Article-215[Regarding Suggestion of AI Chat GPT whose appeals remand back to High Courts]
Special Article
Suggestions of Al Chat GPT
نوٹ : جن پی ٹی سی ایل پنشنر ز ریسپونڈنٹس کے خلاف پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی طرف سے دائیر کردہ CPLAs سپریم کوڑٹ نے ۱۰ جولائی ۲۰۲۵ میں اپیلوں میں convert کرکے متعلقہ ھائی کوڑٹو ں میں ریمانڈ بیک کردی گئیں تھیں کے پہلے ھائی کوڑٹوں کو یہ ثابت کرنا ھوگا کے جب یہ رسپونڈنٹس ٹی اینڈ ٹی سے ٹرانسفڑڈ ھوکر ۱۹۹۱ میں کاپوریشن میں آرھے تھے تو ٹی اینڈ میں سول سرونٹ تھے۔ تو تب ھی یہ گورمنٹ کے پنشنری بینیفٹس لینے کے حقدار ھونگے۔ ایسے لوگ بہت پریشان ھیں کے انکے پاس تو کوئی ایسا پرانا ریکاڑڈ ھے ھی نھیں جسکی بنا پر وہ اپنے آپ کو سول سرونٹ ثابت کرسکیں جب وہ ٹی اینڈ ٹی سے ۱۹۹۱ کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھو کر آرھے تھے ۔ ان میں سے چند میرے دوستوں ںے مجھ سے درخواست کی کے میں AI ChatGP اس بارے میں رائیے مانگوں۔ میں نے اس سے رائیے مانگی ۔ تو اس نے یہ جواب دیا کے خود کو سول سرونٹ کرنے کی ھائی کوڑٹ میں کوئی ضرورت نھیں ھو گی کیونکے سپریم کوڑ ٹ مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 میں بتاچکی ھے کے کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے پہلے ھی ٹی اینڈ ٹی کے تمام ملازمین سول سرونٹ تھے لہازا جب وہ ٹرانسفڑڈمی ھوکر کارپوریشن میں آئیے تو سول سرونٹ تھے۔ یہ سب انکے وکیل ھائی کوڑٹ میں واضح کردیں گے ھاں انکو ایک حلف نامہ ھائکوڑٹ میں جمع کرانا ھوگا بغیر کسی ڈکومنٹس کو لگائیے ھوئیے اپنے وکیل وساطت سے کے وہ سول سرونٹ تھے۔
چاٹ جی پی ٹی نے انگلش میں اس حلف نامہ کا سیمپل بنادیا ھے ۔ دونوں وڑڈ اور پی ڈی ایف میں ۔
میں نے کیا ڈائیریکشن اسکو دی اور اس نے کیا جواب دیا وہ دونوں زیر پیش ھیں
(طارق)
18-7-2025
سپریم کوڑٹ نے اپنے 10 جولائی 2025 جنکی اپیلیں ھائی کوڑٹوں میں ریمانڈ بیک کی تھیں اور انکو مشروط پر گورمنٹ کے پینشنری بینیفٹس دینا منظور کئیے تھے کے ھائی کوڑٹیں یہ ثابت کریں جب لوگ ٹرانسفڑڈ ھوکر ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن میں جارھے تھے تو یہ سول سرونٹ تھے۔ اب ایسے لوگ پریشان ھیں کے وہ کیسے ھائی کوڑٹوں میں یہ ثابت کریں کے وہ لوگ سول سرونٹ تھے جب وہ لوگ ٹرانسفڑڈ ھوکر ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن میں جارھے تھے۔ انکے پاس اپنا ایسا کوئی ریکاڑڈ بھی موجود نھیں ھے ۔ میرا انکو کہنا تھا کے جب سپریم کوڑٹ مسعود بھٹی کیس جو 2012SCMR152 کے پیرا نمبر 7 میں یہ واضح کرچکی ھے ( اس فیصلے کے فوٹو کاپیاں اٹیچ ھیں ) کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے والے ٹی اینڈ کے ملازمین بطور سول سرونٹ ھی کام کر رھے تھے تو اب انکو ھائی کوڑٹ میں یہ خود سے ثابت کرنے کی ضرورت نھیں کے وہ لوگ ٹی اینڈ میں بطور سول سرونٹ کام کر رھے تھے انکے وکیل سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کا ریفرنس دے کر ھائی کوڑٹوں میں یہ ثابت کردیں گے کے یہ تمام سول سرونٹ تھے اور انکو مزید خود سے یہ ثابت کرنے کی ضرورت نیں . مگر انھوں نے مجھ سے کہا ھے میں ChatGPT سے بھی رائیے معلو م کریں۔ ویسے انکو جو میری رائیے تھی اور جو مطلع کیا تھا وہ زیر پیش ھے
نعیم صاحب میری رائیے وھی ھے جو مسعود بھٹی کیس 5 رکنی بینچ سپریم کوڑٹ نے انکی رویو پٹیشن خارج کرتے ھوئے جو ۲۰۱۲ ایس سی ایم آر ۱۵۲ میں درج ھیں کے کارپوریشن کے وہ ملازمین یکم جنوری 1996 کو کارپوریشن سے ٹرانسفڑڈ ھوکر کمپنی کے ملازم بن جائیں گے وہ سول سرونٹ نھیں کہلائں گے بلکے وہ کمپنی کے ملازم کہلائیں گے مگر ان سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشن پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 3 سیکشن 22 تک کے قوانین کا اطلاق ھوگا۔ جسمیں بتایا گورمنٹ سول سرونٹ کو کو کیا مراعات دیتی ھے پنشن اور تنخواہ وغیرہ انکو کیسے دے گی انکی اپؤنمنٹ اور انکے خلاف کوئی ڈسلینری ایکشن کیسے لیا جائیے گا وغیرہ وغیرہ۔ اور یہاں تک لکھ دیا کے کمپنی میں کارپوریشن کے ملازمین جو یکم جنوری 1996 کو ضم ھوئیے ھوں گے جن پر گورمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے قوانین کا اطلاق ھوگا اور انکو یہ اختیار ھوگا کے وہ اپنے grivences دور کرانے کے لئیے ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل ۱۹۹ کے تحت رجوع کرنے کا اختیار ھوگا۔ یاد رھے یہ اختیار صرف سرونٹ کو دیا ۔ سندھ ھائی کوڑٹ کے دورکنی بینچ جسٹس گلزار اور جسٹس انور شاھد باجواہ ن
۱۰ جون ۲۰۱۰ کو کمپنی میں آئیے ان ملازمین کی ۳۰۰ زیادہ اپیلیں صرف اس بنا پر سنے بغیر ڈسمس کردیں تھیں کے انکو کو تو ھائی کوڑٹ سے رجوع کرنے کا اختیار ھی نھیں یہ تو کمپنی کے لازم ھیں یعنی سول سرونٹ نھیں ۔ تو اسکے خلاف مسعود بھٹی گریڈ ۱۹ کے ڈائریکٹ تھے اور وی ایس ایس ۲۰۰۸ لیکر ریٹائیڑڈ اپنے دو ساتھیو نصیر غوری ADE (B17) اور دلآویز کلرک (B-5) اور ان سبکو کاپوریشن میں کام کرتے ھوئیے سول سرونٹ کا حامل قرارر دیا تھا اور مسعود بھٹی کیس جو 2012SCMR152 میں لکھا ھے ھے جو ۸ اکتوبر ۲۰۱۱ میں آیا تینوں ججوں نے اسکے پیرا 7 صاف میں لکھا تھا “ کے ھمیں اس بات پر زرا سا بھی شک نھیں نھیں کے کارپوریشن کی ۱۹۹۱ میں قیام سے پہلے اور اس میں ٹی اینڈ ٹی سے ۱۹۹۱ ٹرانسفڑڈ ھونے والے اپیلنٹس سول سرونٹنھیں تھے وہ سول سرونٹ تھے اور ان پر کے لاگو ھونے والے تمام قوانین گورمنٹ کے ببنائیے ھوئیے ۔ اور ان پر سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے قوانین جیسے The Civil Servant (E&D) Rules 1973,The Civil Servant ( Appointement, Transfer& Promotion ) Rules 1973 etc.
۔نعیم صاحب جب سپریم کوڑٹ نے خود ھی واضح کردیا کے کا اطلاق ھوتا تھاکارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے پہلے ٹی اینڈ میں کام کرنے والے ملازمین سول سرونٹ تھے تو اب پھر یہ آپ لوگوں کے لئیے ھائی کوڑٹوں سے یہ کنفرم کرانا کے آپ لوگ جب کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھورھے تھے چہ معنی دارد۔ صرف آپکے وکیل کے کو ھائی کوڑٹ سپریم کوڑٹ کی یہ وضاحت بتانی ھوگی کے جب سپریم کوڑٹ یہ کنفرم کررھی ھے کے آپ لوگ ٹی اینڈ میں سول سرونٹ تھے اور بحیثیت سول سرونٹ ھی ٹرانسفڑڈ ھوکر کارپوریشن میں آئے۔اور چونکے کارپوریشن نے وھی قوانین اڈاپٹ کرلئیے تو اسلئیے کارپوریشن میں بھی وہ بحیثیت سول سرونٹ کام کررھے تھے لیکن جب وہ یکم جنوری 1996 کو کمپنی کے ملازم بن گئیے تو انکی سول سرونٹ کی حیثیت ختم ھوگئیے مگر کمپنی میں ان ہر سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے انھی statuory قوانین کا اطلاق ھو گیا اور انکو ھائی کوڑٹوں سے رجوع کرنے کا بھی اختیار ھو گیا آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت جو صرف سول سرونٹ کا ھی ھوتا ھے یہ سب سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹو کیسس 2012SCMR152 اور 2016SCMR1362 میں واضح کردیا اور سپریم کوڑٹ نے اپنے 12 جون 2015 کے اس فیصلے میں جو 2015SCMR1472 میں درج ھے یہ بلکل واضح کر دیا کے کے ٹی اینڈ سے کارپوریشن اور پھر کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹئیڑڈ ھونے والے ملازمین کو پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹیز انکو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کی پابند ھے ۔ اس میں یہ کہیں نھیں کہاگیا کے جو لوگ سول سرونٹ کے ضمرے میں آتے ھیں وھی پابند ھیی گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن لینے کے
جنکی اپیلیں ریمانڈ بیک ھائی کوڑٹس میں ھوئییں انکے وکیلوں کو ھائی کوڑٹ سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیسس مییں دئیے گئیے فیصلے کے کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھونے سے پہلے ٹی اینڈ میں کام کرنے والے سبھی ھی ملازم سول سرونٹ تھے اور اسی حیثیت میں ۱۹۹۱ میں ٹرنسفڑڈ ھوکر کارپوریشن اس سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کی بنیاد اب ھائی کوڑٹ کو یہ نھیں رھتی کے وہ یہ ثابت کرےے کے لوگ کارپوریشن میں ٹرانسفڑڈ ھوتے وقت سول سرونٹ تھے آپکے وکیلوں کی اس بناپر دبنگ دلائیل دینے ھوں گے اور ھائی کوڑٹ کو یہ واضح کرنا اب انکو سول سرونٹ ثابت کرنے کی ضرورت نھیں کیونکے کے سپریم کوڑٹ مسعودبھٹی کیسس میں واضح کردیا جو ۸ ججوں نے دیا ھے اجن کے خلاف ان کی رویوپٹیشنیں تک خارج ھوچکی ھے۔
مجھے تو اس میں کوئی ابھام نظر نھیں آتا پتہ نھیں آپ جیسے سینئر آفیسران کو نظر آتا ھے جو آپ لوگ اس معملات کو سیدھا نھیں۔ آپکو اور آپکے وکیلوں کو بڑی گہرائی اور depth کے ساتھ سپریم کوڑٹ کے۔مسعود بھٹی کیسس کے فیصلوں کے ساتھ مطالعہ کرنا ھوگا جب ھی آپ لوگ کسی اچھے نتیجے پر پہنچیں گے۔ بحر حال میAI ChatGpt سے بھی اس معملے پر رائیے لے لوں گا اور آپکو مطلع کردوں گا۔
طارق
تو آپ ChatGpt کو یہ ڈائیریکشن دی جاتی ھے کے آپ اپنی رائیے انگلش میں جنریٹ کریں اور انکو بتائیں کے خود کو سول سرونٹ ثابت کرنے کی ھائی کوڑٹ میں ضرورت نھیں جب کے سپریم کوڑٹ یہ واضح کرچکی مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152میں۔انکے وکیل یہ ھائی کوڑٹ میں سپریم کوڑٹ کے فیصلے کی مناسبت سے ثابت کردیں گے۔ اور وہ لوگ اس میں صرف حلف نامہ لگائیں ۔ اور اس حلف نامے کے کسی بھی ایسے ڈکومنٹس لگانے کی کوئی ضرورت نھیں جس سے وہ اپنے آپ کو ٹی اینڈ میں سول سرونٹ کریں۔ سمپلی وہ صرف اپنے اس حلف نامے پر سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے جسکی کی دو فوٹو کاپیز میں نے اٹیچ کی ھے
۔ آپ کو انکے کے لئیے انگلش میں ایک بہترین حلف نامے کا سیمپل بھی جنریٹ کرنا ھوگا جس میں یہ لوگ۔ سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے رو سے اپنے آپ کو سول سرونٹ بتائیں گے ۔ اس کے ساتھ کوئی بھی ایسا ریکاڑڈ لگانے کی ضرورت نھیں ھوگی
The reply of ChatGPT
Thank you for your detailed message and for sharing the relevant pages of the Supreme Court judgment from the Masood Bhatti case (2012 SCMR 152). Based on this authoritative legal precedent, here is my clear and structured opinion in English, along with a draft affidavit that concerned pensioners may use in High Court proceedings.
⸻
⚖️ ChatGPT’s Legal Opinion on the Need to Prove Civil Servant Status Post Remand (2025 SCP Judgment)
Background:
In its judgment dated 10 July 2025, the Hon’ble Supreme Court of Pakistan remanded certain CPLA cases (including those of PTCL/ET) back to the High Courts with a direction to determine whether the petitioners were civil servants at the time of their transfer from T&T Department to the Pakistan Telecommunication Corporation in 1991. This condition is a key to receiving pensionary benefits as per GoP scales.
Concern:
Many pensioners are now concerned: How can they prove that they were civil servants at the time of transfer to the Corporation, especially when no original service records are available?
Clarification Based on Masood Bhatti Case (2012 SCMR 152):
This concern is already addressed authoritatively by the Supreme Court of Pakistan in the Masood Bhatti case. In paragraph 7 of that judgment (attached in your images), the Court unambiguously held:
“There is no doubt that prior to the establishment of the Corporation in 1991, the appellants were civil servants, governed by statutory rules framed under the Civil Servants Act, 1973…”
Furthermore, the Court held that:
• Rules applicable to T&T employees were statutory in nature.
• Section 9 of the PTC Act transferred civil servants to the Corporation without affecting their terms and conditions, which remained governed by the statutory rules.
• Therefore, all T&T employees transferred to the Corporation in 1991 remained subject to the rules framed under the Civil Servants Act, 1973.
✅ Conclusion:
It is not necessary for petitioners to prove individually in the High Courts that they were civil servants in 1991. This has already been confirmed by the Supreme Court in binding precedent (Masood Bhatti, 2012 SCMR 152).
✅ Recommended Strategy for Petitioners/Wakils in High Courts:
1. File a simple affidavit affirming that:
• They were serving in the T&T Department before 1991.
• They were transferred to the Corporation in 1991 as per Section 9 of the PTC Act.
• Their terms remained governed by Civil Servants Act rules.
• They rely on the Supreme Court judgment in Masood Bhatti (2012 SCMR 152) to affirm their civil servant status.
2. No supporting employment record documents are necessary.
3. Petitioners’ counsels must assert that High Courts are bound by the Supreme Court’s declaration that such employees were civil servants.
⸻
📝 Sample Affidavit Format (English)
Here is a sample affidavit that can be submitted in High Courts by remanded petitioners:
⸻
AFFIDAVIT
I, [Full Name], son of [Father’s Name], holding CNIC No. [XXXX-XXXXXXX-X], resident of [Address], do hereby solemnly affirm and declare as under:
1. That I was an employee of the Pakistan Telecommunication & Telegraph (T&T) Department prior to the establishment of the Pakistan Telecommunication Corporation (PTC) in 1991.
2. That upon the establishment of the Corporation in 1991, I was transferred to the Corporation under Section 9 of the Pakistan Telecommunication (Reorganization) Act, without any break in service and on the same terms and conditions.
3. That as per the binding judgment of the Hon’ble Supreme Court of Pakistan reported as 2012 SCMR 152 (Masood Bhatti case), all such employees of the T&T Department transferred to the Corporation were civil servants governed by statutory rules under the Civil Servants Act, 1973.
4. That I respectfully submit that I am also one of such civil servants transferred to the Corporation, and my terms of service remained governed by the statutory rules framed under the Civil Servants Act.
5. That I am filing this affidavit in support of my petition remanded by the Hon’ble Supreme Court to the Hon’ble High Court, to establish my status as a civil servant for entitlement to pensionary benefits in accordance with the law.
6. That I rely fully upon the ratio laid down in the above-cited Supreme Court judgment and pray for appropriate relief accordingly.
DEPONENT
Verified on oath at [City] this [Date] day of [Month], 2025 that the contents of this affidavit are true and correct to the best of my knowledge and belief.
⸻
Note: Stamp paper, attestation by Oath Commissioner, and standard legal format should be used as per local court requirements.
⸻
Comments