Article-93[ regarding update of PTCL non pensioners vss ptetioners Case

Article-93[ Regarding update of Non Pensioner VSS Petitioners case ie WP 2114/2016 and case status in future]

Pasted as received
The hearing of our WP 523/2012 and other clubbed cases was held today in court no-4 under Mian Gul Hassan Auragzeb judge in Islamabad high court.Our Lawyer has already completed arguments on the increases in pension from 2010 till date, increases in additional pension from 2012 till date increase in widows pension from 50 to 75 % , and Medical allowance .Today he argued on commutation restoration after 72 years and presented relevant documents to the judge Sahib. PTET Lawyer Mr Shahid Bajwa was not present and hearing date fixed next Thursday I,e 20-6-2019 .Rasool khan

نوٹ: ان کیسس کے ساتھ محترم جج جسٹس میاں گل اورنگ زیب نے 
نان پنشنر وی ایس ایس آپٹیز کیس غلام سرور اور دیگران رٹ پٹیشن نمبر 2114/2016 بھی کلب کر دیا تھا ۔یہ کیس 31 مئی 2016 کو دائیر کیا گیا تھا جس کی ھئیرنگ بھی28 فروری 2018 کو مکمل ھوچکی تھی اور اس  پر فیصلہ ان محترم جج صاحب نے 28 فروری 2018 کو محفوظ کرلیا تھا۔ ان کلب کیسوں کے ساتھ اس فیصلے کو جو جج صاحب نے نتھی کردیا تھا ایک بہت بڑی نا انصافی کی تھی کیونکے اس کیس کا تعلق ان حاظر لائیو کیسسس سے تو بنتا ھی نھیں تھا جس پر بحث ھونا تھی اسکا تو صرف فیصلہ یہ کرنا تھا محترم جج صاحب نے ، وہ کم ازکم آج  تو کردیتے۔ میں نے اس کیس کے وکیل صاحب سے بڑی ہی گزارش کی تھی کے کسی طرح جج صاحب سے گزارش کرکے اس محفوظ کئیے ھوئیے فیصلے کا آج اعلان کرادیں۔ جو بھی فیصلہ دینا ھو دے دیں کیونکے ھائی کوڑٹ میں آیا ھوا کوئی بھی فیصلہ اسوقت تک حتمی نہیں ھوتا  تا وقت  اسکے خلاف متعین وقت کے اندر  اپیل نہ کی جائے ۔ اب لگتا یہ ھی ھے کے محترم جج صاحب حاظر  کیسس کی جنکے ساتھ انھوں نے یہ کیس بھی کلب کر رکھا ھے اسکی پہلے ھئیرنگ کریں گے اور اب پتہ نہیں وہ کب تک جاری رھتی ھے ۔کوڑٹ کی چھٹیاں بھی ھونے والی ھیں ۔ اسکے بعد ان کیسوں کی بھی ھئیرنگ مکمل کرکے اس کو بھی محفوظ کر لیں گے اور شائید جب ان کیسس کے ساتھ اس 28 فروری 2018 سے محفوظ کئے گئیے ھوئیے فیصلے کا اعلان کردیں۔ میں سمجھتا ھوں ان نان پنشنر پٹیشنروں کو ان محترم جج جسٹس میاں گل اورنگ زیب کے خلاف  محترم چیف جسٹس آف پاکستان یا جوڈیشنل کونسل میں شکایت کرنی چاھئیے ۔ اگریہ محترم جج صاحب  انکے خلاف ھی یہ فیصلہ جلد ایک مہینے کے اندر اندر کردیتے ،جب انھوں نے 28 فروری 2018 کو   تو یہ  انٹرا کوڑٹ اور سپریم کوڑٹ  میں اپیلوں اور رویو کے مراحل سے گزر چکا ھوتا اور کوئی وجہ نہیں تھی عدالت عظمی یہ نان پینشنرز پٹیشنرس کے  حق میں یہ فیصلہ نہ دیتی کے دس سال کی کوالیفائیڈ سروس پر ان کو گورنمنٹ کے پنشن قوانین انکو پنشن دی جائیے ناکے پی ٹی سی ایل کمپنی کے بنائیے ھوئیے قوانین کے مطابق جو انھوں نے غیر قانونی طریقے سے بیس سال کردی جسکے وہ بلکل بھی  ، مسعود بھٹی کیس 2012SCMR152 سپریم کوڑٹ کے دئیے گئیے  فیصلے کے مطابق مجاز نہیں تھے ۔مزید برآں  سپریم کوڑٹ کا تین رکنی بینچ سابق چیف جسٹس محترم جناب ثاقب نثار صاجب کی سربراہی میں 3 اپریل 2018  کو بینکنگ ملازمین پنشنر کیس میں یہ حکم دے رکھا ھے [CRP No 70 78/2018]کے جو 5416 بنک ملازمین یو بی ایل بنک انتظامیہ  نے 1997  میں نکالے تھے اگر انکی سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھے انکو پنشن دی جائیے۔ جو انھوں نے اس بارے میں اپنے حکم میں جو لکھا وہ آپ سب کی اطلاع کے لئیے زیر پیش ہے۔
“It is further clarified that pensionary benefits under our judgment dated 13.2.2018 will be paid to the 5416 retrenched employees of UBL whose services were terminated under the retrenchment scheme dated 10.10.1997, if they qualified on the said date in terms 
of having served the bank for ten years.”
تو سوچنے کی بات ھے ان بیچارے انیس انیس سال کی کوالیفائیڈ سروس پی ٹی سی ایل ملازمین کو پہلے Surplus اور Not Needeed قرار دیا اور پھر  زبردستی، دھونس دھمکی دے   وی ایس ایس پیکج قبول کروایا اور پھر انکو بغیر پنشن کے فارغ کردیا ورنہ کون خود بغیر پنشن کے ریٹائیرمنٹ پر جاتا ہے جبکے وہ جانتا ھو کے پنشن لینا اسکا قانون کے مطابق حق ہے۔
میں اس صورت حال سے بیحد پریشان ھوں ۔کے کیا کروں کہ یہ مسعلہ حل ھو ۔ اور جج موصوف اسکا فیصلہ سنادیں ۔ جو سنا نا ھیں سنادیں  تاکے  آگے بڑھا جائیے میرے پاس نا جانے کتنے فون آتے ھیں ان غریب نان پنشنرز پی ٹی سی ایل پنشنرز کے اور ایسے مرحوم  نان پنشنرز کی بیواؤں کے جو صرف یہ پوچھتے ھیں کے نان  پی ٹی سی ایل نان پنشنرز پٹیشنرز کے عدالتی فیصلہ  کب آئے گا۔ میرے پاس ملیر کراچی سے مسز فہیم کا فون بار بار آتا ہے جو بیچاری اس کیس کے فیصلے آنے کے بارے معلو مات کرتی  رھتی ھیں ۔ انکے بارے میں آپکو پہلے بتا چکا ہے ان کے شوھر جو گاڑڈن ایکسچینج میں میں سپر وائزر تھے  ۔ ان کے شوھر کے ساتھ  بہت زیادتی ھوئی ۔وہ جنوری 2008 فالج گرنے کی وجہ سے نوکری کرنے سے میڈیکلی ان فٹ ھوگئیے تھے ۔ اس فالج کی وجہ سے وہ قوت گویائی سے محروم ھو گئیے ۔ پی ٹی سی ایل کو چاھئیے کے قانونی طور پر انکو میڈیکلی انفٹ کر کے انکو ریٹائڑڈ کرتے  تاکے انکو ایک تو وہ پنشن ملتی جسکو invalid pension کہتے ھیں اور دوسرے بینولنٹ فنڈ کی رقم ملتی اور گروپ انشورنس کی قانون کے مطابق۔ مگر ان ظالموں نے انکو بغیر پنشن کے وی ایس ایس دے کر فارغ کردیا کیونکے ان دنوں وی ایس ایس 2008  کا پراسس چل رھا تھا۔ ان کم بختوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا کیونکے انھوں نے وی ایس ایس لینے والوں کی دس سال کی بجائیے بیس سال کی کوالیفائیڈ سروس پر پنشن لینے کی غیر قانونی طور پر یہ شرط رکھی تھی 
مجھے اس کیس کے مین پٹیشنر جناب غلام سرور صاحب سے بھی بہت شکایت ھے  جو خود بھی ماشاللہ ایک اچھے وکیل ھیں بلوچستان ھائی کوڑٹ میں وکالت کرتے ھیں۔  انھوں ان تین سالوں میں کبھی بھی یہاں اسلام آباد آکر اسکی خبر  نہیں لی کے اس کیس کے وکیل صاحب کیا کوشش کر رھے ھیں  ۔  وہ اس کیس میں میں بلکل بھی سنجیدہ نہیں ۔بھئی آپ سنجیدہ ھوں یا نا ھوں انکا توکل از کم  خیال کریں جو انکے ساتھ اسکے پٹیشنرز بنے اور  اور فیسیں دیں۔ اگر جج صاحب انکے اس محفوظ کئیے ھوئیے فیصلہ نہیں کر پارھے تو ان جج کے خلاف شکایت کرنی چاھئیے تھی ۔ وہ خود وکیل ھیں اور جانتے ھیں کے اس صورت میں کیا ، کیاجاسکتا ھے ۔ میں نے انکو واٹس ایپس پر یہ سب کچھ لکھ کر بھیجا اور بہت کوشش کی انسے رابطہ ھو جائیے  اور انکو اپنی تشویش سے آگاہ کروں اور بتاؤں کے اس کیس کے دیگر پٹیشران کتنے پریشان ھیں، مگر وہ  میرا فون اٹھاتے نہیں۔ اسلئیے انسے میں نے اب رابطہ کرنے کی کوشش ھی ختم کردی۔

اب اس کلب کئیے ھوئیے کیسس کی ھئیرنگ 20 جون 2019 کو ھوگی اس میں بھی ان نان پٹیشنرس کے کیس کے فیصلے بارے میں کچھ نہیں ھوگا اور تاریخ عدالت کے چھٹیوں کے بعد کی پڑ جائیگی اور پھر نہ جانے کب تک پڑتی ھی رھے گی ۔ اس کیس کے مین پٹیشنر غلام سرور صاحب خوش رھیں اور اس کیس کے وکیل بھی اور بیچارے  اس کیس کے  دیگر  نان پنشنرز پٹیشنرز حیران اور پریشان رھیں گے۔اللہ ھی انکی مدد کرنے والا ھے جب  اسکی مرضی ھو گی۔
واسلام
طارق

۱۳ جون ۲۰۱۹

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]