My Tweet of dated 18th July y 2020 regarding non pensioners vss retirees

My Tweet of dated 18th Feb 2020 regarding discrimination with the non pensioners vss retired PTCL employees ,Voilating Article-27 of Constitution

‫جائیں تو جائیں کہاں ۔ یہ مظلوم 25 ھزار نان پنشنرس وی ایس ایس ریٹائڑڈ ملازمین اور انکی بیوائیں کس سے فریاد کریںنکس سے منصفی چاھیں-جو ظلم انکے ساتھ کیاگیا- عدالت عظمی ھی ان پر کچھ کرم کرے - کسطرح انکے ساتھ امتیازی سلوک کرکے حکومت اور پی  ٹی سی ایل نے آئین کی شق 27 کی خلاف ورزی کی۔‬

پی ٹی ای ٹی پی ٹی سی ایل کا ایک نہایت ھی ظالمانہ اقدام. . . 

سال 2008 میں پی ٹی سی ایل کی نئی ایتصلات کمپنی کی انتظامیہ نے اس میں کام کرنے والے ۲۵ ھزار سے زیادہ سرکاری ملازمین کو زبردستی وی ایس ایس دے کر پنشن دئیے بغیر ریٹائیڑڈ کردیا ۔ یہ تمام ریٹائیڑڈ ملازمین پنشن کے بنیادی قانون ، کم ازکم دس سال یا اس سے زیادہ کولیفائیڈ سروس ھو جانے پر ، پنشن کے قانونی حقدار بن جاتے ھیں ۔ مگر اس ظالم انتظامیہ نے ان غیر قانونی طور پر وی ایس ایس آفر کرکے اور کم ازکم پنشن کے لئیے کوالیفائیڈ سروس کا دس سے بیس سال کیا ، انکو پنشن جیسے بنیادی حقوق سے محروم کردیا اور آئین پاکستان کی کلاز 8 ، جو بنیادی حقوق کے بارے میں ھے ، اسکی سخت ترین خلاف ورزی کی ۔ جیسا کے آپ سب جانتے ھیں کے سپریم کوڑٹ کے پانچ رکنی بینچ نے انکی مسوعود بھٹی کیس کے خلاف ، 19 فروری 2016 کو انکی رویو پٹیشن  خارج کرکے یہ مہر ثبت کردی تھی کے " پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ٹی اینڈ کے ملازمین کو سول سرونٹ تو نہیں کہا جاسکتا ھے لیکن ان پر سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس میں سیکشن 3 سے سیکشن 22 دئیے گئیے قوانین ھی لاگو ھونگے اور اگر پی ٹی سی ایل انکی خلاف ورزی کرتی ھے تو ایسے ملازمین کو ھائی کوڑٹوں آئین کے آڑٹیکل 199 کے تحت رجوع کرنے کا مکمل اختیار ھے"۔ ان سول سرونٹ ایکٹ 1973 کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کے سرکاری ملازمین کو گولڈن شیک ھینڈ یا وی ایس ایس آفر کرکے فارغ کیا جاسکتا ھے ۔ بلکے اسکی کلاز 11A ، صرف یہ بتایا گیا ھے کے اگر ادارے میں سٹاف سرپلس ھو جائے اسکو کسطرح ایڈجسٹ کیا جائےگا ۔ (نوٹ :- یہ نئی کلاز 11A , آڑڈیننس xx آف 2001  کے تحت اس 14 اپریل 2001 کو شامل کی گئی ھے) ۔ پی ٹی سی ایل کا ان سرپلس سرکاری ملازمین کو وی ایس ایس آفر کرنا غیر قانونی تھا۔انھوں نے پنشن دینے کے لئیے کم ازکم قانونی مدت دس سال سے بیس سال بیس بڑھانا بھی غیر قانونی تھا۔ کیونکے اسکے بڑھانےسے سرکاری ملازمین کے بنیادی حق  کو نقصان پہنچا ۔ اسلئے سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی کلاز (2)3  اسکی ممانعت تھی( نوٹ :- یہ کلاز ایکٹ V آف 1996 کے تحت 17 مارچ 1996 ,شامل کی گئی تھی)۔  
اسوقت سول سرونٹ ایکٹ میں ان کلازز کی شامل ھونے کی ناواقفیت کی وجہ سے ، متاثرہ پی ٹی سی ایل ریٹائیڑڈ ملازمین ھائی کوڑٹوں سے رجوع نہ کرسکے ، ورنہ آج  نقشہ ھی کچھ اور ھوتا ۔ 
پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے جو پی ٹی سی ایل کے ھاتھوں کا کھلونا بن چکا تھا اس نے بھی پی ٹی سی ایل کی نئی انتظامیہ کی بات مانی اور اپنے قانونی فرائیض اور 20 یا اس سے زیادہ کولیفائیڈ سروس رکھنے والے ریٹئائیڑڈ ملازمین کو ھی پنشن دی اور اس 2 اپریل 1994  ٹرسٹ ڈیڈ کی خلاف ورزی کی . جو حکومت نے اس ٹرسٹ کو پی ٹی (ری آرگنئیزیشن ) ایکٹ 1996 کی کلاز 44 کے تحت اسکو قیام کرتے ھوئیے ، اس ٹرسٹ ڈیڈ کی پنشن فنڈ اور تمام زمے داریوں کے ساتھ تقویض کی تھی [اس ٹرسٹ ڈیڈ کا زکر سپریم کوڑٹ کے 12 جون 2012 کے فیصلے میں بھی ھے ] اس ٹرسٹ ڈیڈ میں بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو یہ بات بھی واضح کردی گئی تھی کے انکو فیڈرل پنشن قوانین  کے مطابق عمل کرنا ھوگا جو فیڈرل گورنمنٹ کے پینشنروں پر لاگو ھوتا ھے ، ریٹائیرمنٹ کی عمر قانون کے مطابق ساٹھ سال کی  ھے ۔ پنشن انکو بھی دی جائیگی جنکو نوکری ختم کردی جائیے  مگر انکی کوالیفائیڈ سروس دس سال یا اس سے زیادہ ھو ۔  تو  ان بوڑڈ آف ٹرسٹیز نے بھی اس ٹرسٹ ڈیڈ کی خلاف ورزی کرتے ھوئی پی ٹی سی ایل کے ھی مفاد میں کام کیا اور حقدار ریٹائیڑڈ  ایسے ملازمین کو پنشن نھیں دی ۔لاکھ لاکھ لعنت ھو انپر ۔اب صورت حال یہ کے ملک میں پی ٹی سی ایل میں کام  کرنے والے , 25 ہزار سے زیادہ  ریٹائیڑڈ  سرکاری ملازمین  اور انکی فیملی کو ، دس سال یا اس سے زیادہ کوالیفائیڈ ھوتے ھوئیے بھی پنشن نھیں مل رھی ھے جبکے دیگر ادروں کے سرکاری ریٹائیڑڈ  کو ملازمین کو مل رھی ھے چاھے کوئی جبری ھی دس سال کی کوالیفائیڈ سروس پر ریٹائیڑڈ ھوا ھو ۔یہ حکومت ایک طرح سے پی ٹی سی ایل سے ریٹائیڑڈ ھونے والے سرکاری ملازمین سے امتیازات برت رھی ھے ۔ جو آئین کی کلاز 27 کی صریحن خلاف ورزی ھے اور کوئی ان سے پوچھنے والا ھی نہیں جبکے حکومت ان پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ملازمین  کی سروس ٹرمز اینڈ کنڈیشنس کو نہ تبدیل کرنے کی گارنٹر بھی ھے  خاص کر پنشن کے ۔ یہ سب سپریم کوڑٹ میں مسعود بھٹی کیس یعنی مسعود بھٹی اور دیگر بنام فیڈریشن آف پاکستان و دیگران [ 2012 ایس سی ایم آر 152]   میں کہا گیا ھے ۔ 
آج یہ 25 ھزار پننشنرز،  جن میں اب ھزاروں بیوائیں بھی شامل ھوگئیں ھیں نہایت کسمپرسی کے دن گزار رھے ھیں۔ وہ بیوائیں جن کے مرحوم شوھروں نے انیس سال انیس تک پی ٹی سی ایل میں سروس کی انکو  بغیر پنشن زبردستی وی ایس ایس کر ریٹائڑڈ کردیا گیا ورنہ کون خود سے بغیر پنشن کے ایسی ریٹائیرمنٹ لے سکتا ھے ۔ اللہ کی لاٹھی بے آواز ھوتی ھے ۔ تو جن پی ٹی سی ایل اور پی ٹی ای ٹی کے آفیسران  نے انکے ساتھ یہ سب کچھ ظلم کیا، میرا ایمان وہ اللہ کی پکڑ  اور اسکے عزاب سے ھرگز نہیں بچ سکتے ایسے لوگوں کا انجام نہایت ھی برا ھونے والا ھے ۔ ھماری حکومت ھماری اعلی عدلیہ کو ان غریبوں کا کوئی احساس نھیں ۔ انکو صرف یہ احساس ھے کے پی ٹی سی ایل 26 % شئیر ھولڈر ایتصلات کمپنی کو اسکا کوئی نقصان نہ پہنچے ، جسنے 12 سال سے ابتک نجکاری کے پہلی قسط کے 800 ملین ڈالرز کی ابتک نہیب ادا کئیے کیونکے  ھر حکومت یو اے ای کی ناراضگی کی وجہ سے یہ انسے مانگ نھیں سکتی  اور انکے تلوے چاٹنے والی غلام بنی ھوئی ھے ۔ 
پاکستان زندہ باد
واسلام
طارق
18-7-2020

https://twitter.com/azhar1952/status/1284556073005912064?s=12

Comments

Popular posts from this blog

.....آہ ماں۔

Article-173 Part-2 [Draft for non VSS-2008 optees PTCL retired employees]

‏Article-99[Regarding clerification about the registration of the Ex-PTC employees of any capacity with EOBI by PTCL]