مزید برآں . . . کوئی ھمیں سمجھاۓ؟؟؟؟؟
مزید برآں . . . کوئی ھمیں سمجھاۓ؟؟؟؟؟
قانونن دو ججوں کے کسی ایک فیصلے کے خلاف سپریم کوڑٹ کا یا یا ھائی کوڑٹ کا کوئی ایک جج اپیل نہیں سن سکتا حتی کے وہ دو ججوں کے فیصلے پر کاما یا فل اسٹاپ یا کوئی زیر پیش تک تبدیل نہں کرسکتا تو ان دو ججوں نے چھ ججوں کے ۱۲جون ۲۰۱۵ اور ۱۷ مئی ۲۰۱۷ میں کئے گئے فیصلے میں ۱۵فروری ۲۰۱۸ کو کیسے تبدیلی کردی . یہ ھی تو میرا سوال ھے .؟ پھر یہ تو کوئی اپیل کیس بھی نہں تھا یہ تو نسیم وہرہ اور صادق علی کی طرف سے توھین عدالت کیس تھا جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ھونے کی وجہ سے انکی رویو پٹیشن سے کہیں پہلے داخل کی تھیں جو صرف اسوجہ سے پینڈنگ رکھی گئیں کے انکی یعنی پی ٹی ایٹی کی رویو پٹیشن چل رھی تھی.اور جب وہ ۱۷ مئی ۲۰۱۷ کو یہ خارج ھوگئی اور تین رکنی بینچ جسکے تین رکنی ممبرز ججز کے سربراہ بھی خود جج گلزارصاحب نے ایک نقطے زیر زبر پیش تک کی تبدیلی بھی اس ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے میں نہ کرسکے تو کسطرح اور کس آئینی یا قانونی طریقے انھوں نے پی ٹی ای ٹی وکیل شاھد باجواہ کی statement کو ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کا حصہ بناتے ھوئے اپنے ھی لکھے ھوئے۱۲جون ۲۰۱۵ کے آڈر کو تبدیل کرکے یہ لکھ دیا کے ما سوائے (beside) وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ ھونے والے پٹیشنر پنشنرس کے، دوسرے توھین عدالت کیس کرنے والے پٹیشنر پنشنرس کو گونمنٹ والی پنشن کی ادئیگی کردی جائے . جو بعد میں پی ٹی ای ٹی نے صرف کو ٹی پی اے کو چھوڑکراناو یعنی صرف 345 کو کردی . پی ٹی ای ٹی تو اپنی رویو اپیل خارج ھونے کے بعد ھرطرح کی دوسری، یا تیسری رویو کا قانونن حق کھوچکی تھی . تو پھر انکےوکیل شاھد باجواہ کی statement کو کیوں قبول کرلیا گیا ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کو . کیا یہ انصاف کیا گیا تمام پی ٹی سی
ایل پنشنروں کے ساتھ یا ظلم. میں اس کے جواب کی تلاش میں ھوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
واسلام
طارق
قانونن دو ججوں کے کسی ایک فیصلے کے خلاف سپریم کوڑٹ کا یا یا ھائی کوڑٹ کا کوئی ایک جج اپیل نہیں سن سکتا حتی کے وہ دو ججوں کے فیصلے پر کاما یا فل اسٹاپ یا کوئی زیر پیش تک تبدیل نہں کرسکتا تو ان دو ججوں نے چھ ججوں کے ۱۲جون ۲۰۱۵ اور ۱۷ مئی ۲۰۱۷ میں کئے گئے فیصلے میں ۱۵فروری ۲۰۱۸ کو کیسے تبدیلی کردی . یہ ھی تو میرا سوال ھے .؟ پھر یہ تو کوئی اپیل کیس بھی نہں تھا یہ تو نسیم وہرہ اور صادق علی کی طرف سے توھین عدالت کیس تھا جو انھوں نے ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ھونے کی وجہ سے انکی رویو پٹیشن سے کہیں پہلے داخل کی تھیں جو صرف اسوجہ سے پینڈنگ رکھی گئیں کے انکی یعنی پی ٹی ایٹی کی رویو پٹیشن چل رھی تھی.اور جب وہ ۱۷ مئی ۲۰۱۷ کو یہ خارج ھوگئی اور تین رکنی بینچ جسکے تین رکنی ممبرز ججز کے سربراہ بھی خود جج گلزارصاحب نے ایک نقطے زیر زبر پیش تک کی تبدیلی بھی اس ۱۲جون ۲۰۱۵ کے فیصلے میں نہ کرسکے تو کسطرح اور کس آئینی یا قانونی طریقے انھوں نے پی ٹی ای ٹی وکیل شاھد باجواہ کی statement کو ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کا حصہ بناتے ھوئے اپنے ھی لکھے ھوئے۱۲جون ۲۰۱۵ کے آڈر کو تبدیل کرکے یہ لکھ دیا کے ما سوائے (beside) وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ ھونے والے پٹیشنر پنشنرس کے، دوسرے توھین عدالت کیس کرنے والے پٹیشنر پنشنرس کو گونمنٹ والی پنشن کی ادئیگی کردی جائے . جو بعد میں پی ٹی ای ٹی نے صرف کو ٹی پی اے کو چھوڑکراناو یعنی صرف 345 کو کردی . پی ٹی ای ٹی تو اپنی رویو اپیل خارج ھونے کے بعد ھرطرح کی دوسری، یا تیسری رویو کا قانونن حق کھوچکی تھی . تو پھر انکےوکیل شاھد باجواہ کی statement کو کیوں قبول کرلیا گیا ۱۵ فروری ۲۰۱۸ کو . کیا یہ انصاف کیا گیا تمام پی ٹی سی
ایل پنشنروں کے ساتھ یا ظلم. میں اس کے جواب کی تلاش میں ھوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
واسلام
طارق
Comments