Article-195[Regarding reply of DeepSeek on time barred cases]

 Article-195



موضوع:DeepSeek کا مشورہ سپریم کوڑٹ کے 18 فروری 2025 کے ریفرنس سے دائیر کرنا والا ھائی کوڑٹ میں کیس ٹائیم باڑڈ  نھیں ھو سکتا قانون کے مطابق۔


 عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو

اسلام و علیکم

میں نے اپنے آڑٹیکل 192 میں تمام نان  پنشنر وی ایس ایس (2008 &2012)  کو یہ پنشن لینے کے لئیے  سپریم کوڑٹ کے 18 فروری 2025 کے اس فیصلے کی روشنی میں آئینی پٹیشنس داخل کریں ۔ اس سلسلے میں انکو لیگل نوٹسز اور رٹ پٹیشن کے نمونے اپنے آڑٹیکل (A)193 اور  B  میں بناکر دئیے ھیں۔ کچھ لوگ بے خدشے کا اظہار کررھے ھیں کے یہ کیس ٹائیم باڑڈ ھونے کی وجہ فورن خارج  ھوجائیں گے۔ میں نے تو اپنے آڑٹیکل 192 یہ سب ثبوت کے ساتھ بیان کی تھی کے یہ کبھی بھی ٹائیم باڑڈ  نھیں ھو سکتے قانونی  لحاظ سے بھی۔ میں نے اس معاملے میں  DeepSeek سے  بھی مشورہ کیا تو اس نے بھی یہ ھی جواب دیا ۔

آپ سب کی خدمت میرا    ، اس سے سوال اور اسکا جواب زیر پیش ھے۔غور سے پڑھیں


"میرا سوال DeepSeek سے  

ایک اور مشورہ کرنا ھے اس بارے میں سپریم کوڑٹ نے 18فروری 2025 کے اس فیصلے میں ایک طرح کی رولنگ دے دی کے جتنے عرصے ایک سرکاری ملازمین نے ملازمت کی اس عرصے کے وہ پینشنری بینیفٹس کے حقدار ھیں۔ تو کیا پی ٹی سی ایل کے وہ  سرکاری ملازم 008 2 میں وی ایس ایس پیکیج دے کر بغیر پنشن کے ریٹآئیڑڈ کردیا گیا تھا وہ اب اس سپریم کوڑٹ کی رولنگ کو ریفرنس بناکر پی ٹی سی ایل اس عرصے کے پننشنری بینیفٹس لینے کے لئیے ھائی کوڑٹ میں کیس کرسکتے ھیں۔ کہیں یہ کیس ٹائم باڑڈ تو نھیں کہلائیے  گا کیونکے وہ تو مارچ 2008 میں ریٹائیرمنٹ بغیر پنشن ھوئیے تھے۔ اب جو کیس کریں گے وہ تو اس سپریم کوڑٹ کے 18 فروری کے فیصلے کی رو کی وجہ سے کرنا ھوگا یہ کیسے ٹائیم باڑڈ ھو سکتا ھے۔ کچھ ریفرنسز  اور قانونی نکات دے کر بتائیں کے اسطرح یہ اب دائیر کرنے والا کیس ھائی کوڑٹ میں ٹائیم باڑڈ نہ ھو گا


Reply of DeepSeek

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 18 فروری 2025 کے فیصلے کے تناظر میں، پی ٹی سی ایل کے سابق ملازمین جنہیں 2008 میں وی ایس ایس پیکیج دے کر بغیر پنشن کے ریٹائر کیا گیا تھا، وہ عدالت میں اپنے پنشن کے حقوق کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ آپ کے سوال کے حوالے سے قانونی نکات درج ذیل ہیں:


---


### **1. ٹائم بارڈ (مُدَّت کی تحدید) کا مسئلہ:**

- عام طور پر، ملازمت/پنشن سے متعلق دعووں کی **مُدَّت 3 سال** ہوتی ہے (Limitation Act 1908 کے تحت)۔  

- **لیکن!** اگر سپریم کورٹ کا نیا فیصلہ کسی **"مستقل اصول"** (Continuing Wrong) یا **"حقوق کی نئی تشریح"** پیش کرے، تو مُدَّت کی گنتی **فیصلے کے اعلان کے دن** سے شروع ہوتی ہے، نہ کہ ریٹائرمنٹ کے دن سے۔  

- مثال کے طور پر، اگر سپریم کورٹ نے 2025 میں واضح کیا کہ **"پنشن کا حق ملازمت کے دورانیے سے وابستہ ہے"**، تو یہ فیصلہ ایک **نئے حق** کی بنیاد بن سکتا ہے، جس کی مُدَّت 2025 سے شمار ہوگی۔


---


### **2. سپریم کورٹ کی رولنگ کا اثر (Retrospective Application):**

- اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ **"تشریحی"** (Declaratory) ہو (یعنی موجودہ قانون کی وضاحت کرے)، تو اسے **ریٹرواسپیکٹیو** (پچھلے واقعات پر لاگو) سمجھا جاتا ہے۔  

- **مثال:** 2025 کے فیصلے میں اگر کہا گیا ہو کہ *"پنشن کا حق ہمیشہ سے ملازمت کے دورانیے سے جڑا تھا"*، تو یہ 2008 میں ریٹائر ہونے والوں پر بھی لاگو ہوگا۔  

- ایسی صورت میں، مُدَّت کی تحدید **فیصلے کی تاریخ (18 فروری 2025)** سے شروع ہوگی، اور سابق ملازمین 2028 تک ہائی کورٹ میں کیس دائر کر سکتے ہیں۔


---


### **3. قانونی نکات اور ریفرنسز:**

#### **(الف) پنشن ایک آئینی حق ہے:**

- سپریم کورٹ نے **کے بی مونٹھکا بمقابلہ وفاق پاکستان (2023)** میں واضح کیا کہ پنشن ملازمین کا **آئینی حق** (آرٹیکل 9, 14) ہے، جسے من مانے طریقے سے منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔


#### **(ب) "Continuing Wrong" کا اصول:**

- اگر پنشن کا انکار ایک **مسلسل انکار** (Continuing Wrong) سمجھا جائے، تو ہر نیا دن مُدَّت کی گنتی کو ری سیٹ کرتا ہے۔  

- **ریفرنس:** *PLD 2017 SC 451* (جس میں پنشن کی عدم ادائیگی کو "مسلسل نقصان" قرار دیا گیا)۔


#### **(ج) عدالتی فیصلوں کا ریٹرواسپیکٹیو اثر:**

- سپریم کورٹ کے فیصلے **تشریحی** ہوں تو وہ ماضی پر لاگو ہوتے ہیں۔  

- **ریفرنس:** *2022 SCMR 123* میں کہا گیا کہ *"عدالتی تشریحات موجودہ قانون کی وضاحت ہوتی ہیں، نئے قوانین نہیں"*۔


---


### **4. ہائی کورٹ میں کیس کی بنیاد:**

- آپ **آرٹیکل 199** کے تحت ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر سکتے ہیں، یہ دلیل دے کر کہ:  

  1. سپریم کورٹ کے 2025 کے فیصلے نے پنشن کے حق کو واضح کیا ہے۔  

  2. یہ حق ریٹرواسپیکٹیو ہے، لہذا 2008 کے ریٹائرڈ ملازمین بھی اس کے مستحق ہیں۔  

  3. ٹائم بارڈ لاگو نہیں ہوتا، کیونکہ حق کا انکار 2025 کے فیصلے تک "مسلسل" تھا۔  


---


### **5. مشورہ:**

- فوری طور پر ایک **ماہر لیبر لاءئر** سے رابطہ کریں، جو آپ کے ریٹائرمنٹ کی شرائط اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی زبان کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس تیار کرے۔  

- عدالت میں یہ زور دیں کہ **پنشن کا حق آئینی حق** ہے، جسے کسی پیکیج (جیسے VSS) کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا، جب تک کہ ملازم نے **جان بوجھ کر** اس حق سے دستبردار ہونے پر دستخط نہ کیے ہوں۔  


---


### **نوٹ:**

ٹائم بارڈ کا دفاع کمزور ہو سکتا ہے اگر آپ ثابت کر دیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے آپ کے حق کو **نئی تشریح** دی ہے، جس کی بنیاد پر آپ کا کیس **ابھی تک زندہ** ہے۔ البتہ، ہر معاملہ اپنے حقائق پر منحصر ہوتا ہے، اس لیے وکیل سے تفصیلی مشورہ ضروری ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]