Regarding suggestion of merger of PTET in to AGPR


"پی ٹی ای ٹی سے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کرنے اور اسکو اے جی پی آر میں ضم کرنے کی تجويز کا معاملہ


عزیز پی ٹی سی ایل کے ساتھیو
اسلام و علیکم

27 نومبر 2017, کو آپ سب سے میں نے پی ٹی ای ٹی سے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کرنے اور اسکو ا میں ضم کرنے کی تجويز پر آپ لوگوں کی رائے لینے کے لئے کے یہ ھونا چاھئے یا نہیں ، شئیر کی تھی . مجھے اسکا بہت ھی اچھا response ملا . اور کل تک ھی 99.9% پی ٹی سی ایل کے ساتھیوں نے اس تجویز سے agree کیا . بس ایک صاحب نے اسلئے agree نہیں کیا کے انکے خیال میں یہ ٹرسٹ آئینی ادارہ ھے اسلئے اس میں کسی بھی تبدیلی کی گنجائش نہیں ھوسکتی جس سے مجھے اختلاف تھا اور انکو میں نے یہ بات واضح کردی کے انکی سوچ بلکل غلط ھے . میں یہ بات کلئیر کردوں پی ی ای ٹی ایک آئنی ادارہ نہیں جیسے سپریم کوڑٹ ، ھائی کوڑٹ الیکشن کمیشن یا نیب وغیرہ وغیرہ ھیں جنکا زکر آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موجود ھے . حکومت پاکستان نے PTET کی تشکیل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائزیشن ) ایکٹ ، جسے 1996ACT XVII OF 1996 بھی کہتے ھیں ، اسکی کی کلاز 44 کی سب کلاز 1 کے تحت اسکو دئئے گئے اختیارات کے تحت یکم جنوری 1996 سےکی . یہ بات سمجھ لیں چاھے آئنی ادارہ ھو یا کسی، ایکٹ کےزریعے کوئی ادارہ قائم ھو ، اس کے ایکٹ میں تبدیلی یا اس کو ختم کرنا ممکن ھے . بس صرف فرق یہ ھے کے کسی آئینی ادرے کے کسی ایکٹ میں تبدیلی کرنی ھو تو صرف دوتہائی ممبران پارلیمنٹ کی منظوری سے ھوسکتی ھے جیس ابھی الیکشن کمیشن ، جو ایک آئنی ادارہ ھے اسکے ایکٹ میں تبدیلی کی گئی ھے اور اسکا نام الیکشن ایکٹ 2017 رکھا گیا ، دوسرا کوئی ایسا ادارہ یا قانون جو پارلیمنٹ کی ممبران کی سادہ majority سے سے بنایا گیا ھو، جیسے یہ پی ٹی ای ٹی یعنی پاکستان ٹیلیکام ایمپلائیزٹرسٹ. اسکے اندر ترمیم صرف پارلیمنٹ میں سادہ majority کے زریعے ھوسکتی ھے پی ٹی ای ٹی میں بوڑڈ آف ٹرسٹی کی تشکیل، فنکشن ، اور اسکے اختیارات کی بابت اسی ایکٹ میں یعنی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائزیشن ) ایکٹ 1996 کی کلاز 44 سے لے کر کلاز 53 تک دی گئي ھیں . تو اگر اب حکومت پارلیمنٹ کے زریعے ، اس ایکٹ 1996 ان کلازز ( 44 سے لے کر کلاز 53 تک) میں سے جہاں جہاں لفظ" بوڑڈ آف ٹرسٹیز" لکھا ھوا ھو ، اسکو نکال دے اور اسکی جگہ AGPR یا کوئی اس کو کنٹرول کرنے والےکی پوسٹ create کردے مثلن "Controller of PTCL Pension Account " [جیسے Controller Military Accounts ھے ] اور اسکے وھی مکمل اختیارات ھونے چاھئیں جو اب بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ھیں ، اس صورت میں اس بات میں کوئی قباحت ھو یا کوئی illegality نظر آۓ کے AGPR کو یہ کام نہیں سونپا جاسکتا ، تو اسطرح بوڑڈ آف ٹرسٹیيز سے جان چھوٹ سکتی ھے اور پی ٹی سی ایل کا عمل دخل بھی ختم ھوجائیگا .یاد رھے یہ پی ٹی ای ٹی گورنمنٹ کا آزاد ادارہ ٹرسٹ ھے اسکا براہ راست تعلق گورنمنٹ سے ھے اور اسے گورنمنٹ پنشن ھی کے قوانین کے تحت کام کرنا ھے ناکے پی ٹی سی ایل کے اپنے بنائے ھوۓ قوانین پر . اب تو یہ لگتا ھے یہ پی ٹی سی ایل کا جس میں ایتصلات کے 26% شئیرز ھیں ، اس بورڈ آف ٹرسٹیز کے گورنمنٹ کے ممبرز اسکے زر خرید غلام بن چکے ھيں اور انھیں کی advice پر عمل کرتے ھیں اور گورنمنٹ کے بنائے ھوئے پنش قوانین پر عمل کرنے سے اجتناب کرتے ھيں جو انکے فرائض اور اختیارات میں شامل ھیں . یہ "ن لیگ " کی حکومت چاھے تو بڑی آسانی سے ایکٹ میں یہ ترمیم کرسکتی ھے اسکی قومی اسمبلی تو بہت اچھی majority ھے اور اب تو مارچ 2018 میں سینٹ میں بھی ھوجائیگی اس طرح پارلیمنٹ میں بڑھ جائیگی تو اس طرح ترمیم بغیر کسی مشکل کے ھوجائیگی اور وہ اب اگر کرنا چاھے تو جب سینٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس نہ ھورھا ھو، تو آڑڈیننس کے زریعے کراسکتی ھے جسکی مدت چار ماہ ھوتی ھے بشرطیہ کے ان چارماہ کے اندر اندر پارلیمنٹ سے اسکی توثیق نہ کرائی جائے . اب تو چار مہینے سے پہلے ھی ن لیگ کی majority پارلیمنٹ میں بڑھ جائیگی اسلئے اسکی توثیق ھونے میں کوئیی بھی مشکل پیش نہیں آئیگی . اسلئے پی ٹی سی ایل پنشنرس میں اگر کچھ لوگ ایسے ھیں جو "ن لیگ "کے سرگرم کارکن ھیں اور ساتھ ساتھ اگر پاڑٹی میں اچھی پوزیشن میں بھی ھیں تو انکو چاھئے وہ آگے آئیں اور اپنی پاڑٹی "ن لیگ "کے اعلے عہدے داران سے رجوع کریں اور اس پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائزیشن ) ایکٹ 1996 کے پی ٹی ای ٹی والے ایکٹ میں ترمیم کرائیں یا تو AGPR کو بوڑڈ آف ٹرسٹی کی جگہ replace کرائیں اور اس میں کوئی قباحت ھو تو بوڑڈ آف ٹرسٹی کی جگہ single person کی پوسٹ بطور Controller of PTCL Pension Account کے create کروائیں جسکے وھی اختیارات اور پاور ھو ں جو اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ھیں. اور یہ ڈائریکٹ گورنمنٹ کا نمائندہ ھو اور اسکا کوئی بھی تعلق پی ٹی سی ایل سے نہ ھو اور وہ آزادانہ کام کرے . بس پی ٹی سی ایل کا تعلق اس حد تک ھونا چاھئے کے جو ایسے گورنمنٹ کےٹرانسفڑڈ ملازمین پی ٹی سی ایل میں کام کررھے ھیں انکا ریٹائرمنٹ نوٹیفیکیشن نکالے جب کوئی ایسا 60 کی عمر میں پہنچنے والا ھو یا کسی اور وجہ سے ریٹائر کیا جارھاھو اور اپنی کم از کوالیفائنگ سروس پنشن لینے کا حقدار ھو[ پنشن کا حقدارھونے کے لئے کم ازکم کوالیفائنگ سروس دس سال یا اس سے زیادہ ھے] . اور پھر اسکی پنشن کے کاغزات اور اس میں اسکی گراس پنشن اور نیٹ پنشن کمیوٹیشن کی رقم کیلکولیٹ کرکے اس ٹرسٹ کو بھیجے اور ھرسال یکم جولائی سے ٹرسٹ کا مقرر کردہ contribution کی رقم قانون کے مطابق ٹرسٹ پنشن فنڈ میں ادا کرے . پی ٹی سی ایل اس ٹرسٹ کے اور کسی کام میں عمل دخل نہیں ھونا چاھئے
اس بارے بہت اچھے اچھے ریمارکس ملے اور لوگ میری اس رائے سے متفق نظر آئے لیکن مجھے اپنے پی ٹی سی ایل کے سنئیر ترین ریٹائڑڈ آفیسران صاجبان کے ریمارکس پڑھکر بیحد تقویت اور حوصلہ ملا جو اس بات کا مظہر ھے کے جو کچھ میں نے اس بارے میں لکھا اس میں کسی مبالغہ آرآئی سےکام نھیں لیا بلکے جو ایک حقیقت ھے وہ لکھی اور بتایا کے کسطرح اس کا تدارک کیا جاسکتا ھے . محترم جناب گل بہادر یوسف زئی سابقہ ایگزیکٹو وائیس پریزیڈنٹ پی ٹی سی ایل اور سابقہ ایم ڈی ٹی آئی پی جو کبھی خود بھی اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ممبر پی ٹی سی ایل کی طرف سے، رہ چکے ھیں ، اور جناب رسول خان صاحب سابقہ چیف انجینئیر پی ٹی سی ایل نے جو ریمارکیس انگلش میں لکھے وہ پیش خدمت ھیں

1. Gul Bahadur Yousafzai
Agree
I have been a member of the B.o.D for some period from PTCL WHILE serving as E.V.P The independent status of PTET is deminishing due to interference by PTCL hence cannot protect the interest of pensioners which was the main purpose of The PTET
2. Rasool Khan
Agreed I personally wasn't in favour of this ugly trust in the initial stage but it was created for some malafide interest of seniors at that time.
مجھے کل رات میسنجر پر ایک ھائی رینکنگ پی ٹی سی آفیسر جو پی ٹی سی ایل میں کنریکٹ پر پر بہت عرصے سے کام کررھے تھے اور اب نہیں ھیں اور وہ اب ملک سے باہر رھتے ھیں ، انکا ایک پیغام ملا جو انھوں نے فیس بک پر میرا یہ آڑٹیکل پڑھکر دیا اور جو کچھ میں نے اس بوڑڈ آف ٹرسٹیز میں گورنمنٹ کے ممبرانز کے رول کے بارے میں لکھا اس کی بھر پور تائید کی . انھوں نے لکھا کے ان تین گورنمنٹ کے ممبران میں سے ھر ایک کو پی ٹی سی ایل کی انتظامیہ 4000 سے 5000 ڈالر ماہانہ الگ سے دیتی ھے اور بیحد مراعات اور بھی دے رکھی ھیں اور یہ سب مظہر حسین نے کراکے دیا ھے تاکے یہ لوگ ان کی بات پر عمل کریں جیسا بھی ھو اور اسکی مرضی کا فیصلہ دیں . میں نہیں کہہ سکتا کے اس بات میں کس حد تک صداقت ھے یا نہیں مگر یہ ضرور بتا سکتا ھوں کے 2009 جب میں سروس میں تھاتو مجھے ایک میرے دوست جو اسوقت پی ٹی ای ٹی میں تھے ، جو پہلے کبھی پی ٹی سی ایل میں کام کرتے تھے انھوں نے بتایا تھا کے ان گورنمنٹ کے ممبران کو پی ٹی سی ایل نے بہت مراعات دے رکھی ھیں جس میں الگ سے گاڑی اور مفت پٹرول بھی شامل ھے اور مجھے انھوں نے یہ بتایا تھا کے اس بات کی شکایات کسی نے نیب میں بھی کردی ھے کے انکے assets کا جائزہ لیا جاۓ اوراب شائید وہ اب تحقیق بھی کرے.

کافی لوگ مجھ سے پوچھ رھے ھیں کے یہ سب کرنے کے لئے بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا مطلب یہ وہ چوھوں کی طرح ڈر رھے ھیں یعنی جسطرح چوھوں کو یہ خطرہ ھے کے جو بھی بلی کے گلے ميں گھنٹی بانھنےکی کوشش کرے گا بلی اسکو کھا جائیگی اسطرح کچھ نادان لوگ یہ سمجھ رھے ھیں کے انھوں نے پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹی کے خلاف یعنی انکو ختم کرنے کی کوشش کی تو انکو نقصان پہنچے گا اگر ایسی بات کچھ ایسے لوگ سوچتے ھیں تو پھر کام ھوگیا. جو ڈر گیا وہ مرگیا . ھم لوگوں نے بلی کی گلے میں گھنٹی نہیں باندھنی بلکے اس ظالم بلی کو ھی ختم کرنےکی کوشش کرنی ھے . سبکو اکے لئے collectively کوشش کرنی پڑے گی اپنے لئے ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ نہیں بنانی پڑے گی . یہ کام اگرچہ مشکل تو ضرور ھے مگر ناممکن نہیں ھے . مشکل اسلئے صرف ھے کے حکومت غیرملکی آقاؤں کی غلام ھے وہ نہیں چاھے گی کے عربوں کی ایتصلات کمپنی کو کوئی نقصان پہنچے اور یہ غریب پشنرس جائیں بھاڑ میں . اگرچہ حکومت اس بات کی گارنٹر ھے کے اگر پی ٹی ای ٹی گورنمنٹ کی مقرر کردہ پنشن ان پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو پی ٹی سی ایل کے کہنے پر ادا نھیں کرتی تو حکومت کو چاھئے کے وہ پی ٹی سی ایل کو دیوالیہ قرار دے کر خود پنشن ادا کرے . جسطرح وہ ریلوے کے ملازمین پنشنرس کو ادا کرررھی ھے اور اسٹیل مل کے ملازمین کو خود تنخواہ دے رھی ھے . اسلئے اسکو ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کو قانون کے مطابق انکی گونمنٹ والی پنشن اور بقایاجات دینے کے لئے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو eliminate کرنا پڑے گا اور یہ کام اسکی بجائے AGPR یا بوڑڈ آف ٹرسٹی کی جگہ کنٹرولر نماں ، اس ٹرسٹ کا سارا کام کرنے کے لئے کوئی نئی appointment کرنی پڑے گی جو میں اوپر بیان کرچکا ھوں . مزید برآں
(1) ھر پی ٹی سی ایل پنشنر کو وزیر اعظم پاکستان کو یہ اپیل کرنی پڑے گی کے انکو گورنمنٹ کے مطابق پنشن اور جو اسکے بقایا جات ھیں جو پی ٹی ای ٹی نیں یکم جولائی ۲۰۱۰ سے دینے ھيں ، اس پی ٹی ای ٹی کو AGPR کے انڈر کرکے AGPR سے یا کسی اور ایسے ادارے یا بوڑڈ آف ٹرسٹی کی جگہ کسی ایک شخض کو اسکا کنٹرولر آف پنشن مقرر کرکے یہ گورنمنٹ کی مقرر کردہ پنشن اور اسکے تمام واجبات دلآئیں جائیں . اسوقت پی ٹی سی ایل کے تقریبن 70,000سے زیادہ پنشنرس ھیں اگر ھر پنشنر ایسی یہ درخواست لکھ کر پرائیم منسٹر سیکٹریئیٹ اسلام آباد بھیج دے ، تو آگر تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس کی درخواستیں پہنچ جاتی ھیں یا 50,000 تک کی بھی پہنچ گئیں تو یقینن وزیراعظم کی طرف سے کچھ نہ کچھ ضرور ردعمل آئیگا . کیونکے ایسی درخواستوں میں بیواؤں کی بھی درخواستیں شامل ھونگی .
(2) جو پی ٹی سی ایل پنشنرس کراچی میں رھتے ھیں اور ان میں سے جو ایسے کچھ ھونگے جو عوامی نیشنل پاڑٹی یعنی اے این پی کے سرگرم رکن ھونگے انکو چاھئے وہ اپنے ان پنشنرس بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لئے سامنے آئیں اور سید شاھی صاحب سینیٹر کو اپروچ کریں جو کراچی میں رھتے ھیں . سید شاھی سینیٹر اس سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی کے چئیر مین ھیں جو آئی ٹی و ٹیلیکام کے آفئیرز دیکھنے کے کے لئے بنائی گئی ھے.سید شاھی صاحب پی ٹی سی ایل کے ایسے پنشنروں کے حالات سے بخوبی آگاہ ھیں وہ اور انکی کمیٹی کے ممبران کئی دفعہ سیکٹری آئی ٹی جو چئرمین پی ٹی سی ایل بھی ھیں ، انسے بہت ڈانٹ ڈپٹ بھی کرچکے ھیں کے ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کو جائيز پنشن کیوں نہیں دیتے جب عدالت نے بھی حکم دے دیا .مگر ھربار یہ سیکٹری صاحب دینے کاوعدہ کرکے مکر جاتےھیں . مجھے امید ھے اگر انکو یہ بات سجھائی جائیگی کے اسکی وجہ یہ بورڈ آف ٹرسٹی ھےاور اسکے یہ تین گورنمنٹ کے ممبرز (جس ميں دو منسٹری آف آ ئی ٹی اور ٹیلیکام ھیں اور ایک پرائویٹ سیکٹر کا ھے ) یہ اسکے زمہ دار ھيں اسلئے اس پی ٹی ای ٹی کے بورڈ آف ٹرسٹی کو ختم کردیا جائےاور اسکا اختیار یا تو AGPR کو دے دیا جائے یا ٹرسٹی بوڑڈ کی جگہ سنگل پرسن اعلی گریڈ کا آفیسر مقرر کردیا جائے جسکے پاس وہ ھی اختیارات ھوں جو بوڑڈ آف ٹرسٹی کے اب ھیں . اسکو کنٹرولرآف پی ٹی سی ایل پنشن اکاؤنٹ یا جو بھی بہتر designation ھو ، دے دیا جائے. تاکے ان پی ٹی سی ایل پنشنرس کی مشکلات ختم ھوں . تو اگر یہ پارلیمانی کمیٹی چاھے گی تو سینٹ میں اس ایکٹ 1996 ایسی ترمیم [ جو اوپر بیان کرچکا ھوں] میں ایسی ترمیم لانے کے لئے قرار داد پیش کرسکتی ھے جو ، مجھے امید ھے منظور کرلی جائیگی کیونکے اس بیواؤں کی پنشن کا بھی معاملہ ھے.
(3) اور کچھ ایسے پنشنرس جو پیپلز پاڑٹی کے سرگم رکن ھوں اور سکھر میں مقیم ھیں انکو چاھئے کے یہ ھی مسعلہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ساتھ اٹھائیں اور انکو باور کریں کے یہ مسعلہ وہ قومی اسمبلی میں آٹھائیں اور اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کراکر پی ٹی ای ٹی او AGPR میں ضم کرائیں یا اسکے لئے الگ سے گورنمنٹ کسی ھائی رینکنگ سرکاری افسر کو ٹرسٹ کا انچارج بنوائیں یا ایسے سرکاری افسر کی پوسٹ create کراکر اسکو اسکا آنچارج بنوائیں جسکے وھی اختیارات ھونے چاھئیں جو اسوقت بوڑڈ آف ٹرسٹیز کےھیں . خورشید صاحب آئے دن اس بات زور دیتے رھتے ھیں کے عدالتوں کا احترام کیا جائے اور اعلی عدلیہ کا حکم مانا جائے تو ان پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل سےسپریم کوڑٹ کے احکامات پر عمل کرآئیں جو اسنے پی ٹی سی ایل پنشنرس کے حق میں دئیے ھیں.
(4) یونینس اور اور پنشن اکیشن کمیٹیاں اس مسعلے کو اجاگر کریں اور اس کو حل کرانے کےلئے اجتجاج کریں اور ساتھ ساتھ سپریم کوڑٹ میں ان پی ٹی ای کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران ، ایم ڈی پی ٹی ای ٹی ، پریزیڈنٹ پی ٹی سی ایل اور سیکٹری MoIT کے خلاف توھین عدالت کا کیس collectively بنیاد پر یعنی تمام پی ٹی سی ایل پنشرس کی طرف سے یونین اور پنشن کمیٹیوں داخل کریں اور عدالت سے یہ بھی استدعا کریں کے اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو حکومت سے ختم کرانے کا یا کسی اور سنگل پرسن کو اسکا انچارج جسکے وھی اختیارات وھی ھوں جو بوڑڈ آف ٹرسٹی کے تھے، کا حکم دے. اسکے لئے انکو ایک اچھے سے اچھا وکیل کرنا پڑے گا جسکی فیس کی contribution پنشنرس حضرات کریں گے .

تو یہ ھیں چند میری تجویزات / گزارشات . اگرھم اس بوڑڈآف ٹرسٹی سے چھٹکارا چاھتےھیں . سب سے بڑی بات اس کے لئے ھم میں ھم آہنگی ، اتحاد اور اپنے مقصد پرےڈٹے رھنا ھونا چاھئے . مخالفت برائے مخالفت ، بیجا تنقید سے پرھیز کرنا اور ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاھئے جب ھی ھم لوگ اپنے مقصد میں کامیاب ھوسکتے ھیں اور اگر ھم اسی سوچ میں رھے ھائے یہ کیسے ھوگا اور کیونکر ھوگا یہ تو ناممکن ھے، سب فضول باتیں ھیں یہ آدمی غلط ھے وہ آدمی جھوٹاھے وغیرہ وغیرہ ، تو بھول جائیں کہ ھم کو ھمارا حق مل سکتا ھے اور پھر ھم اسی حال میں ھمیشہ رھیں گے جیسے اب ھیں اور پھر مستقبل قریب میں ، شائید اس سے بھی بدتر.
واسلام
محمد طارق اظہر
ریٹآئڑڈ جنرل منیجر( آپس) پی ٹی سی ایل
29-11-2017

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]