Article-61[ About proceedings of SCP of the day in Pensioners Case]

Article-61[ 28-06-2018]

مورخہ 28 جون 2018 سپریم کوڑٹ میں کاروائی کی روداد"

عزیز پی ٹی سی ایل پنشنرس ساتھیو
اسلام وعلیکم
آج کے کیس کی بابت آپ لوگوں کو تو معلوم ھی ھوچکا ھوگا . وھی ھوا جسکا مجھے اندرونے خانہ ڈر تھا کے پی ٹی سی ایل کے وکیل خالد انور صاحب نہیں آئینگے اور کیس شائید adjourned ھو جائے . کیونکے خالد صاحب ایڈوکیٹ کی وجہ سے پی ٹی سی ایل رویو پٹیشن کا فیصلہ دوسال میں ھوا . انکا وطیرہ ھمیشہ سے یہ ھی رہا ھے کے جس کیس میں جان نہ ھو اس کے فیصلے میں جسقدر ممکن ھو delay کرایا جائے اتنا ھی اچھا ھے .آپ چاھیں تو اس رویو پٹیشن کے کیس کا ریکاڑڈ دیکھ لیں .آپ کو اچھی طرح پتہ خود چل جائے گا . اب یہ کیس اگر اکتوبر میں لگتا بھی ھے تو خالد صاحب پھر یہ ھی عزر پیش کردیں گے کے وہ سفر نہیں کرسکتے کیس کراچی ٹرانسفر کیا جائے یا پھر میرے سفر کرنے کا اانتظار کیا جائے . عدالت یہ کیس دو دن بعد کراچی رجسٹری میں دو دن بعد لگارھی تھی مگر ، ابراھیم ستی وکیل [ جنکو وی ایس ایس پنشنرس ریسپونڈنٹس نے (CPC12(2 کے کیس کے لئے کل ھی کیا ھے . ایسے وکیل کرنے پر میں خود حیران ھوں جو اندرونے خانہ پی ٹی سی ایل سے ملے ھوئے ھیں اور اس بات پر کسی کو شک میں رھنا نہیں چاھئے] نے وہاں جانے سے منع کردیا اس لئے عدالت نے کیس شائید اکتوبر 2018 تک کے لئے adjourned کردیا . مجھے رات کو یہ بات کھٹک رھی تھی کے جو انکی Supplementary Cause list 419 of 2018 27 جون کی شام سپریم کوڑٹ کی ویب سائیٹ پر اپلوڈ ھوئی تھی اس کے شروع میں یہ بات نہیں لکھی ھوئی تھی جو ھمیشہ ہر کاز لسٹ پر لکھی ھوتی ھے مندرجہ زیل اسطرح
(i) No application for adjournment through fax/email will be placed before the Court If any counsel is unable to appear for any reason, the Advocate-on-Record will be required to argue the case.
(ii) No adjournment on any ground will be granted.

تو اسوقت سے ھی مجھے یہ کھٹکا لگ گیا تھا . پھر بھی دل میں یہ ایک ھلکی سی امید یہ بھی تھی کے شائید محترم چیف جسٹس صاحب انکے implementation کا آڈر ان نارمل ریٹائریز تمام پنشنرس کے لئے تو صادر فرمادیں گے اور وی ایس ایس والوں کا اس (CPC12(2 کے کیس سے مشروت کردیں. دکھ اس بات کی ھے جو مجھے بتا یا گیا ھے ایسے پٹیشنرس کے وکیل خلیل عباسی صاحب جنھوں نے نان پنشنرس پٹیشنرس کے وکیل بھی ھیں جنھوں نے ایسےایک ہزار سے زیادہ اپنے ایسے کلائنٹ بنا لئے ھیں اور لاکھوں روپے کمائے ھیں ، وہ اتنا ھی کھڑے ھوکر بول دیتے کے "می لاڑڈ جو پٹیشنرس پنشنشنرس ھیں اور جو پنشنرس نان پٹیشنرس ھیں جو نارمل طریقے سے ریٹائڑڈ ھوئے. انکے لئے تو پنشن دینے کا implementation آڈر کا حکم تو دے دیں انکا تو اس وی ایس ایس والوں کے کیس سے تو کوئی تعلق نہیں". مگروہ ایسا نہ کرسکے اور نہ محترم چیف جسٹس خود ھی یہ بات سمجھ کر یہ حکم نہ جاری کرسکے جسکا وہ 26 جون کو برملا اظہار کرچکے تھے کے سب کو پنشن ملے گی چاھے وہ پٹیشنرھوں یا نان پٹیشنرس اور انھوں نے حمید اختر نیازی کیس اور مختلف اپنے کیسوں کا حوالہ دے کر یہ بات دھرائی تھی کسی ایک سرکاری ملازم کے حق میں آنے والا فیصلہ جس نے کیس کر رکھا ھے تمام ایسے ھی سرکاری ملازمین پر بھی لاگو ھوگا چاھے انھوں نے کیس کیا ھو یا نا ھو.
تو میری آپ تمام نان پٹیشنرس پنشنرس سے درخواست ھے کے آپ لوگ ان صادق علی ، ایم ایچ اسلم ،نسیم وہرہ اور محمد عارف کیے کئے ھوئے کیسوں پر کوئی بھی تکیہ یا بھروسہ نہ کریں جنھوں نے تھڑڈ کلاس بکاؤ وکیل کر رکھے ھیں جو دوست نماں دشمن ھیں جو ۱۰۰% پی ٹی سی ایل والوں سے ملے ھوئے ھیں جنکو انکے خلاف بولنا نہیں آتا صرف ھم لوگوں کو لارے لپے دینا آتا ھے . میں نے تو پہلے اس بارے میں لکھ چکا تھا کے نیا بینچ بن جاۓ لیکن جب تک ابراھیم ستی جیسے وکیل آپ تبدیل نہیں کریں گے کچھ نہیں ھونے والا یہاں تو دبنگ قسم کے وکیل ھونا چاھئے جسطرح کے ایڈو کیٹ شوکت صدیقی تھے جو آجکل اسلام آباد کے جج ھیں . [یہ ستارصحب کے وکیل تھے ستارصاحب ، سابق جی ایم ایس ٹی آر 2 جنکے کے انڈر میں 2002 میں ڈی جی ایم تھا . ستار صاحب کو نیب نے ایک کیس میں اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا . نیب عدالت نے انکو سزا دی تھی میں کراچی سے انکی مدد کے لئے آتا تھا کیونکے یہ میرا اخلاقی فرض تھا ایک تو یہ میرے باس تھے اور میرے پڑوسی اور دوسرے اسٹور پرچیز کا کیس تھا جسکے قانون اور رموز سے میں اچھی طرح واقف تھا جن میں انکی زرا سی بھی غلطی نہيں تھی پہلے ھی ڈیپاڑٹمنٹلی ان کو اس کیس سے بری کیا جاچکا تھا . لیکن مجھے پتہ تھا یہ نیب عدالت انکو سزا ضرور دے گی لیکن انشاللہ یہ ھائی کوڑٹ سے ضرور بری ھوجائنگے . ان کو نیب کی سزا سے جنوری 2004 سے دو ماہ بعد ھی ضمانت مل گئی اور انکی تمام سزائیں لاھور ھائی کوڑٹ ( پنڈی برانچ) معطل کردیں ور یہ مارچ 2004 میں جیل سے رھا ھوگئے اور پھر 2015 میں عدالت نے انکو مکمل بری کردیا اور انکی اپیل منظور کرلی. جس ضمانت کی میں یہاں بات کررر ھا ھوں وہ نیب کی عدالت میں کیس شروع ھونے سے پہلے تھا . یہ انھوں نے ضمانت کے لئے اپنی گرفتاری کے فورن بعد کیا تھا دسمبر 2002 میں لاھور ھائی کوڑٹ کی پنڈی برانچ میں کیا تھا جب بھی انکا اس ضمانت کا کیس لگتا وہ جج صاحب اسکو adjourned کردیتے حالانکے ارشد بدر صاحب کو جو ستار صاحب کے ساتھ اڈیالہ جیل میں تھے انکو ضمانت یہ ھی عدالت دے چکی تھی . آخر ایک دن انکے وکیل محترم شوکت صدیقی صاحب صبر کا پیمانہ لبریز ھی ھوگیا اور انھوں نے ، اس دن کیس میں (میں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھا ) اس جج صاحب کو ادب کا لحاظ کرتے ھوئے اتنی کھری کھری سنائیں کے میں کیاں بتاؤں. جج صاحب خاموش رھے اور کیس پھر Adjourned کردیا مگر اسوقت پہلے ستار صاحب کی ضمانت نہ ھوسکی اور اسکی وجہ یہ تھی کیونکے نیب کی عدالت کی کاروائی شروع ھوچکی تھی . اور نیب عدالت میں اسوقت ستار صاحب کے وکیل مشھور ایڈوکیٹ شیخ اکرم صاحب کے بیٹے تھے جنکا نام اب میرے زھین میں نہیں آرہا]. تو جب تک اس قسم کے دبنگ وکیل یہ لوگ نہیں کریں گے تو اسی طرح ھم لوگ خوار ھوتے رھیں گے.
ھم تو نان پٹیشننرس پینشنرس ھیں اور ان پر بھروسہ کئے بیٹھے ھیں اور یہ لوگ بات کو سمجھتے نہيں پھر انلوگوں نے ابراھیم ستی کو وکیل کرلیا .جسکے ھوتے ھوئے اس کیس کا حل ھونا مشکل ھے . آپ لوگ آگے خود ھی دیکھ لیجئے گا.
اب سوال یہ ھم نان پٹیشنرس پینشنرس کیا کریں ؟ . مجھے شیراز صاحب کی یہ تجويز پسند آئی کے ھم جیسے چند لوگ الگ سے نان پٹیشنرس پینشنرس کی طرف سے سپریم کوڑٹ میں implement کا کیس کردیتے ھیں اور اسکے لئے ایک دبنگ قسم کا وکیل کرلیتے ھيں . اس سلسلے میں انھوں نے مشھور وکیل عائیشہ احد جنھوں نے بنکوں کے ملازمین کے پنشن کا کیس سپریم کورٹ میں جیتا ھے اور نہایت دبنگ اور ایماندار وکیل ھیں کرلیتے ھیں اگرچہ وہ بہت زیادہ فیس لیتی ھیں اور انکے پاس وقت بھی نہیں ھوتا انسے بات کی جائے . شیراز صاحب کو امید ھے کے کیس بھی پنشنروں کا لے لیں گی اور فیس میں بھی کمی کردیں گی لیکن پھر بھی انکی فیس زیادہ ھوگی . میں نے کہا ٹھیک ھے ۲۰ سے ۲۵ ھزار تو میں بھی contribute کرسکتا ھوں باقی آپ اور لوگوں سے بات کرلیں. جتنے ایسے صاحب حیثیت لوگ یہ ھی رقم تک الگ الگ contribute کرسکتے ھیں تو شیراز صاحب سے رابطہ کریيں .انکا سیل نمبر ھے 5162322-0333
شیراز صاحب نے کہا کے وہ پہلے ان وکیل سے بات کریں گے اگر کافی لوگ راضی ھوگئے اور وہ پھر مجھے اس وکیل کے پاس لے کر جائيں گے تاکے میں انکو اچھی طرح groom کرسکوں . اور انکو یہ بھی واضح کردوں کے یہ کیس سپریم کوڑٹ میں ھی کرنا ھے کیونکے اپنے حکم پر عمل درآمد سپریم کوڑٹ کی بھی زمہ داری ھے جہاں ھائی کوڑٹ کی بھی ھے میں تو نان پٹیشنرس پینشنرس کی پہلے ھی پٹیشن تیار کرچکا ھوں وہ بھی انکو دکھا دوں گا اور یہ بھی بتادوں گا کے میرے ڈرافٹ کیئے ھوئے نوٹسس کو بہت سے لوگ میرے سمیت پی ٹی ای ٹی کے ایم ڈی اور پی ٹی سی ایل پریزیڈنٹ کو بھجواچکے ھیں تاکے عدالت کی یہ ھچ پوری ھوجائے اور remedy exhaust ھو جائے . اس لئے وھی لوگ اس میں شامل ھوسکتے ھیں جنھوں نے یہ نوٹسسس انکو پہلے بھیج دئیں ھوں اور نوٹسس کے مطابق عمل کرنے کاوقت ختم ھوچکاھو. شیرازصاحب مجھے یہ بھی بتایا کے یہ لاھورمیں ھوتی ھیں لیکن اسلا م آباد سپریم کوڑٹ میں کیسس کے سلسلے میں آتی رھتی ھیں .
اگر آپ لوگ میری اس تجویز سے اتفاق کرتے ھیں تو شیراز صاحب سے رابطہ کریں . میں چاھتا ھوں کم از کم اتنے لوگ تو شامل ھوں کے انکی فیس دینے کے قابل ھوجائیں. آج کے فیصلے سے آپ لوگ بد دول نہ ھوں یہ جنگ تو اب جاری رھنی چاھئے میں دیکھتا ھوں کے کب تک یہ ظالم لوگ ان پینشنروں کا جائیز حق نہيں دیتے . ھم لوگ ویسے ھی بیوقوف بن گئے جو ان صادق علی ، نسیم وہرہ اور محمد عارف لوگوں کے کیسوں کے فیصلوں پر بھروسہ کر بیٹھے جنھوں نے اتنے گھٹیا وکیل کر رکھے ھیں کے جن کو بولنا تک نہیں آتا عدالت عظمی میں . جو دوسری پاڑٹی سے اندرونے خانہ ملے ھوئے ھیں . جب ان سے کہا جاتا ھے کے اچھے وکیل کرو تو کہتے کہاں سے کریں لوگ پیسہ ھی نہیں دیتے اور دوسرے لوگ بولتے کے ھم نے تو برابر contribute کیا ھے یہ وکیل اچھا کرتے نہيں پیسے کھا جاتے ھیں . کوئی کیا بولتا ھے کوئی کیا .آپس اتفاق اور اتحاد کا نام نہیں اور باتیں بڑی بڑی کرتے ھیں . کہیں ایسے اور ان جیسے وکیلوں کے ساتھ کیس لڑے جاسکتے ھیں ؟؟؟؟ سوال ھی پیدا نہیں ھوتا . بحر حال آپلوگوں کو میں نے مشورہ دے دیا ھے اب آپ لوگ جیسا مناسب سمجھیں وہ کریں. اگر میرے پاس اتنے پیسے ھوتے کے ایک ٹاپ کلاس وکیل کرسکتا تو کبھی کا کر لیتا اور اسکا فائیدہ میرے سمیت آپ سبکو بھی ملتا.
واسلام
محمد طارق آظہر
28-6-2018





Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]