Contempt Court case against Ex acting PM Sardar Khosa
Attention. . . . Attention. . . Attention
سپریم کوڑٹ کآ سول سرونٹ انیتا کیس میں دیا گیا فیصلہ . . اور نگران وزیر اعظم کو اس فیصلے کے خلاف عمل کرنے پرتوھین عدالت کا نوٹس نکالنا.
میں نے کل یکم نومبر 17 کو اپنے ایک بیحد اہم نوٹ پر اپنے تمام پی ٹی سی ایل کے ساتھیوں کو یہ باور کرایا تھا کے راجہ ریاض کے حق میں آنے والا فیصلہ ھم سب ایسے ملازمین پر بھی لآگو ھوگا جن کا مسعلہ راجہ ریاض جیسا ھی ھے مگر جنھوں نے ایسا کیس نہیں بھی کیا. میں نے اسی نوٹ میں سول سرونٹ انیتا تراب علی کے کیس کا ذکر کیا تھا اور اس میں سابق چیف جسٹس محترم جناب جسٹس ایس خواجہ ، جنھوں نے نے یہ فیصلہ لکھا تھا انکے اسی فیصلے کا پیرا نمبر 20 اور 21 من وعن لکھا ھوا ، تحریر کیا تھا . جسکا خلاصہ یہ تھا کے اگر کو ئی ادارہ سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کی رو گردانی کرتا ھے جو اس نے حمید اختر بنام سیکٹری اسٹیبلشمنٹ ( 1996SCMR1185) میں دیا ھے اور سپریم کوڑٹ کیسی ایسے فیصلے کو جو کسی کے حق میں آیا اس مسعلے میں جو اورں کا بھی مسعلہ ھو مگر انھوں نے مقدمہ بازی نھیں کی ھو ، اگر ایسے شخض یا اشخاض کو فائدہ نھیں دیتا تو وہ توھین عدالت کا مرتکب ھوگا کی اور سپریم کوڑٹ اسکے خلاف آئین پاکستان کی کلاز 204 کی سب سیکشن 2a کے تحت کاروائی کرسکتی ھے . اسلئے جب نگران وزیراعظم جناب ھزار خان کھوسہ صاحب نے تراب علی کیس میں سپریم کوڑٹ کے دئے گۓ فیصلے کے برعکس ۲۰ ایسے سول سرونٹ سرونٹس ھائی رینکنگ آفیسر کی ٹراننسفریں کردیں تو ایک ایسے آفیسر نے جو اس ٹرانسفر میں شامل تھا مگر تراب علی کیس میں نہیں تھا ، نگراں وزیر اعظم کے اس فیصلے کے خلاف انیتا تراب علی کیس کو ریفرنس بناتے ھوئے ، توھین عدالت کا کیس کردیا اور سپریم کوڑٹ نے انکو توھین عدالت کا نوٹس جاری کردیا . نگراں وزیر اعظم صاحب ( جو سابق چیف جسٹس بلوچستان تھے شائید) نے فورن عدالت سے معافی مانگتے ھوئے یہ تمام ٹرانسفر آرڈر منسوخ کرد ئے . یہ خبر Dawn News نے لگائی تھی جو31 مئی 2013 کی ھے اور نیٹ پرموجود ھے وھیں سے میں نے اٹھا کر نیچے پیسٹ کردی ھے آپ سب لوگوں کی آگاھی کے لئے تاکے آپ لوگ جان سکییں کے سپریم کوڑٹ کے احکامات کی خلاف ورذی پر ایک وزیر اعظم کو بھی نہيں بخشا جاسکتا تو یہ پریزیڈنٹ پی ٹی سی ایل اور ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کیا چیزیں ھیں .
کل جو سپریم کوڑٹ نے 1173 پی ٹی سی ایل پنشنروں کو چارھفتے کے اندر گورنمنٹ کے مطابق پنشن ادا کرنے کا حکم دیا ، اس خبر کے بعد پھر لوگوں نے مجھ سے رابطے کرکے وھی بات دھرانی شروع کردی کے انکو کیسے ملے گا انھوں نے تو کیس ھی نہیں کیا وہ تو اس میں پاڑٹی ھی نھیں تھے. اب تو انکو بھی انھیں کی طرح کیس کرنا پڑے گا وغیرہ وغیرہ . پہلے اور نہ جانے وہ کتنا عرصہ لگے اور ھم لوگ تو شائید اس وقت تک ختم ھی ھوجائیں . سب سے سے پہلے ان ایسے لوگوں کے لئے میرا جواب یہ ھے کے ان لوگوں نے مسعود بھٹی کییس کے آنے کے بعد جو سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی اور دوسرے دو نصیرالدین اور دلآویز کے حق میں دیا تھا اور ان تینوں کو سرکاری ملازم قرار دیا تھا . تو پھر یہ لوگ اپنے آپ کو سرکاری ملازم کیوں سمجھتے ھیں انکو تو چاھئے تھا کے فورن کیس کرتے اور کہتے ھمیں بھی سرکاری ملازم قرار دیں جسطرح مسعود بھٹی وغیرہ کو دیا ھے پھر تو ۳۰۰۰۰ ھزار ایس پی ٹی سی ایل ملازموں کو الگ الگ کیس کرنا چاھئے تھے . اس صورت حال میں ھمیں صرف اس صورت میں پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے خلاف صرف اور صرف توھین عدالت کا کیس ھائی کوڑٹ میں یا ڈائریکٹ سپریم کوڑٹ میں کرنا پڑے گا انکو ایک دینے کے لئے نوٹسس دینے کے بعد، سپریم کوڑٹ کے اس حکم کی روشنی میں جسکا زکر سابق چیف جسٹس محترم جناب جسٹس ایس خواجہ نے انیتا تراب علی کے فیھلے میں پیرا نمبر 20 میں کیا ھے بس اور کچھ نھیں . پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو سپریم وڑٹ کے کاس حکم کا احترام کرتے ھوئے جو اسنے حمید اختر بنام سیکٹری اسٹیبلشمنٹ ( 1996SCMR1185) میں دیا اورں تمام کو جو راجہ ریاض کیس یا 1173 پی ٹی سی ایل پنشنروں توھین عدالت کیسس کا حصہ نہیں تھے، ان سب کو خود بخود دو اور چار ھفتے کے اند گورنمنٹ کے مطابق ادائیگی کردینی چاھئے ورنہ اکے خلاف ھم ایس لوگوں نے توھین عدالت کے کیسسس کردئے تو نا صرف انکو یہ تمام ادئگیاں فورن کرنے پڑيں گیں بلکے توھین عدالت کی سزا بھی بھگتنا ھوگی اور وہ یہ ادائگیاں صرف اسلئے نہيں کر پارھے ھیں کے انکے پاس پیسہ نھیں تو حکومت پاکستان کو یہ تمام ادائگیاں کرنی پڑیں گیں کیونکے وہ گارنٹر ھے ، اور سپریم کوڑٹ کو پہلے پی ٹی سی ایل کو دیوالیہ قرار دینا ھوگا . یہ بات سپریم کوڑٹ مسعود بھٹی کیس یعنی 2012SCMR152 میں واضح کردی ھے کےاس صورت حال میں جب ھوگا جب پی ٹی سی ایل دیوالیہ (bankrupt) ھوجائے . پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی جب اپنی رویو پٹیشن ميں یہ بات لکھی تھی کے انکو ایسے تمام پنشنرس کو 22 ارب کی خطیر رقم دینا پڑے گی اور وہ دینے کے قابل نہیں اسلئےانکو معاف کیا جائے اور انکے خلاف کو ئی Adverse Order نہیں پاس کیا جائے [یہ انکی رویو پٹیشن انکے وکیل خالد انور صاحب نے تحریر کی تھی] .مگر سپریم کوڑٹ نے 17 مئی 2017 کو انکی یہ رویو پٹیشن خارج کردی اور اپنا 12 جون 2015 والا فیصلہ برقرار رکھا جسکے بعد ھی صادق علی اور محمد عارف صاحب نے یہ توھین عدالت کے کیسسز داخل کئے . محمد عارف صاحب نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں اور صادق علی صاحب نے سپریم کوڑٹ میں کیا جس پر یہ عدالتیں انکو حکومت والی پینشنس دینے کا حکم جاری کرچکی ھیں. اور ان پر پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو لازم ھوگیا صرف ان کیسسز کرنے والوں پر نہیں بلکے ان تمام ایس لوگوں پر بھی جنکا مسعلہ ان کیسسز کرنے والوں جیسا ھے ورنہ یہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے توھین عدالت کی سزا بھگتنے کے لئے تیار ھو جائیں.
واسلام
محمد طارق اظہر
02-11-2017
Transfer orders withdrawn by acting ex PM Sardar Khosa.Dawn news of dated of May 31, 2013
ISLAMABAD: Caretaker Prime Minister Mir Hazar Khan Khoso assured the Supreme Court on Thursday that he had withdrawn his orders regarding transfer and posting of about 20 senior government officials.Facing contempt proceedings over alleged violation of a court judgment, the prime minister said in a two-page statement submitted through his counsel Arif Chaudhry that withdrawal of the orders amply demonstrated and proved beyond any doubt his sincerity in abiding by the writ of the apex court.
Headed by Justice Jawwad S. Khawaja, the Supreme Court bench is seized with petitions moved by senior bureaucrat Shafqat Hussain Naghmi, Secretary of the National Commission for Government Reforms Imtiaz Inayat Elahi and others against their transfer to different government departments in "violation of judgment in the Anita Turab case".
On May 9, the Supreme Court issued contempt notices to the prime minister, along with his Principal Secretary (PSPM) Khawaja Siddiq Akbar and Establishment Secretary Taimur Azmat Usman, and made former PSPM Sirat Asghar a party in the matter.The notices were issued under section 3 of the Contempt of the Court Ordinance 2003, read with article 204 of the constitution, with a direction to submit replies explaining why the transfers/postings should not be declared null and void.
The court held that prima facie the transfer/posting of the officers seemed to violate judgment in the Anita Turab case. In that judgment, the apex court had held that civil servants were not bound to obey illegal orders of their superiors as they owed their first and foremost allegiance to the law and the constitution.
On May 24, Mr Akbar filed a reply expressing willingness to submit to the court documentary evidence explaining reasons for the transfer and posting of the officers. He said the transfers/postings were made for compelling reasons, involving the general reputation, conduct and performance of the officers.He added that the evidence could be presented in camera, if so desired by the court.
In his statement on Thursday, the prime minister said the withdrawal of the transfer orders showed his commitment towards implementing the court's judgment in the Anita Turab case.
"Indeed, the Election Commission of Pakistan's notification of April 2, 2013 was the root cause and origin of issuance of these orders for the transfer and postings which led this court to contemplate action in this case," the statement submitted on behalf of Mr Khoso said.
The prime minister said the postings and transfers were made inadvertently and without any intention to cause offence.
He went on to say that he had the greatest respect for the Supreme Court, held it in highest esteem and honour and firmly believed in its supremacy.
سپریم کوڑٹ کآ سول سرونٹ انیتا کیس میں دیا گیا فیصلہ . . اور نگران وزیر اعظم کو اس فیصلے کے خلاف عمل کرنے پرتوھین عدالت کا نوٹس نکالنا.
میں نے کل یکم نومبر 17 کو اپنے ایک بیحد اہم نوٹ پر اپنے تمام پی ٹی سی ایل کے ساتھیوں کو یہ باور کرایا تھا کے راجہ ریاض کے حق میں آنے والا فیصلہ ھم سب ایسے ملازمین پر بھی لآگو ھوگا جن کا مسعلہ راجہ ریاض جیسا ھی ھے مگر جنھوں نے ایسا کیس نہیں بھی کیا. میں نے اسی نوٹ میں سول سرونٹ انیتا تراب علی کے کیس کا ذکر کیا تھا اور اس میں سابق چیف جسٹس محترم جناب جسٹس ایس خواجہ ، جنھوں نے نے یہ فیصلہ لکھا تھا انکے اسی فیصلے کا پیرا نمبر 20 اور 21 من وعن لکھا ھوا ، تحریر کیا تھا . جسکا خلاصہ یہ تھا کے اگر کو ئی ادارہ سپریم کوڑٹ کے اس فیصلے کی رو گردانی کرتا ھے جو اس نے حمید اختر بنام سیکٹری اسٹیبلشمنٹ ( 1996SCMR1185) میں دیا ھے اور سپریم کوڑٹ کیسی ایسے فیصلے کو جو کسی کے حق میں آیا اس مسعلے میں جو اورں کا بھی مسعلہ ھو مگر انھوں نے مقدمہ بازی نھیں کی ھو ، اگر ایسے شخض یا اشخاض کو فائدہ نھیں دیتا تو وہ توھین عدالت کا مرتکب ھوگا کی اور سپریم کوڑٹ اسکے خلاف آئین پاکستان کی کلاز 204 کی سب سیکشن 2a کے تحت کاروائی کرسکتی ھے . اسلئے جب نگران وزیراعظم جناب ھزار خان کھوسہ صاحب نے تراب علی کیس میں سپریم کوڑٹ کے دئے گۓ فیصلے کے برعکس ۲۰ ایسے سول سرونٹ سرونٹس ھائی رینکنگ آفیسر کی ٹراننسفریں کردیں تو ایک ایسے آفیسر نے جو اس ٹرانسفر میں شامل تھا مگر تراب علی کیس میں نہیں تھا ، نگراں وزیر اعظم کے اس فیصلے کے خلاف انیتا تراب علی کیس کو ریفرنس بناتے ھوئے ، توھین عدالت کا کیس کردیا اور سپریم کوڑٹ نے انکو توھین عدالت کا نوٹس جاری کردیا . نگراں وزیر اعظم صاحب ( جو سابق چیف جسٹس بلوچستان تھے شائید) نے فورن عدالت سے معافی مانگتے ھوئے یہ تمام ٹرانسفر آرڈر منسوخ کرد ئے . یہ خبر Dawn News نے لگائی تھی جو31 مئی 2013 کی ھے اور نیٹ پرموجود ھے وھیں سے میں نے اٹھا کر نیچے پیسٹ کردی ھے آپ سب لوگوں کی آگاھی کے لئے تاکے آپ لوگ جان سکییں کے سپریم کوڑٹ کے احکامات کی خلاف ورذی پر ایک وزیر اعظم کو بھی نہيں بخشا جاسکتا تو یہ پریزیڈنٹ پی ٹی سی ایل اور ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کیا چیزیں ھیں .
کل جو سپریم کوڑٹ نے 1173 پی ٹی سی ایل پنشنروں کو چارھفتے کے اندر گورنمنٹ کے مطابق پنشن ادا کرنے کا حکم دیا ، اس خبر کے بعد پھر لوگوں نے مجھ سے رابطے کرکے وھی بات دھرانی شروع کردی کے انکو کیسے ملے گا انھوں نے تو کیس ھی نہیں کیا وہ تو اس میں پاڑٹی ھی نھیں تھے. اب تو انکو بھی انھیں کی طرح کیس کرنا پڑے گا وغیرہ وغیرہ . پہلے اور نہ جانے وہ کتنا عرصہ لگے اور ھم لوگ تو شائید اس وقت تک ختم ھی ھوجائیں . سب سے سے پہلے ان ایسے لوگوں کے لئے میرا جواب یہ ھے کے ان لوگوں نے مسعود بھٹی کییس کے آنے کے بعد جو سپریم کوڑٹ نے مسعود بھٹی اور دوسرے دو نصیرالدین اور دلآویز کے حق میں دیا تھا اور ان تینوں کو سرکاری ملازم قرار دیا تھا . تو پھر یہ لوگ اپنے آپ کو سرکاری ملازم کیوں سمجھتے ھیں انکو تو چاھئے تھا کے فورن کیس کرتے اور کہتے ھمیں بھی سرکاری ملازم قرار دیں جسطرح مسعود بھٹی وغیرہ کو دیا ھے پھر تو ۳۰۰۰۰ ھزار ایس پی ٹی سی ایل ملازموں کو الگ الگ کیس کرنا چاھئے تھے . اس صورت حال میں ھمیں صرف اس صورت میں پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے خلاف صرف اور صرف توھین عدالت کا کیس ھائی کوڑٹ میں یا ڈائریکٹ سپریم کوڑٹ میں کرنا پڑے گا انکو ایک دینے کے لئے نوٹسس دینے کے بعد، سپریم کوڑٹ کے اس حکم کی روشنی میں جسکا زکر سابق چیف جسٹس محترم جناب جسٹس ایس خواجہ نے انیتا تراب علی کے فیھلے میں پیرا نمبر 20 میں کیا ھے بس اور کچھ نھیں . پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو سپریم وڑٹ کے کاس حکم کا احترام کرتے ھوئے جو اسنے حمید اختر بنام سیکٹری اسٹیبلشمنٹ ( 1996SCMR1185) میں دیا اورں تمام کو جو راجہ ریاض کیس یا 1173 پی ٹی سی ایل پنشنروں توھین عدالت کیسس کا حصہ نہیں تھے، ان سب کو خود بخود دو اور چار ھفتے کے اند گورنمنٹ کے مطابق ادائیگی کردینی چاھئے ورنہ اکے خلاف ھم ایس لوگوں نے توھین عدالت کے کیسسس کردئے تو نا صرف انکو یہ تمام ادئگیاں فورن کرنے پڑيں گیں بلکے توھین عدالت کی سزا بھی بھگتنا ھوگی اور وہ یہ ادائگیاں صرف اسلئے نہيں کر پارھے ھیں کے انکے پاس پیسہ نھیں تو حکومت پاکستان کو یہ تمام ادائگیاں کرنی پڑیں گیں کیونکے وہ گارنٹر ھے ، اور سپریم کوڑٹ کو پہلے پی ٹی سی ایل کو دیوالیہ قرار دینا ھوگا . یہ بات سپریم کوڑٹ مسعود بھٹی کیس یعنی 2012SCMR152 میں واضح کردی ھے کےاس صورت حال میں جب ھوگا جب پی ٹی سی ایل دیوالیہ (bankrupt) ھوجائے . پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی جب اپنی رویو پٹیشن ميں یہ بات لکھی تھی کے انکو ایسے تمام پنشنرس کو 22 ارب کی خطیر رقم دینا پڑے گی اور وہ دینے کے قابل نہیں اسلئےانکو معاف کیا جائے اور انکے خلاف کو ئی Adverse Order نہیں پاس کیا جائے [یہ انکی رویو پٹیشن انکے وکیل خالد انور صاحب نے تحریر کی تھی] .مگر سپریم کوڑٹ نے 17 مئی 2017 کو انکی یہ رویو پٹیشن خارج کردی اور اپنا 12 جون 2015 والا فیصلہ برقرار رکھا جسکے بعد ھی صادق علی اور محمد عارف صاحب نے یہ توھین عدالت کے کیسسز داخل کئے . محمد عارف صاحب نے اسلام آباد ھائی کوڑٹ میں اور صادق علی صاحب نے سپریم کوڑٹ میں کیا جس پر یہ عدالتیں انکو حکومت والی پینشنس دینے کا حکم جاری کرچکی ھیں. اور ان پر پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کو لازم ھوگیا صرف ان کیسسز کرنے والوں پر نہیں بلکے ان تمام ایس لوگوں پر بھی جنکا مسعلہ ان کیسسز کرنے والوں جیسا ھے ورنہ یہ پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی والے توھین عدالت کی سزا بھگتنے کے لئے تیار ھو جائیں.
واسلام
محمد طارق اظہر
02-11-2017
Transfer orders withdrawn by acting ex PM Sardar Khosa.Dawn news of dated of May 31, 2013
ISLAMABAD: Caretaker Prime Minister Mir Hazar Khan Khoso assured the Supreme Court on Thursday that he had withdrawn his orders regarding transfer and posting of about 20 senior government officials.Facing contempt proceedings over alleged violation of a court judgment, the prime minister said in a two-page statement submitted through his counsel Arif Chaudhry that withdrawal of the orders amply demonstrated and proved beyond any doubt his sincerity in abiding by the writ of the apex court.
Headed by Justice Jawwad S. Khawaja, the Supreme Court bench is seized with petitions moved by senior bureaucrat Shafqat Hussain Naghmi, Secretary of the National Commission for Government Reforms Imtiaz Inayat Elahi and others against their transfer to different government departments in "violation of judgment in the Anita Turab case".
On May 9, the Supreme Court issued contempt notices to the prime minister, along with his Principal Secretary (PSPM) Khawaja Siddiq Akbar and Establishment Secretary Taimur Azmat Usman, and made former PSPM Sirat Asghar a party in the matter.The notices were issued under section 3 of the Contempt of the Court Ordinance 2003, read with article 204 of the constitution, with a direction to submit replies explaining why the transfers/postings should not be declared null and void.
The court held that prima facie the transfer/posting of the officers seemed to violate judgment in the Anita Turab case. In that judgment, the apex court had held that civil servants were not bound to obey illegal orders of their superiors as they owed their first and foremost allegiance to the law and the constitution.
On May 24, Mr Akbar filed a reply expressing willingness to submit to the court documentary evidence explaining reasons for the transfer and posting of the officers. He said the transfers/postings were made for compelling reasons, involving the general reputation, conduct and performance of the officers.He added that the evidence could be presented in camera, if so desired by the court.
In his statement on Thursday, the prime minister said the withdrawal of the transfer orders showed his commitment towards implementing the court's judgment in the Anita Turab case.
"Indeed, the Election Commission of Pakistan's notification of April 2, 2013 was the root cause and origin of issuance of these orders for the transfer and postings which led this court to contemplate action in this case," the statement submitted on behalf of Mr Khoso said.
The prime minister said the postings and transfers were made inadvertently and without any intention to cause offence.
He went on to say that he had the greatest respect for the Supreme Court, held it in highest esteem and honour and firmly believed in its supremacy.
Comments