Urdu translation of Email dated 28th July 2020 to Secy (MoITT)
نوٹ :- بیشتر پی ٹی سی ایل پنشنر دوستوں کے ایما پر ، اپنی 28 جولائی کو سیکریٹری (ایم او ای ٹی) کو بھیجی ھوئی ای میل کا اردو ترجمعہ پوسٹ کررھا ھوں ۔ یہ لفظی ترجمعہ نہیں ھے
طارق
ترجمعہ:
جناب شعیب احمد صدیقی
سیکریٹری (ایم او ای ٹی)
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام
اسلام آباد
محترم جناب
یہ بڑے دکھ اور افسوس کی بات ھے کے آپ نے ابھی تک پی ٹی ای ٹی کے بوڑڈ آف ٹرسٹیز سے ، سینیٹ کی 28 جنوری 2020 کی قرارر داد اور اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے 3 مارچ 2020 کے ، پی ٹی سی ایل پنشنروں اور پی ٹی سی ایل پنشنرز کے حق میں آئیے فیصلوں پر ، بطور گورمنٹ گارنٹر عمل نھیں کراسکے ۔ سینیٹ کی قرارر داد کا معاملہ تمام پی ٹی سی ایل پنشنروں کو گورمنٹ کی اعلان کردہ پنشن انکریزز کے بقایا جات دینے کا اور اسلام آباد ھائی کوڑٹ کا فیصلہ پی ٹی سی ایل پنشنرس کی تقریبن 35 رٹ پٹیشنوں پر پٹیشنر پنشنروں کو گورمنٹ کی پنشن کے انکریزز کے بقایا جات شمار کرکے ، 15 دن میں ادا کرنے کا تھا۔ آپ چاھتے تو بڑی آسانی سے یہ سب کچھ بوڑڈ آف ٹرسٹیز سے ، اس میں گورمنٹ کے تین ممبران کی زیادہ ووٹ کاسٹنگ کی بنیاد پر منظور کراسکتے تھے۔ یہ بوڑڈ آف ٹرسٹیز ، سپریم کوڑٹ کے اس 12 جون 2015 کے اس فیصلے پر اسکی روح کے مطابق عمل نہ کرکے ، جسطرح عدالت عظمی کی توھین کرررھے ھیں اسکی مثال نہیں ملتی ھے۔ انکا یہ اقدام نہایت ھی قابل مزمت ھے ۔ عدالت عظمی نے اپنے اس فیصلے میں بوڑڈ آف ٹرسٹیز کو اس کا پابند کیا تھا وہ ان پی ٹی سی ایل ملازمین کو ، جو ٹی اینڈ ٹی سے کارپوریشن اور کمپنی میں ٹرانسفڑڈ ھوکر ریٹائیڑڈ ھوئیے تھے ، انکو گورمنٹ کی ھی اعلان کردہ پنشن انکریز ادا کریں گے ۔جبکے انھوں کبھی بھی اس عدالت عظمی کے حکم پر عمل نہیں کیا اور ھمیشہ اپنی ھی مرضی سے انکی سالانہ پنشن انکریز دینے کی منظوری دی ۔ بلکے اس 12 جون 2015 کے فیصلے کے بعد ھی انھوں ، اپنے پچھلے فیصلوں کی بھی نفی کرتے ھوئیے اسکو 8% سے مزید کم کرکے ، نارملی ریٹائیڑڈ ھونے والوں کے لئیے 6.5% اور وی ایس ایس لے کر ریٹائڑڈ ھونے والے کو 5.5% کردیا ۔ صرف یہ بتانے کے لئیے وہ سپریم کوڑٹ کی احکامات کی کیا عزت کرتے ھیں؟ ؟ ۔ ایسے تمام بوڑڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران ، میجنگ ڈائیریکٹرز ، جنرل منیجر جن پر یہ لازم تھا کے وہ عدالت عظمی کے احکامات کی خلاف ورزی نھیں کرتے ۔ اسلئیے وہ آئین پاکستان کی شق (2)204 کے تحت توھین عدالت کی سخت کاروائی کے مستحق ھورھے ھیں ۔ اس آرٹیکل میں عدالت کو کسی بھی فرد کے "عدالت کے کسی حکم کی نافرمانی کرنے والے" کی توہین کی سزا دینے کا اختیار فراہم کیا گیا ہے جیسا کہ معزز سپریم کوڑٹ نے اسکی تشریح کرتے ھوئیے ، سید اختر اختر نقوی و دیگر بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان اور دیگر ”عام طور پر محترمہ انیتا تراب کیس (پی ایل ڈی 2013 ایس سی 195)
کے نام سے مشہور ہیں, میں کہا ھے
اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے مورخہ 3 مارچ ، 2020 کے حکم کے خلاف ، پی ٹی ای ٹی نے ان تمام 35 پٹیشنس کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں نہایت جلد بازی میں داخل کیں تاکے اسکی آڑ میں ، اسپر عمل درآمد نہ کرنے پر عدالت سے حکم امتنائی حاصل کیا جاسکے۔ لیکن انکی کی یہ حکم امتنائی حاصل کرنے کی درخواست کو، 16 جولائی 2020 کو اسلام آباد ھائی کوڑٹ کے ڈبل بینچ نے مسترد کردیا ۔ مگر اس کے بعد سے آج تک بھی، وہ اس پر عمل نہیں کرسکے۔ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ انہوں نے ان سب کے خلاف یہ انٹرا کورٹ اپیلیں کیوں دائر کیں تھیں جن میں سے تو بیشتر میں تو کوئی متنازعہ معاملہ تھا ھی نہیں تھا۔ ان میں سے تو بیشتر نے صرف ، عدالت سے اسی گورمنٹ پنشن انکریزز دلانے کا ھی مدعا کیا تھا ، جو یہ ٹرسٹ پہلے ہی اسی طرح کے 343 پٹیشنروں کو ، مورخہ 15 فروری 2018 کے سپریم کوڑٹ حکم کے مطابق ادا کرچکا تھا ۔
ھم نے اپنی رٹ پٹیشن (4588/2018) میں ، صرف اسی ھی کے لئے مدعا کی تھی اور کسی مزید چیز کا مطالبہ نہیں کیا تھا ، اور اسکی ادائیگی اب تک نہ کرنا، ھماری سمجھ سے تو بالا تر ھے ۔ یہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک ( Discrimination) کیوں کیا جارھا ھے جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 27 کی سنگین خلاف ورزی ھے۔
آپ سے عاجزی کے ساتھ ایک بار پھر درخواست کی جاتی ہے ، سینیٹ کی مذکورہ قرارداد کے مطابق سرکاری پنشن میں اضافے کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے بورڈ آف ٹرسٹی کی منظوری حاصل کریں اورعدالتی حکم کے مطابق اہل پٹیشنروں کو یہ گورمنٹ پنشن اضافہ جات کے واجبات دلائیں ۔ ہماری رٹ پٹیشن WP-4588/2018۔ میں 32 پٹیشنروں میں سے 21 پٹیشنرس اسکے حقدار ٹھرے ھیں ۔ جسکی فہرست ، پہلے ھی آپ کو بھجوا جاچکی ھے ، اب یہ دوبارا یہاں منسلک کررھے .درخواست کی جاتی ھے ، اس پر مزید تاخیر کئیے ھوئیے ، عمل کرایا جائیے ۔ شکریہ
آپ کا مخلص
مین پٹیشنر محمد طارق اظہر
دیگر پٹیشنروں کے ساتھ [WP- 4588/2018]
مورخہ 28 جولائی 2020
Comments