My 2nd Tweet of the day 21st July 2020 regarding Non pensioners VSS retirees
Honourable Chief Justice, pl take notice of this cruel act of PTCL , as they deprived thousands of PTCL retired employees who accepted VSS in 2008, of their right of pension to which they were entitled according to the Federal Pension Rules.
[Part-1]
"ظلم کی انتھا"
سرکاری ملازمین کو پنشن دینے کا ایک مسلمہ اور یونیورسل قانون یہ ھے کے کم ازکمدس سال کی کولیفائیڈ سروس مکمل ھونے پر وہ پنشن کا حقدار ھو جاتا ھے اب اگراسے کسی وجہ سے اسکی نوکری ختم کردی جاتی ھے۔اسکو پنشن بھی لازمن ملےگیاور دواران سروس اسکا انتقال ھو جاتا ھے تو اسکی قانونی فیملی کو یہ پنشن ملےگی۔ 13 اپریل 2018 کو سپریم کوڑٹ کے تین رکنی معزز ججز بینچ نے بنکوں کی طرفسے دائیر کردہ رویو پٹیشنوں پر یو بی ایل بنک کے انتظامیہ کو یہ ان 5416 ملازمین کوپنشن دینے کا حکم دیا تھا جن کی کولیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ تھیاور جنکی ملازمتیں ، سٹاف میں کمی کرنے کی وجہ سے، 10 اکتوبر 1997 سے ختمکردی گئی تھیں ۔ اسی طرح پی ٹی سی ایل کی نئی ظالم انتظامیہ نے وی ایس ایس2008 میں ، تقریبن ایسے ۲۰۰۰۰ سے زیادہ ، پی ٹی سی ایل میں کام کرنے سابقہ ٹیاینڈ ٹی ملازمین کو ، جن پر پی ٹی سی ایکٹ 1991 , اور پی ٹی (ری آرگنائیزیشن) کےتحت گورنمنٹ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے قوانین کی پروٹیکشن تھی یعنی ان پر پیٹی سی ایل میں گورنمنٹ کے ھی ان سرکاری قوانین ( statutory rule ) کا ھی اطلاقھوتا ھے اور پی ٹی سی ایل کو اس کی ٹرمز اینڈ سروس کی شق۳ (۲) کے تحتکسی بھی قسم ایسی منفی تبدیلی کرنے اختیار نھیں تھا [ سپریم کوڑٹ نے پی ٹیسی ایل وز مسعود بھٹی ودیگر 2016 ایس سی ایم آر 1362 اسکی تشریح کرتے ھوئیےدوبارا ری کنفرم کیا] مگر انھوں پنشن دینے کی کم از کم مدت ملازمت ( کوالیفائیڈسروس ) میں دس سال سے بیس سال تک کا اضافہ کیا اور زبردستی ایسے ہزاروں ملازمین کو وی ایس ایس قبول کراکے جن کی کوالیفائیڈ سروس بیس سال سے کم تھی، بغیر پنشن کے ریٹائیڑڈ کردیا۔ قانونن نہ تو یہ گورنمنٹ کی سول سرونٹ ایکٹ1973 کی شق 11(اے) کے تحت یہ وی ایس ایس دینے آفر کرنے کا اختیار ھی نھیںتھا اورشق3(2)کے تحت نہ ھی انکی 10 سال کی کوالیفائیڈ سروس کو 20 سال کرنےکا کا اختیار تھا ۔ انکا یہ کہنا کے انھوں انکو بغیر پنشن وی ایس ایس انکی قبولیتپر دیا گیا ۔ سوال یہ ھے کے انھوں کس قانون کے تحت سرکاری ملازمین کو یہ آفر کیااور پھر کس قانون کے تحت انکی پنشن لینے کی کولیفائیڈ سروس میں بیس سال تککا اضافہ ۔ انکی رویو پٹیشن 19 فروری 2016 کو خارج ھونے کے بعد ایسے ھزاروںپی ٹی سی ایل نان پنشنر وی ایس ایس آپٹیز نے مختلف ھائی کوڑٹوں میں آئنیپٹیشنیں داخل کی جو نہایت ھی سست روی کا شکار ھیں ۔ نہ معلوم کیوں ھائیکوڑٹیں جان بوجھ کر اس پر فیصلے کرنے کرنے پر تصاحل برت رھیی ھیں اور اپیلوںکو ٹیکنیکل بنیاد پر ، اور ٹائیم باڑڈ کی بنیاد پر خارج کررھی ھیں اور اسپر میرٹ پرفیصلہ نھیں کررھی ھیں ۔ جسکی زندہ مثال غلام سرور ابڑو و دیگر کی رٹ پٹیشننمبر 2114/2016 کی جو 31 مئی 2016 کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے معزز جج جنابجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں داخل کی گئی تھی جو انھوں نے ۱۳ فروری ۲۰۲۰کو نون مینٹین ایبل کی بنیاد پر خارج کردیا اور اسپر میرٹ پرفیصلہ دینے سے گریز کیا۔محترم موصوف جج صاحب چاھتے یہ فیصلہ وہ شروع ھیمیں سنا دیتے ، تو آج تک یہ انٹرا کوڑٹ اور سپریم کوڑٹ میں اپیل اور رویو اپیل کےمراحل سے گزر چکی ھوتی اور پٹیشنرز سپریم کوڑٹ سے یہ ریلیف حاصل کرچکےھوتے کیونکے اس سلسلے میں سپریم کوڑٹ کے بڑے واضح فیصلے ھیں ۔ افسوس ھےموصوف جج نے پہلے اس مقدمے کی دوبار مکمل ھئیرنگ کی ،اور پھر 28 فروری2018 اس پر فیصلہ محفوظ کیا اور تقریبن دوسال کے بعد 13 فروری2020 پر اسپر یہفیصلہ سنایا اور رٹ پٹیشن ٹیکنیکل بنیاد پر خارج کردی ۔ موصوف معزز جج نے انغریب پٹیشنروں کے ساتھ بڑا ھی ظلم کیا اور زرا سا بھی انصاف سے کام نھہیں کیا۔ شائید ایسے ھی قاضیوں اور ججوں کو اللہ تعالی نے دوزخ کا ایندھن قرار دیا ھے۔ جوڈیشنل کمیشن کو چاھئیے وہ اسکی تحقیق کرے اور ان موصوف جج صاحب کوجرم ثابت نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کرے ۔ ویسے یہ سننے میں آیا ھے کےموصوف جج کے بارے میں دو شکایتیں پہلے ھی سے جوڈیشنل کمیشن میں کافیعرصے سے پینڈنگ ھیں ۔
ھم نان پنشنررز پی ٹی سی ایل عزت ماآب محترم جناب چیف جسٹس گلزار احمدصاحب سے مودبانہ درخواست کرتے ھیں اسکا نوٹس لیں اور پی ٹی سی ایل استفصارکریں کے انھوں نے کس قانون کے تحت کم ازکم دس سال کی کوالیفائیڈ پر پنشن دینےکے بنیادی اور یونیورسل قانون میں بیس سال تک کی توسیع کر کے بیس ھزار سےزیادہ ایسے ریٹئیڑڈ ملازمین کو پنشن کے بنیادی حق سے محروم کردیا. ان میں سےھزاروں کچھ مر بھی چکے ھیں اور انکی بیوائیں بھی پنشن سے محروم ھوکرکسمپرسی کی زندگی گزار رھی ھیں۔ ھم محترم چیف جسٹس سے یہ بھی استدعاکریں گے کے مختلف ھائی کوڑٹوں میں ایسے پی ٹی سی نان پنشنرز پٹیشنروں کی جورٹ پٹیشنیں سست روی کا شکار ھیں ۔ ان پر جلد ازجلد فیصلہ کرایا جائیے ۔ شکریہ
نان پنشنرز پی ٹی سی ایل ریٹائیڑڈ ملازمین
Click here
https://twitter.com/azhar1952/status/1285578137712066561?s=12
Comments