The PTET should be merged in to AGPR for pension payments to PTCL Pensioners as or GoP











            


نوٹ :- پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کا موجودہ طرزعمل پی ٹی سی ایل کے پینشنروں کے ساتھ دیکھتےےھوئے میں نے یہ ایک رائے دی ھے کے اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کردیا جائے اورپی ٹی ای ٹی کو AGPR  میں ضم کردیا جائے تاکے  AGPR پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو گورنمنٹ والی پنشن دے سکے . آپ لوگ میری رائے سے کتنا اتفاق کرتے ھیں اور اگر نہیں کرتے تو اسکے نہ کرنے کی وجوھات کے ساتھ مجھےضرور مطلع کریں. شکریہ




       "Special Urdu Article about PTET illegal affair"




[ اب وقت کا تقاضہ یہ ھے کے پاکستان ٹیلیکام ایمپلائی ٹرسٹ ( پی ٹی ای ٹی ) کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کرکے ، پی ٹی ای ٹی کو اے جی پی آر ( AGPR)  میں ضم کردیا جائے . تاکےAGPR  ان سب پی ٹی سی ایل پنشنرس کو اور انکو بھی جو پی ٹی سی ایل میں ریٹائر ھونگے فیڈرل حکومت کے مروجہ پنشن قوانین ے مطبق پنشن ادا کرسکے جسطرح اور گورنمنٹ اداروں کے سرکاری ملازمین پنشنروں کو ادا کرتا ھے]




۱) جی ہاں !  اب بس یھی وقت کا تقاضہ ھے کیونکے یہ پی ٹی ای ٹی  ان سب پی ٹی سی ایل پنشنروں کو اس طرح سے پنشن کی ادئیگی نہیں کررھا جسطرح کے اسکا یہ فریضہ اور  یہ اختیار دیا  گیا تھا اور  جو اس کے فرائض میں شامل تھا اور جسکے لئے وہ بنایا گیا تھا . اور جسکی رہ گردانی کرنا  ، اسکا یعنی ٹرسٹ کا ، ایک غیر قانونی عمل ھے یہ ٹرسٹ اب پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے مفاد میں کام نہیں کررھا جنکی وجہ حکومت نے اس ٹرسٹ کی تشکیل کی تھی . یہ ایک آزاد ادارہ بنایا گیا تھا اور وہ  اسکے بوڑڈ آف ٹرسٹی کے تحت چلتا ھے نہ کے پی ٹی سی ایل کے بوڑڈ کے تحت اس میں اب کسی کو بھی اس بات پر شک نہں رھنا چاھئے  کے ٹرسٹ اب ایتصلات کے  مفادات میں کام  نھیں کررھا ،  جنکے ھاتھوں میں پی ٹی سی ایل کے انتظامی اختیارات ھیں .اس ٹرسٹ کو اس سے کچھ بھی غرض نہیں کے اسکے اس طرز عمل سے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کا کتنا نقصان ھورھا ھے .یہ صورت حال بہت ھی گھمبیر ھے   اسکے بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ممبرز جن میں تین گورنمنٹ کے نامزد کردہ ھیں اور تین پی ٹی سی ایل کے . جو گورنمنٹ کے ممبران ھیں انکو پی ٹی سی ایل کی یہ انتظامیہ زبردست قسم کی فیڈنگ کررھی ھے تاکے وہ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہ کریں جس سے انکو مالی نقصان ھو اور شئیرھولڈرس کا منافع کم ھو اسلئے یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی ان عدالتی احکامات پر جو اعلی عدلیہ اور عدالت عظمی نے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کے حق میں جاری کئے ھیں یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ممبران،  ان پر عمل درآمد کرنے کی منظوری اب تک  نہیں دے رھے.  اور اسکی سب سے بڑی وجہ اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کے گورنمنٹ کے ممبروں کی  ھٹ دھرمی اور ٹرسٹ کے قوانین سے رہ گردانی ھے جو پی ٹی سی ایل انتظامیہ کے ساتھ ملے ھوئے ھيں پی ٹی سی ایل  او کسی قسم کا مالی نقصان  نھیں پہنچانے چاھتے.ظا ھر ھے اگر انکی منظوری سے پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کی پنشن بڑھ جاتی ھےاور گورنمنٹ والی پنش دینا پڑے گی اور ھرسال اس پر گورنمنٹ والا ھی اضافہ دینا پڑے گا اور پی ٹی ای ٹی  اربوں روپے کی  بقایا جات کی پیمنٹ بھی کرنا  پڑے گی ور پھر اسی کی مناسبت سے پی ٹی سی ایل کو ٹرسٹ پنشن فنڈ میں رقم جمع کرانا پڑے گی جس کا تعین یہ پی ٹی ای ٹی ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹی ھی کرے گی جسکی یہ زمہ داری ھے کے ھر سال  یکم جولائی سے وہ اس رقم کا تعین کرے جو پی ٹی سی ایل کو قانون اور ماہدے کے مطابق  جمع کرانی ھوگی .  تو  اتنی خطیر رقم کو پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو دینے کی وجہ سے اسکا اثر پی ٹی سی ایل کے تمام شئیرز ھولڈر پر پڑے گا ور منافع کم ھوجائیگا اور شئیرز کی قیمت مزید کم ھوجائیگی . سید مظہر حسین جو اس وقت بوڑڈ آف ٹرسٹی کا چئیرمین  ھے  اور اسکو تین سال سے بھی زیادہ ھوچکے ھیں ، اسنے ان گورنمنٹ ے ممبرانز  کواپنی مٹھی میں لے رکھا ھے اور وہ  انسے کوئی بھی ایسی منظوری نھیں ھونے دے رھا  جو پی ٹی سی ایل کے مفاد میں نہ ھو  . ایسی منظوری بوڑڈ آف ٹرسٹی کے اجلاس میں ووٹوں کے تناسب سے ھوتی ھے اور اس میں چئرمین کا ووٹ نہیں ھوتا. تو اب موجودہ بوڑڈ میں دو پی ٹی سی ایل کے ممبروں کو ووٹ کا حق ھے اور تین گورنمنٹ کے ممبروں اگر ایک ممبر بھی پی ٹی سی ایل کے ممبران سے مل جاتا ھے تو فیصلہ وھی آئۓ گا جو پی ٹی سی ایل کے مفاد میں ھو.  یہاں تو سارے ھی تین ممبرز پی ٹی سی ایل سے ملے ھوئے نظر آتے ھیں . کیوں ؟؟؟؟؟ یہ آپ سب لوگ اچھی طرح خود ھی سمجھ سکتے ھیں ، میرے سمجھانے کی ضرورت نھيں. 




۲) پاکستان ٹیلیکام ایمپلائی ٹرسٹ ( پی ٹی ای ٹی ) کی تشکیل یکم جنوری 1996کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنآئیزیشن) ایکٹ 1996کے تحت ھوئی  ( اسکی تفصیل آخری پیرے میں دی  ھوئی ھے کے کیسے اور کیوں  اور اسکے کیا محرکات تھے  ) جب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن ( پی ٹی سی ) پانچ حصوں میں یکم جنوری 1996 سے  بٹ گئی 31دسمبر 1995 او ختم ھونے کے بعد. اور یکم جنوری 1996کو پی ٹی سی کی جگہ اسکے پانچ حصوں نے لے لی یعنی  ۱) این ٹی سی ۲) پی ٹی اے ۳) ایف اے بی ۴) پی ٹی سی ایل  ۵) یہ پی ٹی ای ٹی . حکومت کا پی ٹی سی میں سے پی ٹی ای ٹی بنانے کا مقصد صرف  اور صرف یہ تھا کے جو اسکے سرکاری ملازمین جو ٹی اینڈ ٹی میں ریٹائرھوئے ، پی ٹی سی میں ریٹائرھوئے تھے اور جو اب پی ٹی سی ایل میں ریٹائرھونگے  ،انکو باقاعدہ کسی تکلیف کے وھی  حکومت پاکستان والی پنشن ملتی رھے جو اسکے ریٹائڑڈ ھونے والے سول ملازمین کو ملتی ھے کیونکے اور دیگر حصوں میں یعنی NTC, PTA اورFAB میں جو پی ٹی سی کے کارپوریشن کے ملازمیں ٹرانسفر ھوئے تھے ، وہ خود بخود سول ملازمین بن گئے    ، کیونکے یہ نئے ادارے گورنمنٹ کے ادارے تھے اور ان میں سے کسی کو بعد میں پرائیویٹائز بھی نہیں ھوناتھا،  اسلئے انکے سول ملازمین کو اسطرح پنشن یا گریجوٹی  گونمنٹ کی طرف سے ملنی  تھی جس طرح اور ایسی ھی گورنمنٹ کے اداروں ریٹائڑڈ ملازمین پنشنروں کو  ملتی ھیں .


(۳   یکم جنوری 1996 کو اپنی تشکیل کے بعد یہ ٹرسٹ ( پی ٹی ای ٹی )  حکومت پاکستان کے مروجہ پنشن رولز کے مطابق ، تمام پی ٹی سی سے  پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفڑڈ  ھونے والے ملازمین  کو انکی پی ٹی سی ایل میں ریٹائڑڈ ھونے کے بعد  بلکے ان پنشنروں کو بھی جو ٹی اینڈ ٹی میں بحیثیت سول ملازمین سرونٹ ریٹائر ھوئے ، اور جو پی ٹی سی میں ٹرانسفر ھوکر ریٹائڑڈ ھوئے   بلکے  وہ بھی جو پی ٹی سی سےپی ٹی سی ایل میں یکم جنوری1996    کو ٹرانسفر ھوکر پی ٹی سی ایل میں ریٹائڑڈ ھوئے اور ھونگے انکو بھی ٹرسٹ ڈیڈ ( اسکے متعلق  میں نے پیرا نمبر4 میں تفصیل دی ھے ) مطابق باقاعدگی سے ادا کررھا تھا. اور جب کبھی بھی حکومت اپنے سرکاری ملازمین پنشنرس کی پنشن میں اضافہ کرتی تو اس ٹرسٹ کا بوڑڈ آف ٹرسٹی اسکی وھی  اضافے  منظوری دیتا  بغیرکیسی حیل وحجت کے کیونکے بوڑڈ آف ٹرسٹی ایسا کرنے کا قانونن پابند تھا،  ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق . جب وی ایس ایس ۱۹۹۸ پی ٹی سی ایل میں ایسے  ٹرانسفڑڈ ملازمین نے اسکو opt کرکے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لے لی ، تو اسی ٹرسٹ نے ان ایسے وی ایس ایس -۱۹۹۸   آپٹ کرنے والے ملازمینوں کو  بھی ریٹائرمنٹ پر پنشن دی جنکی کوالیفائنگ سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھی بلکے انکو بھی دی جنکی یہ سروس نو سال چھ ماہ یا اس سے زیادہ مگر دس سال سے کم تھی . کیونکے قانون کے مطابق پنشن دینے کے لئے یہ کم کوالیفائنگ مدت خود بخود condone ھوجاتی ھے اور ملازم کی کوالیفائنگ سروس کو دس سال تصور کرکے اسکو پنشن دی جاتی ھے. مگر اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف  ٹرسٹ نے وی ایس ایس -۲۰۰۸ میں ایسے opt کرنے والوں کو جنکی کوالیفائنگ سروس دس سال تو کجا بیس سال سے کم اور انیس سال سے بھی زیادہ تھی ، انسبکو , پی ٹی سی ایل کی ایما پر پنشن نہيں دی جو ایک نہایت پی ٹی ای ٹی کی طرف سے غیر قانونی  اورغیر آئینی  عمل تھا  . نہ تو پی ٹی سی ایل کو اس بات کا کوئی بھی قانونی اختیار تھا کے وہ حکومت کے بنائے پنشن کے قوانین کے پنشن دینےمدت مں دس سال کی کوالیفائنگ سروس  کی  بجائے بیس سال کرے اور نہ ھی  پی ٹی ای ٹی کو اس بات کا قانونی اور آئینی اختیار تھا کے وہ پی ٹی سی کے ایسے حکم کی تعمیل کرے . جبکے اسکو صرف اور صرف ٹرسٹ ڈیڈ میں دی گئیں شرائیط مطابق ھی عمل کرنا تھا جس میں یہ لکھا ھے "اگر کسی ایسے ملازم کو جس کی کوالیفائنگ سروس دس سال سے یا اس سے زیادہ ھو اور اسکو نوکری سے ریٹائر وقت سے پھلے کردیا جاتا ھے [ چاھے جبری ھی کیوں نہ ھو] تو ایسے ریٹائڑڈ ملازم کو بھی پنشن دی جائیگی". مگر پی ٹی ای ٹی کے اس ظالم بوڑڈ آف ٹرسٹی نے صرف ان وی ایس ایس -۲۰۰۸ میں ریٹائڑڈ ھونے والے صرف انکو دی جسکی کوالیفائنگ سروس بیس سال یا بیس سال سے زیادہ تھی. اور ایک نہایت غیر قانونی کام کرکے ،  تقریبن بیس ھزار یا اس سے بھی زیادہ پی ٹی سی ایل کے ایسےوی ایس ایس -۲۰۰۸ لیکر ریٹائڑڈ ھونے والوں کو جنکی کوالیفائنگ سروس بیس سال سے کم تھی ، انکو قانونی پنشن  کے حق سے محروم کردیاگیا . اب ایسے ھزاورں دس سال کیا،انیس  ،،انیس  سال نوکری کرنے کے بعد جو پنشن کے حقدار تھے ، وہ اسوقت اس مہنگائی کے دور میں کسمپرسی کی زندگی گزار  رھے ھيں اور خاصکر ایسوں کی بیوائیں ،  اسوقت نہایت دگر گوں زندگی کزار رھی ھیں کے انکو جو فیملی پنشن ملنا تھی وہ نہيں ملی . ایسے تمام اس زمانے کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ممبران کے خلاف تو فوجداری مقدمہ قائم کرنا چاھئے اور یہ مقدمہ وہ  یہ بیوائيں اور ایسے  کسمپرسی کی زندگی گزارنے واے اسے ریٹائڑڈ پی ٹی سی ایل یے پنشنرس ھی کرسکتے ھیں. یقین جانیں اگر کسی اور ملک میں کوئی ایسا ٹرسٹ ایسا مظاہرہ کرتا تو وہ کبھی کا ھی Sue ھوچکا ھوتا ؟ ؟؟ .مگر کیا کہا جائے یہ تو پاکستان ھے .  ان پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹی نے غیرقانونی طور پر پنشن ٹرسٹ فنڈ میں سے   ، جو صرف اور صرف  پی ٹی   سی ایل کے پنشنروں  کے لئے مختص ھے ، پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی نے اس میں سےتقریبن ڈھائی ارب روپیہ ، پی ٹی سی ایل کو اس کے اعلان کردہ وی  ایس ایس 2008- 2007   کے لئے غیر قانونی طور پر دے دئیے ، جسکی بابت  ٹی سی ایل کی انتظا میہ نے یہ جواز پیش کیا کے یہ وہ پیسہ ھے  جو گورنمنٹ آف پاکستان نے  اپنے حصہ کا VSS-2008 میں شئیر کرنا ھے اور جب یہ حکومت سے موصول ھو گی تو اسو دوبارہ ٹرسٹ کے  پنشن فنڈ میں ٹرانسفر کردیں گے . یہ بات مجھے اسلئے اچھی طرح معلوم ھے کیونکے جب یہ وی ایس ایس 2008-2007 جس وقت process  ھورھا تھا اور وی ایس ایس فارم بھیجنے کی تاریخ گزر چکی تھی ، میں ان دنوں دسمبر 2007 جنرل منیجر ایس ٹی آر ون حیدر آباد تھا ، اس وقت پی ٹی سی ایل ھیڈ کوارٹر سے لسٹیں بن بن کر آرھی تھیں ، جنکے وی ایس ایس 2008- 2007 کے کیسسز فائنالآئیز ھوچکے تھے بس اب صرف ریجنل جنرل منیجر کی منظوری دینی باقی رہ گئی تھی کے وہ کسکو وی ایس وی ایس پر بھیجنا چاھتاھے اور کسکو نہیں . تو جو یہ رقم ڈھائی ارب کی  ، پی ٹی ای ٹی نے پی ٹی سی ایل کو دی تھی وہ حکومت پاکستان نے ، پی ٹی سی ایل کو نھیں ادا کی( جہاں تک میرے علم میں ھے)  اور پی ٹی سی ایل نے پی ٹی ای ٹی کو اور اسطرح اس ٹرسٹ کے پنشن فنڈ یہ رقم شآڑٹ فال رھی . یاد رھے یہ وہ رقم تھی جو پی ٹی سی ایل نے وی ایس ایس opt  کرنے والوں کو ایکسٹرا بطور compensation دی تھی . رھا ان وی ایس ایس آپٹ کرنے والوں کی پنشن کامعاملہ، وہ پی ٹی ای ٹی نیں اپنے پنشن ٹرسٹ فنڈ سے  صرف انکو دیا جو بیس سال کی کوالیفائنگ سروس ، جو پی ٹی سی ایل نے مقرر کردی تھی ، ریٹائرھوئے تھے . اسی شاڑٹ فال کو پورا کرنے کے لئے ، پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی نے یکم جولائی ۲۰۱۰ سے پنشن میں گورنمنٹ والے اضافے 20%  کی بجاۓ 8% کیا اور پھر ھرسال اتنا  8% کرتےرھے اور ابھی تک یہ ہی کررھے ھيں . اسی یکم جولائی 2010 سے کم اضافے اور اور گورنمنٹ والا اضافہ نہ دینے کے خلاف ھی تو سابق  ڈی جی ڈیلوپمنٹ جناب محمد عارف صاحب نے اسطرح کے اور ۳۳  پنیشنروں کے ساتھ ملکر اسلام آباد ھايئی کوڑٹ میں رٹ پٹیشن 143/2011 , جنوری 2011 میں داخل کی اور جسکا فیصلہ 21 دسمبر 2011  میں انکے حق میں آیا کے انکو وھی پنشن انکريز دیا جائے جو حکومت اپنے سول پنشنروں کو دیتی ھے او اگر کوئی بقایا جات ھیں وہ بھی دئے جائیں . پھر اسکے خلاف پی ٹی ای ٹی کی  اپیلیں ھوتی رھیيں  اور خارج ھوتی رھیں . ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو سپریم کوڑٹ نے انکی ایسی تمام اپیلں خارج کردیں اور پی ی سی ٹی ایل کو یہ حکم دیا کے پی ٹی ای ٹی  پر لازم ھے کے انکو حکومت والا ھی پنشن میں انکریز دیا جائے . انھوں نے اس کے خلاف رویو ڈالی مگر و ہ بھی 17  مئی 2017 میں خارج ھوگئی . مگر ابھی تک اس بوڑڈ آف ٹرسٹی نے سپریم کوڑٹ کے اس حکم کی تعمیل کے سلسلے میں کوئی بھی ابھی تک منظوری نھيں دی .منظوری دینے توکجا اس پر تو بوڑڈ آف ٹرسٹی  کا اجلاس  بھی آج تک نھیں ھوا کے اس پر عمل کرنے کی منظوری دی جائے یا نہیں .ایم ڈی پی ٹی ای ٹی یہ ھی کہتے رھتے رھتے ھیں کے ابھی تک بوڑڈ نے اپروول ھی نہیں دی تو کیسے اس پر عمل کرنے کا نوٹیفیکیشن نکال سکتے ھیں. یکم جولائی 2010 سے حکومت نے پنشنروں کو پینشن کے ساتھ میڈیکل الاؤنس دینے کا نوٹیفیکیشن نکالا اور بیواؤں کو انکی مرحوم شوھروں کی پنشن کا 75% پنشن دینے کا . جبکے پہلے 50%  دیا جاتا تھا اسکی بھی منظوری اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی نیں نہیں دی. 2012 میں میں اس بوڑڈ آف ٹرسٹی نے نئے پنشن رولز - 2012 ، حکومت کی ملی بھگت سے بنائے جس کا اسکو بنانے کا کوئی بھی قانونی اختیار ھی نھيں تھا جبکے پی ٹی(ریآرگنائزیشن ) ایکٹ -1996 کی کلاز 57 کے تحت ایسا کوئی قانون بنانے کا اختیار ھی نھیں تھا . یہ قانون پشاور ھائی کوڑٹ میں مرحوم یوسف آفریدی صاحب نے چیلنج کردیا اور عدالت نے اسکو غیر قانونی قرار دے دیا اور اپنے حکم میں کہا کے یہ نئے پنشن رولز - 2012 صرف ان پی ٹی سی ایل ملازمین پر ھی لاگوھونگے جو یکم جنوری 1996 کے بعد پی ٹی سی ایل میں بھرتی ھوئے ھونگے . اور جو ٹرانسفر ملازمین پی ٹی سی سے یکم جنوری1996 کو پی ٹی سی ایل  کا حصہ ھوچکے ھونگے انپر گورنمنٹ کےھی پنشن رولز لاگو رھیں گے.   پی ٹی ای ٹی اسکے خلاف سپریم کوڑٹ میں اپیل کردی جو ۱۲جون ۲۰۱۵ کو سپریم کوڑٹ نے خارج کردی اور اکے خلاف رویو اپیل بھی 17 مئی 2017 کو وہ بھی خارج ھوگئی . ان نئے پنشن رولز - 2012  میں پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی نے پنشن انکریز اپنے ھاتھ میں لینے کی کوشش کی تھی یعنی گورنمنٹ والی سالانہ پنشن انکریز دینے کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی اور بیواؤں پنشنروں میں اپنے مرحوم شوھروں  کی پنشن کا  50% ھی رکھا تھا،  جبکے گورنمنٹ کا75% ھے.  یہ پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹی باوجود کےعدالتی حکم کے ابھی تک 8% ھی پنشن ان کریز دے رھا ھے . حکومت کے فائنانس ڈویژن نےاپنے 7 جولائی 2015 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے زریعے کمیوٹڈ پنشن کا پورشن ، 75 سال کی عمر پر بحال کرنے کا سسٹم بحال کیا ، جو یکم دسمبر 2001 سے منقطع کردیا گیا تھا ( یہ سپریم کوڑٹ کے احکامات کی وجہ سےدیا گیا تھا) کےان پنشنروں کا جو 30 جون 2001 کے بعد ریٹائر ھوئے تھے . اس پر پی ٹی ای ٹی کے ٹرسٹی بوڑڈ نے اس پر بھی عمل نھیں کیا اور اس کی بھی منظوری  نہیں دی  . جب ایسے پی ٹی سی ایل پنشنرس ڈائریکٹر پنشن لاھور کو بحال کرنے کی درخواست بھیجتے ھیں تو وھاں سے ایک ھی طرح کا لیٹر سب کو آتا ھے  کے اس بوڑڈآف ٹرسٹی کیطرف سے منظوری نہیں آئی اسلئے یہ کمیوٹڈ پنشن بحال نہں کرسکتے . آج  پی ٹی ای ٹی کی رویو پٹیشن کو ڈسمس ھوئے چھ ماہ سے زیادہ عرصہ ھونے کو آیا مگر یہ ڈھیٹ ٹرسٹی بوڑڈ نے اسکے احکامات پر عمل کرنا تو کجا ایسے اقدام تک بھی نہ کئے جن سےیہ نظر آئے کے واقعی یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ممبرز سنجیدہ ھیں. راجہ ریاض کیس میں بھی انکو عدالت نے ایسےھی احکامات دئے تھے مگر باوجود عدالت میں اپنے دئیے گئے وعدےکے یہ تادمےتحریر تک اس کو یعنی راجہ ریاض کو  ادا نہیں کرسکے . دوسری طرف اسلام آباد ھائیکوڑٹ کے آڈر کا غلط مطلب  نکال کر انھوں نےان پٹیشنروں کی پنشن ، جنھوں نے کیس کیا تھا، انکی پنشن بجائے بڑھانے کے کم کرنا شروع کردی اور انسے incentive pay کی ریکوری بھی شروع کردی جسکا انھوں نے خود سپریم کوڑٹ میں راجہ ریاض کے توھین عدالت کے کیس میں ، پٹیشنر راجہ ریاض کو دینے کا وعدہ کیا تھا . انھوں نے سپریم کوڑٹ کے آڈر پرھائی کوڑٹ کے آڈر کو ترجیح دینے کی کوشش کی ھے. حکومت نے یہ ٹرسٹ گورنمنٹ کے پنشنروں کے فائدے کے لئے بنایا تھا مگر یہ تو  سراسر انکو نقصان ھی دے رھا ھے عدالتی احکامات کو جوتی کی نوک پر رکھ رھا ھے پتہ نھیں یہ کیا ان پینشنروں سے دشمنی نکال رھا ھے . اس میں شامل گورنمنٹ کے تین ممبرز سب سےبڑے زمہ دارےھیں اگر یہ تینوں ممبرز اپنے ضمیر سے کام ليں تو کیا مجال ھے پی ٹی سی ایل اپنی مرضی انسے فیصلے کراسکے. یہ ضمیر فروش اور ظالم لوگ ھیں انکی ھی وجہ ھزاروں حقدار پنشنروں کو وی ایس ایس میں پنشن نھیں ملی ان ھی کی وجہ سے ایسی ھزاروں وی ایس ایس میں بغیر پنشن کے کے ریٹائر مرحوم شوھروں کی بیوائں ،  جنکو اسلئے پنشن نہیں ملی کے ان کے مرحوم شوھروں کو پنشن کا حق ، ریٹائرمنٹ کے بعد رکھتے ھوئے پنشن سے محروم کردیا گیا. یہ تینوں گورنمنٹ کے نامزد ممبرز بوڑڈ آف ٹرسٹی کے   ، پی ٹی سی ایل کی گود میں بیٹھے ھوئے ھیں اور وہ وھی کچھ کرتے ھیں جو پی ٹی سی ایل  والےچاھتے ھیں .  پی ٹی سی ایل  کے جو تین ممبرز ھیں ظاھر وہ پی ٹی سی ایل کے مفاد میں ھی کام کریں گے . یہ سب کوئی بھی  ایسا فیصلہ کرنا نھیں چاھتے جن سے پی ٹی سی ایل کے مفاد کو خطرہ ھو پی ٹی سی ایل کے پنشنرس کا مفاد جائے بھاڑمیں ، جنکے لئے یہ ٹرسٹ بنایا گیا تھا ؟؟؟



  1. جو کچھ میں نے پی ٹی ای ٹی بوڑڈ کی غیر قانونی کارگردگی کے متعلق اوپر بیان کیا ھے ، اسکے مطابق میں یہ آپکو اپنی رائے دینا چاھتا ھوں کے ھم کو اس سے چھٹکارا پانے اور AGPR  کے ذریعے ھی پنشن لینے اے لئے کیا کرنا چاھئے میں پہلےآپکو اس ٹرسٹ ڈیڈ کے متعلق  جسکے تحت ھی اس پی ٹی ای ٹی بوڑڈ کو کام کرلے کا فریضہ ھے ، تفصیل سے بیان کردوں تاکے آپ ھر بات سے مکمل اشکارا ھوجائیں کے میں یہ رائے کیوں دے رھا ھوں . ھمارے بہت سے بلکہ اکثر پی ٹی سی ایل ملازمین اور پی ٹی سی ایل پنشنرز کو اس "ٹرسٹ ڈیڈ " (Trust Deed) کے متعلق شائید زیادہ  علم نہ ھو کہ جو حکومت نے پاکستان نیں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے کے چھ بڑے آفیسران یعنی چئرمین سمیت اور دیگر بڑے آفیسران کو ٹرسٹیز بناکر کر 2 اپریل 1994 میں کیا تھا اور ایک پنشن ٹرسٹ فنڈ کارپوریشن میں قائم کیا تھا. جسکا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کے ان تمام پنشروں کو جو پہلے  ھی  سے ٹی اینڈ ٹی میں ریٹائڑڈ ھوکر برسوں سے پنشن لے رھے تھے انکو اور ان  سرکاری ملازمین و جو پی ٹی سی میں ریٹائر ھونگے انسبکو گورنمنٹ کے سرکاری پنشنروں کے مطابق انکو پنشن دینا تھا.جیسا آپسبکو یقینن علم ھوگا  ، اگرچہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن میں ، جو بھی گورنمنٹ کے ٹیلیگراف اور ٹیلی فون ڈیپاڑٹمنٹ سے کے سرکاری ملازم ٹرانسفر ھوکر آگئے تھے انکی سرکاری سول سرونٹ کی حیثیت  پی ٹی سی یعنی کارپوریشن میں ختم ھوگئی تھی اور وہ کارپوریشن کے ملازم بن گئے تھے لیکن کارپوریشن میں انپر وھی گورنمنٹ کے قوانین استعمال ھورھے تھے جو گورنمنٹ کے ٹیلیگراف اور ٹیلی فون ڈیپاڑٹمنٹ یعنی ٹی اینڈ ٹی میں تھے ، پی ٹی سی ایکٹ 1991 کی شق (۱)۹ کے تحت ، اسلئے کارپوریشن نے اپنے کوئی  قوانین نھیں بنائے بلکے انھی قوانین کو adopt کرلیا جو ان ٹرانسفر ھوکر آنے والے گورنمنٹ کے ٹیلیگراف اور ٹیلی فون ڈیپاڑٹمنٹ  یعنی ٹی اینڈ ٹی کے ملازمین پر   ٹی اینڈ ٹی میں رائج تھے[ اس دلیل کو مسعود بھٹی کیس یعنی 2012SCMR152  میں سپریم کوڑٹ کے تین رکنی بینچ کے معزز جج حضرات نے بہت اچھی طرح واضح کیا اور اپنے اس فیصلہ کے پیرا نمبر۹ کے آخر میں لکھا ھے " کے ھم بغیر کسی مشکل کے اس نتیجے پر پہنچے ھیں کے ملازمت کے قوانین جو اپیلنٹس پر کارپوریشن( یعنی پی ٹی سی) میں applicable  تھے وہ سرکاری قوانین ( statutory rules) ھی تھے". میں یہ حقائق یہاں صرف اسلئے لکھ رھا ھوں ان پی ٹی سے میں بھرتی ھوئے ان ملازمین کے لئے جو دسمبر ۱۹۹۱ سے لےکر ۳۱ دسمبر ۱۹۹۵ کے دوران کارپوریشن یعنی پی ٹی سی میں بھرتی ھوئے،  اور کچھ لاعلم لوگ انکو ورغلاتے ھیں کے انپر پی ٹی سی ایل میں سرکاری قوانین یعنی (statutory rules ) کا اطلاق نھیں ھوسکتا، بلکل غلط ھے . یہ انکی لاعلمی کا سبب ھے. سوچنے کی بات ھے جب پی ٹی سی میں تمام قوائد وضوابط وھی تھی جو ٹی اینڈ ٹی میں تھے اور کارپوریشن نے وھی سرکاری قوانین اپنائے ھوئے تھے جو    ٹی اینڈ ٹی میں تھے تو کیسے نئے بھرتی ھونے والوں کے ، کارپوریشن یعنی پی ٹی سی میں کسی اور قوانین کا اطلاق ھوسکتا ھے جسکا وجود ھی نہیں تھا . ہاں یہ ضرور ھے کے پی ٹی سی میں جو لوگ بطور NCPG بھرتی ھوئے انکے قوانین کارپوریشن نے بنائے اور انکو کیا تنخواہ دینی ھے . ایسے تمام لوگ کنریکٹ پر بھرتی کئے گئے تھے اور یہ کوئی ریگولر ملازمین نھيں تھے .  جبکے جو بھی ریگولر ملازم تھا چاھے وہ  ٹی اینڈ ٹی سے ٹرانسفر ھوکر آیا ھو یا کوئی پی ٹی سی میں ریگولر طور  بھرتی ھوا ھو ،اسکو  گورنمنٹ والی تنخواہ اور ریٹائر ھونے کے بعد گورنمنٹ والی ھی پنشن ملنا لازمن ملے گی.[یاد رھے یہ وھی سول سرونٹ کے سروس کے ٹرمز اینڈ کنڈیشنس  کے قوانین ھیں جو سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں سیکشن ۳ سےسیکشن ۲۲  تک میں دئیے گئے ھیں ]. PTC میں اس پنشن فنڈ کا نام رکھا گیا "پاکستان ٹیلی کییونیکیشن کارپوریشن ایمپلائیز پنشن فنڈ ".  اور اس میں سے پنشن دینے کے لئے ، ایمپلائر یعنی پاکستان ٹیلی کییونیکیشن کارپوریشن جسکا ھیڈ کوارٹر G-8/4 اسلام آباد میں تھا اسکو اسکا ٹرسٹی بنایا گیا اور اس ٹرسٹ ڈیڈ جو سو روپے کے سٹامپ پیپر پر تحریر تھی اس پر 2  اپریل 1994 کو دستخط ھوئے . اور  PTC ٹرسٹی کی طرف سے جن چھ ٹرسٹیز نے اسوقت اس پر دستخط کئے انکے نام یہ ھیں 1) جناب مسعود احمد چئرمین پی ٹی سی 2) سید زاحد حسن  مبر فائنانس 3) جناب شمیم احمد ممبر ایڈمنسٹریشن 4) سید اے اے نقوی ڈائیریکٹر جنرل پلان  5) سید نصراللہ اے غزنوی اور 6)جناب اللہ بخش کلیار ڈائریکٹر پنشن فنڈ. [اس ٹرسٹ ڈیڈ کی فوٹو عکسی کاپیز آپ سب لوگوں کی معلومات کے لئے اس مضمون کے آخر میں  پیسٹ کی گئیں ھیں اسکو ضرور پڑھئے گا. ] فیڈرل گورنمنٹ کا  پی ٹی سی  سے اس ٹرسٹ ڈیڈ کا مقصد یہ تھا کے انکو یہ باور کرانا تھا کے ان ٹی اینڈ ٹی سے  پی ٹی سی میں ٹرانسفڑڈ ھونے والے ملازمین انکی ریٹائرمنٹ کے بعد اور ان پہلے سے ٹی اینڈ ٹی سے ریٹائڑڈھونے والے ملازمین کو کیسے، کیوں اور کون اس پنشن فنڈ سے پنشن لینے کے حقدار ھیں .اور انکو کیسے ھمیشہ پنشن دی جائیگی وھی جو فیڈرل گورنمنٹ اپنے سرکاری ملازمین پنشنروں کو دے رھی ھے اور اسمیں کسی قسم کی کمی کی گنجائش نھیں .  


2 اپریل 1994 یعنی جس دن یہ ڈیڈ سائین ھوئی اسوقت تک ایسے ریٹائڑڈ ملازمین کی پاکستان میں کل تعداد "70165 "تھی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ھونا تھا جبکے پاکستان سے باھر ایسی تعداد صرف "آٹھ (۸) "تھی . اس ٹرسٹ ڈیڈ کے چند اہم نکات جو آپ سبکے جاننے کے لئے بیحد ضروری ھیں. اور یہ بات بھی بہت آپ سبکے لئے جاننا بیحد ضروری ھے پی ٹی سی  کی بطور ٹرسٹی  یہ قانونی زمہ داری تھی کے ایسے تمام پی ٹی س کے ملازمین کو ٹرسٹ ڈیڈ میں طے کردہ شرائیط کے تحت فیڈرل گورنمنٹ کی اپنے سرکاری ملازمین پنشنرز کو دینے والی ھی پنشن ادا کرے اور جب جب اس میں وہ فیڈرل گورنمنٹ اس میں اضافہ کرے یا ان کی پنشن کے ساتھ کوئی اضافی مراعات دے اور جو انکی فیملی پنشن میں اضافہ کرے مراعات وغیرہ دے تو وھی پی ٹی سی بطور ٹرسٹی اپنے ایسے تمام پی ٹی سی کے ملازمین کو اداکرے گی اور اپنی طرف سے اس میں کسی قسم کی کی کمی بیشی نہیں کرے گی کیونکے ایسا کرنا ایک غیر قانونی عمل ھوگا اور اس ٹرسٹ ڈیڈ کی قانونی خلاف ورزی ھوگی جو عدالت میں چیلنج ھوجائے گی.وہ چند اھم نکات یہ ھیں 


۱. قانون کے مطابق ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ھوگی.


۲. پنشن لینے کی کی کم از کم کوالیفائنگ  سروس کی  مدت ۱۰ سال ھے [اگر کسی ایسے ۱۰ یا اس سے زیادہ کوالیفائنگ 


سروس والے ملازم کو وقت سے پہلے یعنی ریٹائیر منٹ عمر سے پہلے ریٹائر کردیا جاتا ھے]


۳. تمام  ٹی اینڈ ٹی کے ڈیپاڑٹمنٹل ملازمین  جو پی ٹی سی میں پی ٹی سی ایکٹ مجریہ ۱۹۹۱ کی شق ۹ کے  تحت پی ٹی سی میں ٹرانسفر ھوئے وہ تمام اس پنشن فنڈ سے وہ مراعات لینے کے حقدار ھونگے جو فیڈرل گورنمنٹ کے پنشن رولز میں بیان کئے گئے ھيں جو اس سے پھلے ایسے سب ملازمین پر قابل اطلاق ( applicable) ھورھے تھے پی ٹی سی کے قیام پزیر ھونےسے پھلے.


۴. اس پنشن فنڈ سے نہ صرف ایسے ریٹائڑڈ ملازمین اس پنشن کے حقدار ھيں بلکے انکے بیوائیں، بچے یا ڈیپنڈنٹس  بھی حقدار ھیں ایسے ریٹائڑڈ ملازمین پنشنرس کے فوتگی کی صورت میں.


۵. یہ پنشن اور دوسری مراعات جو فیڈرل گورنمنٹ دیتی  وہ ان ایسے پی ٹی سی کے پنشنروں کو بھی دئیے جائیں 


گے جو ملک سے باہر مقیم ھیں.




1996 میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائیزیشن)  ایکٹ مجریہ 1996 نافز ھوا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن  کی تحلیل ھوئی اور وہ پانچ حصوں میں تقسیم ھوگئ . جس میں دو حصے یعنی  ایک پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ  (PTCL) جسکی تشکیل اس ایکٹ مجریہ 1996 کی شق (1) 35  کے تحت فیڈرل گورنمنٹ نے کی اور دوسرا " پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ یعنی PTET", اس ٹرسٹ کی تشکیل اسی ایکٹ یعنی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائیزیشن)  ایکٹ مجریہ 1996 کی شق (1)44 کے تحت فیڈرل گورنمنٹ نے کی.  حکومت کا اس ٹرسٹ یعنی PTET بنانے کا مقصد صرف اور صرف  یہ تھا کے , پی ٹی سی کے تحلیل ھو جانے کے بعد  اور ان  PTC کے ملازمین کو جو  پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( ری آرگنائیزیشن)  ایکٹ مجریہ 1996 کی شق (1)36 کے تحت یکم جنوری 1996 کو کمپنی یعنی PTCL گے ملازمین بن چکے تھے , انکو فیڈرل گورنمنٹ پنشن رولز کے تحت فیڈرل گورنمنٹ والی پنشن کیسے دی جائے , جبکے اس سے پھلے جب یہ ملازمین PTC کے ملازم تھے تو PTC بطور ٹرسٹی انکو یہ پنشن ادا کررھی تھی ، (جو میں اوپر بیان کر چکا ھوں)


فیڈرل گورنمنٹ نے جو 2 اپریل 1994 کو PTC  میں ایک ٹرسٹ ڈیڈ کے ساتھ جو پنشن فنڈ بنایا تھا وہ اس نے تمام  liabilities کے ساتھ پی ٹی ایکٹ مجریہ 1996  کی شق (1) 45 کے تحت PTET کوٹرانسفر کردیا اور اسکو  اسکی تمام liabilities کے ساتھ PTET کا assets قرار دے دیا. اسکا مطلب یہ ھوا کے پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ایسے تمام پی ٹی سی ایل پنشنرز کو ، اس ٹرسٹ ڈیڈ کے اندر دی گئی شرائیط [ جو اوپر بیان کر چکاھوں گورنمنٹ کے پنشن رولز کے مطابق ھی پنشن دینا ھوگی ان کے حق کے مطابق . یہ بات سپریم کوڑٹ نے اپنے ۱۲حون ۲۰۱۵  کے فیصلے میں پیرا نمبر ۱۳  پر لکھ کر واضح کردی تھی . جس میں پی ٹی ای ٹی کی تمام اپیلیں مسترد کردیں تھیں اور یہ حکم دیا کے پی ٹی ای ٹی اس بات کی پابند کے ایسے ٹراسنفڑڈ ملازمین پنشنرس گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن میں اضافہ کے مطابق ھی پنشن میں اضافہ دے ]اسی ایکٹ 1996کی شق  (2) 45 کے تحت اس پنشن فنڈ میں نہ صرف وہ رقم  شامل ھوگی جو اس پنشن فنڈ میں پی ٹی سی  میں   شامل تھی. بلکے اس  میں  کمپنی بھی  پنشن کی رقم contribute  کرے گی اور contribution کی رقم کا تعین ایک ھر سال یکم جولائی  سےپی ٹی ای ٹی کے بورڈ  کو کرنا پڑے گا. اور اسکے تحت کمپنی کو پنشن کی liabilities اس تاریخ سے قبول کرنی ھوگی جس تاریخ سے کمپنی اسی ایکٹ 1996کی شق (1) 35 کے تحت وجود  میں آئۓ گی [ جو PTCL  کی تھی جو یکم جنوری 1996 کو وجود میں آئی] اور یہ contribution کمپنی یعنی پی ٹی سی ایل کو  فائنینشل سالانہ بنیاد پر اس PTET  کے ٹرسٹ پنشن فنڈ میں دینا ھوگی. اسکے علاوہ PTET کو اس پنشن فنڈ میں انوسٹمنٹ سےحاصل ھونے والی  منافع کی رقم ، اور ڈونیشن والی رقم اور دوسرے اداروں سے contribution کی رقم بھی جمع کرانا ھوگی وغیرہ وغیرہ.


 یہ سب آپلوگوں  کے لئے اس لئے رقم کرھا ھوں تاکے آپ لوگوں کو معلوم ھوسکے حکومت نے اپنے ان ملازمین کے لئے  جو ٹرانسفڑڈ ھوکر پہلےپی ٹی سی اورپھر پی ٹی سی ایل میں ضم ھوگئے انکے لئے یہ پنشن فنڈ قائیم کیا. پی ٹی سی امیں انکو پنشن دینے کے لئے پی ٹی سی کے 6 ھائی آفیسران کوٹرسٹیز بنایا [ جسکا ذکر اوپر کرچکا ھوں].اور  پھر پی ٹی سی ایل میں انکوپنشن دینے کے لئے پاکستان ٹیلیکام اییمپلائی ٹرسٹ  یعنی PTET  بنائی [ کیونکہ پی ٹی سی ختم ھوچکی تھی ] اور اس پینشن فنڈ کو PTET کا asset بنادیا اور انکو اس بات کا قانونن پابند کیا کے وہ اس پنشن فنڈ کا استعمال ، ان ٹی اینڈ ٹی سے  ٹرانسفر ھونے والے تما پنشنروں اور PTCL میں آیندہ ملازمین ،  ان سبکو فیڈرل گورنمنٹ کے مروجہ پنشن قوانین کے تحت ھی گورنمنٹ والی پنشن اور دیگر اور پینشن benefits  ھی ادا کرنا لازمی ھیں . اور اسکے PTET BOARD کو اپنی طرف سے اس میں کوئی ردوبدل اور کمی بیشی  کرنے کا کسی طرح بھی قانونی اختیار نھیں ھے اور نہ ھوگا. جو لوگ PTCL کمپنی میں یکم جنوری 1996 کے بعد ملازم ھوئیں ھیں انکے لئے تو یہ گورنمنٹ والی پنشن تونھیں ھوگی  اسلئے جو لوگ ڈائریکٹ یکم جنوری 1996 کے بعد میں ملازم ھوئے ھوں یا کنفرم وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ کر EOBI کی پنشن لینے کے حقدار ھیں کیونکے PTCL کمپنی نے انکو کمپنی کی طرف سے پنشن دینے کے حق سے محروم کردیا ھے اور پی ٹی ای ٹی تو ایسے لوگوں کو تو پنشن دے ھی نہیں سکتی کیونکے جیسا اوپر بتا چکا ھوں گورنمنٹ کے یہ ٹرسٹ بنانے کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا" کے وہ انکے ان ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن دے جو ٹی اینڈ ٹی سے پی ٹی سی میں آئے اور پھر پی ٹی سی ایل میں اور یہاں پر ریٹائر ھوں گے اور دیگر ان پرانے تمام پنشنروں کو بھی گورنمنٹ کی متئین کردہ پنشن دینی ھے جو ٹی اینڈ ٹی میں ھی ریٹائر ھوئے ھوں اور وہ  جو پی ٹی سی یعنی کارپوریشن میں ٹرانسفر ھوکر ریٹائر ھوئے ھوں.".اب اگر یہ "ٹرسٹ "ان  پی ٹی سی ایل میں ٹرانسفر ھوکر آئے ھوۓ ملازمین کو ریٹائڑمنٹ کے بعد اور ان ٹی اینڈ ٹی میں یا پی ٹی سی ریٹائڑڈ ھونے والے گورنمنٹ کے ملازمین کو گورنمنٹ کے پنشن قوانین کے مطابق پنشن  اور دوسری پنشن مراعات نہیں دیتا جو گورنمنٹ اپنے پنشنرز کو دیتی رھتی ھے، جسکے لئے اسکی یعنی   ٹرسٹ کی تشکیل کی گئی تھی تو   اسکو کیا سزا ھونی  چاھئے . بہتر یہ ھے اسکو ختم کرکے کسی اور گورنمنٹ  ادارے کو یہ " پاکستان ایپلائیز ٹرسٹ فنڈ منتقل کرکے اس کے زریعے  گورنمنٹ کے پنشن کے قوانین کے مطابق پنشن اور جو اس میں اور  benefits گورنمنٹ کی طرف سے دئیے جارھے ھیں ، دلائی جائے. 


تو جو صورت حال میں نے اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کی اپنے اوپر کے پیراز نمبر ۱سے ۳ ، تک اوپر بتائی ھے اس سےیہ صاف ظاھر ھے کے پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹی کبھی بھی اس بات  کی منظوری نہیں دے گا کے ان پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو عدالتی احکامات کے مطابق گورنمنٹ آف پاکستان والی پنشن اور اس پر انکریز دیا جائے . وہ کسی نہ کسی طرح ٹال مٹول کرتا رھے گا اور اس کی ادائیگی  بالکل نہیں کرے گا. تو اب وقت کا تقاضہ یہ ھی ھے اس سے جان چھڑائی جائے اس کو ختم کرکے پی ٹی ای ٹی کو AGPR  میں ضم کردیا جائے اور یہ ٹرسٹ پنشن فنڈ بھی AGPR کو منتقل کردیا جائے تاکے اسی فنڈ سےAGPR تمام پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو گورنمنٹ والی ھی پنشن اداکرے جسطرح اس نے راجہ ریاض کی کیلکویشنس بنا کر  راجہ ریاض کو ادا کرنے کا کہا تھا. AGPR يہ سمجھتاھے کے ان تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس کا status ایک طرح کا گورنمنٹ پنشنرس کا ھے اس لۓ یہ اسی پنشن اور اسکے benefits لینے کے حقدار ھيں جو گورنمنٹ کے سرکاری پنشنروں کو دئیے جارے ھیں . تو کیوں نہ یہ کام اب  PTET کی بجائے AGPRسے ھی لیا جائے اور PTET کو اس میں ضم کردیا جائے اورپنشن ٹرسٹ فنڈ بھی AGPR کو منتقل کرکے وہاں  AGPR میں ایک الگ سے اس ٹرسٹ کاایک سیکشن قائیم کردیا جائے جو AGPR کی زیر نگرانی کام کرے اور اسی پنشن فنڈ سے جس طرح پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹی پنشن دیتاھے ، AGPR بھی اسی طرح ادا کرے اور جسطرح پی ٹی ای ٹی کا بوڑڈ آف ٹرسٹی ھرسال یکم جولآئی سے وہ contribution کی رقم دینے کے لئے پی ٹی سی ایل کے لئے معیار مقرر کرتاھے وہ اسی طرح AGPR بھی کرے . میں یہ سمجھتا ھوں کے اگر ایسا ھوجائے تو ان پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کے ممران سے جان چھوٹ جائیگی جو صرف اور صرف اب پی ٹی سی ایل کے مفاد میں ھی فیصلے کرتے ھیں نہ کے پی ٹی سی ایل کے ایسے پنشنروں کے حق میں. اب اسکے لئے بہت بڑی مہم چلانی پڑے گی اور حکومت کو اس بات پر قائیل کرنا پڑے گا  کے وہ پی ٹی ای ٹی کو AGPR میں ضم کردے اور اس کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کردے. اسلئے میری رائے یہ ھے کے ھر پنشنر حکومت کو یعنی وزیراعظم پاکستان کو یہ درخواست بھیجے کے اس پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کرکے پی ٹی ای ٹی کو AGPR میں ضم کردیں تاکے AGPR سے ھی انکو گورنمنٹ والی پنشن دے جو یہ بوڑڈ آف ٹرسٹی نہیں دے رھا ھے اور پی ٹی سی ایل کی نئ انتظامیہ یعنی  ایتصلات کے مفادمیں اور اپنے اس mandate یعنی فرائض کے خلاف کام کررھاھے ، جسکے کے لئے حکومت نے اس کی یکم جولائی 1996 سے تشکیل کی تھی پی ٹی سی ایل کی تشکیل کے ساتھ ساتھ. تمام پی ٹی سی ایل پنشنرس کمیٹیاں اس پر اب کام کریں اور حکومت کو کسی  نہ کسی طرح اس بات پر آمادہ کریں اور ھوسکے تو اچھے وکلاء مشورہ لیں اور سپریم کوڑٹ یا ھائی کوڑٹ میں یہ تمام جواز رکھ کر انسے حکومت کو ایسا کرنے کا آڈر کروائیں . آپ سب لوگ یقین جانیں اگر ھم نیں  اس PTET کے بوڑڈ آف ٹرسٹی سے جان نہ چھڑائی تو ھم لوگ بھول جائیں کے یہ لوگ عدالتی احکامات کی پیروی کرتے ھوئے ھم کو ھمارا حق دیں گے.


واسلام


محمد طارق اظہر


ریٹائیڑڈ جنرل منیجر ( آپس) پی ٹی سی ایل


27-11-2017






Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]