Article-192[ Attenton Attention VSS(NP)/2008-2012]
Attention Attention VSS(NP)/2008-2012
Article-192
نوٹ : -پی ٹی سی ایل وی ایس ایس 2008/2012 نان پیشنرس کے لئیے ایک بڑی خوشخبری. . . . کچھ روز پہلےمیں نے اپنے واٹس ایپس پر ایک آئیڈیو میسیج کے زریعے آگاہ کیا تھا کےسپریم کوڑٹ کے دورکنی بینچ نے 18 فروری 2025 کو پی ٹی سی ایل کی طرف سے ایک دائیر کردہ مقدمہ کے فیصلے میں یہ قرار دیا کے قانون کے مطابق سرکاری ملازمت چھوڑنے والا ملازم ان تمام اس عرصے کے تمام پنشنری بینیفٹس کا حقدار ھوتا ھے. جتنے عرصے اسنے کام کیا ھو۔ میں نے بتایا تھا کے فیصلے کے بےحد اچھے نتائج نکلیں گے ۔ اور میں جلد آڑٹیکل لکھ کر اسکے متعلق بتاؤں گا کے ایسے وی ایس ایس نان پنشنرس کیسے اس فیصلے سے فائیدہ اٹھا سکتے ھیں ۔ پی ٹی سی ایل نے وی ایس ایس 2008 اور 2012 میں ھزاروں ملازمین کو بغیر پنشن کے اسلئیے ریٹائیڑڈ کردیا تھا ، صرف اس بنا کے انکی کولئیفائیڈ سروس بیس سال کی کولئیفائیڈ سروس سے کم تھی جو انھوں نے از خود بنائی تھی جسکے وہ مجاز نھیں تھے جبکے گورمنٹ پنشنری قوانین کے مطابق کم ازکم دس سال کی سروس ھونے پر ایک سرکاری ملازم کے لئی پنشن کے حقدار ھو جاتا ھے۔ اور اب اسکو کسی وجہ سے بھی ریٹئیڑڈ کردیا جاتا یا جبری ریٹئیڑڈ کردیا جاتا ھے تو اسکو پنشن ملے گی لازمن اگر اور اگر وہ دوران سروس فوت ھوجاتا ھے تو اسکے وارث کو ۔ دس سال کی کولئیفائیڈ سروس ھونے پر پنشن کی entitlement کا قانون گورمنٹ سول سروس رولز کے سیکشن 474AA میں دیا گیا ھے ۔اور دوسرے یہ کے آپ کسی بھی سرکاری ملازم کو پنشن یا گریجویٹی د ئیے بغیر فارغ نھیں کرسکتے گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (۱)۱۹ کے مطابق ۔ اس کیس میں عدالت نے ریسپونڈنٹ جہانزیب کو ، جس نے 2007 میں استعفیٰ دے کر پی ٹی سی ایل کی نوکری چھوڑدی تھی اس کو اس عرصے کے پنشنری بینیفٹس کا حقدار ٹہرایا جتنے عرصے اسنے سول سرونٹ والی نوکری کی اور دومہینے کے اندر اسکے اسی سروس کے عرصے کے پنشنری بقایا جات دینے کا حکم دیا۔ ریسپونڈنٹ جاں زیب کو پشاور ھائی کوڑٹ نے اسکی اپیل جو اس نے 2010 میں داخل کی تھی ، اسکا فیصلہ دسمبر 2022 کو سنایا اور اسکو پنشنری بینیفٹس کا قرار دیا ۔ پی ٹی سی ایل نے اس فیصلے کے خلاف جنوری 2023 سپریم کوڑٹ میں سی پی ایل اے نمبر 287 داخل کردی اور یہ سوال اٹھادیا کے بیس سال کولئیفائیڈ سروس پر ھی پنشن کا حقدار ھونے کے لئیے لئیے ضروری ھوتی ھے جیسا کے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز 13 میں کہا گیا ھے تو کیا ۲۰ سال سے کم کوالئفئیڈ رکھنے والے کو ریٹئیرمنٹ پر پنشن دی جاسکتی ھے یا نھیں ۔ پی ٹی سی ایل کا یہ سوال ھی نہایت ھی نامعقول تھا کیونکے یہ ایکٹ 1973 کی کلاز 13 تو رئیٹائیرنگ فرام سروس کی ھے۔ جس کے اسکی شق a میں کہا گیا ھے کے جب ایک سرکاری ملازم بیس سال کی کوالیفائیڈ سروس پوری کرلیتا ھے تو وہ فل پنشنری بینیفٹس کے ساتھ ڈائیریکشن پر ریٹئیرمنٹ لے سکتا ھے۔ اس کو پری میچور ریٹئیرمنٹ کہتے اور پنشن کو Retiring پنشن کہتے ھیں۔ جب کلاز 13 کے شق b میں کہا گیا ساٹھ سال کی عمر میں ایسی ریٹئیرمنٹ خود بخود ھوجاتی ھے۔ ایسی پنشن کو Superannuating Pension کہتے ھیں۔ایک سرکاری ملازم تو پنشن لینے کا حقدار تو ۱۰ سال کی کوالئفئیڈ سروس مکمل ھوتے ھی ھوجاتا ھے ۔ مگر رئیٹائیرمنٹ لینے کا حقدار نھیں ھوتا وہ تو تب ھی ھوگا جب وہ بیس سال کی کوالئفئیڈ سروس ریٹائیرمنٹ حاصل کرنے کے لئے پوری کرلے گا اسمیں ھی کہا گیا اگر اسکی کوالئفئیڈ سروس دس سال سے کم ھو تو گریجویٹی ملے گی۔سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (۱)۱۹ میں کہا گیا ھے ھے ھر سرکاری ملازم کو ریٹئیرمنٹ پر پنشن یا گریجویٹی قانون کے مطابق ملے گی جبکے اسی ایکٹ کی اسی کلا ز ۱۹ کی سب شق ۲ میں کہا گیا ھے کے جسکو سزا کے طور انضباتی کرکے نوکری سے ڈسمس کردیا گیا ھو اسکو پنشن نھیں دی جائیگی جبکے پی ٹی سی ایل نے وی ایس ایس کے زریعے ، جنکی کوالئفائیڈ سروس انکے بنائیے ھوئیے قانون بیس سال کی کوالیفائیڈ سروس پر ھی پنشن کا حقدار ھونا تھا ، اس میں زرا سی بھی کم انکو وی ایس ایس دے کر بغیر پنشن ریٹائیڑڈ کردیا جیسے انھیں کسی جرم کی بنا پر نوکری سے نکالا گیا ھو۔ میں سمجھتا ھوں انھوں نے بہت بڑا کریمنل ظلم کہا ، سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے تناظر میں ۔ انکو چاھئیے تھا اگر کسی ملازم کی کولئیفائیڈ سروس ان کے مطابق پنشن کا حقدار ھونے سے کم تھی یعنی بیس سال سے کم تو انکو اتنے عرصے کے پنشینری بینفٹس دے دئیے جانے تھے جتنا عرصہ انھوں ماضی میں سروس کی تھی جسطرح سپریم کوڑٹ نے اپنے اس 18 فروری 2025 میں رولنگ دی ھے کے نوکری چھوڑ کر جانے والا سرکاری ملازم اپنے ماضی کی سرکاری سروس کے اس عرصے کے پینشنری بینیفٹس لینے کا اختیار رکھتا ھے.
سپریم کوڑٹ کے یہ حالیہ اس فیصلہ بڑا دبنگ ھے قانون کے مطابق کسی بھی سرکاری ملازم کو آپ پنشن سے محروم نھیں کرسکتے جتنے عرصے اسنے کام کیا تو اسکے پنشنری بینیفٹس ملے ھی ملیں گے۔ تمام نان پنشنرز وی ایس ایس ریٹائیڑڈ جو وی ایس ایس 2008 اور 2012 میں بغیر کسی شرط کے یعنی پنشن لینے یا نہ لینے کے ریٹئیڑڈ ھوئیے ھوں . وہ تمام سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے سے فائدہ اٹھا سکتے اور اپنے اس عرصے کے پنشنری بینیفٹس مانگ سکتے ھیں جتنا عرصہ انھوں نے کام کیا۔ اسکے لئیے پہلے انکو پرزییڈنت پی ٹی سی ایل کو ایک پندرہ دن کا لیگل نوٹس دینا پڑے گا کے وہ اس مدت تک اس عرصے کے پینشنری بینیفٹس ادا کریں سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں ، مقررہ وقت تک نہ دینے پر عدالت سے رجوع کرتے ھوئیے۔ میں نے ان تمام ایسے نان پنشنروں اور ایسے مرحوم نان پنشنرس کی جانب سے لیگل نوٹسس اور رٹ پٹیشن کے ڈرافٹ سپیسیمین ، چاٹ جی پی ٹی کی مدد سے بترتیب آڑٹیکل نمبر ۱۹۳ اے اور ۱۹۳ بی میں بنائیے ھیں۔ اس میں بتا دییا ھے کے آپکو یہ عدالت میں کیسس کرنے کے لئیے کسطرح کے وکلاء لینے چاھئیں ۔ میں نے چاٹ جی پی ٹی سے سوال پوچھا تھا کے سپریم کوڑٹ کا یہ فیصلہ ، نان پنشنرز کے لئیے کتنا سود من ثابت ھو سکتا ھے اس نے بہت مضبوط ۔ میں نے اسکے ساتھ سوال اور اسکے جواب آڑٹیکل ۱۹۳ میں بھی لکھ دئیے ھیں ۔ ضرور پڑھئیے گا ۔ میں نے پہلے مفصل آڑٹیکل ۱۹۲ اس بارے میں پہلے لکھا ھے ۔ آپ لوگ جب اسکو پہلے مکمل پڑھیں گے تو آپ کو ھر بات بڑی آسانی سے آشکارا ھوجائیگی اور آپ کو کیس کرنے کے لئیے وکلاء کو سمجھانا آسان ھو جائیے گا۔ لوگ خدشہ کرتے ھیں کہ یہ ٹائیم باڑڈ بنا خارج نہ ھو جائیے میں سمجھتا ھوں یہ ایسے کیسس 18 فروری 2025 کے ریفرنس سے کیسس دائیر کئے جائیں گے جسمیں ٹائیم باڑڈ ھونے کا احتمال نھیں ھے ۔ ایک گولڈن پوائینٹ یہ ھے کے انکے وکلاء نے گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز 13 کی غلط تشریح کرکے ، ۱۸ ،۱۸ اور ۱۹ سال کی کوالئفئیڈ رکھنے والے ملازمین کو بغیر پنشن دئیے نکال دیا اور اب سپریم کوڑٹ میں سوال اٹھا رھے ھیں ۔ بھئی تم پہلے زرا سول سرونٹ ایکٹ کی کلاز۱۳ تو غور سے پڑھ لیتے۔ تم نے تو ایسے ملازمین کو پنشن کے بغیر ظلم کی حد کردی۔ اب ایسے نان پنشنرس جس کسمپرسی میں دن گزار رھے ھیں انکی تکلیف دیکھ کر بہت دکھ ھوتا ھے۔ ایسے نان پنشنرس جو فوت ھو چکے ھیں، انکے لواحقین کی اس سے بری حالت ھے۔ وہ فیملی پنشن کے حق سے محروم ھیں۔تو میری تمام نان وی ایس ایس ریٹئیڑڈپنشروں اور جو مرحوم ھو گئیے ھیں اس دلی درخواست ھے کے وہ میرے اس اقدام سے فائدہ اٹھائیں پہلے میرا پورا آڑٹیکل نمبر ۱۹۲ مکمل پڑھیں اور سمجھیں اب انکو کیا کرنا ھے۔ کوئی بات سمجھ میں نہ آئیے تو مجھ سے ضرور رابطہ کریں ۔ مگر جو سوال وہ اسی آڑٹیکلز کے کونٹکٹ کے اندر گھومتا ھو۔ غیر متعلق سوال کا میں جواب نھیں دوں گا ۔میری طبیعت ٹھیک نھیں رھتی ھے سروائیکل کا پرابلم ھے ۔ سات مہینے پہلے باتھ روم کے فرشی پر گرگئا تھا تب ھی سے یہ پرابلم ھے۔ بہت مشکل سے چل پاتا ھوں قدرے لاٹھی کے زریعے ، ھاتھ سن رھتے ھیں بڑی مشکل سے یہ میں نے تین آڑٹیکلز لکھے آئی پیڈپرایک انگلی کے ساتھ صرف آپ لوگوں کی مدد کے لئیے۔ اگر آپ لوگوں کو اس کے متعلق آگاہ نہ کرتا تو میرے ضمیر پر بہت بوجھ ھوتا۔ مجھے معلوم ھے کے نان پنشنرس کس کسمپرسی میں دن گزار رھے ھیں اور جو مر گئیے انکے فیملی کن مشکل حالات کا شکار ھیں فیملی پنشن کے بغیر ۔ کمبخت پی ٹی سی ایل نے بڑا ظلم کیا۔ صرف اسلئیے آپ لوگوں کی مدد کرنا چاھتا ھوں اور اللہ کی خوشنودی حاصل کے لئیے ۔ اس میں میرا کوئی زاتی مفاد نھیں نہ مجھے اسکی کوئی خود نمائی کی کوئی تمنا ھے۔ یہ میرا اللہ جانتا ھے۔ بس ایک بہت بڑی دلی خواھش ھے کے تمام ایسے نان پنشنروں کو پنشنری بینیفٹس مل جائیں اور انکی مشکلیں اور دلدر دور ھو جائیں آمین آخیر میں ،
میرا یہ پیغام ان آڑٹیکلوں کے ساتھ دوسرے ایسے زیادہ سے زیادہ وی ایس ایس نان پنشنروں ساتھیو کو بھی پہنچادیا جائیے تاکے وہ بھی اس سے مستفید ھو سکیں۔کیونکے میرا پیغام تو صرف اپنے واٹس ایپس اور فیس بک فرئینڈز تک ھی جائیے گا۔شکریہ
فقط
طارق
۱۹ مارچ ۲۰۲۵
آڑٹیکل 192
موضوع : - 18 فروری 2025 کو سپریم کوڑٹ کے دو رکنی بینچ کی دبنگ قانونی رولنگ . . . سرکاری نوکری چھوڑ جانے والے سول سرونٹ کو ، اس عرصے کے پینشنری بینیفٹس لینے کا بلکل حق رکھتا ھے ھے جس عرصے تک بطور سول سرونٹ کام کرتا رھا ھو
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام و علیکم
کچھ دن پہلے میرے کچھ واٹس ایپس فرینڈ ز نے سپریم کوڑٹ کے دورکنی بینچ یعنی جسٹس سئید منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی کے اس فیصلے کی مجھے کاپی بھیجی تھی ( نیچے اردو ترجمعہ کے ساتھ پیسٹ کردی ھے ) جو انھوں 18 فروری 2025 پی ٹی سی ایل کی طرف سے دائیر کردہ اپیل C.P.LA-287/2023 بنام جھانزیب خان و دیگران پر دیا تھا ۔ پی ٹی سی ایل نے یہ اپیل اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے اس فیصلے کے خلاف کی تھی جو اسلام آباد ھائی کوڑٹ نے 7 دسمبر 2022 کو جھانزیب خان کی تبدیل کی گئی ھوئی رٹ پٹیشن نمبر 938P/2010 پر انکے حق میں دی تھی۔
سپریم کوڑٹ نے یہ فیصلہ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی شق (1)19 کے عین مطابق دیا ھے جسمیں لکھا ھے سرکاری ملازم کو ریٹئائیرمنٹ پر پنشن یا گریجویٹی قانون کے مطابق دی جائیگی ۔ سپریم کوڑٹ نے اپنے اس فیصلے سے مزید اس قانون کی توثیق کردی ھے۔ آپ کسی بھی سرکاری ملازم کو بغیر پنشن بینیفٹس ، اس عرصے کے جتنا اس گورمنٹ سروس کی ، فارغ نھیں کر سکتے۔ سپریم کوڑٹ کا یہ فیصلہ بک میں دی گئی "Pension" کی تعریف کے بھی بلکل عین مطابق ھے جسمیں کہا گیا ھے پنشن (Pension) کا مطلب ھے "ایک متواتر پیمنٹ( periodical payment ) جو حکومت سول سرونٹ کو اسکی ماضی کی سروس کو غور کرکے دیتی ھے۔ گورمنٹ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن 474AA کے تحت دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس رکھنے والا ملازم پنشن کا حقدار ھوجاتا ھے, اگر دوران سروس اسکی موت ھوجائیے ، یا اسکو گولڈن شیک ھینڈ /وی ایس ایس دے کر ریٹئیڑڈ کردیا جائیے یا اسکو سزا کے طور پر جبری ریٹئیڑڈ کردیا جائیے سروس کے دوران انتقال کی صورت میں اسکی فیملی ، فیملی پنشن کی حقدار ھو جاتی، اگر اسکی فوتگی یا جبری ریٹائیر منٹ کے وقت اسکی کوالیفائیڈ سروس میں چھ ماہ یا چھ ماہ سے کم کی ھو تو یہ کمی پنشن دینے کے لئیے خود بخود ختم ( condone) ھو جاتی ھے گورمنٹ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن (1) 423 کے تحت . اگر یہ کمی ایک سال کی یا اس سے کم ھو اور چھ ماہ سے زیادہ ھو تو مجاز اتھاڑٹی ، اس گورمنٹ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن (2)423 اسکو ختم یعنی condone کرسکتی ھے چند شرائیط کی بنا پر جو اس سیکشن (2)423 کے سب سیکشن a اور b میں دی گئی ھیں ۔جبکے گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (1)13 کہتی ھے جب کسی سرکاری ملازم کی کولئیفائیڈ سروس بیس سال یا اس سے زیادہ ھوجاتی ھے ریٹئیرمنٹ لے سکتا ھے۔ مگر اسکی یہ ریٹئیرمنٹ ڈائیریکشن پر ھوتی ھے[ اسکا مطلب یہ ھے کے 20 سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس والا سرکاری ملازم اب مجاز اتھاڑٹی رضامندی سے پنشن لیکر ریٹئیرمنٹ پر ھی جاسکتا مجاز اتھاڑٹی بھی اسکو ایسی رئیٹئیرمنٹ پر بھیج سکتی ھے لیکن اسکو پہلے شو کاز نوٹس بھیجنا پڑے گا ] اسکو ریٹائرنگ پنشن (Retiring Pension ) کہتے ھیں. یہ, پنشن گورمنٹ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) سیکشن (2)465 کے تحت دی جاتی ھے. جبکے گورمنٹ گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (2)13 کے مطابق 60 سالکی عمر میں ریٹئیرمنٹ خود بخود ھو جاتی ھے چاھے کتنی بھی اسکی کوالیفیکیشن سروس کیوں نہ ھو۔ ھے.ایسی پنشن کو Suppernnuating Pension کہتے ھیں.
اس جابر پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ نے وی ایس ایس ایس 2008 اور وی ایس ایس 2012 کے ھزاروں ایسے پی ٹی سی ایل ملازمین کو جو سول سٹیٹس کا درجہ رکھتے تھے، زبردستی ریٹئیڑڈ کرکے صرف اسلئیے پنشن نھیں دی کیونکے انکی کولئیفائیڈ سروس ، انکی اپنی بنائی ھوئیی بیس سال سے کم تھی . پی ٹی سی ایل نے اپنے تئیں یہ قانون بنا ڈالا تھا صرف وھی وی ایس ایس قبول کرنے والا ریٹئڑڈ پی ٹی سی ایل ملازم پنشن کا حقدار ھوگا جسکی کوالیفائیڈ سروس بیس سال یا اس سے بھی زیادہ ھوگی ۔ ایسا قانون بنانے کے وہ بلکل بھی مجاز نھیں تھے ۔پی ٹی (ریآگنائیزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن (2)36 اور مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں دی ھوئی رولنگ کی بنا پر کے کمپنی میں کام کرنے والے سابقہ ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھوکر اسکا حصہ بن گئیے تھے ان پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت ھی بنائیے ھوئیے قوانین کا اطلاق ھوگا اور ان کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں کسی بھی منفی تبدیلی کرنے کا نہ تو کمپنی اور نہ ھی حکومت کو یہ اختیار ھے ، جس سے انکو فائیدہ نہ ھو ۔ پی ٹی سی ایل انظامیہ نے ھزاروں ملازمین کو جبری وی ایس ایس دے کر ریٹئائڑڈ کردیا اور پنشن سے صرف اسوجہ سے محروم کردیا ان سب کی کوالیفائیڈ سروس ، جو انکی اپنی بنائی ھو ئی تھی بیس سال کی کوالیفائیڈ سروس ، پنشن کا حقدار ھونے سے کم تھی۔ مزے کی بات یہ کے انھوں نے وی ایس ایس 2008 لینے کے 20 ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں تو یہ کہیں نہیں لکھا ھی نھیں تھا کے بیس سال سے کم کوالئفئیڈ سروس پر پنشن نھیں دی جائیگی ۔تو سب کو یہ گمان ھوا کے پنشن گورمنٹ قوانین کے مطابق دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس رکھنے والا ملازم پنشن کا قانونی حقدار ھو جاتا ھے تو انکو بھی ضرور ملے گی، جسطرح وی ایس ایس 1998-1997 میں دی تھی ، اسلئیے انھوں نے وی ایس ایس 2008 یا 2012 لینا قبول کئیا انکو معاوضے کے علاوہ پنشن بھی ملے گی انکو جو انکا حق بنتا ھے .
پی ٹی سی ایل کو اپنی تبدیل کرنے اور اپنی طرف سے اس میں دس سال اس سے زیادہ کا اضافہ کرکے بیس سال کی کولئیفائیڈ سروس کرنے کا انکو بلکل اختیار ھی نھیں تھا جیسا اوپر بتا چکا ھوں ۔ یہ بیس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ سروس رکھنے کو پنشن لینے کے لئیے حقدار دے رھے ھیں اور یہ ھی انھوں نے عدالت میں سوال اٹھا یا جو میں آگے چل کر آپ کو بتاؤں گا جو انھوں نے وی ایس ایس 2008 اور وی ایس ایس 2012 قبول کرکے ریٹئڑڈ ھونے والوں کے ساتھ کیا۔ شروع میں اسطرح سے پنشنری بینیفٹس لینے کے لئیے کوالیفیکیشن شروع میں تیس سال تھی پھر ۲۵ سال ھوئی اور بیس سال ھے دسال کی کی کولئفئیڈ سروس لیکر تیس سال کی کوالیفائیڈ سروس تک ایک چاڑٹ بھی بنایا ھے جو گورمنٹ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن 474AA میں دیا گیا ھے اسکی پنشن اسکی فوتگی ایسی ریٹئیرمنٹ پر ھر اسٹیج پر کیسے کیلکولیٹ کی جائیگی مثلاً دس سال کی کوالیفائیڈ سروس پر اسکی پنشن کیسے بنے گی اور گیارہ سال پر کیسے وغیرہ وغیرہ تیس سال تک ۔ مگر اسکی ساٹھ سال کی عمر میں نارمل ریٹئیرمنٹ پر اسکی کوالیفائیڈ سروس تیس سال سے بھی زیادہ ھو تب بھی اسکی پنشننن تیس سال کی کوالیفائیڈ سروس کی بنیاد پر ھی بنے گی۔ سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کی رو سے، جسکا fundamental law پہلے ھی بنا ھوا ھے، پی ٹی سی ایل کو وی ایس ایس لیکر ھر ریٹئیڑڈ ھونے والے ھر ملازم کو ، اسکی ماضی سروس بطور سول سرونٹ انجام دھی کے عرصے کیے پنشنری بینیفٹس لازمن دے کر ریٹائیڑڈ کرنا چاھئیے تھا اور انکو پنشن سے بلکل بھی محروم نھیں کرنا چاھئیے تھا ۔ جو نھایت ھی افسوسناک بات اور آئین پاکستان کے قوانین کے آڑٹیکلز 4, 8 اور 27 کے بھی خلاف ھیں
آپ لوگوں کی مزید معلومات کے لئیے کے پنشن کی پانچ کلاسییفیکیشن ھوتی ھیں دو تو وہ جو اوپر بیان کرچکا یعنی Retiring Pension اور Superannuating Pension باقی مندرجہ زیل ھیں
- کمپنسیشن پنشن (Compensation Pension) . یہ پنشن گورمنٹ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن 426 کے تحت دی جاتی جب جس پوسٹ پر وہ سرکاری ملازم کام کررھا ھو اسکو ختم کردیا جائیے تاوقتیکے کے اسے کسی دوسری جگہ یا پوسٹ پر تعینات نی اور دیگر شرائیط بھی ھیں جو اس سیکشن یعنی 426 کے سب سیکشنس a,b اور c میں دی گئیں ھیں۔
- ان ویلیڈ پنشن (Invalid Pension) ، یہ پنشن ان سرکاری ملازمین کو ریٹئڑڈ کرکے دی جاتی ھے جو فزیکلی یا مینٹلی طور پر کام کرنے سے بلکل ناکارہ ھو چکے ھوں ۔ یہ پنشن میڈیکل بوڑڈ کی سفارش پر دی جاتی ھے جو اس مقصد کے لئیے بنایا جاتا ھے کے وہ جانچ کرکے اور میڈیکل ٹیسٹ وغیرہ کراکر یہ رپوڑٹ پیش کرے کے آیا ایسا سرکاری ملازم پبلک سروس کرنے لائیق رھا بھی ھے یا نھیں۔
- فیملی پنشن ( Family Pension) . یہ پنشن کسی بھی سرکاری ملازم اسکی دوران سروس فوتگی پر اور ریٹارمنٹ کے بعد فوتگی پر اسکی فیملی کو دی جاتی ھے .فیڈرل پنشنر کے رولز 4.1 اور 4.2 کے تحت
اب میں اس کیس کے پس منظر کی طرف آتا کہ یہ کیس کیا تھا اور کیوں کیا گیا. آپکو یاد ھوگا، جون 2007 پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے بعد نئی انتظامیہ نے سرپلس سٹاف کا پہلے پول بنائیے۔ ان سب کو نکانے کے لئیے جو انکے لئیے ضرورت نھیں رکھتے تھے یہ تمام لوئیر سٹاف تھا۔ ھائیر پوسٹوں پر بھی کام کرنے والے آفیسران کو نکالنے کے لئیے انکو نیوٹرمز اینڈ کنڈیشنس( NTC) پر انھی کی ریگولر پوسٹوں پر یا اسے سے اوپر والی پوسٹوں ایک نہایت attractive salary آفر کی ۔لوگوں نے لالچ میں میں آکر اپنی اپنی ریگولر پوسٹوں سے استعفی دے کر ، یا تو وہ اسی پوسٹوں پر یا اس سے بھی ھائیر اپر ریگولر ہوسٹوں NTC لیکر یعنی کنٹریکٹ پر لگ گئیے ۔جن لوگوں کی بیس سال کی کوائیفیکیشن سروس پنشن پر ریٹائرمنٹ لینے کے لئیے کم تھی انکو استعفی دینا پڑا اور جنکی بیس سال یا اس سے بھی زیادہ تھی انھوں قانون کے مطابق Retiring Pension ( تفصیل اوپر پڑھ لیں) انتظامیہ کے اس NTC یعنی کنٹریکٹ کے زریعے پر attractive saliries پر حاصل کرلیا ۔ اس کنٹریکٹ میں اک کلاز تھی کے انھیں کسی بھی وقت بغیر نوٹس کے نکالا جاسکتا ھے ۔ تو اس کلاز کے تحت انتظامیہ نے آھستہ آھستہ نوکری سے نکالنا شروع کردیا اسطرح انھوں نے کسی کو تین ماہ، کسی کو چھ ماہ کے بعد کسی کو ایک سال بعد وغیرہ وغیرہ اور جو انکے منظور نظر بن گئیے تھے انکو نھیں نکالا اور وہ ساٹھ سال کی عمر میں خود بخود ریٹئیڑڑ ھوگئیے۔ بیس سال سے کم کوالئفئیڈ سروس فار پنشن والے لوگ جو ریگولر پوسٹوں سے استعفی دے NTC پر آگئیے تھے انکو بہت نقصان ھوا وہ گھر کے رھے نا گھاٹ کے پکی نوکری بھی گئی پنشن بھی نہ ملی [ اسی سلسلے کا ایک قصہ بیان کرتا ھوں۔ کمپنی نے کوئی ۱۵ کے قریب پی ٹی سی ایل ھیڈ کواٹر میں کام کرنے والے گریڈ 19 کے ڈائیریکٹران کو ان سب نے اپنی اپنی ریگولر پوسٹوں سے استعفے دلواکر attractive سیلیریز پر NTC کے زریعے ملازمت دے دیں ۔ ان تمام آفیسران کی کوالیفیکیشن سروس یعنی بیس سال ، پری میچور ریٹئیرمنٹ پنشن کے ساتھ لینے سے کم تھی یعنی بیس سال سے کم تھیں۔ ایک صبح جب یہ یہ لوگ پی ٹی سی ایل ھیڈ کواٹرس میں اپنے اپنے آفس میں کام کر رھے تھے، تو اسوقت مسٹر جاوید خان جو اسوقت جی ایم ایڈمن یا جی ایم ایچ آر، پی ٹی سی ایل تھے ، انھوں ھر ایک کے کمرے میں خو جاکر انکے ھاتھ میں کنٹریکٹ ختم کرنے کے لیٹرز تھما دئیے اور کہا کل سے وہ نوکری پر نہ آئیں کیونکے انکا کنٹریکٹ ختم کردیا گیا ھے. اور ساتھ سکئیورٹی والوں کو بھی کہہ دیا کے انکو کل سے پی ٹی سی ایل ھیڈ کواٹرس میں نہ آنے دیا جائیے۔ ان سب پر یہ بجلی بن کر گری اور دھائی دینے لگے انھوں پریس کانفرنسس بھی کیں کی اور اسطرح نکالنے پر بہت اجتجاج کیا اور دوبارا اپنی ریگولر پوسٹوں رکھنے کا کہا۔ جو انکار کردیا گیا انھوں نے سپریم کوڑٹ میں بھی اپیل کردی جو اسوقت چیف جسٹس افتخار چودھری اور اس بنا پر مسترد کردی کے وہ اپنی مرضی سے انھوں نے نوکری سے استعفی دیا تھا ] مگر جن لوگوں نے Retiring Pension لے لی تھی ، بیس سال یا اس سے زیادہ کوالیفیکیشن سروس ھونے کی بنا پر اس مقصد کے لئیے، اور وہ پنشن بھی لے رھے تھے اسلئیے انکو اسطرح نکالے جانے سے کوئی زیادہ نقصان نھیں.
اس کیس کے فیصلے کو پڑھکر یہ ھی معلوم کے ریسپونڈنٹ جہانزیب خان جنھوں نے ٹی اینڈ ٹی کو 9 مئی 1988 کو جائین تھا اور نے یکم دسمبر 2007 کو انھوں سے استعفی دے کر اپنی اسی پوسٹ پر ایک attractive سیلری پر کنٹریکٹ پر اپاؤنٹ ھوگئیے تھے۔ جسوقت انھوں نے استعفی دیا تھا اسوقت تک وہ 19 سال چھ مہینے اور 23 تک کی سروس کرچکے تھے۔ انھوں نے اپنی اس سروس کرنے کی پنشن بینیفٹریز کلئیم کردئیے۔ جسکو پی ٹی سی ایل نے دینے سے انکار کردیا تو انھوں نے اسکے خلاف پشاور ھائی کوڑٹ میں سال 2010 میں کیس کردیا۔ پشاور ھائی کوڑٹ نے 12 سال بعد اس پر 7 دسمبر 2022 پر فیصلہ سنایا اور انکی رٹ پٹیشن قبول کرلی اور ظاھر ھے انکو پنشن لینے کا حقدار ٹہرا دیا ۔ پی ٹی سی ایل نے اپنے پرزیڈنٹ کے زریعے اس فیصلے کے خلاف جنوری 2023 ایک سی پی ایل اے نمبر 287/2023 دائیر کردی اور عدالت کے سامنے یہ سوال اٹھادیا کے ریسپونڈنٹ جسنے 1988 سے لیکر 2007 تک کیا وہ پنشن لینے کا حقدار ھو سکتاھے کیونکے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 13 کے پنشن کا حقدار ھونے کے لئیے کم ازکم بیس سال کی سروس ھونا ضروری ھے ۔
[پی ٹی سی ایل کا یہ سوال ھی نہایت ھی غلط تھا کیونکے انھوں نے سول سرونٹ ایکٹ 1973 سیکشن 13 سے کیا کے پنشن کوالیفائیڈ ھونے کے لئیے کم ازکم بیس سال کی کوالیفائیڈ کی سروس ھونی چاھئیے۔ یہ کلاز تو Retiring Pension لینے کی ھے ، جو میں شروع میں explain کر چکا ھوں پنشن کلاسیفیکیشن میں۔اس کلاز کے تحت کم از کم بیس سال کی سروس ھونی چاھئیے پنشن کے ساتھ ریٹئیرمنٹ لینے کے لئیے۔ جسے pre mature retiremnt
بھی کہتے ھیں (ایسی ریٹائیرمنٹ لینے کے لئیے سرکاری ملازم ریٹائیرمنٹ پر جانے کی تاریخ سے تین ماہ پہلے مجاز اتھاڑٹی کو مطلع کرنا پڑتا ھے جس میں کی ، کسی بھی وجہ واپس لینے یا تبدیل کرنے کی گنجائیش نھیں ھوتی اب یہ مجاز اتھارٹی پر منحصر ھے کے وہ یہ ریٹئائیرمنٹ دے یہ نہ دے ۔مجاز اتھاڑٹی بھی اپنے تئیں ایسے سرکاری ملازم پنشنری بینیفٹس کے ساتھ ریٹائیرمنٹ پر بھیج سکتی ھے جسکی کوالیفئیڈ سروس بیس سال یا اس سے زیادہ ھو۔ تاھم اس صورت میں مجاز اتھارٹی اسکو شوکاز نوٹس بھیجنا پڑتا ھے ھے کے اسکو کیوں ریٹئیڑڈ کیا جارھا ھے۔ اس سال یکم جنوری 2025 سے سے یہ 20 سال کی کوالئفایڈ کی شرط پنشنربینیفٹس حاصل کرنے کے لئے ،25 سال کردی گئی ھے اور ساتھ ھرسال گراس پنشن پر 3% کٹوتی بھی کردی گئی ھے۔ تاکے کم سے لوگ یہ ایسی ریٹائرمنٹ پر جائیں اور گورمنٹ پر پنشن دینے کا بوجھ کم پڑ سکے . جہاں تک پنشن کا حقدار ھونے کا تعلق ، اسکے لئیے کم از کم کوالیفائیڈ سروس ، سول سروس ریگولیشن کی کلاز 474AA کے تحت کم ازکم دس سال ھونی چاھئیے۔ جب ھی سرکاری ملازم پنشن کا حقدار ھو سکتا ھے (اس کلاز کو میں اچھی طرح تفصیل سے پہلے اوپر بیان کر چکا ھوں)۔]
ریسپونڈنٹ کے وکیل نے بھی غلط جواب دیا کے چونکے ریسپونڈنٹ کی کوالیفائیڈ سروس بیس سال ھونے میں چھ ماہ سے کم تھی تو یہ سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن (1) 423 کے تحت خودبخود condone گئی ھے تاکے اسکو پنشن دی جائیے ۔ جبکے سروس رولز اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن (1) 423 کا اطلاق پنشن کی entitlement کے لئیے ھوتا ھے کے چھ ماہ یا اس سے کم کوائفیکیشن سروس کو آٹومیٹک condone کرنے کے لئیے ھوتا ھے۔ مثلاً کسی سرکاری ملازم کی کوالیفیکیشن سروس مکمل ھونے کے لئیے چھ ماہ یا اس سے کم کا عرصہ درکار ھو ، اور دوران سروس اسکی موت ھوجاتی ھے تو اسکی بھی دس سالہ کی ھی کوالیفائیڈ سروس کاؤنٹ ھوگی تاکے اسکے لواحقین یعنی spouse کو فیملی پنشن مل سکے۔یعنی اس کلاز میں ھمدردی کا عنصر ھے۔جبکے Retiring Pension لینے کے لئیے بیس سال کی کوالیفائیڈ پہلے مکمل کرنا ضروری ھوتا ھے اس میں کوئی بھی کمی چاھے کتنی کم نہ ھو ، پہلے condone نھیں کی جاتی اور نہ خودبخود ھو جاتی ھے۔جیسے سول سروس رولز اینڈ ریگولیشن اینڈ ریگولیریشن(CSR) کے سیکشن (1) 423 میں کہا گیا ھے۔ دونوں طرف وکلاء بلکل نامعقول تھے۔مگر عدالت نے اپنے فیصلے میں تو یہ ضرور لکھا کے انھوں نے دلائیل دئیے۔ مگر عدالت نے یہ نھیں لکھا کس کے دلائیل سے وہ مطمئن نظر آئیے یا نھیں ۔جبکے عمومن یہ بات ھمیشہ عدالتی فیصلے میں لکھی جاتی کے پٹیشنرز اور ریسپونڈنٹس کے وکلاء نے کیا دلائیل دئیے اور کس کے دلائیل سے وہ مطمئن ھوئیے۔
18 فروری 2025 کو اس عدالت یہ فیصلہ دیا کے ریسپونڈنٹ اس پنشنری بینفٹس کا حقدار جس عرصے اس نے بطور سول سرونٹ کام کیا اور اسکو بغیر کسے ناکامی کے یہ پینشنری بینیفٹس دو ماہ کے اندر دئیے جائیں (انھوں نے اسکو انڈر لائین بھی کیا جس سے اظہار ھوتا ھے کے عدالت کی سیرئیسری کتنی ھے۔ ریسپونڈنٹس جہانزیب کو اسکے پنشنری بینفٹس دلانے کے لئیے جسکا وہ حقدار ھے.اب پی ٹی سی ایل کو تو ھر حال میں یہ مزکورہ پنشنری بینفٹس ھر حال میں دینے پڑیں گے ۔ وہ نہ دینے کے لئیے کوئی اب اپیل بھی نھیں کرسکتے۔ کیونکے انھوں نے تو CPLA داخل کئیے تھے۔ جسکا مطلب عدالت سے اپیل کرنے کی اجازت اور فیصلے پر عمل کرانے سے رکوانا ھوتا ھے ۔
میں نے سپریم کوڑٹ کے اس ۱۸ فروری ۲۰۲۵ کے سچی آڈر شیٹ کی کاپی پر دئیے ھوئیے عدالتی فیصلے کے پیرا 3 اور پیرا 4 کی ٹرانسلیشن فوٹو گوگل ٹرانسلیٹز کے زریعے حاصل کی جو مندجہ زیل ھے۔
- دلائیل سنے گئیے۔ ریکاڑڈ کا جائیزہ لئیا گیا۔ان حالات میں ھم یہ سمجھتے ھیں کے مدعا قانون کے تحت تمام پنشنری فوائیدکا حقدار ھے، اس مدت کے لئیے جب وہ سرکاری ملازم کے طور پر خدمات انجام دے رھا تھا. من گھڑت فیصلہ صرف اس حد تک واضح کیا گیا ھے
- بات کی نشان دھی کی جاتی ھے کے چونکے پنشنری فوائید طویل عرصے سے بقایا ھیں اور سال2007اب تک جواب دہندہ کو ادا نھیں کئیے۔ لہٰزا درخواست گزار کمپنی کو ھدایت کی جاتی ھے کے وہ بغیر کسی ناکامی کے، آج سے دو ماہ کے اندر مزکورہ ادائیگی کرے۔ عنوان والی درخواست کو مندرجہ بالا شرائیط میں نمٹا دئیا جاتا ھے
عمومن بغیر کسی دباؤ یا پریشر سے استعفی دینے پر ، پنشن کبھی نھیں ملا کرتی تو لگتا یہ ھے ریسپونڈنٹ جہاں زیب نے شائید یہ بات ثابت کردی کے انسے زبردستی استعفی دلواکر کنٹریکٹ پر اسی پوسٹ پر اچھی سیلیری پر رکھا اور پھر نکال دیا ۔ تو اس فیصلے سے ایک بات ظاھر ھوجاتی ھے عدالت نے صرف نوکری چھوڑنے کی بنا پر اس عرصے کے پینشنری بینیفٹس دینے کا حقدار قرار دیا جتنے عرصے اسنے نوکری کی۔
اب میری تمام وی ایس ایس 2008/2012 ریٹائیڑڈ نان پنشنرس ساتھیو ں سے درخواست ھے کے اپنا یہ حق لینے کے لئیے قانونی جدو جہد کریں۔ کیسے کریں ، اس کی بابت تفصیل پہلے ھی شروع میں نوٹ میں بیان کر چکا ھوں ۔
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر(آپس) پی ٹی سی ایل
سکنہ راولپنڈی
تاریخ: ۱۸ مارچ ۲۰۲۵
Sent from my iPad
Comments