About news clipping in daily Nawaia Waqt of dated 30-10-17













عنوان :- نوائے وقت اخبار کی کی خبر کا تجزیہ اور گورنمنٹ کے عدالتی ایسے حکم  سرکاری ملازم کے حق میں آنے کے بعد اور ایسے ھی سرکاری ملازموں کے بارے پر نوٹیفیکیشنس نکالنے کی وضاحت




مجھے بہت سے پی ٹی سی ایل کے دوستوں کے تشویش  کےمیسج مل رھے ھیں اس خبر پر جو کل نوائے وقت میں شائع ھوئی ھے  جس میں یہ لکھا ھے کے پی ٹی سی ایل نے یہ واضح کیا ھے کے راجہ ریاض کو جو ادائیگی کی جارھی ھے وہ اور ایسے اور پی ٹی سی ایل  کے ملازمین کو نہیں ملے گی . یہ خبر اخبار نے اپنے نامہ نگار کی وساطت سے شائع کی . یقین جانئے مجھے اس خبرکی ہئیت پر بیحد شبہ ھے .  پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ یہ بات کرکے اپنے آپ کو مشکل میں نہیں ڈال سکتی کیونکے یہ تو اسکی طرف سے یہ سپریم کوڑٹ کے ان احکامات کی سنگین خلاف ورزی ھوگی جو سپریم کوڑٹ نے حمید اخٹر نیازی بنام سیکٹری اسٹیبلیشمنٹ میں دیاھے جو 1996SCMR1185 میں  درج ھے [ میں اس پر ، کل یعنی ۳۰ اکتوبر کو اپنے ایک اھم نوٹ پر خوب روشنی ڈال چکاھوں]. میں سمجھتا ھوں کے جب تک ایسی خبر کے بارے میں پی ٹی سی ایل کا کوئی نوٹیفیکیشن یا پریس ریلیز نہیں نکلتا ، اس خبر کا بلکل اعتبار نہ کیا جائے .انتظامیہ کی طرف سےایسا نوٹیفیکیشن کا نکلنا ، میں سمجھتا ھوں  اسکا سوال ھی پیدا نہیں ھوسکتا.میں سمجھتاھوں کسی نے اس راجہ ریاض کے فیصلےغلط معنی نکال کر خاصکر جو عدالت نے پیرا ۳ میں لکھے ھیں اسکی غلط تشریح کرکے اخباری نامہ نگار کو دی جس نے یہ شائع کردی .  اگر آپ لوگ اس پیرا ۳ کو غور سے پڑھیں ، اس میں عدالت نے پی ٹی سی ایل کے وکیل شاھد باجوہ کے حوالے سے صرف بات لکھی ھے اور لکھا ھے کے پی ٹی سی ایل اس بات کی undertaking  دی ھے کے وہ محمد ریاض کو وھی پنشن اور salary جو حکومت اپنے سول ملازمین کو دیتی ھے بشمول وہ incentive pay بھی دے گی جو پی ٹی سی ایل اپنے پی ٹی سی ایل ملازمین کو دیتی ھے اور یہ تمام رقم اسکو دی جائیگی بغیر کسی اور کیس میں اسکی مثال بنائے ھوئے. اس  پورے متن انگلش کا لفظی ترجمہ یہ نکلتا ھے ." اس رقم کو کسی بھی دوسرے کیس کے حوالے سے کسی بھی طرح کے کسی بھی تشکیل کے بغیر ادا کیا جائے گا".  تو مجھے آپ لوگ خود بتائیں یہ بات کہاں نکلتی ھے کے صرف محمد ریاض کو ھی رقم دی جائیگی . اورں ایسوں کو نہیں ؟؟؟؟. میرا تجزیہ اس بات پر یہ ھے کے پی ٹی سی ایل کو اب یہ خدشہ ھے کے جو اس طرح کے کیسس ابھی عدالتوں میں چل رھے ھيں اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے ،  پی ٹی سی کی طرف سے linger on کئے جارھے ھیں ، اب محمد ریاض کو اس ادائیگی کے بعد اسکی آفادیت ختم ھوجائیگی اور جب بھی ایسے کیسس لگے گیں تو عدالت یہ ھی کہے گی کے اب ان کیسس چلانے کا کیا فائدہ جب آپ لوگوں نے محمد ریاض کو payment کرھی دی ھے اور ایک مثال قائیم کردی ھے محمد ریاض کی،  عدالت کو undertaking دینے کے بعد تو ان بیچاروں او بھی payment ، جنھوں نے آپکے خلاف یہ توھین عدالت کے کیسس کر رکھے ھیں یا آپ نے کر رکھے ھیں انکے خلاف وغیرہ وغیرہ  , انکو مزید بلا جواز contest کرنا اب چہ معنی دارد؟؟؟. اس بات سے پی ٹی سی ایل کی اور پی ٹی ای ٹی کی پوزیشن بہت ھی کمزور پڑجائیگی اور وہ ان کیسوں کو مزید نہیں کھینچ سکتے جسطرح یہ اب تک کرتے آرھے تھے تقریبن سات سال لگا دئے انھوں نے ھمارے کیسس کو کھینچتے کھینچتے. اب یہ مشکل سے یہ اب یہ کرسکیں .عدالت عظمی نے اس بات پر مہر ثبت لگادی ھے کے . . "ایسے تمام پی ٹی سی ایل میں ، پی ٹی سی سے  یکم جنوری 1996 کو ٹرانسفر ھونے والے تمام ریگولر ملازمین جو یکم جنوری  1996 سے پی ٹی سی ایل کے ملازم ھوگئے تھے ، چاھے وہ اب بھی حاظر سروس ھیں یا ریٹائیر ھوچکے ھیں ان سب پر حکومت پاکستان کے سرکاری قوانین (statutory rules)  ھی استعمال ھونگے انکو تنخواہ ، پنشن  اور سیلری( salary)  سول سرونٹ گورنمنٹ آف پاکستان والے ھی ملیں گے اور نہ تو پی ٹی سی ایل کو اور نہ ھی حکومت کو یہ اختیارحاصل  ھے کے وہ انکے سروس ٹرمز اور کنڈیشنس میں کسی قسم کی ایسی منفی (adverse ) تبدیلی کریں جن سے انکو نقصان ھو."  اب جو کل یکم نومبر -17 بروز بدھ جو توھین عدالت کے کیسس صادق علی صاحب جو ایک وی ایس ایس ریٹائری ھیں، اور نسیم وھرہ صاحب نے تقریبن بیس یا تیس ھزار ایسے پنشنروں  کے  طرف  سے کر رکھے ھیں (جو مجھے بتایا گیا ھے) ، وہ تو محد ریاض کے توھین عدالت کیس کے ڈسپوزل کے بعد کے پی ٹی سی ایل کی عدالت عظمی  میں اس یقین دھانی کے  بعد کے وہ محمد ریاض کو گورنمنٹ والے ھی salary اور پنشن بمعہ اس  incentive pay  دیں گے جو وہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین کو ملتا ھے، دیں گے. اوریہ کے جسکا عدالت نے دو ھفتوں میں ادا کرنے کا حکم بھی دے دیا ھے، تو ان ایسے اور کیسوں میں اب کیا رہ گیا ھے اب تو سپریم کوڑٹ نے انکو یہ ہی حکم کرنا ھے کے " جناب ان تمام لوگوں کو بھی دو ھفتوں میں ادا کرنے کی یقین دھانی کرائیں اور بس کیسس ڈسپوزڈ آف." . میں تو یہ ھی سمجھتا ھوں کے اب بلکل ایسا ھونا چاھئے کیونکے مجھے اب کوئی منتق سمجھ نہیں آتی اب عدالت ان کیسس میں مزید تاریخ دیتی رھے اور adjourned پر adjourned کرتی رھے.




عدالت نے اپنے اس حکم میں جو اس نے پیرا 4 میں لکھا ھے کے پی ٹی سی ایل والینٹررلی محمد ریاض پیمنٹ کرنے پر راضی ھوگئی ھے بغیر کسی مزید contest کےاور اسکی  شکایت ( grievance)  حل ھوگئی ھے  اور اسکےمعاملات ( matters)  بھی حل ھوگئے ھیں ، پی ٹی سی ایل کی کے اس  . دئیے ھوۓ بیان ( statement) کے بعد اور یہ 


پی ٹی سی ایل کا یہ بیان عدالت کے سامنے ایک انکا undertaking ھے (یعنی کمنٹمنٹ یا معاہدہ) .انکو ( یعنی محمد ریاض کو) payment  دو ھفتے کے اندر اندر کی جائے اس آڈر کے انکو( یعنی پی ٹی سی ایل کو) موصول ھونے کے بعد. اگر کوئی رقم راجہ ریاض کے کلیم کے مطابق پہلے سے ھی عدالت میں جمع ھے ، یہ محمد ریاض کوادا کردی جائےاور اسکو اس میں adjust  کرلیا جاۓ اگر کوئی بقایا جات اسکو دینے ھوں.


تو آپ لوگوں نے دیکھا کے پیرا 4  عدالت نے پی ٹی سی ایل کو محمد ریاض کو اگرچہ ، جو پی ٹی سی ال نے اسکو گورنمنٹ والے  واجبات دینے کی understanding دی تھی ، اسی کوےصرف بنیاد بناتےےھوئے عدالت نے ممحمدریاض کو دو ھفتوں کے اندر اندر یہ تمام واجبات ادا کرنے کا حکم دیا اور کوئی بھی اور حکم نھیں دیا جو انکے وکیل شاھد باجوہ نے کہا تھا کے اسکو اور کیسس میں precedents  نہ بنایا جائے جسکی تشریح میں اوپر کرچکا ھوں ، میں تو یہ ھی بات سمجھتاھوں اور اسی میں سچائی ھے .مزید آپ لوگ اسکو کس معنی میں لیتے ھیں ، اسکے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا . 


 


اب میں آپکےسامنے گورنمنٹ کے ان نوٹیفیکشنس کے اجرا ء کے بارے میں کچھ بات کرنا چاہتاھوں جو گورنمنٹ ھمیشہ عدالت عظمی یا اور اعلی عدلیہ اور FST کے فائنل حکم کے بعد نکالتی ھے ، اگر وہ کی ایسے سرکاری ملازم کے حق میں اسکی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشن کے متعلق آیا ھو اسکی litigation کی وجہ سے جسکا کا فائدہ ایسے اور تمام سرکاری ملازمین کو ھورہا ھو جو اس  litigation کا حصہ ھوں یا نہ ھوں . اگر آپ Esta Code اٹھا کر دیکھیں گے کے تو آپکو ایسے  بہت سے گورنمنٹ کے نوٹیفیکشنس  کے ریفرنسس مل جائیں گے جو گورنمنٹ نے صرف ایسے عدالتی حکم یا فیصلےکی بنا پر سرکاری ملازموں کے فائدے کے لئے نکالے ھیں جو اس litigation کا حصہ نہ تھے جو کسی ایک یا ایک سے زیادہ سرکاری ملازمین نے کیا ھو اور اسکا فائدہ نہ صرف انکو پہنچا ھے بلکے ایسے اوروں کو بھی پہنچایا . کل میں نے اپنے مضمون میں ایسے جس عدالتی حکم، رولنگ کا زکر کیا تھا یعنی جو سپریم کوڑٹ نے حمید اخٹر نیازی بنام سیکٹری اسٹیبلیشمنٹ میں دیاھے جو 1996SCMR1185 میں  درج ھے جسکا اردو ترجمعہ جو می نے لکھا تھا یعنی:-


   "فیڈرل سروس ٹروینل یا سپریم کوڑٹ کسی ایک ایسے قانونی نقطے جو سول سرونٹ کے سروس ٹرمز اور کنڈیشنس کے متعلق  ھو جو نہ صرف اس سول سرونٹ سے تعلق رکھتاھو جس نے litigate( مقدمہ سازی) کیا ھو بلکے وھی ایسے دوسرے سول سرونٹس کا  بھی مسعلہ ھو ، تو اس سول سرونٹ ( یعنی جس نے مقدمہ کیا ) کے  حق میں آنے والے فائدہ ، ان دوسرے ایسے سول سرونٹس تک بھی بڑھایا جائے جو اس مقدمہ بازی ( litigation) کا حصہ ھوں یا نہ ھوں، بجائے انکو مجبور کیا جائے کے وہ بھی عدالت سے مقدمہ بازی کریں یا اور مناسب فورم کی طرف رجوع کریں".


اسلئے جب راجہ ریاض کے کیس جو 5 جولائی 2015  کو آیا تھا جو 2015SCMR1783 میں درج ھے جسکے خلاف پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن بھی 8 اگست 2015 کو خارج ھوگئی تھی ، اصول اور قانون کا تقاضاتو یہ ھی تھا کے حکومت پاکستان ،اور ایسے ھی پی ٹی سی ایل کے ملازمین پر جنکا ایشو یعنی مسءلہ  بالکل راجہ ریاض جیسا تھا، ان سب پر راجہ ریاض کے حق میں آۓ ھوئے اس  5 جولائی 2015 کے سپریم کوڑٹ کے فیصلے کے مطابق ، پی ٹی سی ایل کی رویو پٹیشن خارج ھونے کے بعد  ایک نوٹیفیکیشن نکالنا چاھئے تھا کے اس فیصلے کا عمل ایسے سارے پی ٹی سی ایل کے ملازمین پربھی ھوگا جنکا مسءلہ راجہ ریاض جیسا ھی ھے. یہ نوٹیفیکیشن منسٹری آف آئی ٹی اینڈ ٹیلیکام نے نکالنا تھا جس کے انڈر یہ پی ٹی سی ایل کام کرتی ھے. مگر افسوس اور صدافسوس کی بات یہ منسٹری آف آئی ٹی اینڈ ٹیلیکام اسلام آباد یہ نہ کرسکی اور ایسے ھزاروں ملازم اور خود راجہ محمد ریاض اس فیصلے کے ثمر ابتک محروم رھے اب کہيں جاکر راجہ محمد کی ریاض کی آنکے خلاف توھین عدالت کیس کی وجہ سے 27 اکتوبر2017 کو اسکے حق میں یہ فیصلہ پھر سپرکم کوڑٹ کو دینا پڑا اور اسکو پیمنٹ کرنے کا حکم دیا ، جو میں اوپر بیان کرچکا ھوں.


میں اسی بات کو آپلوگوں کے  مزید سمجھانے کے لئے  اور آپ سب   کےعلم میں لانے کے لئے ، فائننس ڈویژن گورنمنٹ آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ دو(۲)  نوٹیفیکشنس کی فوٹو کاپیاں ( کاپیاں نیچے پیسٹ کررھا ھوں) فائننس ڈویژن گورنمنٹ آف پاکستان  کی دوجاری کردہ نوٹیفیکیشنس یعنی 13 جولائی 2010 اور 6 جنوری 2015 کے عنوان یعنی Subject تو ایک ھی ھیں یعنی یہ لکھا گیا ھے .


Grant of increment in terms of order of" "Supreme Court of dated 22-6-2009 . 


 جو یہ دوسرا  6 جنوری 2015 والا نوٹیفیکیشن ھے وہ دراصل پہلے نوٹیفیکیشن یعنی 13 جولائی 2010 میں amendment  کے بارے میں ھے. پھلانوٹیفیکیشن یعنی  13 جولائی 2010 کا  سپریم کوڑٹ کے  اس فیصلے کا اطلاق جو اسنے ایک سرکاری ملازم کے حق میں دیا تھا اسکے کیس کرنے کی وجہ سے ،  اسکا عمل ان  سب سرکاری ملازمین پر بھی  لا گو کردیا گیا جنکا مسعلہ اس سرکاری ملازم جیسا تھا جسنے کیس کیا اور اپنے حق میں فیصلہ سبریم کوڑٹ سے کرا لیا . اس سرکاری ملازم کا مسءلہ یہ تھا کے وہ اپنے گریڈ کے maximum stage  پر برسوں سے تھا اور جس سال وہ ریٹآئر ھوا اس سال وہ چھ ماہ سے زیادہ سروس کرچکا تھا یعنی وہ اس سال جن کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر میں ریٹائڑڈ ھوا تو اسکو قانونن ایک مزید انکریمنٹ اپنے گریڈ کا ھی ملنا چاھئے تھا اور اسکو پھر اسکی last pay drawn میں شامل کرکے اسکی پنشن تب بنانا تھی جو اسکے ڈیپاڑٹمنٹ نے نہیں دیا اسنے اسکے خلاف FST میں کیس کیا اور FST نے اسکے حق میں فصلہ دیا . ڈیپاڑٹمنٹ نے اپیل کردی سپریم کوڑٹ میں سپرم کوڑٹ نے FST کا فیھلہ بحال رکھا . ڈیپاڑٹمنٹ کی اپیل خارج کردی اور حکم دیا کے چونکے اسنے ،اس سال جس سال یہ ریٹائر ھوا ، چھ ماہ کی سروس کرچکا تھا اسلئے اسکو اسکی ریٹائرمنٹ پر ایک انکریمنٹ دیا جائے .ڈیپاڑٹمنٹ ، پی ٹی سی ایل کی طرح رویو میں نہیں گیا اور اسکو انکریمنٹ دے دیا .جب ایسے اور ملازمین نے ڈیپاڑٹمنٹ سے کہا کے ھمیں بھی دیں ھم نے بھی چھ ماہ کی سروس پوری کرلی ھے جس سال ھم ریٹائر ھوئے یا ھونے والے تھے  تو ڈیپاڑٹمنٹ نے انکو دھتکار دیا اور کہا کے جاؤ بیٹا پہلے کیس کرو پھر اپنے حق میں عدالت سے ایسا ھی فیصلہ لے کر آؤ پھر تم کو بھی ھم دے دیں گے . وہ لوگ عدالت پھنچ گئے اور عدالت نے وہ حکم جاری کیا جسکا زکر اوپر ترجمعے کے ساتھ کرچکا ھوں یعنی 1996SCMR1185. پھر بعد میں حکومت نے بھی اسی قسم کہ نوٹیفیکیشن 13 جولائی 2010 کا نکال دیا جو آپلوگوں کے لئے میں نے نیچے پیسٹ کیا ھوا ھے اسو غور سے پڑھیں  تو بہترھوگا. اس 13جولائی 2010 کے نوٹیفیکیشن میں یہ لکھا کے جو سرکاری ملازم اپنے گریڈ میں maximum stage پر تھے اور انھوں نے ، جس سال وہ ریٹائرھوئے اور چھ مہینے کی سروس پوری کرلی ھو انکو انکی ریٹائرمنٹ پر ایک انکریمنٹ دیا جائے گا .


اس  13جولائی 2010 کے نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بعد بہت سارے ایسی سرکاری ریٹائڑڈ ملازمین نے حکومت سے اپیلیں کرنا شروع کردیں کے وہ تو اپنے اپنےگریڈ کے maximum stage  پر برسوں سے تھے لیکن جس سال وہ ریٹآئر ھوئے انکی اس سا ل سروس چھ ماہ سے کم تھی اسلئے انکو کوئی انکریمنٹ نھیں دیا گیا  اسلئے اس چھ ماہ سروس کی شرط کو ختم کیا جاۓ اور انکو بھی ریٹائرمنٹ پر ایک اضافی انکریمنٹ دیا جائے . حکومت نے انکی یہ بات مان لی اور   6 جنوری 2015  کو اپنے پہلے 13جولائی 2010 کے نوٹیفیکیشن میں amendment کرتےھوئے چھ مہینے سروس کرنے کی قید کو ختم کردیا کے جس سال ایسے سرکاری ملازم کو ریٹائر ھونا تھا جو اپنے گریڈ میں maximum stage پر پرسوں سے تھا مگر اس سال سروس  چھ مہینے سے کم تھی اور وہ انکریمنٹ سے محروم ھوگیا تھا ، بس اس amendment والے نوٹیفیکیشن میں یہ قید لگادی کے یہ اضافی انکریمنٹ صرف ان سرکاری ملازمین  کو ملے گا جنکی سروس  ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے پہلے پر اپنے اپنے گریڈ میں maximum stage پرپہنچےھوئے  کم ازکم چھ مہینے ھو.


اب تومجھے بھی انشاللہ یہ انکریمنٹ ملے گا جو میری اس گورنمنٹ کے 2011 کےگورنمنٹ  نیو اسکیل کے B-19 میں لگے گا کیونکے میں اپنے B-19 کے Maximum Stage پر چارسال سےزیادہ عرصے سے تھا .میری ریٹائرمنٹ 14 جنوری 2012  کو ھوئی .پہلے 13 جولائی 2010 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق میرا حق نہیں پنتا تھا . آپ سب ایسے لوگ بھی اپنا ریکاڑڈ چیک کریں اور اس نئے  6 جنوری 2015  والے گورنمنٹ کے نوٹیفیکیشن سے مستفید ھوں.


واسلام


محمد طارق اظہر 


ریٹائڑڈ جنرل منیجر( آپس) پی ٹی سی ایل 


رھائیش راولپنڈی 


31-10-2017




Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]