Article-191Regarding Ammar Jafry case in favour of PTCL transferred employees]

Article-191
سحر ھونے کو ھے. . . . .
موضوع :- سندھ ھائی کوڑٹ کے ڈویژن بینچ کا 19 فروری 2019 کو عمار جعفری اور دیگران کے کیس [No D- 1952/2014] میں ایک اھم نہایت جامع اور زبردست فیصلہ. . . . . . . . . جسکے خلاف پی ٹی سی ایل نےسپریم کوڑٹ کراچی برانچ میں سول اپیل نمبر C P 424-k/2019 کر رکھی تھی جسکی شنوائی 11فروری 2025 کو سپریم کوڑٹ اسلام آباد میں سب سے پہلے متعدد اپیلوں کے ساتھ ھوئی اور فیصلہ بھی دوسرے لگے کیسس کی ساتھ محفوظ کردیا گیاھے

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو

اسلام و علیکم

سال 2014 میں سابق سینئر منیجر پی ٹی سی ساؤتھ کراچی عمار جعفری اور دیگر گیارہ پٹیشنروں نے سندھ ھائی کوڑٹ کراچی میں ایک پٹیشن
نمبر [No D- 1952/2014] جسکے کل ۱۲ پٹیشنر تھے، داخل کی تھی ۔ عمار جعفری اور دیگر گیارہ پٹیشنرز جو تھے ، وہ حاظر سروس تھے اور بارہواں بھی حاظر سروس تھا لیکن وہ ریٹائڑڈ ھوچکا تھا جب یہ پٹیشن دائر کی جارھی تھی ۔ چنانچہ prayers میں بھی اس لحاظ سے تبدیلی بعد میں کردی گئی تھی۔اس پٹیشن دائیر کرنے کا مقصد پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی اور کارپوریشن کے ملازمین جو کمپنی کے ملازم بن چکے تھے ان کے حق میں 7 اکتوبر 2011 کو مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں آئیے ھوئیے فیصلے پر اسکی روح کے مطابق عمل کروانا تھا۔ [ یادرھے جب یہ پٹیشن داخل کی گئی تھی اسوقت صرف یہ ھی 7 اکتوبر 2011 کافیصلہ مسعود بھٹی کا آیا تھا جسکے خلاف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی رویو پٹیشن سپریم کوڑٹ میں پینڈنگ تھی جو انھوں نے نومبر 2011 میں داخل کی تھی۔ سپریم کوڑٹ کے
پانچ رکنی بینچ نے اسوقت کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراھی میں، انکی یہ رویو اپیل متفقہ طور پر 19 فروری 2016 کو ڈسمس کردی تھی اور جو فائینل شکل اختیار کر گئی جو اب 2016SCMR1362میں درج ھے۔

سندھ ھائی کوڑٹ نے جو 2 مئی 2019 کا عمار جعفری اور دیگران کی پٹیشن No D-1952/2014 کا فیصلہ دیا , اس میں صرف پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی ان دو پٹیشنوں کا صرف زکر ھے , جو خارج کردی گئی تھیں یعنی ایک وہ مسعود بھٹی اور دیگر وز فیڈریشن آف پاکستان اور دیگران , جو 19 فروری 2016 کو خارج کی گئی جو [ 2016SCMR1362] میں درج ھے اور دوسری وہ جو 12 جون 2015 کو خارج کی گئی [ یعنی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ وز محمد عارف اور دیگران جو [2015SCMR1472] میں درج ھے جسمیں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی سی ایل پنشنرز ریسپونڈنٹس جسمیں دونوں طرح کے ریسپونڈنٹس شامل تھے , یعنی ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائڑڈ ھونے والے اور وی ایس ایس لیکر ریٹئڑڈ ھونے والے پی ٹی سی ایل ملازمین ، جو ٹی اینڈ سے ٹرانسفڑڈ ھوکر پہلے کارپوریشن آئیے اور پھر کمپنی میں یکم جنوری 1996 کو ٹراسفڑڈ ھو کر آئیے اور ریٹائیڑڈ ھوئیے ان سبکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کے حق میں فیصلہ دیا اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی اپیل خارج کردی بعد ازاں اس فیصلے کے خلاف انکی رویو اپیل بھی 17 مئی2017 کو ڈسمس کردی گئی اور یہ فیصلہ بھی فائینل ھو گیا]

سندھ ھائی کوڑٹ کے ڈبل بینچ نے 19 مئی 2019 کو جو عمار جعفری اور دیگران کی اپیل پر جو زبردست اور جامع فیصلہ دیا اسکا ترجمعہ مندرجہ زیل ھے

". جو حقائق اور وجوھات اوپر بیان کئیے گئیے ھیں انکی روشنی میں یہ پٹیشن ڈسپوزڈ آف کی جاتی ھے اور ریسپونڈنٹ کمپنی کو یہ ڈائریکٹ کیا جاتا ھے کے وہ پٹیشنرس کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس انکی روح کے مطابق ان پر عمل کرے جیسا کے سول سرونٹ پر اسکا عمل سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے قوانین کے تحت کیا جاتا ھے جسکو ایسا کرنے کا حکم کے سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی اور دیگر وز فیڈریشن آف پاکستان اور دیگران (2016 SCMR 1362) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ وز محمد عارف اور دیگران (2015 SCMR 1472) میں دیا ھے کے پٹیشنرز کے سروس کے معاملات انھیں اوپر بیان کئے گئیے ھوئیے قوانین اور ضوابط مطابق کرے اور قانون کے مطابق ھی پٹیشنرس سروس میں دئیے جانے والے بینیفٹس اور ریٹائیڑڈ پٹیشنرس کو ریٹائیڑمنٹ کے واجبات ادا کرے."

یعنی عدالت نے یہ واضح کردیا ھے اور یہ ڈائیریکشن بھی دے دی کے سپریم کوڑٹ کے ان 8 معزز ججز کے فیصلو ں پر اسکی روح کے مطابق عمل کرے ۔ اسلئیے اب اس سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ نے جو 11 فروری سے پی ٹی سی ایل کی اس کوڑٹ اپیل C P 424-k/2019 کی سماعت کی اور فیصلہ بھی محفوظ کردیا اسکا اب اسکو یہ بلکل اختیار یا پاور ھی نھیں کے وہ 8 رکنی ان معززز ججز کے ان فیصلوں کی نفی کرے جسکا ریفرنس سندھ ھائی کوڑٹ نے اپنے فیصلے میں دیا یا اسکو ریورس کرے اور اب اسطرح سے معلوم ھوتا ھے سپریم کوڑٹ کا یہ تین رکنی بینچ اسی طرح کی پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کی تمام اپیلیں ، جسمیں ھائی کوڑٹوں نے پی ٹی سی ایل ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین پٹیشنروں کو انھی متزکرہ سپریم کوڑٹ کے فیصلوں کی بنیاد پر متعلقہ ریلیف دیا ، خارج کردے گا انشاللہ ۔مزید برآں اسی طرح کی جو اپیلیں پی ٹی سی ایل پٹیشنروں حاظر سروس یا ریٹائیڑ ملازمین نے ھائی کوڑٹوں کے ان فیصلوں کے خلاف کیں ،جنکو ھائی کوڑٹوں وہ مزید ریلیف فراھم نھیں کیا جو انکا حق تھا، جو سول سرونٹ او ریٹائیڑڈ سول سرونٹس کو فیڈرل گورمنٹ فراھم کر رھی ھے ، ا ور جسکی استدعا انھوں نے سپریم کوڑٹ کے انکے حق میں آئیے فیصلوں کی بنیاد پر کی ، مجھے اللہ کی زات سے قوی امید ھے انشاللہ یہ سپریم کوڑٹ کا تین رکنی بینچ، ، انکی اپیلیں منظور کرکے انشاللہ متعلقہ ریلیف بھی فراھم کردے گا۔
۔
آپ لوگ یہ سب بات نوٹ کریں کے عرصے دراز سے سپریم کوڑٹ سے پڑے ان پی ٹی سی ایل ملازمین کے کیسز جنکی تعداد، جو مجھے بتائی گئی تھی جو 700 سے بھی زیادہ تھی سپریم کوڑٹ کا تین رکنی کا یہ اسپیشل بینچ معزز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراھی میں 11 فروری 2025 کو دن ایک بجے ان کیسز کی شنوائی شروع کرتا ھے اور اس پر detail hering کرتا ھے اور پھر تمام وکلاء کو یہ حکم دے کر کے وہ اپنے اپنے کیسز کے متعرازات تحریر طور پر دس دن کے اندر اندر جمع کرائیں ،ججمنٹ ریزروڈ کر لیتا ھے. [ میں نے اس 11 فروری 2025 کے آڑڈر شیٹ کی کاپی ایک بار پھر لگادی ھے جو سپریم کوڑٹ کا تین رکنی کا یہ اسپیشل بینچ کے سربراہ معزز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کی۔ ھمارے خلاف جو C P L As یعنی 6023/2021 اور 6095/2021 کی گئی تھیں اسکے سٹیٹس میں بھی ججمنٹ ریزروڈ کرنے کا زکر ھے ۔ اسی طرح اور سب کے ایسے سٹیٹس میں یقینن ھوگا ۔وہ خود سپریم کوڑٹ آف پاکستان سائیٹ سے چیک کرسکتے ھیں ۔ اب کسی بھی کیس کی رہ ھئیرنگ نھیں ھوگا کیونکے اب ھر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ھے

آپ لوگوں کو یاد ھوگا کے میں نے اسی بارے میں اپنے آڑٹیکل-190 میں یہ لکھا تھا کہ
"یہ تو آپ سبکو معلوم ھوگیا ھوگا کے 11فروری 2025 کو جب پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی طرف سے پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز اور پی ٹی سی ایل ملازمین پٹیشنرز کے خلاف عرصہ دراز سے پینڈنگ پڑے کیسز کی شنوائی دن ایک بجے اسپیشل بینچ نمر ۱ ، جو محترم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، محترم جج جسٹس امین الدین خان اور محترمہ جج جسٹس عائیشہ ملک، کے روبرو شروع ھوئی اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی وکیل شاید انور باجواہ نے اپنے دلائیل شروع کرنا چاھا تو محترم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور محترمہ جج جسٹس عائیشہ نے انکو دلائیل دینے سے روک دیا اور کہا کے "نو" اسمیں اب مزید کوئی گجائیش نھیں اور کہا ٹی اینڈ ٹی سے ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین کے کیسز ھائی کوڑٹوں سے پہلے ھی سے decided ھیں اور انمیں کسی اور قسم کی سننے کی مزید گجائیش نھیں اور وکلاء کو یہ حکم دیا آپ لوگ ایسا کریں کے اپنے اپنے کیسز کے synopsis یعنی مختصر خلاصہ جات بناکر ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین اور پی ٹی سی ایل کے ملازمین ( یعنی جو ریسپونڈنٹس ھیں) کی لسٹیں الگ الگ بنا کر دس دن کے اندر اندر جمع کرائیں اور فیصلہ محفوظ کردیا۔ "
اب میرے یہ بات سمجھ میں آئی کے محترم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور محترمہ جج جسٹس عائیشہ نے انکو دلائیل دینے سے کیوں روکا کہا کے "نو" اسمیں سنے کی اب مزید کوئی گجائیش نھیں اور کہا ٹی اینڈ ٹی سے ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین کے کیسز ھائی کوڑٹوں سے پہلے ھی سے decided ھیں۔ کیونکے انکے سامنے جو پہلا کیس کاز لسٹ کے مطابق رکھا گیا تھا وہ یہ ھی عمار جعفری اور دیگران کے خلاف انکی یعنی سول اپیل نمبر CP 424-K/2019 تھی جو سندھ ھائی کے کو ڑٹ کے ڈویژں بینچ کے 2 مئی 2019 میں عمار جعفری اور دیگران کے حق میں اس فیصلے کے خلاف تھی جس فیصلے کا میں اوپر تفصیل سے زکر کر چکا ھوں۔ اور یقینن تینوں معزز ججز حضرات اس بات پر متفق ھو گئیے ھوں گے کے وہ سپریم کوڑٹ کے1362 2016SCMR اور 2015SCMR172 کے ان فیصلوں کے خلاف کیسے جاسکتے ھیں جسکے لئیے سندھ ھائی کوڑٹ ڈویژن بینچ نے ، اسکی روح کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا۔ اور یقینن انھوں نے اسی فیصلے کی بنیاد پر اور تمام اپیلیں نمٹانے کا فیصلہ کیا ھوگا اور ججمنٹ ریزروڈ کرلی انکے وکلاء کو دس دن کے اندر اپنے اپنے کیسز کے
synopsis جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
مجھے واٹس ایپس پر اس بارے میں ایک آڈیو میسیج بھی آیا تھا ان دوست حضرات کا جو اس دن یعنی 11 فروری 2025 کو کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ پہلے انھوں نے عدالت کی طرف سے پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد انور باجواہ کو اپنے دلائیل دینے سے روکنے کا بتایا جیسا کے اوپر بتا چکا ھوں اور پھر اسکا بھی بتایا تینوں ججز حضرات نے نھایت ھی آھستگی کے ساتھ آپس میں باتیں اور صلح مشورہ بھی کئیے۔ اور انکی یہ آپس میں گفتگو کافی دیر تک جاری رھی تھی۔

جب مجھے سندھ ھائی کوڑٹ کی عمار جعفری اور دیگران 19 مئی 2019 کے فیصلے کی کاپی جون 2019 میں موصول ھوئی ، عمار جعفری کی طرف سے تو اسکے بارے میں, یہ مندرجہ زیل آڑٹیکل -94 تحریر کیا تھا اور اس میں انکی کیس میں Prayers اور ھائی کوڑٹ کے فیصلے کی بابت انگلش اور اسکے ترجمعہ کے ساتھ بتایا بھی تھا. میری آپ سب لوگوں سے درخواست ھے کے آپ لوگ یہ میرا آڑٹیکل-94 مکمل ضرور پڑھیں ۔ اس سے آپ کو نہ صرف تقویت ملے گی بلکے ھر اس چیز کا اندازہ ھو جائیگا کے معملات اب ھمارے حق میں ھونے جارھے ھیں۔شکریہ

میری پڑھنے والوں سے ایک اور بھی گزارش ھے کیا میرے ان دلائیل سے متفق ھیں کے فیصلہ ھمارے حق میں کیوں انشاللہ آنے والا ھے۔ اور اگر وہ متفق نھیں تو مجھے بتائیں کے میرے ان دلائیل میں کیا خاص خامی ھے تاکے میں اسکی تصیح کرکے انکو رپلائی کر سکوں۔ شکریہ
واسلام
نیاز مند
محمدطارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر(آپس) پی ٹی سی ایل
رھائیش راولپنڈی
۸ مارچ ۲۰۲۵



Ammar Jaffrey case
Article-94[ Regarding clarification for the implementation of SHC order on retired PTCL transferred employees given in Ammar Jafry & other Case ie in their writ petition
No D- 1952/2014 on 2nd May 2019]

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم

میں نے اپنے 15 جون 2019 کو جناب حافظ لطف اللہ کو انکی سی بی اے میں ریفرینڈم پر کامیابی پر ایک تہینیتی نوٹ بھیجا تھا اور اس میں یہ ان سے گزارش کی تھی کے وہ پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو سندھ ھائی کوڑٹ کے عمار جعفری اور دیگران کے ۲مئی ۲۰۱۹ کے حکم کے مطابق ، سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس 2016SCMR1362 میں 16 فروری کو فائینل کئیے گئیے آڈڑ اور 12جون 2015 کو پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی اپیل مسترد کئی ھوئیے 2015SCMR1472 میں آڈڑ میں ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کے حکم پر ، اسکی روح کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا ہے ۔اب یونین سی بی اے کا یہ فرض ہے کے وہ اپنے تمام ممبران جو گریڈ ۱ سے لیکر گریڈ ۱۵ تک کے پی ٹی سی ایل ملازمین ہیں انکو گورنمنٹ والے اسکیلز، تنخواہ اور الاؤنسس جو پی ٹی سی ایک انتظامیہ نے یکم جولائی 2005 سے دینا غیر قانونی طور بند کردئیے ھیں اور وہ جو ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے انکی پنشن میں گورنمنٹ کے اعلان کردہ اضافہ جو اس پی ٹی سی ایل انتظامیہ کی ایما پر پی ٹی ای ٹی نے یکم جولائی 2010 سے کم کردئیے ھیں اور گورنمنٹ والے پنشنرز کو میڈیکل الاؤنس بھی نہیں دئیے جو اسی تاریخ سے گورنمنٹ نے اپنے تمام سرکاری ملازمین پنشنروں کی ماھانہ پنشن میں لگائیے تھے وہ بھی نہیں دئیے۔ تو ان سب کی ڈیمانڈ پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ سے پہلے کریں اور ان سے اس پر مزاکرات کریں اور یہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں انکو ھڑتال کا نوٹس دیں اور اسوقت تک ھڑتال کریں جب تک انکے یہ مطالبات منظور نہیں ھو جاتے۔ مجھے اللہ کی زات پر پوری امید ہے اگر سی بی اے یونین یہ طریقہ اختیار کیا تو وہ ضرور کامیاب رھے گی اور اگر انھوں نے بھی ضیا کی سی بی اے کی طرح کا طریقہ اختیار کیا یہ انکے حق میں بیحد برا ھوگا اور پی ٹی سی ایل کے ملازمین اور پنشنروں کو بھی بیحد نقصان ھوگا.
میرا یہ آڑٹیکل لکھنے کا مقصد ایک تو یہ ھی تھا جو میں نے اوپر تحریر کردیا اور دوسرا ان پی ٹی سی ایل پنشنرس ان کو مطمئن کرنا جو یہ سمجھتے ہیں کے ایک تو سندھ ھائی کوڑٹ کے اس حکم میں پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں کچھ نہیں کہا گیا اور دوسرے سی بی اے انکے معاملات کو حل نہیں کراسکتی کیونکے وہ حاظر کام کرنے والے ملازمین نہیں ھیں۔ [میں نے اپنے آڑٹیکل 85 میں اس عدالتی فیصلے پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی وہ دھار اردو نستعلیق میں میں نے اس آڑٹیکل کے آخر میں پیسٹ کردئیے ہیں ۔ ایک بار پھر ضرور پڑھ لیں ۔]ان دونوں سوالوں کا جواب دینا ضروری سمجھتا ھوں تاکے انکی تسلی اور وہم دور ھوجائیے ۔
یہ بات کے سندھ عدالت نے اپنے اس ۲ مئی۲۰۱۹ کے فیصلے میں کیا کہا اسکو دیکھ لیتے ھیں ۔ یاد رکھیں عدالت جو بھی فیصلہ کرتی ھے اسکی بنیاد اپیل یا پٹیشن میں دئیے گئیے prayers کے مطابق ھی ھوتی ہے ۔ اس پٹیشن میں جو عمار جعفری اور دیگر گیارہ پٹیشنروں نے داخل کی تھی یعنی کل ۱۲ پٹیشنر تھے ۔ عمار جعفری اور دیگر گیارہ پٹیشنرس جو تھے وہ حاظر سروس تھے ای بارہواں بھی حاظر سروس تھا لیکن وہ ریٹائڑڈ ھوچکا تھا جب یہ پٹیشن دائر کی جارھی تھی ۔ چنانچہ prayers میں اس لحاظ سے تبدیلی بھی کردی گئی وہ prayers کیا تھے ۔ وہ انگلش اور اردو ترجمعہ کے ساتھ زیر پیش ہیں

1. ​To declare the performance Appraisal of Transferred
Employees, by the respondents under non-statutory
Performance Management System (PMS), as unlawful, illegal,
unconstitutional, without jurisdiction and against the
principles of natural justice and suspend the operation and
all subsequent actions taken against the transferred
employees based on PMS, which has been enforced upon
them with malafides and to their detriment.
. یہ عدالت اس کا اعلان کرے کے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین پر ریسپونڈنٹس کی طرف سے غیر سرکاری پرفامنس اہریزل سسٹم نافظ کرنا غیر قانونی ، غیر قانونی ، غیر آئینی ، بغیر کسی دائرہ اختیار اور قدرتی انصاف کے اصول کی خلاف ھے اور اس کے زریعے عمل کیا جانا ھر عمل جو ان پر زبردستی بدنیتی کی بنیاد پر نافظ کیا ، معطل کیا جائیے

2. ​To direct the respondent No.3 & 4 to apply Civil
Servant Act, 1973, Civil Servant (appointment, promotion
and transfer) Rules 1973, Civil Servants (Efficiency &
Disciplinary) Rules 1973, Pay, Pension and Gratuity Rules,
Leave Rules 1980 which are applicable to the Civil Servants
of Federal Government in the matter of petitioners.

.عدالت یہ اعلان کرے ریسپونڈنٹس نمبر 3 اور 4 کے وہ درخواست دہندگان کے معاملات Civil Servant Act, 1973, Civil Servant (appointment, promotionand transfer) Rules 1973, Civil Servants (Efficiency &
‏Disciplinary) Rules 1973, Pay, Pension and Gratuity Rules, Leave
‏Rules 1980
کے مطابق کرے جو ان پر اپلائی ھوتے ھیں

3.To direct the Respondent No.3 & ​4 to refer
disciplinary matters of the Transferred Employees including
petitioners to the authorities competent to take action and
decide the same as per Civil Servant Act 1973 and Civil
Servant (Efficiency & Disciplinary) Rules 1973 and not
otherwise

.عدالت ریسپونڈنٹس نمبر 3 اور 4 کو اس کا حکم دے کے وہ ٹرانسفڑڈ ملازمین کے جسمیں پٹیشنرس بھی شامل ھیں انکے انضباتی کاروائی کے معاملات انھی مجاز اتھاڑٹی کو ریفر کرے جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 اور سول سرونٹ ( افینشی و ڈسپلن) رولز 1973 کے مطابق انکے خلاف ایکشن اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ھوں اور کسی دوسری صورت میں نہیں۔

4. To direct the respondents to incorporate in the salaries of "Transferred Employees" all financial increases given by the Federal Government to its employees being governed under Civil Servant Act 1973 which have been grabbed since 2006, including Revised Pay Scales of 2011, enhanced rates of House Requisition, Medial Allowance, and Conveyance Allowance etc. etc. from the dates of their admissibility.
. عدالت ریسپونڈنٹس کو یہ حکم دے کے وہ ٹرانسفڑڈ ملازمین کی تنخواھیں ، اور اس میں شامل ھونے والے تمام فائینینشیل انکریز فیڈرل گورنمنٹ کے ملازمین کے مطابق کرے ،کیونکے وہ بھی ان ھی سرکاری قوانین جو سول سرونٹ ایکٹ 1973کے تحت کام کررھے ھیں ، جو انھوں نے 2006 سے روک دئیے ھیں جسمیں گورنمنٹ کے 2011 سے ریوائزڈ پے سکیل ، ھاؤنس ریکوزیشن میں اضافہ جات، میڈیکل الاؤنس وغیرہ شامل ھیں اور یہ ان تاریخوں سے دئیے جائیں جب سے یہ دئیے گئیے ھیں

5.To direct the Respondent No.3 & 4 to settle the
pensionery benefits of Petitioner No.12 in accordance with
law applicable to the petitioner instead of regulations

. عدالت ریسپونڈنٹس 3 اور 4 کو یہ حکم دے کے وہ پٹیشنرس نمبر ۱۲ کے پنشن بینیفٹس انکے قانون کے مطابق طے کرے بجائیے ریگولیشن کے۔

اب جو عدالت نے جو ڈائیریکشن پیرا نمبر 17 میں دیں اپنے فیصلے میں وہ اور اسکا اردو ترجمعہ بھی آپ لوگوں کی معلومات کے لئیے پیش کررھا ھوں غور سے اور سمجھ کے پڑھئیے گا

***17. In the light of above facts and circumstances of the case, this petition is disposed of in the terms whereby the Respondent-Company is directed to implement the terms and
conditions of the service of the Petitioners in its letter and spirit as
has been done in the cases of Civil Servants under Civil Servants Act, 1973 and Rules framed thereunder by implementing the judgment passed by the Honorable Supreme Court in the case of
Masood Ahmed Bhatti & others v. Federation of Pakistan & others (2016 SCMR 1362), Pakistan Telecommunication Employees Trust v. Muhammad Arif & others (2015 SCMR 1472) and deal with the service matters of the petitioners under the aforesaid Rules and grant the service and ancillary benefits to the Petitioners and retirement dues of the retired petitioners as per law.
اردو ترجمعہ
. جو حقائق اور وجوھات اوپر بیان کئیے گئیے ھیں انکی روشنی میں یہ پٹیشن ڈسپوزڈ آف کی جاتی ھے اور ریسپونڈنٹ کمپنی کو یہ ڈائریکٹ کیا جاتا ھے کے وہ پٹیشنرس کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس انکی روح کے مطابق ان پر عمل کرے جیسا کے سول سرونٹ پر اسکا عمل سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے قوانین کے تحت کیا جاتا ھے جسکو ایسا کرنے کا حکم کے سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی اور دیگر وز فیڈریشن آف پاکستان اور دیگران (2016 SCMR 1362) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ وز محمد عارف اور دیگران (2015 SCMR 1472) میں دیا ھے کے پٹیشنرز کے سروس کے معاملات انھیں اوپر بیان کئے گئیے ھوئیے قوانین اور ضوابط مطابق کرے اور قانون کے مطابق ھی پٹیشنرس سروس میں دئیے جانے والے بینیفٹس اور ریٹائیڑڈ پٹیشنرس کو ریٹائیڑمنٹ کے واجبات ادا کرے.

ملازمین پنشنرس اس ظالم پی ٹی سی ایل انتظامیہ کے ظلم و ستم کا شکار ھیں ۔ سپریم کوڑٹ ان سب کو گورنمنٹ کے ملازمین ڈیکلئڑڈ کرچکی ہے اور یہ مسعود بھٹی کیس 2016SCMR1362 میں کہہ چکی ہے اگرچہ کمپنی میں کام کرنے کی وجہ سے ان ملازمین کو سول سرونٹ تو نہیں کہہ سکتے لیکن ان پر سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے ہی قوانین ھی استعمال ھوں گے اور اسمیں کسی بھی ایسی منفی تبدیلی کرنے کا اختیار جس سے ملازمین کو نقصان ھو یہ اور گورنمنٹ بھی نہیں کرسکتی اور اگر یہ سول سرونٹ ایکٹ 1973 انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشن قوانین میں جو سیکشن 3 سے سیکشن 22 تک دئیے گئیے ھیں، اس کسی بھی قسم کی یہ یعنی پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی خلاف ورزی کریں تو انکے خلاف یہ ٹرانسفڑڈ پی ٹی سی ایل کے ملازمین ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل کی شق199 کے تحت رجوع کرسکتے ھیں۔ اور جو اوپر ابھی بیان کردہ 2 مئی 2019 کو سندھ ھائی کوڑٹ دو رکنی بینچ نے عمار جعفری اور دیگران کے کیس D-1952/2014 میں دیا ھوا فیصلہبیحد تاریخی ھے۔عدالت نے کوزے میں دریا کو بند کرنے کے مترادف والا حکم دیا ھے کے جو ان پی ٹی سی ایل ملازمین کے حق میں عدالت عظمی نے فیصلے دئیے ، وہ ان کی روح کے مطابق اس ہر عمل کرے ۔ یعنی جو بھی گورنمنٹ کے سرکاری قوانین کا ان پر اطلاق ھوتا ھے جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت فیڈرل گورنمنٹ نے سول سرونٹ کے لئیے بنائیے گئیے ہیں ،انکی روح کے مطابق ان پر عمل کرے۔ انکو وہی تنخواہ دیگر الاؤنسس اور گورنمنٹ والی پنشن دے ۔
یاد رھے یہ عدالت نے ایسا روح کے مطابق کرنے کا حکم دیا ہے یہ نہیں کہا کے "انکو یہ کرنا چاھئیے" اور اب یہ عدالت کے اس حکم کی پاسداری کریں ورنہ سخت توھین عدالت کے مرتکب ھو ں گے۔ انکی رویو اپیل بھی سپریم کو ڑٹ میں نہ تو قبول ھو گی اور نہ انکو کوئی بھی سٹے ملے گا کیونکے ھائی کوڑٹ نے تو یہ ہی کہا ہے کے سپریم کوڑٹ کے احکامات کی اسکی روح کے مطابق عمل کریں۔
میں سمجھتا سندھ عدالت نے ایک ایسا جامع حکم دیا ھے جو کسی اور ھائی کوڑٹ نے ان آٹھ سالوں میں اب تک نہیں دیا ہے۔ شاباش سندھ ھائی کوڑٹ۔
اب آپ کو لطف اللہ صاحب یہ چاھئیے کے پہلے آپ پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو یہ سندھ ھائی کوڑٹ کے اس 2 مئی 2019 کے حکم پر فوری عمل کرنے کے لئیے مزاکرات کرنے کا نوٹس دیں تاکے ان تمام ملازمین اور پنشنرس کو گورنمنٹ والی تنخواہ ، الاؤنسس اور ریٹائیڑڈ ملازمین کو پنشن اس تاریخ سے ادا کریں جب سے کچھ انھوں نے غیر قانونی طور پر بند کر دیا تھا۔ اور پھر نہ دینے کی صورت میں ان کو انڈسٹریل قانون کے مطابق ھڑتال پر جانے کا نوٹس دیں ۔ یقینن جب آپ یہ سب کچھ کریں گے تب ھی آپ ان ملازمین کے سچے ھمدرد کہلائیں گے اور انکی دعائیں لیں گے۔ شکریہ
نیاز مند
محمدطارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر(آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
18جون 2019

نوٹ :-مزید برآں جو ریٹائیڑڈ گریڈ 1 سے لیکر گریڈ 15 تک میں کام کررھے تھے جو وہ یہ سمجھتے ہیں کے یونین سی بی اے انکا مسعلہ نہیں حل کراسکتی تو انکو چاھئیے۔ لیبر کوڑٹ میں ڈائیریکٹ کیس کریں اس ۲مئی ۲۰۱۹ کے عدالتی حکم کی روشنی میں ۔ جس طرح اظہر علی بابر آپریٹڑ اور ایسے دوستوں نے نے لیبر کوڑٹ میں کیس کی تھا جب اظہر علی بابر انھوں وکالت کرلی تھی ۔ انھوں نے ۲۰۰۸ میں وی ایس ایس آپٹ کیا تھا اور بیس سال سے زیادہ سروس ھونے کی وجہ سے انکو پنشن بھی مل گئی تھی مگر جب انھوں نے وی ایس ایس لے لیا تو انکو پنشن نہیں دی گئی کیونکے انکی کوالیفائیڈ سروس سے ٹریننگ کرنے کا پیریڈ کاٹ دیا گیا اور انکو اور ایسے اورں کو پنشن سے محروم کردیا۔ اظہر علی بابر لیبر کوڑٹ سے کیس جیت گئیے اور عدالت نے انکو پنشن دینے کا حکم جاری کردیا ۔ پھر کمپنی نے اسکے خلاف لیبر کوڑٹ کی اپیلنٹ کوڑٹ میں کیس کردیا یہ وھاں سے بھی یہ جیت گئیے پھر پی ٹی سی ایل نے اسکے خلاف پشاور ھائی کوڑٹ میں اپیل کردی وھاں سے بھی پی ٹی سی ایل کو منہ کی کھانی پڑی اور پشاور نے پی ٹی سی ایل کی اپیل خارج کردی اور ان کو پنشن دینے کا حکم دیا تو بادل ناخواسطہ پی ٹی ای ٹی کو یہ سب دینا پڑا یہ انکا پشاور ھائی کوڑٹ والا کیس آپ گوگل سے تلاش کرکے ڈآون کر سکتے ھیں وہ یہ ھے
Azhar Ali Baber case 2013 P L C 345
[Peshawar High Court]
Before Dost Muhammad Khan, C.J. and Mrs. Irshad Qaiser, J
PAKISTAN TELECOMMUNICATIONS COMPANY LTD. through President and 5 others
Versus
AZHAR ALI BABAR and 2 others
اگر ایسے لوگ چاھیں گے تو میں وہ طریقہ کار بھی لکھ دوں گا کے لیبر کوڑٹ میں کس قانون کے تحت یہ کیس کیا جاسکتا۔ میرا یہ آڑٹیکل کافی طویل ھو گیا ورنہ میں یہ ابھی یہیں لکھ دیتا۔
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس)پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
۱۸ جون ۲۰۱۹


Sent from Rawalpindi Pakistan via iPad

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]