Article-94[Regarding clerification on the implementation of SHH Verdi it’s given in D-1952/2014 in Ammar Jaffry Case.]
Article-94[ Regarding clarification for the implementation of SHC order on retired PTCL transferred employees given in Ammar Jafry & other Case ie in their writ petition
No D- 1952/2014 on 2nd May 2019]
عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں نے اپنے 15 جون 2019 کو جناب حافظ لطف اللہ کو انکی سی بی اے میں ریفرینڈم پر کامیابی پر ایک تہینیتی نوٹ بھیجا تھا اور اس میں یہ ان سے گزارش کی تھی کے وہ پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو سندھ ھائی کوڑٹ کے عمار جعفری اور دیگران کے ۲مئی ۲۰۱۹ کے حکم کے مطابق ، سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس 2016SCMR1362 میں 16 فروری کو فائینل کئیے گئیے آڈڑ اور 12جون 2015 کو پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل کی اپیل مسترد کئی ھوئیے 2015SCMR1472 میں آڈڑ میں ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل ملازمین کو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کے حکم پر ، اسکی روح کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا ہے ۔اب یونین سی بی اے کا یہ فرض ہے کے وہ اپنے تمام ممبران جو گریڈ ۱ سے لیکر گریڈ ۱۵ تک کے پی ٹی سی ایل ملازمین ہیں انکو گورنمنٹ والے اسکیلز، تنخواہ اور الاؤنسس جو پی ٹی سی ایک انتظامیہ نے یکم جولائی 2005 سے دینا غیر قانونی طور بند کردئیے ھیں اور وہ جو ریٹائیڑڈ ھوگئیے تھے انکی پنشن میں گورنمنٹ کے اعلان کردہ اضافہ جو اس پی ٹی سی ایل انظمیہ کی ایما پر پی ٹی ای ٹی نے یکم جولائی 2010 سے کم کردئیے ھیں اور گورنمنٹ والے پنشنرز کو میڈیکل الاؤنس بھی نہیں دئیے جو اسی تاریخ سے گورنمنٹ نے اپنے تمام سرکاری ملازمین پنشنروں کی ماھانہ پنشن میں لگائیے تھے وہ بھی نہیں دئیے۔ تو ان سب کی ڈیمانڈ پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ سے پہلے کریں اور ان سے اس پر مزاکرات کریں اور یہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں انکو ھڑتال کا نوٹس دیں اور اسوقت تک ھڑتال کریں جب تک انکے یہ مطالبات منظور نہیں ھو جاتے۔ مجھے اللہ کی زات پر پوری امید ہے اگر سی بی اے یونین یہ طریقہ اختیار کیا تو وہ ضرور کامیاب رھے گی اور اگر انھوں نے بھی ضیا کی سی بی اے کی طرح کا طریقہ اختیار کیا یہ انکے حق میں بیحد برا ھوگا اور پی ٹی سی ایل کے ملازمین اور پنشنروں کو بھی بیحد نقصان ھوگا.
میرا یہ آڑٹیکل لکھنے کا مقصد ایک تو یہ ھی تھا جو میں نے اوپر تحریر کردیا اور دوسرا ان پی ٹی سی ایل پنشنرس ان کو مطمئن کرنا جو یہ سمجھتے ہیں کے ایک تو سندھ ھائی کوڑٹ کے اس حکم میں پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں کچھ نہیں کہا گیا اور دوسرے سی بی اے انکے معاملات کو حل نہیں کراسکتی کیونکے وہ حاظر کام کرنے والے ملازمین نہیں ھیں۔ [میں نے اپنے آڑٹیکل 87 میں اس عدالتی فیصلے پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی وہ دھار اردو نستعلیق میں میں نے اس آڑٹیکل کے آخر میں پیسٹ کردئیے ہیں ۔ ایک بار پھر ضرور پڑھ لیں ۔]ان دونوں سوالوں کا جواب دینا ضروری سمجھتا ھوں تاکے انکی تسلی اور وہم دور ھوجائیے ۔
یہ بات کے سندھ عدالت نے اپنے اس ۲ مئی۲۰۱۹ کے فیصلے میں کیا کہا اسکو دیکھ لیتے ھیں ۔ یاد رکھیں عدالت جو بھی فیصلہ کرتی ھے اسکی بنیاد اپیل یا پٹیشن میں دئیے گئیے prayers کے مطابق ھی ھوتی ہے ۔ اس پٹیشن میں جو عمار جعفری اور دیگر گیارہ پٹیشنروں نے داخل کی تھی یعنی کل ۱۲ پٹیشنر تھے ۔ عمار جعفری اور دیگر گیارہ پٹیشنرس جو تھے وہ حاظر سروس تھے ای بارہواں بھی حاظر سروس تھا لیکن وہ ریٹائڑڈ ھوچکا تھا جب یہ پٹیشن دائر کی جارھی تھی ۔ چنانچہ prayers میں اس لحاظ سے تبدیلی بھی کردی گئی وہ prayers کیا تھے ۔ وہ انگلش اور اردو ترجمعہ کے ساتھ زیر پیش ہیں
1. To declare the performance Appraisal of Transferred
Employees, by the respondents under non-statutory
Performance Management System (PMS), as unlawful, illegal,
unconstitutional, without jurisdiction and against the
principles of natural justice and suspend the operation and
all subsequent actions taken against the transferred
employees based on PMS, which has been enforced upon
them with malafides and to their detriment.
. یہ عدالت اس کا اعلان کرے کے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین پر ریسپونڈنٹس کی طرف سے غیر سرکاری پرفامنس اہریزل سسٹم نافظ کرنا غیر قانونی ، غیر قانونی ، غیر آئینی ، بغیر کسی دائرہ اختیار اور قدرتی انصاف کے اصول کی خلاف ھے اور اس کے زریعے عمل کیا جانا ھر عمل جو ان پر زبردستی بدنیتی کی بنیاد پر نافظ کیا ، معطل کیا جائیے
2. To direct the respondent No.3 & 4 to apply Civil
Servant Act, 1973, Civil Servant (appointment, promotion
and transfer) Rules 1973, Civil Servants (Efficiency &
Disciplinary) Rules 1973, Pay, Pension and Gratuity Rules,
Leave Rules 1980 which are applicable to the Civil Servants
of Federal Government in the matter of petitioners.
.عدالت یہ اعلان کرے ریسپونڈنٹس نمبر 3 اور 4 کے وہ درخواست دہندگان کے معاملات Civil Servant Act, 1973, Civil Servant (appointment, promotionand transfer) Rules 1973, Civil Servants (Efficiency &
Disciplinary) Rules 1973, Pay, Pension and Gratuity Rules, Leave
Rules 1980
کے مطابق کرے جو ان پر اپلائی ھوتے ھیں
3.To direct the Respondent No.3 & 4 to refer
disciplinary matters of the Transferred Employees including
petitioners to the authorities competent to take action and
decide the same as per Civil Servant Act 1973 and Civil
Servant (Efficiency & Disciplinary) Rules 1973 and not
otherwise
.عدالت ریسپونڈنٹس نمبر 3 اور 4 کو اس کا حکم دے کے وہ ٹرانسفڑڈ ملازمین کے جسمیں پٹیشنرس بھی شامل ھیں انکے انضباتی کاروائی کے معاملات انھی مجاز اتھاڑٹی کو ریفر کرے جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 اور سول سرونٹ ( افینشی و ڈسپلن) رولز 1973 کے مطابق انکے خلاف ایکشن اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ھوں اور کسی دوسری صورت میں نہیں۔
4. To direct the respondents to incorporate in the salaries of “Transferred Employees” all financial increases given by the Federal Government to its employees being governed under Civil Servant Act 1973 which have been grabbed since 2006, including Revised Pay Scales of 2011, enhanced rates of House Requisition, Medial Allowance, and Conveyance Allowance etc. etc. from the dates of their admissibility.
. عدالت ریسپونڈنٹس کو یہ حکم دے کے وہ ٹرانسفڑڈ ملازمین کی تنخواھیں ، اور اس میں شامل ھونے والے تمام فائینینشیل انکریز فیڈرل گورنمنٹ کے ملازمین کے مطابق کرے ،کیونکے وہ بھی ان ھی سرکاری قوانین جو سول سرونٹ ایکٹ 1973کے تحت کام کررھے ھیں ، جو انھوں نے 2006 سے روک دئیے ھیں جسمیں گورنمنٹ کے 2011 سے ریوائزڈ پے سکیل ، ھاؤنس ریکوزیشن میں اضافہ جات، میڈیکل الاؤنس وغیرہ شامل ھیں اور یہ ان تاریخوں سے دئیے جائیں جب سے یہ دئیے گئیے ھیں
5.To direct the Respondent No.3 & 4 to settle the
pensionery benefits of Petitioner No.12 in accordance with
law applicable to the petitioner instead of regulations
. عدالت ریسپونڈنٹس 3 اور 4 کو یہ حکم دے کے وہ پٹیشنرس نمبر ۱۲ کے پنشن بینیفٹس انکے قانون کے مطابق طے کرے بجائیے ریگولیشن کے
عدالت نے جو ڈائیریکشن دیں پیرا نمبر 17 میں اپنے فیصلے میں وہ اور اسکا اردو ترجمعہ بھی آپ لوگوں کی معلومات کے لئیے پیش کررھا ھوں غور سے اور سمجھ کے پڑھئیے گا
***17. In the light of above facts and circumstances of the case, this petition is disposed of in the terms whereby the Respondent-Company is directed to implement the terms and
conditions of the service of the Petitioners in its letter and spirit as
has been done in the cases of Civil Servants under Civil Servants Act, 1973 and Rules framed thereunder by implementing the judgment passed by the Honorable Supreme Court in the case of
Masood Ahmed Bhatti & others v. Federation of Pakistan & others (2016 SCMR 1362), Pakistan Telecommunication Employees Trust v. Muhammad Arif & others (2015 SCMR 1472) and deal with the service matters of the petitioners under the aforesaid Rules and grant the service and ancillary benefits to the Petitioners and retirement dues of the retired petitioners as per law.
. جو حقائق اور وجوھات اوپر بیان کئیے گئیے ھیں انکی روشنی میں یہ پٹیشن ڈسپوزڈ آف کی جاتی ھے اور ریسپونڈنٹ کمپنی کو یہ ڈائریکٹ کیا جاتا ھے کے وہ پٹیشنرس کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس انکی روح کے مطابق ان پر عمل کرے جیسا کے سول سرونٹ پر اسکا عمل سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے قوانین کے تحت کیا جاتا ھے جسکو ایسا کرنے کا حکم کے سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی اور دیگر وز فیڈریشن آف پاکستان اور دیگران (2016 SCMR 1362) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ وز محمد عارف اور دیگران (2015 SCMR 1472) میں دیا ھے کے پٹیشنرز کے سروس کے معاملات انھیں اوپر بیان کئے گئیے ھوئیے قوانین اور ضوابط مطابق کرے اور قانون کے مطابق ھی پٹیشنرس سروس میں دئیے جانے والے بینیفٹس اور ریٹائیڑڈ پٹیشنرس کو ریٹائیڑمنٹ کے واجبات ادا کرے
نوٹ :- اس عدالتی حکم کا لب لباب یہ ھے کے جیسا کے سپریم کوڑٹ نے مزکورہ کیسوں میں یہ حکم دیا ھے کے ان پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین پر گورنمنٹ کے ان سرکاری قوانین کا اطلاق ھوتا ھے ھے جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں انکے سروس ٹرمز کے مطابق گورنمنٹ نے بنائیے ھیں تو انھیں کے مطابق ان پر انکی روح کے مطابق ان پر عمل کیا جائیے ۔ اسکا مطلب کے روح کے مطابق عمل کیا جائیے ۔کیا ھے مثلاً اگر سول سول سرونٹ ( افینشی و ڈسپلن) رولز 1973 ایک اتھاڑٹی ھوتی ھے اور اور ایک اتھورائیزڈ آفیسر ھوتا ھے - اتھاڑٹی کی اپروول سے اتھورائیزڈ آفیسر چارج شیٹ ایشو کرتا ھے اور یہ دونوں سرکاری ملازم ھوتے ھیں اور وھی ایسا کرنے کے مجاز ھیں ۔ مگر پی ٹی سی ایل نے اپنا ھی نظام قائیم کر رکھا ھے پہلے وہ جسکو چارج شیٹ دینا ھو اسکو اتھورائیزڈ آفیسر سے تو ایشو کرواتے نھیں جو ایشو کرتا ھے وہ یہ لکھتا ھے “اون بیحاف آف اتھاڑٹی “اور وہ بھی ایک کنٹریکٹ کا ملازم ۔ اب چارج شیٹ ہر یہ لکھنے لگے ھیں
as per Civil Servant (Efficiency & Disciplinary) Rules 1973
جو حقیقتن اس ایکٹ کے مطابق نہیں ھوتا کیونکے نا تو کنٹریکٹ ملازم یہ چارج شیٹ ایشو کرسکتا ھے اور کوئی ایکشن لے سکتا- صرف اور صرف سرکاری ملازم ھی ایسا کرسکتا ھے۔ تو اسی بات کو عدالت نے اپنے حکم میں اس پر عمل اسکی روح کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا ے یعنی جیسا سرکاری قوانین میں لکھا ھے اسی طرح کا عمل ھونا چاھئیے یعنی اس کی روح کے مطابق
ھی ھونا چاھئیے ۔ اسی طرح جو عدالت عظمی نے12 جون 2015 کو ان تمام ریٹائیڑڈ پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو جو ٹی اینڈ ٹی میں بھرتی ھوئیے اور پھر کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھو کر ریٹائیڑڈ ھوگئیے ان کو گورنمنٹ کے اعلان کردہ پنشن اضافے جات کے مطابق ھی دی جائیے یہ نہیں کے یہ صرف ان پٹیشنروں کو دے رھے ھیں جو نارمل طور پر ریٹائیڑڈ ھوئیے ہیں یعنی یہ لوگ عدالت کے اس حکم کے روح کے مطابق عمل نہیں کررھے ۔ اور اسی کا حکم سندھ ھائی کوڑٹ نے اپنے اس ۲ مئی ۲۰۱۹ کے آڑڈڑ میں دیا جو اوپر بیانُ کر چکا ہوں۔
مزید برآں جو ریٹائیڑڈ گریڈ 1 سے لیکر گریڈ 15 تک میں کام کررھے تھے جو ورکر کی تعریف میں آتے ہیں اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کے یونین سی بی اے انکا مسعلہ نہیں حل کراسکتی تو انکو چاھئیے۔ لیبر کوڑٹ میں ڈائیریکٹ کیس کریں اس ۲مئی ۲۰۱۹ کے عدالتی حکم کی روشنی میں ۔ جس طرح اظہر علی بابر آپریٹڑ اور ایسے دسوں نے نے لیبر کوڑٹ میں کیس کی تھا جب اظہر علی بابر انھوں وکالت کرلی تھی ۔ انھوں نے ۲۰۰۸ میں وی ایس ایس آپٹ کیا تھا اور بیس سال سے زیادہ سروس ھونے کی وجہ سے انکو پنشن بھی مل گئی تھی مگر جب انھوں نے وی ایس ایس لے لیا تو انکو پنشن نہیں دی گئی کیونکے انکی کوالیفائیڈ سروس سے ٹریننگ کرنے کا پیریڈ کاٹ دیا گیا اور انکو اور ایسے اورں کو پنشن سے محروم کردیا۔ اظہر علی بابر لیبر کوڑٹ سے کیس جیت گئیے اور عدالت نے انکو پنشن دینے کا حکم جاری کردیا ۔ پھر کمپنی نے اسکے خلاف لیبر کوڑٹ کی اپیلنٹ کوڑٹ میں کیس کردیا یہ وھاں سے بھی یہ جیت گئیے پھر پی ٹی سی ایل نے اسکے خلاف پشاور ھائی کوڑٹ میں اپیل کردی وھاں سے بھی پی ٹی سی ایل کو منہ کی کھانی پڑی اور پشاور نے پی ٹی سی ایل کی اپیل خارج کردی اور ان کو پنشن دینے کا حکم دیا تو بادل ناخواسطہ پی ٹی ای ٹی کو یہ سب دینا پڑا یہ انکا پشاور ھائی کوڑٹ والا کیس آپ گوگل سے تلاش کرکے ڈآون کر سکتے ھیں وہ یہ ھے
Azhar Ali Baber case 2013 P L C 345
[Peshawar High Court]
Before Dost Muhammad Khan, C.J. and Mrs. Irshad Qaiser, J
PAKISTAN TELECOMMUNICATIONS COMPANY LTD. through President and 5 others
Versus
AZHAR ALI BABAR and 2 others
اگر ایسے لوگ چاھیں گے تو میں وہ طریقہ کار بھی لکھ دوں گا کے لیبر کوڑٹ میں کس قانون کے تحت یہ کیس کیا جاسکتا۔ میرا یہ آڑٹیکل کافی طویل ھو گیا ورنہ میں یہ ابھی یہیں لکھ دیتا۔
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر (آپس)پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
۱۸ جون ۲۰۱۹
Comments