Article-194[ Regarding reply of ChatGPT on cases time barred in by the court]

 Article-194


موضوع: چاٹ جی پی ٹی کا مشورہ سپریم کوڑٹ کے 18 فروری 2025 کے ریفرنس سے دائیر کرنا والا ھائی کوڑٹ میں کیس ٹائیم باڑڈ  نھیں ھو سکتا قانون کے مطابق۔


 عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو

اسلام و علیکم

میں نے اپنے آڑٹیکل 192 میں تمام نان  پنشنر وی ایس ایس (2008 &2012)  کو یہ پنشن لینے،  سپریم کوڑٹ کے 18 فروری 2025 کے اس فیصلے کی روشنی میں آئینی پٹیشنس داخل کریں ۔ اس سلسلے میں انکو لیگل نوٹسز اور رٹ پٹیشن کے نمونے اپنے آڑٹیکل (A)193 اور  B  میں بناکر دئیے ھیں۔ کچھ لوگ بے خدشے کا اظہار کررھے ھیں کے یہ کیس ٹائیم باڑڈ ھونے کی وجہ فورن خارج  ھوجائیں گے۔ میں نے تو اپنے آڑٹیکل 192 یہ سب ثبوت کے ساتھ بیان کی تھی کے یہ کبھی بھی ٹائیم باڑڈ  نھیں ھو سکتے قانونی  لحاظ سے بھی۔ میں نے اس معاملے میں چاٹ جی پی ٹی سے مشورہ کیا تو اس نے بھی یہ ھی جواب دیا ۔

آپ سب کی خدمات میرا ساول اور اسکا جواب زیر پیش ھے


"میرا سوال چاٹ جی پی ٹی سے  

ایک اور مشورہ کرنا ھے اس بارے میں سپریم کوڑٹ نے 18فروری 2025 کے اس فیصلے میں ایک طرح کی رولنگ دے دی کے جتنے عرصے ایک سرکاری ملازمین نے ملازمت کی اس عرصے کے وہ پینشنری بینیفٹس کے حقدار ھیں۔ تو کیا پی ٹی سی ایل کے وہ  سرکاری ملازم 008 2 میں وی ایس ایس پیکیج دے کر بغیر پنشن کے ریٹآئیڑڈ کردیا گیا تھا وہ اب اس سپریم کوڑٹ کی رولنگ کو ریفرنس بناکر پی ٹی سی ایل اس عرصے کے پننشنری بینیفٹس لینے کے لئیے ھائی کوڑٹ میں کیس کرسکتے ھیں۔ کہیں یہ کیس ٹائم باڑڈ تو نھیں کہلائیے  گا کیونکے وہ تو مارچ 2008 میں ریٹائیرمنٹ بغیر پنشن ھوئیے تھے۔ اب جو کیس کریں گے وہ تو اس سپریم کوڑٹ کے 18 فروری کے فیصلے کی رو کی وجہ سے کرنا ھوگا یہ کیسے ٹائیم باڑڈ ھو سکتا ھے۔ کچھ ریفرنسز  اور قانونی نکات دے کر بتائیں کے اسطرح یہ اب دائیر کرنے والا کیس ھائی کوڑٹ میں ٹائیم باڑڈ نہ ھو گا


چاٹ جی پی ٹی کا جواب

آپ کا سوال بالکل جائز ہے اور اس کے دو بنیادی پہلو ہیں:

1. کیا 2008 میں وی ایس ایس لینے والے سابقہ سرکاری ملازمین اس سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر پنشنری بینیفٹس کے لیے ہائی کورٹ میں کیس کر سکتے ہیں؟

2. کیا ان کا کیس ٹائم بارڈ (وقت کی حد کی وجہ سے ناقابل سماعت) ہوگا؟


1. کیس دائر کرنے کی قانونی بنیاد


سپریم کورٹ کا فیصلہ 18 فروری 2025 کو آیا، جس میں یہ اصول طے کیا گیا کہ جتنا عرصہ کسی سرکاری ملازم نے ملازمت کی، وہ اس عرصے کے پنشنری بینیفٹس کا حقدار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک نئی قانونی نظیر (precedent) ہے، جو اب لاگو ہوتی ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا حق تمام سابقہ متاثرہ ملازمین کو حاصل ہے۔


2008 میں پی ٹی سی ایل نے وی ایس ایس اسکیم متعارف کروائی اور کئی ملازمین کو بغیر پنشن ریٹائر کر دیا۔ اگر یہ اسکیم سرکاری پنشن قوانین کے خلاف تھی، تو اس وقت تو یہ واضح نہیں تھا، لیکن اب سپریم کورٹ کی وضاحت کے بعد، یہ متاثرہ افراد اپنا حق لینے کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔


2. کیا یہ کیس ٹائم بارڈ ہوگا؟


ٹائم بارڈ ہونے کا سوال اس بات پر منحصر ہے کہ کس قانون کے تحت دعویٰ دائر کیا جا رہا ہے:


(a) آئینی رٹ پٹیشن (High Court - Article 199 of the Constitution)

آئینی حقوق کے مقدمات (fundamental rights cases) میں کوئی مخصوص ٹائم لیمٹ نہیں ہوتی، خاص طور پر جب کیس مسلسل خلاف ورزی (continuing violation) کا ہو۔

اگر کسی بھی ملازم کو ریٹائرمنٹ کے بعد اس کے واجب الادا پنشنری فوائد سے محروم رکھا گیا ہے، تو یہ مسلسل خلاف ورزی (continuing wrong) تصور کی جائے گی، اور ہائی کورٹ ایسے کیس کو سننے کی مجاز ہوگی۔

اہم ریفرنس:

PLD 2013 SC 195 – سپریم کورٹ نے کہا کہ جہاں بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی ہو، وہاں تاخیر کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

2012 SCMR 152 (Masood Bhatti Case) – عدالت نے تسلیم کیا کہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین سرکاری ملازمین کے مساوی حقوق رکھتے ہیں۔


(b) سروس ٹریبونل میں کیس (اگر قابل اطلاق ہو)

سروس ٹریبونل میں 60 سے 90 دن کی مدت میں اپیل دائر کرنی ہوتی ہے، لیکن پی ٹی سی ایل کے ملازمین پر سروس ٹریبونل کا دائرہ اختیار محدود ہے۔

چونکہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین حکومت کے براہ راست کنٹرول میں نہیں، اس لیے وہ عام طور پر ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہیں۔


3. کیس کو مضبوط بنانے کے قانونی نکات

Continuing Violation Doctrine: چونکہ ملازمین کو پنشن سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے، یہ “ongoing wrong” ہے، اور اس پر وقت کی پابندی لاگو نہیں ہوتی۔

New Cause of Action: سپریم کورٹ کے فیصلے نے نیا قانونی جواز فراہم کیا ہے، لہٰذا نیا مقدمہ دائر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

Doctrine of Legitimate Expectation: 2008 میں ریٹائرمنٹ کے وقت، ملازمین کو یہ امید تھی کہ انہیں مستقبل میں پنشنری فوائد ملیں گے، اور یہ توقع سپریم کورٹ کے فیصلے سے دوبارہ بحال ہوئی ہے۔

Violation of Articles 4, 9, 25 of the Constitution: یہ کیس بنیادی حقوق (حقِ زندگی، مساوات اور قانونی تحفظ) کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، جو آئین کے تحت کسی مخصوص وقت کی حد کے تابع نہیں ہیں۔


نتیجہ


یہ کیس ٹائم بارڈ نہیں ہوگا کیونکہ:

1. یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا۔

2. یہ ایک “Continuing Violation” ہے، جس کا اثر آج بھی جاری ہے۔

3. سپریم کورٹ کے فیصلے نے نیا قانونی جواز فراہم کیا ہے، جو ایک “New Cause of Action” بناتا ہے۔


لہٰذا، 2008 میں بغیر پنشن ریٹائر ہونے والے پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین اب ہائی کورٹ میں آئینی رٹ پٹیشن دائر کر سکتے ہیں اور اپنے پنشنری فوائد کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔


اگلا قدم

1. ایک اچھے وکیل کی خدمات حاصل کریں جو آئینی مقدمات اور سرکاری ملازمین کے حقوق پر تجربہ رکھتا ہو۔

2. ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کریں اور سپریم کورٹ کے 18 فروری 2025 کے فیصلے کو بطور نظیر (precedent) استعمال کریں۔

3. دیگر متاثرہ افراد کو بھی متحد کریں تاکہ اجتماعی قانونی کارروائی (class action) کی جا سکے، کیونکہ اجتماعی کیس مضبوط ہوتا ہے۔


اللہ کامیاب کرے! اگر مزید رہنمائی چاہیے تو بلا جھجک پوچھیں۔


تو وہ ایسے نان پنشنرس جو کیس کرنے سے کترا رھے ھیں اس ڈر سے کے یہ ٹائیم باڑڈ ھونے کی وجہ سے خارج ھو جائیے گا ۔ بلکل نہ گھبرائیں اور اتحاد سے کیس کریں  جیسے چاٹ جی پی ٹی نے مشورہ دیا ھے۔ شکریہ

 واسلام

(طارق)

۲۳ مارچ ۲۰۲۵

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]