Congratulation to Hafuz Lutif Ullah on succeeding in CBA refrendum

پیغام تہینیت
جناب حافظ لطف اللہ صاحب آپکو  14جون ۲۰۱۹ کو ھونے والا ریفرینڈم جیتنے پر بہت بہت مبارک ھو۔ مجھے آپکے جیتنے پر بیحد خوشی ھوئی ھے۔ مجھے آپ ان پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والوں کے حقیقی طور پر نمائندے لگتے  ہیں۔ آپ میرے ساتھ فیس بک پر کافی عرصے سے ھیں میں آپکو اپنی تمام پو سیٹیں شئیر کرتا رھتا ھو ں ۔  مجھے آپ اپنے ورکروں کے بیحد ھمدرد نظر آئے ۔ پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ ٹی اور کارپوریشن کے ملازمین اور ایسے ریٹائیڑڈ ملازمین پنشنرس اس  ظالم پی ٹی سی ایل انتظامیہ کے  ظلم و ستم کا شکار ھیں ۔ سپریم کوڑٹ ان سب کو گورنمنٹ کے ملازمین ڈیکلئڑڈ کرچکی ہے اور یہ  مسعود بھٹی کیس 2016SCMR1362 میں کہہ چکی ہے اگرچہ کمپنی میں کام کرنے کی وجہ سے ان ملازمین کو سول سرونٹ تو نہیں کہہ سکتے لیکن ان پر سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت  بنائیے ھوئیے ہی قوانین ھی استعمال ھوں گے اور اسمیں کسی بھی ایسی منفی تبدیلی کرنے کا  اختیار  جس سے ملازمین کو نقصان  ھو یہ اور گورنمنٹ بھی نہیں کرسکتی اور اگر یہ سول سرونٹ ایکٹ 1973 انکے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشن  قوانین میں  جو سیکشن 3 سے سیکشن 22 تک دئیے گئیے ھیں، اس کسی  بھی قسم کی یہ  یعنی پی  ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی خلاف ورزی  کریں  تو انکے خلاف یہ  ٹرانسفڑڈ پی ٹی سی ایل کے ملازمین ھائی کوڑٹوں سے آئین کے آڑٹیکل کی شق199 کے تحت رجوع کرسکتے ھیں۔ اس بارے میں ابھی حال ھی میں   2 مئی 2019  کو سندھ ھائی کوڑٹ  دو رکنی بینچ نے عمار جعفری اور دیگران کے کیس D-1952/2014 میں بیحد تاریخی اور کوزے میں دریا کو بند کرنے  کے مترادف والا حکم دیا ھے کے جو ان پی ٹی سی ایل ملازمین کے حق میں عدالت عظمی نے فیصلے دئیے ، وہ ان کی روح کے مطابق اس ہر عمل کرے ۔ یعنی جو بھی گورنمنٹ کے سرکاری قوانین کا ان پر اطلاق ھوتا ھے جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت فیڈرل گورنمنٹ نے سول سرونٹ کے لئیے بنائیے گئیے ہیں  ،انکی روح کے مطابق ان پر عمل کرے۔ انکو وہی تنخواہ  دیگر الاؤنسس اور گورنمنٹ والی پنشن دے ۔ یاد رھے یہ عدالت نے ایسا روح کے مطابق کرنے کا حکم دیا ہے یہ نہیں کہا کے “انکو یہ کرنا چاھئیے” اور اب یہ عدالت کے اس حکم کی پاسداری  کریں ورنہ  سخت توھین عدالت کے مرتکب ھو ں گے۔ انکی رویو اپیل بھی سپریم کو ڑٹ میں  نہ تو قبول ھو گی اور نہ انکو کوئی بھی سٹے ملے گا کیونکے ھائی کوڑٹ نے تو یہ ہی کہا ہے کے سپریم کوڑٹ کے احکامات کی اسکی روح کے مطابق عمل کریں۔ کیا غلطی کی ہے جو رویو قبول  کی جائیے ۔ میں یہ نیچے عدالتی حکم لکھ رہا ھوں جو عدالت نے دیا ہے 
جو حقائق اور وجوھات اوپر بیان کئیے گئیے ھیں انکی روشنی میں یہ پٹیشن ڈسپوزڈ آف کی جاتی ھے اور ریسپونڈنٹ کمپنی کو یہ ڈائریکٹ کیا جاتا ھے کے وہ پٹیشنرس کے سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس انکی روح کے مطابق ان پر عمل کرے جیسا کے سول سرونٹ پر  اسکا عمل سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت بنائیے ھوئیے قوانین  کے تحت کیا جاتا ھے جسکو ایسا کرنے کا حکم کے سپریم کوڑٹ نے  مسعود بھٹی اور دیگر وز فیڈریشن آف پاکستان اور دیگران (2016 SCMR 1362) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ وز محمد عارف اور دیگران  (2015 SCMR 1472) میں دیا ھے کے پٹیشنرز کے سروس کے معاملات انھیں اوپر بیان کئے گئیے ھوئیے قوانین اور ضوابط  مطابق کرے اور قانون کے مطابق  ھی پٹیشنرس سروس میں دئیے جانے والے بینیفٹس اور ریٹائیڑڈ پٹیشنرس کو    ریٹائیڑمنٹ کے واجبات ادا کرے”

میں سمجھتا سندھ عدالت نے ایک ایسا  جامع حکم دیا ھے جو کسی اور ھائی کوڑٹ نے ان آٹھ سالوں میں  اب تک نہیں دیا ہے۔ شاباش سندھ ھائی کوڑٹ۔ 
اب آپ کو لطف اللہ صاحب  یہ چاھئیے کے پہلے آپ  پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو یہ سندھ ھائی کوڑٹ کے اس 2 مئی 2019  کے حکم پر فوری عمل کرنے  کے لئیے  مزاکرات کرنے کا نوٹس دیں  تاکے ان تمام ملازمین اور پنشنرس کو گورنمنٹ والی تنخواہ ، الاؤنسس اور ریٹائیڑڈ ملازمین کو   پنشن اس تاریخ سے ادا کریں جب سے کچھ انھوں نے غیر قانونی طور پر بند کر دیا تھا۔ اور پھر نہ دینے کی صورت میں ان کو انڈسٹریل قانون کے مطابق ھڑتال پر جانے کا نوٹس دیں ۔ یقینن جب آپ یہ سب کچھ کریں گے  تب ھی  آپ ان ملازمین کے سچے ھمدرد کہلائیں گے آر انکی دعائیں لیں گے۔ شکریہ
نیاز مند 
 محمدطارق اظہر
ریٹائیڑڈ جنرل منیجر(آپس) پی ٹی سی ایل
راولپنڈی
15جون 2019


Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]