Article-125[ Pakistan Govt Voileting the the Articles of Consttitution of Pakistan]
Article-125
The Govt of Pakistan is grossly violating Articles 4 and 27 of the Constitution of Pakistan,by not paying the govt pensions and salaries to transferred T&T employees in PTCL,to which they are entitled.Because the same statuory rules ie ofCivil Servant Act 1973 are applied on them.
گورنمنٹ پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹرانسفڑڈ ملازمین و ریٹائیڑڈ ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کررھی ھے اور وہ بطور گارنٹر انکو وھی تنخواہ اور پنشن نہیں دلوارھی ھے جو دیگر ڈیپاڑٹمنٹس اور ادروں میں کام کرنے والے سرکاری سول ملازمین کو ادا کرتی ھے یعنی جن پر گورنمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے قوانین کا اطلاق ھوتا ھے اور اسکا اطلاق پی ٹی سی ایل کے کام کرنے والے ایسے ھی سرکاری ملازمین اور ریٹائیڑڈ ملازمین پر بھی ھوتا ھے .
جی ھاں ! یہ بلکل سو فیصد حقیقت ھے جو اوپر بیان کی گئی ھے ۔ سب جانتے کے پی ٹی سی ایل کی یکم جنوری 1996 سے پی ٹی ( ری آرگنئیزیشن ) ایکٹ 1996 تحت تشکیل کے بعد اس میں کام کرنے والے تمام سابقہ ٹی اینڈ ٹی اور اور کارپوریشن کے سابقہ ملازمین[ جن کا پی ٹی سی ایل میں پر گورنمنٹ سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے قوانین کا اطلاق ھوتا ھے] , 1994 کے گورنمنٹ اسکیل والی تنخواہیں مل رھی تھیں اور گورنمنٹ کے ادروں میں تمام کام کرنے والے ایسے سرکاری ملازمین کو مل رھی تھیں ۔ یکم دسمبر 2001 گورنمنٹ کے تنخواھوں کے سکیل ریوائیزڈ ھوئیے تو ان پر بھی ھوا اسکا اطلاق ھوا . مگر یکم جولائی 2005 سے نہ تو انکے گورنمنٹ والے سکیلز ریوائیزڈ اور نہ تنخواھیں بڑھیں ۔ بس اسوقت پی ٹی سی ایل بوڑڈ نے انکے آنسو پونچھنے کے لئے کچھ الاؤنسس ضرور بڑھا دئیے تھے ۔ اسوقت پی ٹی سی ایل کی منیجمنٹ گورنمنٹ کے کنٹرول میں تھی کیونکے اسکے کوئی 87 % شئیرز تھے اور پی ٹی سی ایل بوڑڈ میں گورنمنٹ کے ممبروں کی تعداد زیادہ تھی بلکے ان میں سے اکثر سابقہ ٹی اینڈ ٹی کے سینئر موسٹ آفیسران ممبرز تھے ۔ اگر گورنمنٹ چاھتی تو یہ 2005 کے اسکیل بڑی آسانی سے پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے سرکاری ملازمین پر بھی نافظ کرا دیتی ۔ مگر اسنے نھیں کیا ۔ پی ٹی سی ایل نے بھی سپریم کوڑٹ کے راجہ ریاض کیس [ محمد ریاض بنام فیڈریشن آف پاکستان 2015 ایس سی ایم آر 1783] کے فیصلے کا فائیدہ یعنی راجہ ریاض کو گورمنٹ کی تنخواہ اور پنشن دینے ، سپریم کوڑٹ کے متعین کردہ اصول اور قانون کے مطابق ، ان تک نہیں پہنچایا . 2001 کے پرانے اسکیلز انپر ابھی تک نافظ ھیں جبکے دیگر گورنمنٹ کے دیگر اداروں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین ، نئیے 2015 کے گورنمنٹ کے ریوائیز اسکیلز سے مستفید ھورھے ھیں ۔ انکی تنخواھیں 45 سے 50% زیادہ ھیں بنسبت پی ٹی سی ایل میں کم کرنے والے ایسے سرکاری ملازمین کے ۔
تیرہ سال سے پی ٹی سی ایل کے ایسے ریٹائیڑڈ ملازمین کو گورنمنٹ کے ھی مطابق پنشن اور اعلان کردہ پنشن انکریز دی جارھی تھی جو یکم جولائی 2010 سے ختم کردی گئی اور پی ٹی ای ٹی نے بوڑڈ آف ٹرسٹیز اپنی منظور کردہ پنشن دینا شروع کردی جو شروع میں 8 % تھی مگر حالیہ تین سالوں میں اسمیں کمی کرکے 7.5% اور 6.5% ( وی ایس ایس آپٹیز کے لئی ) کردی جو حکومت کے ھر مالیاتی سال کے شروع میں اعلان کردہ پنشن سے کہیں کم ھے ۔ گورنمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن انکریزز دینے کے لئیے ، بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو ، عدالت عظمی نے ۱۲ جون ۲۰۱۵ کو احکامات جاری کئیے لیکن اسکے برخلاف یہ بو یہ اپنی ھی منظور کردہ کم سے کم پنشن دے رھے ھیں اور مسلسل توھین عدالت کررھے ھیں ۔ اگر حکومت چاھتی تو ، بوڑڈ آف ٹرسٹیز اپنے ممبران کی زیادہ ووٹ کاسٹنگ کی بنیاد پر ایک تو یہ پنشن یکم جولائی 2010 سے کم نھیں کراسکتی تھی ، جو اسنے نھیں کیا ۔ وہ چاھتی اسی بنیاد پر عدالت عظمی کے 12 جون 2015 کے فیصلے پر بڑی ھی آسانی سے عمل بھی کراسکتی تھی ۔ حکومت پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایسے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ سخت تعصب برت رھی ھے اور وہ آئین پاکستان کی شق 4 اور 27 کے عین خلاف ورزی کررھی ھے ۔ مگر کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ھے۔ پاکستان زندہ باد
واسلام
طارق
12-7-2020
Comments