو بھی اپیل میں لے سکتے ھیں . بحرحال یہ بہت ضروری ھے کے اس فیصلے کو فورن معطل کرایا جائے تاکے پی ٹی سی ایل والے سپریم کوڑٹ میں انکے خلاف جو توھین عدالت کے کیسس لگے ھیں ، اس فیصلے کا فائیدہ نہ اٹھا سکیں . مجھے معلوم ھوا ھے کے صادق علی اور نسیم وہرہ کے توھین عدالت کے کیسسز 26 جون 2018 کو لگنے والے ھیں جو 10 مئی 2018 کو عید کے بعد تک کے لئےadjourned کر دئیے گئے تھے . اگر وھی دو رکنی بینچ ھوا تو پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد نور باجواہ صاحب اس plea پر کیس کو linger on کریں گے اس لاھور ھائی کوڑٹ 8 جون 2018 کے فیصلے کی بنا پر. اور شائید وہ عدالت سے یہ درخواست کریں کے صرف ان پی ٹی سی ایل پنشنرس پٹیشنرس کی پنشن میں گورنمنٹ والا اضافہ کیا جائے جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئے اور نارمل طریقے سے ریٹائڑڈ ھوئے باقی کا فیصلہ بعد میں کیا جائے کیونکے انکا matter اب sub judice ھوگیا ھے . ابراھیم ستی، اور ان جیسے اور وکیل ھوئے تو ھوسکتا ھے عدالت انکی یعنی شاھد انور باجواہ صاحب یہ بات مان لے جسطرح ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کے فیصلے میں مانی گئی تھی لیکن اگر انھوں نے یعنی صادق علی اور نسیم وہرہ نے کوئی اچھے ایماندار اور دبنگ قسم کے وکلاء کرلئے وہ ایسا کبھی نہیں ھونے دیں گے بلکے وہ یہ کہیں گے کے" می لاڑدز آپ ایک ھائی کوڑٹ کے جج کی بات مان کر ان چھ ججوں کے احکامات کو modify کررھے یہ نا قابل عمل ھے یعنی اپنے 12 جون 2015 کے فیصلے کی جسکی انکی رویو پٹیشن بھی خارج ھوچکی ھے اب اس کسی قسم کی modification غیر قانونی ھوگی اور آپ دو معز جج اسکو کیسے modify کرسکتے ھیں جبکے یہ 12 جون 2015 والا فیصلہ اب ایک طرح سے چھ معزز ججوں کا ھے . یہ تو توھین عدالت کے کیسس ھیں آپنے تو صرف respondents یہ پوچھنا ھے کے انھوں نے 12 جون 2015 کے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا کیوں نہ انکے خلاف توھین عدالت کی کاروآئی شروع ناکے یہ انکے وکیل کے کہنے پر چھ معزز ججز کے آڈر کو ھی modify کردینا." مجھے امید جب ایسے وکیل کرینگے تو رزلٹ بھی حوصلہ افزا ھی آئے گا ورنہ اپنے ان کئے ھوئے وکیلوں کا حال دیکھ چکے ھیں جو اندر سے دوسری پاڑٹی سے ملے ھوئے ھیں . کچھ انکو بولناھی نہیں آتا .
یہ سب باتیں آپ لوگوں کو میں نےگوش گزار کردیں ھیں اب آپ لوگ اس پر کیسے عمل کرتے ھيں یہ آپ جانیں.اگر یہ سب کچھ آپ لوگوں کو نا بتاتا تو اپنے ضمیر پر ایک بہت بوجھ محسوس کرتا. آج سات دن کے بعد میں نے یہ اپنا اردو میں طویل آڑٹیکل 59 مکمل کیا. خدا کا شکر ادا کرتا ھوں اور دعا کرتا ھوں کے میری ایک اس ادنی سی کاوش کا نتیجہ اچھا نکلے آمین!
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائڑڈ جنرل منیجر( آپس) پی ٹی سی ایل
بتآریخ ۲۲ جون ۲۰۱۸
شب دو بجکر تیس منٹ
Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad
Comments