The benefits once granted and and applicable on the eve retirement , can't be curtailed changed after retirement.

 عدالتی حکم : ریٹائرمنٹ پر کسی سرکاری ملازم کو جو بینیفٹس میسرھوتے ھیں انکو بعد میں پنشن لینے کے دوران نہ تو کم کیا جاسکتا ھے اور نہ ھی واپس لیا جاسکتا ھے

میں آپ لوگوں کی خدمت میں سندھ ھائی کوڑٹ کی وہ رولنگ پیش کررھا ھوں جو اسنے عبدل رحمان بنام فیڈریشن آف پاکستان کیس ميں 2010PLC(SC)691. یہ فیصلہ دیا "ریٹائرمنٹ پر کسی سرکاری ملازم کو جو بینیفٹس میسرھوتے ھیں انکو بعد میں پنشن لینے کے دوران نہ تو کم کیا جاسکتا ھے اور نہ ھی واپس لیا جاسکتا ھے".  یہ فیصلہ جو  اس وقت کراچی ھائیی کوڑٹ ( جو اب سندھ ھائی کوڑٹ کہلاتی ھے ) 2009-03-29  میں   اسوقت کے سندھ ھائی کوڑٹ کے ججز جناب جسٹس گلزار صاحب [ جو اب سپریم کوڑٹ کے جج ھیں اور جنھوں نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ والا فیصلہ لکھا اور پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ایٹی کی تمام اپیليں مسترد کرتے ھوئے ، پی ٹی ای ٹی کو یہ حکم دیا کے وہ پی ٹی سی ایل کے پنشنروں کو گورنمنٹ کی اعلان ردہ پنشن انکریز دینے کے لازمن پابند ھیں اور انھی گلزارصاحب نے انکی ریو پٹیشن بھی اس فیصلے کے خلاف 17  مئی 2017 کو خارج کی ] اور جناب شاھد انور باجواہ صاحب [ یہ اب پی ٹی سی ایل کے وکیل ھیں انھوں نے ھی تو راجہ ریاض کے توھین عدالت کے کیس میں سپریم کوڑٹ کو یقین دلایا کے کے راجہ ریاض کو گورنمنٹ والی پنشن اور تنخواہ پی ٹی سی ایل والی incentive pay  دینے کو تیارھیں مگر اس کو مثال نہ بنایا جائے مگر سپریم کوڑٹ نے اپنے 27 اکتوبر 2017 کے فیصلے میں یہ صرف آڈردیا کے راجہ ریاض کو دوھفتوں میں اس  آڈر اے موصول ھوجانے کے وقت سے ، جیسا کے پی ٹی سی ایل نے ادائگی کرنے پررضا مندی ظاھر کی ھے ، وہ ادا کی جائے . لیکن سپریم کوڑٹ نے اپنے اس حکم میں ایسی کوئی ایسی یہ بات تک نہیں لکھی اورنہ حکم دیا کے اسکو دوسرے کیسس کے لئے مثال نہ بنایا جائے جیسا شاھد انور باجوہ نے درخواست کی تھی ] . 
اس اوپر بیان کردہ عدالتی فیصلہ کے صفحہ4 کے آخر میں لکھا ھے جسکا اردو ترجمعہ یہ ھے :

              "قانونی طور پرجب ایک شخص جو سروس سے ریٹائر ھوتاھے وہ ان تمام benefits  کا 
              حقدارھوتا ھے جو اسکو اسکی ریٹائرمنٹ کے وقت بھی میسر ھوتے ھیں اور ایمپلائر  
               کو یہ حق نہیں کےوہ کسی بھی ایسے benefits میں کوئی تبدیلی کرے   کسی 
            ایسے ملازم کی جو پہلے ھی ریٹائر ھوچکاھو. 
            تو جو وجوہات اوپربیان کئے گئے ھيں  اسکی بنیاد  پر یہ آئینی پٹیشن قبول کی جاتی 
            ھے اور ماری گیس کمپنی کو یہ ڈآئیریکٹ کیا جاتا ھے کے وہ  پٹیشنر کوو ھی benefits  
            دے جو اسکے ریٹائرمنٹ کے وقت اسکے استعمال میں تھے اس کسی بھی قسم کی  ایسی 
             تبدیلی یا کمی نہ لائی جائے جس سے اسکو   (نقصان )  یا کسی اور کسی  ایسے پٹیشنر
             کو بھی "

تو جو ایک کنٹرکٹ پر appoint  ھونے والا جی ایم پی ٹی ای ٹی یہ غیر قانونی حرکت کررھاھے اور ان پٹیشنروں کی پنشن کم کرہاھے اور incentive pay کاٹ کر انکی ریکوری کرررھاھے جن پٹیشنروں نے پی ٹی ایٹی کے خلاف توھين کیس کرکھا ھے اسلام آباد ھا ئی کوڑٹ میں  یعنی عارف صاحب نے  انکی پٹیشن نمبر 148/2011   میں انکے حق میں آۓ فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے . یہ پی ٹی ای ٹی  کا جنرل منیجر نہ صرف راجہ ریاض کے حق ميں آۓ ھوئے سپریم کوڑٹ کے فیصلے کی جو 27 اکتوبر17  کو راجہ ریاض و وھی تنخواہ اور پنشن گورنمنٹےوالی بشمول incentive pay پی ٹ سی ایل والی ، دو ھفتوں کے اندر اندر دینے کا حکم دیا اور اس سندھ ھائیکوڑٹ کے حکم کی جو اوپر بیان کرچکا ھوں . محمد عارف صاحب اور دوسرے پٹیشنر کو چاھئے کے وہ ایک زبردست قسم  کی توھین عدالت کا کیس اس جی ایم پی ٹی ایٹی کے خلاف فورن سپریم کوڑٹ میں داخل کریں.
واسلام 
محمد طارق اظہر
22-11-2017
10:15 PM

.

             

               
                    
                 

Comments

Popular posts from this blog

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

.....آہ ماں۔

Article-170[ Regarding Article -137 Part -1 in English]