Article-207[Regarding SCP order of dated 10th July on the CLAs filled by PTC & PTET]

 Article-207


تبصرہ : بروز جمعرات 10 جولائی 2025 سپریم کوڑٹ کا ۲ اور ۱ کے تناسب پی ٹی سی ایل پنشنروں پٹیشنرز  کے حق میں آنے والا فیصلہ


عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو 

اسلام و علیکم


بروز جمعرات 10 جولائی 2025 سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ  پر مشتمل ممبر ان جناب چیف جسٹس  جسٹس یحیی آفریدی، جناب جسٹس امین الدین خان اور  جسٹس محترمہ  عآئشہ اے ملک ، پی ٹی سی اور پی ٹی ای ٹی کی اس فیصلے کو جو انھوں نے پی ٹی سی ایل اور پی ٹی کے حق میں دیا تھا، 2:1 کے تناسب سے خارج کردیا، ھائی کوڑٹوں کی طرف سے پٹیشروں کے حق میں آئیے ھوئیے فیصلوں کو بحال رکھا. تقریبن 167 , CPLAs پی ٹی ای ٹی ، پی ٹی سی ایل  اور پی ٹی سی ایل ملازمین اور پی ٹی سی ایل پنشنرز کی طرف سے دائیر کی گئی تھیں ۔محترمہ جسٹس عائشہ اے ملک نے مین ججمنٹ تحریر کی اور فیصلہ  پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کے حق میں دیا اور  انکی تمام اپیلیں منظور کرلیں اور  پی ٹی سی ایل ملازمین اور پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز  کی تمام اپیلیں مسترد کردیں  جبکے   چیف جسٹس  جسٹس یحیی آفریدی نے محترمہ جسٹس عائشہ اے ملک  کے اس فیصلے سے اختلاف کیا جسکی تائید جناب جسٹس امین الدین خان نے یعنی توثیق کی۔  اور پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی تمام اپیلیں مسترد کردیں اور پی ٹی سی ایل ملازمین  پٹیشنرز  اور پنشنرز   پٹیشنرز  کی تمام اپیلیں منظور کرلیں  کچھ  اپیلیں انھوں مشروط طور پر منظور کیں اور  انکے حق میں جو فیصلے ھائیکوڑٹوں نے دئیے تھے انھی ھی ھائی کوڑٹوں کو remand back کردئیے حکم دیا جو ٹی اینڈ ٹی ملازمین بطور سول سرونٹ ھی ٹرانسفڑڈ ھوکر کارپوریشن میں induct ھوئیے تھے ھائی کوڑٹ یہ ثابت کرے کے یہ لوگ بحیثیت سول سرونٹ ٹرانسفڑڈ ھوکر کارپوریشن میں آئیے تھے اور  انھی مراعات کے  یعنی ، پے پنشن حقدار ھیں جو  گورمنٹ اپنے سول ملازمین کو دیتی رھتی ھے ۔ [یاد رھے پی ٹی سی ایل ملازمین کو جو ٹی اینڈ میں گورمنٹ کے سول سرونٹ تھے اور اسی حیثیت میں کام کررھے تھے ما سوائیے وہ ملازمین جو ٹی اینڈ ٹی میں تو کام کرھے تھے   اور کسی گورمنٹ کے ادارے  کے  ملازم تھے  ٹی ینڈ ٹی میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے  اکاؤنٹ گروپ کے لوگ  وغیرہ و غیرہ اور  اسی سول سرونٹ کی  حیثیت سے ، وہ 1991 میں ٹی اینڈ ٹی کے خاتمے اور نئی کاپوریشن کے قائیم  ھونے پر ، اس نئی کارپوریشن میں  یعنی پاکستان ٹیلی کام کارپوریشن(PTC) میں ضم ھوگئیے تھے وہ سب کے سب گورمنٹ کی اعلان کردہ اپنے سول سرونٹس دینے والی مراعات، تنخواہ اور پنشن کے حقدار ھو گئیے تھے۔ ایسے تمام  ٹی اینڈ ٹی میں کام کرنے والے سول سرونٹس ، PTC Act 1991 کی سیکشن   2 Definition  کی سب شق  (e)2  کے Departmental Employees کہلائے اور ان PTC ACT 1991 کی شق (1)9 کے تحت وہ اسی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کے حقدار تھے جو وہ انکی کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے  فورن پہلے حق رکھتے تھے۔ جسکا مطلب جو  گورمنٹ مراعات  تنخواہ، پنشن وغیرہ وغیرہ  اوہ گورمنٹ سے بطور سول سرونٹ لے رھے تھے وہ ھی مراعات کارپوریشن میں بطور  Departmental  Employees لینے کے کارپوریشن سے پابند تھے ]۔   اور ساتھ یہ بھی حکم دیا وہ تمام ریسپونڈنٹس جو ٹی اینڈٹی میں بطور سول سرونٹ کام کررھے تھے اور جو وہ بطور سول سرونٹ ھی ٹرانسفڑڈ ھوکر کارپوریشن میں  آئیے تھے وہ تمام  گورمنٹ کی اعلان کردہ  تنخواہ ، پنشن کے حقدار ھیں اور انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کے واجبات دینے کے لئیے  90 دن کے اندر اندر اسکا شیڈول پیش کیا جائیے۔  

تاھم پی ٹی سی ایل ملازمین  پٹیشنرز  اور پنشنرز   پٹیشنرز  کی  کچھ اپیلیں انھوں نے مشروط طور  منظور کیں اور انکی اپیلیں متعلقہ ھائی کوڑٹوں کو ریمانڈ بیک کرنے کا حکم دیا  کے وہ یہ ثابت کرکے دیں کے یہ اپیلنٹس گورمنٹ ٹی اینڈ ٹی ڈیپاڑٹمنٹ میں بطور سول سرونٹ کام کررھے تھے اور اسی حیثیت میں ٹرانسفڑڈ ھوکر کارپوریشن میں آئیے تھے


 کچھ پی ٹی سی ایل پنشنرز جو وی ایس ایس  لیکر مارچ  2008 میں ریٹائیڑڈ وہ اس فیصلے کو تفصیل سے پڑھے ھوئیے اس خدشے کا اظہار کررھے ھیں کے عدالت نے انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن  دینے سے انکار کردیا ھے اور وہ گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن لینے سے ھمیشہ کے لئیے محروم کردئیے گئیے ھیں ۔ جبکے ایسی بات بلکل نھیں ۔عدالت 2:1 کی نسبت سے تو اور پی ٹی سی ایل  اور پی ٹی سی ایل ملازمین اور پی ٹی سی ایل پنشنرز پٹیشنرز  اپیلیں  منظور کرلیں اور ان تمام یہ سب انکو ھمیشہ اسی طرح جب بھی گورمنٹ اپنے سول سرونٹ کے لئیے اعلان کرے، پی ٹی سی ایل اور پی ٹی دینے کی پابند ھے۔ جو ملازمیں ٹی اینڈ میں کنریکٹ، مسٹررول اور ایڈھاک وغیرہ وغیرہ کی حیثیت سے کا م کر رھے تھے وہ کارپوریشن میں آنے کے بعد اس گورمنٹ کی مراعات تنخواہ وغیرہ کے حقدار نھیں تھے۔

 جناب چیف جسٹس  جسٹس یحیی آفریدی،  نے جو ججمنٹ دی اور  جو فیصلہ   اور حکم اس بنیا د پر دیا جسکی جناب جسٹس امین الدین خان نے بھی  کی وھی انکی ججمنٹ اور اسکی بنیا د پر پیرا نمبر25 حکم دیا وہ اردو میں زیر پیش ھے۔ جناب محترم چیف جسٹس یحیی آفریدی صاحب لکھتے ھیں کے


“مندرجہ بالا وجوہات کی بنیاد پر میں جسٹس عائشہ ملک کے فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، اور فیصلہ کرتا ہوں کہ:


CPLA نمبرز 412، 420–424، 461–463، اور 506 برائے 2019؛ CPLA نمبرز 424-K، 357-K، اور 365-K برائے 2019؛ CPLA نمبرز 6005، 6006، 6023–6030، 6087–6096، 6101–6106، 6268–6273، 6364، 6453–6456 برائے 2021؛ اور CPLA نمبرز 134–135 برائے 2022 کو مسترد کیا جاتا ہے۔ ہائی کورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا جاتا ہے، جہاں انہوں نے ان ملازمین کو پنشن میں ترمیمات دی ہیں جو منتقلی کے وقت سول سرونٹ تھے۔ ایسے ملازمین پنشن کے تسلسل اور وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی ترامیم کے حقدار ہیں۔


CPLA نمبرز 2107، 2140، 2141، 2143، 2144، 2145، 2146، اور 2147 برائے 2022 کو منظور کیا جاتا ہے۔ ہائی کورٹس کے فیصلے کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔ ان درخواست گزاروں، جو منتقلی کے وقت سول سرونٹس تھے، کو وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ترامیم کے مطابق پنشن میں مسلسل ترمیمات کا حق حاصل ہے۔


CPLA نمبرز 2138، 2139، اور 2142 برائے 2022 کو مشروط طور پر منظور کیا جاتا ہے، بشرطیکہ ان کی سروس کی حیثیت کی تصدیق کی جائے۔ ان مقدمات کو متعلقہ ہائی کورٹ کو واپس بھیجا جاتا ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ درخواست گزار منتقلی کے وقت سول سرونٹ تھے یا نہیں۔ اگر وہ سول سرونٹس ثابت ہوتے ہیں، تو انہیں بھی وفاقی حکومت کی ترامیم کے مطابق پنشن میں تسلسل کا حق حاصل ہوگا۔


CPLA نمبرز 6205، 6222-6225، 6332، 6333، 6358-6363، 6379، 6437، 6485، 6545-6550، 6553-6556 برائے 2021، اور CPLA نمبرز 30، 112-114، 118، 139-145، 329، 330، 368-371، 465-471، 645 برائے 2022 کو واپس بھیجا جاتا ہے تاکہ ہر درخواست گزار کے متعلق یہ طے کیا جا سکے کہ آیا وہ منتقلی کے وقت سول سرونٹ تھے یا نہیں، اور اگر تھے تو انہیں متعلقہ پنشن ترامیم دی جائیں۔


عدالت کا حکم

دو کے مقابلے میں ایک کی اکثریت سے، مذکورہ مقدمات کو جناب جسٹس یحییٰ آفریدی، چیف جسٹس، کی طرف سے تحریر کردہ فیصلے کی روشنی میں نمٹایا جاتا ہے۔

 

[مندرجہ بالا عدلتی حکم  میں پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی کی طرف سے ھمارے حق میں آئیے ھوئیے اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ڈبل بینچ کے فیصلے  کے جو اسنے PTET vs Muhammad Tariq Azhar and others ICA -98/2020 پر3 نومبر 2021 میں دیا اور پھر اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں دسمبر 2021  جسکے نمبر CPLAs 6023 & 6023/2021 تھے ، داخل کی تھیں وہ سپریم کوڑٹ نے اپنے اس 10 جولائی 25 کے فیصلے کے حکم میں ڈسمس کردیں اور ھمارے حق میں اسلام آباد ھائی کوڑٹ  3 نومبر کے فیصلے کو بحال رکھا یعنی گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن کا دینے کے لئیے دیا تھا۔]


میں  جناب محترم چیف جسٹس یحیی آفریدی صاحب کی  مکمل  انگلش ججمنٹ اور احکامات  کو اردو ترجمعہ کے ساتھ آڑٹیکل 208   میں اور کیس کا مکمل خلاصہ اردو میں آڑٹیکل 209 میں پیش کررھا ھوں ۔ ضرور پڑھئیے گا اچھی آگاھی ھوگی۔ شکریہ

واسلام

محمد طارق اظہر

ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس) پی ٹی سی ایل

راولپنڈی

۱۲ جولائی ۲۰۲۵

Comments

Popular posts from this blog

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

.....آہ ماں۔

Article-170[ Regarding Article -137 Part -1 in English]