Article-124[ Government is not interested to resolve the grievances of PTCL Pensioners]

Attention                    Attention                  Attention

آڑٹیکل۔ 124

حکومت کی غیر سنجیدگی پی ٹی سی  ایل پنشنرز کے مسائیل حل کرنے میں؟؟؟؟

عزیز پی ٹی سی ایل ساتھیو
اسلام وعلیکم
میں نے  گزشتہ دو روز پہلے  اپناآڑٹیکل -123 پوسٹ کیا  “بعنوان پی  ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹی کو ختم کیا جائیے. . . . “  اور اسکے آخری پیراز میں میں نے یہ بیان کیا تھا کے  حکومت کبھی بھی اس بوڑڈ آف ٹرسٹی کو تحلیل نہیں کرے گی  اور اسکی وجہ بھی میں نے لکھی تھی کے حکومت خود نہیں چاھتی  کے پی ٹی سی ایل  پنشنروں کو انکی جائیز پنشن  ملے اور انکے ساتھ گیم کھیل رھی ھے اسکا ج جواز ، مجھے فیڈرل سیکریٹری منسٹری  انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے ، ۱۲ جون ۲۰۱۵ کے پی ٹی سی ایل  پنشنروں کے حق میں انکو گورمنٹ والی پنشن دینے کے سپریم کوڑٹ فیصلے خلاف  دائیر کرنے والی رویو اپیل پڑھکر کر معلوم  ھوا۔ [حیرت انگیز بات یہ ھے جن موصوف فیڈرل سیکریٹری منسٹری  انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نہ گورنمنٹ کی طرف سے رویو پٹیشن داخل کی تھی وہ تو اسکی آریجنل اپیل کرنے میں پاڑٹی ھی نہیں تھے ۔ صرف پی ٹی ای ٹی اور پی ٹی سی ایل نے یہ اپیلیں داخلُ کی تھیں جو سب کی سب مسترد ھوگئیں ۔ انکی اسکی رویو کی کاپی بائی چانس مجھے اپنی پرانی ایمیلوں کے ریکاڑڈ  سے مل گئی تھی جس کی بابت میں اسی آڑٹیکل 123 کے آخری پیراز میں تفصیل سے زکر کیا ۔ اب اسکے پہلے صفحے کی کاپی آپ لوگوں
کی اطلاع کے لئیے نیچے پوسٹ کررھا ھوں ] ۔
  گورمنٹ کا یہ رویو اپیل داخل کرنے کا مقصد  عدالت عظمی کا وہ تاریخی فیصلہ ختم کرانا تھا  جو اسنے  پی ٹی سی ایل پنشنروں کو حق میں دیا کے انکو گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن ، پی ٹی ای ٹی کی طرف سے لازمی امر ھے ۔ سوال یہ پیدا ھوتا ھے کے آخر کیوں یہ گورنمنٹ نے یہ کیا جب کے گارنٹر بھی تھی۔ موجودہ صورت حال  یہ ھے کے گورنمنٹ کے  دوسرے ادروں میں کام کرنے والے سول سرونٹ ھیں جن پر گورنمنٹ کے سول سرونٹ رولز 1973 کا اطلاق ھوتا ھے انکو تنخواہ اور پینشن زیادہ مل رھی ھے اور جو پی ٹی سی ایل میں گورنمنٹ کے ھی ٹرانسفڑڈ ملازمین کام کررھے ھیں  اور ریٹائیڑڈ بھی ھوں گئیے ھیں جن پر بھی سپریم کوڑٹ کے مسعود بھٹی کیس میں فیصلے کے تحت انھی سول سرونٹ رولز1973 کا اطلاق  ھی ھوتا ھے لیکن انکو سول سرونٹ نہیں کہا جاسکتا، انکو جو تنخواہ اور پنشن دی جارھی ھیں ، وہ ان دیگر گورنمنٹ ادروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین سے کہیں کم ھیں ۔ جو آئین پاکستان کی کلازز 4 اور 27 کے بلکل  عین خلاف ھے ۔ آئین پاکستان کی یہ شق 4 یہ کہتی ھے  افراد کے حقوق قانون کے مطابق نمٹائیے جائیں “ اور شق 27 “سروس میں امتیازی سلوک کے خلاف حفاظت” کا درس دیتی ھے ، تو یہ حکومت پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے سرکاری ملازم اور پنشنرس کے حقوق   آئین اور قانون کے مطابق نہ نمٹا کر اور انکے ساتھ امتیازی سلوک کرکے آئین کی دھجیاں بکھیر رھی ھیں . اسی تناظر میں کے حکومت کے ان آئینی خلاف ورزی کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا جانا چاھئیے ۔  میں نے اسی تناظر میں محمود اسلم صاحب کو یہ آئیڈیو میسیج بھیجاھے  ۔ محمود اسلم صاحب جو پاکستان پی ٹی سی ایل پنشنر ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکیریٹری ھیں اور وہ  گزشتہ دس سال مسلسل ان پی ٹی سی ایل پنشنروں کو انکا حق دلانے کے لئیے بہت کوشاں ھیں اور تگ و دو کررھے ھیں ، ان کو میں نے تقریبن 14 منٹ کا ایک آئیڈیو میسیج واٹس ایپس پر دیا اور اور اسکو  اپنے تمام واٹس ایپس  پی ٹی سی ایل دوستوں شئیر بھی کیا۔ میری خواہش تھی کے اسکو آپ لوگوں کے لئیے فیس بک پر بھی شئیر کروں ، لیکن چونکے  آئیڈیو میسج فیس بک پر لوڈ نھیں ھوسکتا تو میں نے سوچا کے اس آئیڈیو میسج کے کچھ اھم اقتباسات آپ لوگو ں سے شئیر کروں اور اس پر آپکی رائیے جانوں ۔ جو پی ٹی سی ایل کے میرے فیس بک فرینڈز یہ آئیڈیو میسیج سننا چاھتے ھیں تو مجھے اپنے واٹس ایپس سے اپنا نام  لکھ کر میرے واٹس ایپس نمبر
+ 92-300-8249598
پر میں ان سے یہ شئیر کردوں گا۔ شکریہ

واسلام
محمد طارق اظہر
۳ جولائی ۲۰۲۰
بروز جمعہ

“آئیڈیو میسج کے مختصر اقتباسات “

“جناب اسلم صاحب
اسلام وعلیکم
میں طارق اظہر مخاطب ھوں ، آپ نے جو چار صفحے کا ایک لیٹر ڈرافٹ کیا ھے اور تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں سے کہا ھے کے وہ اس پ دستخط کرکے اپنی طرف سے متعلقہ فورم کو بھجوادیں یہ بلکل صحیح ھے میں نے جو ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کو لیٹر لکھا تھا وہ میں نے اسکی غلط بیانی اور اسکے حقائق سے نا آشنا کا جواب دیا گیا تھا ۔ اسلم صاحب  میں جانتا ھوں آپ اور شیراز گزشتہ دس سال سے اس  میں فیزیکلی طور پر  مصروف ھیں کے تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں گورنمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن دی جائیے جو یہ پی ٹی ای ٹی والے باوجود عدالتی اور سینیٹ کے احکامات کے یہ ادا نہیں کررھے ھیں اور میں صرف تحریری طور پر آپکی ان کوششوں کے ساتھ شئیر کر رھا ھوں ۔ مجھے کل سے اس بات کا احساس ھو رھا ھے کے ھم نے اپنی کوششوں کے لئے غلط ٹریک منتخب کیا ھے. اور ھم پی ٹی ای ٹی کی طرف پڑے ھوئیے ھیں کے یہ ھمارے ساتھ زیادتی کرکے ھمیں ھمارا یہ جائیز حق نہیں دے رھی ھے جبکے در اصل یہ حکومت ھی نھیں چاھتی کے ھمیں کچھ ملے ۔ آپ کے زھین میں یہ بات آئیگی میں ایسی بات کیو ں
کررھا ھا ھوں ۔ کل میں نے ایک مضمون لکھنے کے لئیے آپ جیسے لوگوں کی طرف سے مجھے بھیجی ھوئی ای میلوں میں سے کوئی مواد تلاش کررھا تھا ، کے مجھے 2015 میں بھیجی ھوئی ایمیلوں میں سے ، فیڈرل سیکریٹری منسٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے  سابق مرحوم جنرل منیجر پشاور جناب یوسف آفریدی کے حق میں پشاور ھائی کوڑٹ کے 3 جولائی ۲۰۱۴ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی ای ٹی کی اپیل ، جو سپریم کوڑٹ کے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو خارج کردی تھی اس کے خلاف رویو اپیل کی دستخط شدہ کاپی ملی ۔ انکی اس رویو اپیل کا نمبر   سی آر پی نمبر 567 تھا  جو جولائی 2015  میں داخل کی گئی تھی ۔ جب میں نے فیڈرل سیکیریٹری کی اس رویو اپیل کو پڑھا تو مجھے بیحد افسوس ھوا انکا اس رویو میں یہ استدلال تھا کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو پی ٹی سی ایل پنشن متعین کرنے اور اس میں اپنی مرضی کے مطابق پی ٹی سی ایل ایکٹ کے کلاز 46 2 a کی طرف سے کلی اختیار تھا اور عدالت نے اس کلاز کو نظر انداز کرکے اسی ایکٹ کی کلاز 46 1 d   کے مطابق جو فیصلہ دیا کے یہ گورنمنٹ کا اختیار ھے ، یہ بلکل غلط ھے لہازا اسکا فیصلہ کلاز 46 2 a کی مناسبت سے کیا جائیے ۔ اس رویو میں انھوں نے وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ ھونے والوں کو بھی گورنمنٹ کی اعلان کردہ پنشن دینے کی مخالفت کی تھی اور کہا جب وی ایس ایس کو اتنی مراعات دے گئیں  ھیں وہ مزید دینا غلط ھے ۔ مطلب یہ ان  گورنمنٹ نے اس ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو  پی ٹی سی ایل کے تمام پنشنروں کے حق میں آئیے ھوئیے فیصلے کی زبردست مخالفت کی ۔ وہ تو اللہ کا شکر ھے انکی یہ رویو پٹیشن خارج ھوگئی ورنہ یہ گورنمنٹ بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو یہ حق دلا بیٹھی تھی ۔ پھر میں نے اسکے مختلف اقدامات سے اندازہ لگایا گورنمنٹ تو بلکل ھی نھیں چاھتی تھی کے پی ٹی سی ایل پنشنروں کو پنشن میں گورنمنٹ کی اعلان کردہ اضافہ ھو ۔ جو پی ٹی ای ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے ، یکم جولائی 2010 اس پنشن میں کٹوتی اور اپنی مقرر کردہ پنشن کا اعلان کیا ، اگر گورنمنٹ چاھتی تو ایسا پی ٹی بوڑڈ آف ٹرسٹیز کی طرف سے نھیں کیا جاسکتا تھا۔
عدالتوں اور سینیٹ نے ھمارے حق میں جو فیصلے کئیے تو حکومت اگر چاھتی تو کب کی یہ پنشن کی پیمنٹ  ھم کو ھو چکی ھوتی بلکے یکم جولائی ۲۰۱۰ سے پنشن میں کمی  بھی نہیں ھوتی . آپ کو معلوم اس ٹرسٹ کو چلانے ک زمہ دار اسکا بوڑڈ آف ٹرسٹیز ھے نا گورنمنٹ نا ھی پی ٹی سی ایل . اس بوڑڈ کے چھ ممبر ھوتے ھیں تین گورنمنٹ کے اور تین پی ٹی سی ایل کے ۔ کسی بھی فیصلے کا اور اس پر عمل کرنے کا دارومدار میجاڑٹی ووٹ کی کاسٹنگ سے ھوتا ھے ۔ اسکا جو چئیرمین ھوتا ھے اسکا ووٹ شمار ھی نھیں ھوتا جبکے  اسکا اجلاس  بلانے اختیار صرف چئیرمین کے کو ھی ھے  ۔ مارچ یا اپریل 2010 اسکا چئیرمین  پی ٹی سی ایل کا مظہر حسین ایس ای وی پی ھے  اسلئیے حکومت چاھتی  تو پی ٹی سی ایل پنشنروں کے حق میں عدالتوں کے احکامات پر عمل کرنے کا فیصلہ بوڑڈ آف ٹرسٹیز سے  ، اپنے ممبروں کے ووٹ کی میجارڑٹیز پر کب کی کروا چکی ھوتی لیکن چونکے یہ پی ٹی سی ایل پنشنروں کے ساتھ مخلص نھیں اسلئیے کبھی بھی یہ نہ ھوسکا ۔ سینیٹ نے اپنی قرار داد میں سیکریٹری منسٹری انفارمیشن کو اسپر عمل لانے کا حکم دیا تھا تو انکا فرض تھا کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز میں اپنے ممبران کے ووٹ کی میجاڑٹی پر یہ فیصلہ کروا لیتے  ان تمام ممبران کا تعلق بھی منسٹری انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سے ھے۔  میں اس سلسلے میں
فیڈرل سیکریٹری  منسٹری آئی ٹی اینڈ ٹی کو ایک ای میل کررھا ھوں اور ان سے یہ صرف استفسار کروں گا کے کیوں گورنمنٹ نے ھم پنشنروں کے ساتھ زیادتی کی اور کررھے ھیں کیوں یہ ڈبل گیم ھمارے ساتھ کیوں کھیل رھے ھیں اور آئین کے آڑٹیکل 4 کی خلاف ورزی کر رھے ھیں جو تنخواہ  اور پنشن حکومت  سرکاری ادروں کے سرکاری ملازمین کو دے رھی ھے وہ کیوں پی ٹی سی ایل میں کام کرنے سرکاری ملازمین اور پینشنر کو  نہیں دے رھی جب ان سرکاری ملازمین پر اسی گورنمنٹ سول سرونٹ رولز 1973 کا اطلاق ھوتا ھے جو دیگر سرکاری ادروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین یعنی سول سرونٹ کا ھوتا ھے۔ فیڈرل سیکریٹری صاحب ھمارے ساتھ ڈبل گیم کھیل رھے ھیں  انکو سینیٹ کی قرار  داد کے مطابق عمل کرنے کے لئیے ان ۳ منسٹری آف ٹرسٹیز کے وہ آفیسران  کو جو بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر تھے انکو کہتے یہ اس پر  قرارداد پر عمل کرنے کی منظوری لیتے تو میجاڑٹی ووٹ کاسٹنگ کے فیصلے کی بنیاد پر بوڑڈ آف ٹرسٹیز  اپروول مل جاتی ۔
اب ھم کو کوئی اور لائیحہ عمل اختیار کرنا پڑے گا اور اپنی معروضات  عدالت عظمی کے سامنے رکھنی پڑیں گی اور اس سے انصاف مانگنا ھوگا اور بتانا پڑے گا کے حکومت پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین اور پنشنروں کے ساتھ کیا سلوک کررھی ھے ان کو نہ تو وہ تنخواھیں دلوارھی ھے اور نہ وہ پنشن جو اسی طرح اور پنشنروں کو جو حکومت اپنے دوسرے ادروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین اور پنشنروں کو دے رھی ھے اسطرح ایک ڈسکریمینیشن پیدا کررھی ھے جو آئین کی خلاف ورزی اسکی شق 4 کی رو سے  ۔ تو اسلئے اب ایک ٹوپ کلاس وکیل کرکے جسکی فیس دینے میں تمام پنشنرس ساتھ دیں گے ھم کو کیس کرنا پڑیں گے اگرچہ ھمیں اپنے عدالتی نظام پر اعتبار نھیں لیکن کیا کرسکتے ھیں اب عالمی عدالت میں جانے  سے تو رھے
اس سلسلے میں آپ کو شش کرنا ھوگی ۔ میں زرا کچھ جزباتی ھو گیا ھوں ۔ اگر کوئی بات بری لگی تو معافی چاھتا ھوں “”

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]